Tag: australia

  • انوائس فراڈ سے ہوشیار، جوڑے نے 8 لاکھ ڈالر گنوا دیے

    انوائس فراڈ سے ہوشیار، جوڑے نے 8 لاکھ ڈالر گنوا دیے

    میلبرن: آسٹریلیا میں جعلسازوں نے انوائس فراڈ میں ایک جوڑے کو 8 لاکھ ڈالرز سے محروم کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلین اینڈ کنزیومر کمیشن (اے سی سی سی) اسکیم واچ سروس نے آن لائن بل ادائیگی کے سلسلے میں ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جوڑے کو انوائس کی جعلسازی میں آٹھ لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    سکیم واچ (scam watch) کے مطابق آسٹریلیا میں حال ہی میں ٹریول کمپنیوں اور کار ڈیلرشپ کے صارفین کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی جوڑے کو بھی ان کے وکیل کے ای میل ایڈریس سے بینک کی تفصیلات بھیجی گئیں لیکن انھوں نے بغور نہیں دیکھا کہ وہ تفصیلات غلط تھیں، چناں چہ جب انھوں نے رقم ٹرانسفر کی تو وہ ایک نوسرباز کے پاس چلی گئی۔

    اے سی سی سی کے مطابق ایک آسٹریلوی کے بارے میں معلوم ہوا کہ جعلسازوں نے اسے کار ڈیلرشپ کے ای میل اکاؤنٹ سے معاہدہ کرنے کے بعد 35 ہزار ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچایا، مذکورہ شخص نے ڈیلر شپ کی سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے محفوظ طریقے سے پیسے ادا کیے، اس کے بعد انھیں باقی رقم کے لیے ایک جعلی انوائس کے ساتھ ایک ای میل موصول ہوئی، جس پر موجود رقم بھی انھوں نے ادا کر دی۔

    اے سی سی سی کے مطابق 2023 میں آسٹریلوی باشندوں نے اس طرح جعلی انوائسز کے ذریعے ادائیگیوں میں 16.2 ملین ڈالر کا نقصان اٹھایا۔ اس تناظر میں اس نے خبردار کیا ہے کہ کاروبار یا کسی بزنس سے بظاہر ملی جلتی جعلی رسیدوں سے ہوشیار رہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ انوائس فراڈ کرنے والے نوسرباز اپنا تعلق اس بزنس سے بتاتے ہیں جس سے حال ہی میں آپ نے کاروباری رابطہ کیا ہو۔ جعلساز اسی بزنس سے ملتا جلتا انوائس بناتے ہیں اور اسی سے ملتے جلتے ای میل اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہیں، جس سے پہلی نظر میں لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں۔

    اے سی سی سی کا کہنا ہے کہ رقم بھیجنے سے قبل جس ادارے کے ساتھ رابطہ ہو چکا ہے، اس کے اصلی نمبر پر رابطہ کر کے ان سے انوائس کے بارے میں زبانی معلومات حاصل کی جائیں۔

  • آسٹریلیا میں چاند نظر نہیں آیا، پہلا روزہ منگل کو ہوگا

    آسٹریلیا میں چاند نظر نہیں آیا، پہلا روزہ منگل کو ہوگا

    سڈنی: آسٹریلیا میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا اس طرح آسٹریلیا میں پہلا روزہ بروز منگل 12 مارچ کو ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس بات کا اعلان سڈنی میں رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ  آسٹریلیا کے مفتی اعظم نے کیا، انہوں نے کہا کہ چاند کی کوئی شہادت نظر نہیں آئی اس لئے منگل کو پہلا روزہ ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں روزے کا دورانیہ تیرہ گھنٹے اٹھاون منٹ کا ہوگا۔

    اس کے علاوہ سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند آج دیکھا جائے گا، سعودی عرب کے شعبہ فلکیاتی علوم کے سربراہ شرف السفیانی کا کہنا ہے آج چاند دیکھنے کے قوی امکان ہیں۔

