Tag: Aurat March

  • عورت مارچ کے شرکا کو سیکیورٹی دینے کا فیصلہ

    عورت مارچ کے شرکا کو سیکیورٹی دینے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب حکومت نے عورت مارچ کے شرکا کو سیکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اطلاعات پنجاب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں عورت مارچ کے شرکا کو پولیس سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

    صوبائی وزیر عامر میر نے کہا کہ عورت مارچ میں شریک خواتین کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، اور حکومت کی جانب سے مارچ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

    نگراں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت شخصی آزادیوں پر یقین رکھتی ہے، ہم نے عورت مارچ کے منتظمین کے تحفظات دور کر دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر رافعہ حیدر نے سیکیورٹی خدشات، خواتین کے حقوق کی حمایت کرنے والے ’متنازعہ‘ کارڈز اور بینرز اور جماعت اسلامی کے ’حیا مارچ‘ کے ارکان کے ساتھ تصادم کے امکانات کی بنیاد پر عورت مارچ کے انعقاد کی اجازت مسترد کر دی تھی۔

    عورت مارچ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ سے 8 مارچ کو ناصر باغ لاہور میں ایک ریلی نکالنے اور بعد ازاں پارک کے گرد مارچ کے لیے این او سی کی درخواست کی تھی، تاہم، ڈی سی حیدر نے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تھریٹ الرٹس کے تناظر میں درخواست مسترد کر دی۔

  • عورت مارچ کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ

    عورت مارچ کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ عورت مارچ کے گروپوں نے اجازت مانگی تھی۔

    جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو آپ نے مارچ کی اجازت دے دی، جو حکومت گرانے آرہے ہیں ان کواجازت دے رہے ہیں؟

    ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے کہا کہ ایک بجے پیپلز پارٹی نے اسلام آباد میں داخل ہونا ہے، وکیل نے کہا کہ عورت مارچ نے ڈی چوک سے ہوتے ہوئے پریس کلب جانا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ایف نائن پارک میں عورت مارچ کرلیں، جس پر ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ صرف جگہ یا تاریخ تبدیلی کرلیں مارچ کی اجازت مل جائے گی۔

    وکیل نے بتایا کہ اس سال سیاسی پارٹی کی اسلام آباد آمد پر اجازت نہیں دی جارہی، عدالت نے حکم جاری کیا کہ عورت مارچ کے ذمہ داران ڈی سی سے ملاقات کر کے جگہ کا تعین کریں، بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مذکورہ احکامات کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔

  • ‘عورت مارچ کے نام پر شعائراسلامی کا مذاق اڑانے کی اجازت نہ دی جائے’

    ‘عورت مارچ کے نام پر شعائراسلامی کا مذاق اڑانے کی اجازت نہ دی جائے’

    اسلام آباد : وزیرمذہبی امورنورالحق قادری نے وزیراعظم عمران خان سے 8 مارچ کو یوم حجاب منانے کا اعلان کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا عورت مارچ کےنام پرشعائراسلامی کا مذاق اڑانےکی اجازت نہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرمذہبی امورنورالحق قادری نے وزیر اعظم عمران خان کے نام خط لکھا ، خط کی کاپی اےآروائی نیوز کو موصول
    ہو گئی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ 8 مارچ کو یوم خواتین منایا جاتا ہے، عورت مارچ کےنام پرشعائراسلامی کا مذاق اڑانےکی اجازت نہ دی جائے۔

    وزیرمذہبی امور نے مطالبہ کیا کہ حکومت 8مارچ کو یوم حجاب منانے کا اعلان کرے، ان خواتین سےاظہاریکجہتی کیاجائےجو انسانی حقوق کیلئےسرگرم ہیں۔

    خط میں کہا کہ بھارت اورمقبوضہ کشمیرمیں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک پرآواز اٹھائی جائے، ملک بھرمیں حجاب ڈےکی مناسبت سے پروگرام ترتیب دئیےجائیں۔

    نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ اطلاعات ونشریات کی وزارتوں کواس بارےحکمت کی ہدایات دی جائیں ، عورت مارچ کے نام پر ریلیاں نکالنے والے خواتین کےمسائل اجاگر کریں۔