    سعودی حکومت نے بھی عوام سے اپیل کی ہے دس مارچ کو مغرب کے وقت رمضان کا چاند تلاش کریں اور سعودی سپریم کورٹ میں گواہی درج کرائیں۔

    دوسری جانب پاکستان میں محکمہ موسمیات نے پیر کی شام کو رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے قوی امکانات ظاہر کیے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات، ترکیے، شام اور دیگر مسلم ملکوں میں بھی آج چاند دیکھا جائے گا۔

  • آسٹریلیا: ہنرمند تارکین وطن کے لیے خوش خبری

    آسٹریلیا: ہنرمند تارکین وطن کے لیے خوش خبری

    کینبرا: آسٹریلیا نے دولت مند سرمایہ کاروں کے لیے ’گولڈن ویزا‘ اسکیم ختم کر دی ہے، اس کی بجائے اب زیادہ سے زیادہ ہنرمند کارکنوں کو ویزے دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے دولت مند سرمایہ کاروں کے لیے ’گولڈن ویزا‘ اسکیم کو ختم کر دیا ہے، جس کے تحت غیر ملکی امیر سرمایہ کاروں کو آسٹریلیا میں رہنے کا حق دے دیا گیا تھا۔

    آسٹریلیا نے یہ اسکیم غیر ملکی کاروباروں کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا تھا، تاہم حکومت نے دیکھا کہ یہ اسکیم خراب معاشی نتائج فراہم کر رہی ہے، تو اب اسے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ناقدین اس پر طویل عرصے سے تنقید کرتے آ رہے ہیں کہ اسکیم کو بدعنوان اہلکار غیر قانونی فنڈز ٹھکانے لگانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    2012 سے اب تک اس پروگرام کے ذریعے ہزاروں اہم سرمایہ کار ویزے (SIV) دیے جا چکے ہیں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 85 فی صد کامیاب درخواست دہندگان چین سے آئے، امیدواروں کو اسکیم کے تحت آسٹریلیا میں 5 ملین آسٹریلوی ڈالرز سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرنی پڑی۔ متعدد جائزوں کے بعد حکومت نے پایا کہ یہ اسکیم اپنے بنیادی مقاصد کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    اب اس کی جگہ زیادہ ہنر مند تارکین وطن کے لیے مزید ویزے نکالنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

  • زہریلے مشروم سے ہلاکتیں، کھلانے والی خاتون 3 ماہ بعد گرفتار

    زہریلے مشروم سے ہلاکتیں، کھلانے والی خاتون 3 ماہ بعد گرفتار

    میلبورن: آسٹریلیا میں زہریلے مشرومز کی وجہ سے ہلاک ہونے والے تین افراد کے قتل کے الزام میں پولیس نے مشرومز کھلانے والی خاتون کو تین ماہ بعد گرفتار کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا میں پولیس نے ایک خاتون 49 سالہ ایرن پیٹرسن کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر مشتبہ طور پر گوشت کے سالن میں زہریلے مشروم کھلا کر تین افراد کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    اسکائی نیوز کے مطابق ایرن پیٹرسن نے ہفتہ 29 جولائی کو جنوب مشرقی آسٹریلیا کے ایک چھوٹے سے دیہی قصبے لیونگاتھا میں اپنے گھر پر کھانا پکایا، کھانا کھانے والوں میں خاتون کے سابق ساس سسر ڈان اور گیل پیٹرسن بھی شامل تھے جن کی عمریں ستر ستر سال ہیں، پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ کھانے میں زہریلی کھمبی شامل تھی جسے ڈیتھ کیپس کہا جاتا ہے، اور جو زہریلے مشروم سے متعلق 90 فی صد اموات کے لیے ذمہ دار ہے۔