  • عورت مارچ پر مستقل پابندی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    عورت مارچ پر مستقل پابندی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : عورت مارچ پر مستقل پابندی کیلئے شہدافاؤنڈیشن نے اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، اور کہا عورت مارچ کے نام پر پاکستان کی عورت کو گھٹیا نعروں سے اکسایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہدا فاؤنڈیشن نےعورت مارچ پرمستقل پابندی کیلئے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست جمع کرا دی، درخواست میں کہا گیا کہ کچھ اسپانسراین جی اوزمغربی ایجنڈےکو پاکستان میں پھیلارہی ہیں، عورت مارچ کےنام پرپاکستان کی عورت کوگھٹیانعروں سےاکسایا جارہاہے۔

    شہدا فاؤنڈیشن کا درخواست میں کہنا تھا کہ 8مارچ کوعورت مارچ کرایاگیاجس پر فنڈنگ سےاربوں روپے خرچ کیے گئے، عورت مارچ میں زیادہ ترخواتین بظاہراجرت پرلائی گئی تھیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ مارچ میں پلےکارڈزپرمقدس شخصیات کےخلاف نعرےدرج تھے اور گینگسٹرز نے عورت مارچ کے لیے اجازت نامہ بھی حاصل نہیں کیا تھا۔

    شہدا فاؤنڈیشن نے اپنے مؤقف میں کہا کہ متعدداین جی اوزفارن فنڈنگ پرمعاشرےمیں بدامنی پھیلارہی ہیں جبکہ اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن جس کا بانی جارج سوروس ان سب کی فنڈنگ کررہاہے اور ڈیجیٹل رائٹ فاؤنڈیشن پاکستان کوبھی اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن اسپانسرکررہا ہے ، ڈیجیٹل رائٹ کی سربراہ عورت مارچ کی ورکرنگہت داد ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پاکستان اسلامی نظریےپربنایاگیااس میں ایسی سازش کیوں کی جارہی ہے، استدعا ہے کہ عورت مارچ کو مستقل طور پر فوری بند کیا جائے۔

    دائر  درخواست میں کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل تعین کرے پاکستان میں عورتوں کوقانونی حقوق حاصل ہیں یانہیں؟ وزارت دفاع کو ہدایت دی جائے، فارن این جی اوزکی فنڈنگ کی تحقیقا ت کرے۔

  • مرد اورعورت کو لڑانے والے انسانیت کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، سراج الحق

    مرد اورعورت کو لڑانے والے انسانیت کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، سراج الحق

    کراچی: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مرد اور عورت کو لڑانے والے انسانیت کو بتاہ کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ہماری عزت اور غیرت ہیں، مرد اور عورت ایک سائیکل کے دو پہیے ہیں، عورت کو عزت اور احترام صرف دین اسلام میں دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”انسان کوئی بھیڑ بکری نہیں، اشرف المخلوقات ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”سراج الحق” author_job=”امیر جماعت اسلامی”][/bs-quote]

    سراج الحق نے کہا کہ انسان کوئی بھیڑ بکری نہیں، اشرف المخلوقات ہے، کسی تہذیب نے عورت کو عزت نہیں دی، اسلام نے عزت اور مقام دیا ہے، اسلام نے عورت کو تعلیم کا حق دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بیوی کو شوہر کے مرنے کے بعد ساتھ میں ہی جلادیا جاتا تھا، مغرب کی عورت تنہا ہے، نہ باپ، بھائی اور نہ بیٹا ہے، مغرب کی عورت کہتی ہے صرف یہ جسم میرا ہے اور کچھ نہیں ہے۔

    امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری نہ ہو، ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں خواتین کی عزت اور مستقبل محفوظ ہو۔

  • عورت مارچ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں درخواستیں خارج کردیں

    عورت مارچ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں درخواستیں خارج کردیں

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عورت مارچ سے متعلق دونوں درخواستیں خارج کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے عورت مارچ پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دونوں درخواستیں خارج کردیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ عورت مارچ کے خلاف دونوں درخواستیں میرٹ پر نہیں ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، حکم نامہ 2 درخواست گزاروں کو اوپن کورٹ میں سنایا گیا۔

    حکم نامے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں معاملے کو لے جایا جاسکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے اختیارات محدود ہیں، معاملے کو سپریم کورٹ میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    واضح رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب سےپہلے جس نے اسلام قبول کیا وہ خاتون تھیں، خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں، پریس کانفرنس میں اپنی بات واضح کردی تو کیسے مختلف تشریح کرسکتے ہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ آج پورے میڈیامیں ان کی کل کی پریس کانفرنس شائع ہوئی ہے اور استفسار کیا کس نے بچیوں کو زندہ دفن کرنے کی رام کوختم کرایاہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ حضرت محمدﷺ نے بچیوں کو زندہ دفن کرنا ختم کرایا تو چیف جسٹس نے کہا آج بھی ہمارے معاشرے میں بچیوں کے پیدا ہونے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت قانون کے مطابق مارچ پر پابندیاں عائدکرے، میں مارچ میں لگنے والے 3نعرےاس عدالت کے سامنے رکھتاہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر8مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتاہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی، درخواست گزار قبل ازوقت ریلیف مانگ رہےہیں۔

  • عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کےخلاف درخواست کےقابل سماعت ہونےپرفیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں،اگرآٹھ مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں عورت مارچ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ عورتوں کےنعرے تووہی ہیں جو اسلام نے ان کوحقوق دیے، وہ دیےجائیں، ان کےنعروں کی کیاہم اپنے طور پر تشریح کرسکتے ہیں؟

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب سےپہلے جس نے اسلام قبول کیا وہ خاتون تھیں، خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں، پریس کانفرنس میں اپنی بات واضح کردی تو کیسے مختلف تشریح کرسکتے ہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ آج پورے میڈیامیں ان کی کل کی پریس کانفرنس شائع ہوئی ہے اور استفسار کیا کس نے بچیوں کو زندہ دفن کرنے کی رام کوختم کرایاہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ حضرت محمدﷺ نے بچیوں کو زندہ دفن کرنا ختم کرایا تو چیف جسٹس نے کہا آج بھی ہمارے معاشرے میں بچیوں کے پیدا ہونے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت قانون کے مطابق مارچ پر پابندیاں عائدکرے، میں مارچ میں لگنے والے 3نعرےاس عدالت کے سامنے رکھتاہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر8مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتاہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی، درخواست گزار قبل ازوقت ریلیف مانگ رہےہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا معاشرےمیں کئی دیگراسلامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، امید ہے درخواست گزار اسلامی  قوانین کے نفاذ کے لئے رجوع کریں گے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • ماہرہ خان نے عورت مارچ میں لگنے والے نعروں کے بارے میں کیا کہا؟

    ماہرہ خان نے عورت مارچ میں لگنے والے نعروں کے بارے میں کیا کہا؟

    معروف اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ رواں برس عورت مارچ میں متنازعہ نعروں کے بجائے ایسے مسائل پر بات کی جائے جو واقعی ہمارے ملک کی خواتین کے مسئلے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی عورت مارچ پر تنازعہ اٹھنے کے بعد ماہرہ خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کا سہارا لیا اور اپنے خیالات پوسٹ کیے۔

    ماہرہ خان نے عورت مارچ کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا تاہم انہوں نے درخواست کی کہ درست لفظوں کا چناؤ کرتے ہوئے خواتین کے اصل مسائل کو اٹھایا جائے اور متنازعہ نعروں پر مبنی پلے کارڈز اٹھانے سے گریز کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لیے مارچ نہیں کرتے بلکہ ان کے لیے کرتے ہیں جو خود اپنے لیے مارچ نہیں کرسکتے۔ ’ایک مراعات یافتہ عورت ہونے کے ناطے میں ان کے لیے مارچ کروں گی جو میری طرح مراعات یافتہ نہیں جن کے پاس وہ بنیادی حقوق نہیں جو مجھے بچپن سے ملے‘۔

    انہوں نے کہا کہ کیا ہم اس موقعے پر اپنے الفاظ اور سلوگنز کے لیے محتاط نہیں ہوسکتے؟ کیا ہم ان مطالبات کے لیے پلے کارڈز نہیں اٹھا سکتے جن کے لیے ہم لڑ رہے ہیں، جو ہم حل کرنا چاہتے ہیں۔ بنیادی حقوق کے لیے اور ان کے لیے جو تکلیف میں ہیں کیونکہ یا تو وہ اپنے حقوق سے بے خبر ہیں یا وہ اس سے محروم ہیں۔

    ماہرہ کا کہنا تھا کہ کیا ہم ان قوانین کے بارے میں بینرز اٹھا سکتے ہیں جو ہمارے لیے ہونے چاہئیں، اور وہ جنہوں نے خواتین کو نقصان پہنچایا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہم ایسا نہیں چاہتے کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سمجھائیں کہ ہم کیوں مارچ کر رہے ہیں۔

    اپنی پوسٹ میں ماہرہ نے کہا کہ مارچ کے منتظمین تجربہ کار ہیں اور وہ ان سے زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں، وہ صرف اپنے مشاہدات کی بنیاد پر تجویز پیش کر رہی ہیں۔