    مسز پیٹرسن کی بہن 66 سالہ ہیدر ولکنسن اور ان کے شوہر 68 سالہ ریورنڈ ایان ولکنسن بھی کھانے میں شریک تھے، آدھی رات کو چاروں کی طبیعت خراب ہو گئی، گیل پیٹرسن اور ہیدر ولکنسن تقریباً ایک ہفتہ بعد جمعہ 4 اگست کو انتقال کر گئیں۔ جب کہ ڈان پیٹرسن اگلے دن انتقال کر گئے، تاہم ریورنڈ ولکنسن کو بچا لیا گیا جنھیں تاحال اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق ایرن پیٹرسن کو پولیس نے مشروم سینٹر سے گرفتار کیا اور ان کے گھر کی تلاشی سراغ رساں کتوں کی مدد سے لی جائے گی، گرفتار ہونے والی ایرن پیٹرسن مسلسل یہی کہتی رہیں کہ انھوں نے کچھ نہیں کیا، اگست میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ مشرومز ایک اسٹور سے لائی تھیں اور ان کا زہریلا ہو جانا محض حادثہ تھا۔

    انھوں نے ایک بیان میں دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ایک بار پھر یہ کہتی ہوں کہ جن لوگوں سے میں محبت کرتی ہوں ان کو نقصان پہنچانے کی میرے پاس کوئی وجہ نہیں۔‘

    وکٹوریہ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ 2 نومبر کو ایک خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پر تین افراد کے قتل کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

  • آسٹریلیا کا ویزہ درخواستوں سے متعلق اعلان

    آسٹریلیا کا ویزہ درخواستوں سے متعلق اعلان

    سڈنی: آسٹریلیا نے پناہ کی ویزہ درخواستوں کو جلد نمٹانے اور جعل سازوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے امیگریشن نظام میں جنسی استحصال، انسانی اسمگلنگ اور منظم جرائم کے خلاف مجموعی طور پر 160 ملین ڈالرز کی رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ پناہ کی ویزہ درخواستوں کی بہتر جانچ کی جا سکے اور انھیں وقت پر نمٹایا جا سکے۔

    امیگریشن کے وزیر اینڈریو جائیلز کے مطابق منظم گروہوں کے خلاف اضافی اختیارات کے ساتھ ایک اسٹرائیک فورس عمل میں آ رہی ہے، اور امیگریشن ایجنٹس کی کڑی جانچ کی جائے گی، کسی گڑبڑ کی پاداش میں ان پر سخت مالی جرمانے عاید کیے جائیں گے۔

    وزیر داخلہ کلیئر اونیل کے مطابق بائیومیٹرک کے اندراج اور جانچ پڑتال کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے 30 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ایک تازہ انکوائری میں آسٹریلوی امیگریشن نظام میں بہت سی گھمبیر خامیوں کی موجودگی انکشاف ہوا تھا، جس کا فائدہ جنسی استحصال کرنے والے منظم گروہ اٹھا رہے تھے۔

    آسٹریلوی امیگریشن نظام پر انتہائی سست رفتاری اور کافی سخت شرائط کے تحت پناہ کی درخواستوں کو دیکھنے کے الزامات لگتے رہے ہیں، بعض کیسز میں درخواست گزاروں کو مستقل ویزہ ملنے میں چار سال کا عرصہ لگا، اس دوران درخواست گزاروں کو قانونی طور پر کوئی تحفظ، روزگار تلاش کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

    آسٹریلیا میں برسر اقتدار لیبر پارٹی کی حکومت نے اپنے انتخابی منشور کے مطابق رواں برس فروری میں مختصر مدت والے مختلف ویزہ کے حامل ہزاروں افراد کو مستقل ویزہ دینے کا اعلان کیا تھا، جس سے تقریباً 19 ہزار افراد کے لیے مستقل سکونت کے دروازے کھل گئے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیم رفیوجی لیگل کے مطابق قریب 55 ہزار افراد منتظر ہیں کہ ان کی درخواست کو دیکھا جائے اور 50 ہزار سے زیادہ افراد مسترد شدہ درخواستوں کے لیے دائر کی گئی اپیلوں کا انتظار جھیل رہے ہیں۔

  • خاتون کے دماغ میں سانپوں میں پایا جانے والا کیڑا دیکھ کر سرجن حیران

    خاتون کے دماغ میں سانپوں میں پایا جانے والا کیڑا دیکھ کر سرجن حیران

    کینبرا: آسٹریلیا میں رہنے والی ایک 64 سالہ انگریز خاتون کے دماغ سے نیورو سرجن نے ایک زندہ 8 سینٹی میٹر (3 انچ) طفیلی کیڑا نکالا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں ایک نیوروسرجن ایک خاتون کے دماغ میں ایک ایسا کیڑا دیکھ کر حیران رہ گئی جو عام طور پر سانپوں میں پایا جاتا ہے۔

    یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس بتایا جا رہا ہے، اس سے قبل کبھی کسی انسان کے دماغ سے پائتھن سانپ میں پایا جانے والا کیڑا نہیں دیکھا گیا۔ نیورو سرجن ڈاکٹر ہری پریا باندی نے اپنی مریضہ کے دماغ سے برین سرجری کے دوران آٹھ سینٹی میٹر لمبا پیراسائٹ راؤنڈ ورم نکالا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ آپریشن گزشتہ برس کینبرا کے ایک اسپتال میں انجام دیا گیا تھا، سرجری کے دوران مریض کے خراب فرنٹل لوب سے ایک دھاگا نما چیز نکالی گئی تو سرجن ڈاکٹر ہری پریا باندی کے مطابق اسے دیکھ کر سب حیران رہ گئے کیوں کہ انھیں اس کی بالکل بھی توقع نہیں تھی۔

    64 سالہ خاتون کو کئی مہینوں سے پیٹ میں درد، کھانسی اور رات کو پسینہ آنے جیسی علامات کا سامنا تھا، اس کے بعد اس کی یادداشت بھی کمزور ہونے لگی اور افسردگی کا شکار رہنے لگی۔ جب ایم آئی آر اسکین کیا گیا تو دماغ کے آگے والے حصے میں ایک غیر معمولی زخم نظر آیا، جس کا بعد میں پتا چلا کہ یہ دراصل راؤنڈ ورم تھا جسے اوفیڈاسکیریز رابرٹسی کہا جاتا ہے اور جس کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ کینگروز اور سانپوں کی ایک قسم پائتھن میں پایا جاتا ہے، دماغ سے برآمد ہونے والے کیڑے کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے کی گئی۔

    ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ مریضہ چوں کہ ایک جھیل کے قریب رہتی ہے، جہاں پائتھن سانپ پائے جاتے ہیں، وہاں گھاس اکٹھے کرتے ہوئے اس نے کوئی تنکا چبایا ہوگا جس سے وہ متاثر ہوئی۔ ڈاکٹرز کے مطابق کسی سانپ نے طفیلی کیڑے کو اپنے فضلے میں خارج کیا ہوگا جو گھاس میں رہ گیا اور مریضہ نے جب اُسے کھایا تو یہ راؤنڈ ورم اس کے جسم کے اندر چلا گیا۔

    خاتون کو جنوری 2021 کے آخر میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جب اسکین میں نامعلوم غیر معمولی زخم دکھائی دیا، تو جون 2022 میں ڈاکٹر باندی نے بائیوپسی کے لیے اس کا ٹکڑا نکالا جس سے کیڑے کا انکشاف ہوا۔

  • آسٹریلیا جاسوس طیارے جرمنی میں تعینات کرے گا

    آسٹریلیا جاسوس طیارے جرمنی میں تعینات کرے گا

    برلن : آسٹریلیا ایک معاہدے کے تحت اپنے جاسوس طیارے جرمنی میں تعینات کرے گا، جس کا مقصد یوکرین میں ایک امدادی مرکز کی رہنمائی و حفاظت کرنا ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینبرا نے آسٹریلوی ساختہ جرمن جنگی گاڑیاں بھی جرمنی کو برآمد کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔

    آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البینی نے بتایا ہے کہ یوکرین کی مدد کے لیے رائل آسٹریلوی فضائیہ کے نگران طیاروں کو جلد ہی جرمنی میں تعینات کیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ طیارے یوکرین، روس یا بیلاروس کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوں گے اور انہیں ملک میں فوجی اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم البینی نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ برلن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ای 7 اے ویج ٹیل طیارے چھ ماہ کی مدت کے لیے تعینات کیے جائیں گے، جس کے لیے آسٹریلیا سے زمینی عملہ اور معاون اہلکار پر مشتمل تقریباً 100 افراد بھی مقرر کیے جائیں گے۔

    ویج ٹیل طیارے طویل فاصلے تک نگرانی کرنے والے ریڈار اور ڈیٹا کمیونیکیشنز سے لیس ہوتے ہیں، جو جنگ کی جگہ کا ایک جامع منظر فراہم کرتے ہیں اور تازہ حالات سے متعلق معلومات تک رسائی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ طیارے کمانڈ اینڈ کنٹرول پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کر سکتے ہیں، جو دوستانہ افواج کے آپریشنز کو مربوط کرنے اور ہدایت دینے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس کے علاوہ آسٹریلوی وزیر اعظم نے 100 سے زائد آسٹریلوی ساختہ مسلح بردار جنگی گاڑیاں جرمنی کو فراہم کرنے کے ایک اصولی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ کینبرا کی جانب سے دفاعی برآمدی سودوں میں سے یہ ایک بڑا معاہدہ ہے، جس کی مالیت آسٹریلوی معیشت کے لیے ایک ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔

    واضح رہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب یوکرین جنگ کی وجہ سے یورپی ممالک کو اپنے فوجی ساز و سامان کے ذخائر کو بھرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

  • ایک ارب سال پرانی چٹانوں کے تجزیے نے ماہرین حیاتیات کو حیران کر دیا

    ایک ارب سال پرانی چٹانوں کے تجزیے نے ماہرین حیاتیات کو حیران کر دیا

    آسٹریلیا میں ایک ارب سال پرانی چٹانوں کے تجزیے نے ماہرین حیاتیات کو اس وقت حیران کر دیا جب انھوں نے وہاں قدیم جان داروں کی ایک ’گم شدہ دنیا‘ دریافت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آسٹریلیا میں سائنس دانوں نے ایک ارب سال پرانی چٹانوں میں قدیم جان داروں کی ایک ’گم شدہ دنیا‘ دریافت کی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے انسانوں کے ابتدائی آباؤ اجداد کے بارے میں دنیا کے فہم میں تبدیلی آ سکتی ہے۔

    محققین نے ان چٹانوں میں پروٹوسٹیرول بائیوٹا (Protosterol Biota) نامی ایک خوردبینی مخلوق ڈھونڈ لی ہے، یہ حیاتیات کے ایک خاندان کا حصہ ہے جسے یوکیریوٹس (eukaryotes) کہا جاتا ہے اور یہ تقریباً 1.6 ارب سال پہلے زمین کی آبی گزرگاہوں میں رہتی تھی۔

    یوکیریوٹس کی خلوی ساخت بہت پیچیدہ ہوتی ہے جس میں مائٹوکونڈریا (یعنی خلیے کا پاور ہاؤس)، اور ایک مرکزہ (یعنی اس کا کنٹرول اور معلوماتی مرکز) شامل ہوتے ہیں۔ یوکیریوٹس کی جدید شکلوں میں فنگس، پودے، جانور اور یک خلوی جان دار (جیسا کہ امیبا) شامل ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسان اور دیگر تمام نیوکلیئس (مرکزے) والی مخلوقات اپنا آبائی شجرہ نسب مشترکہ آخری یوکیریوٹک آبا (LECA) تک لے جا سکتے ہیں جو 1.2 ارب سال پہلے رہتے تھے۔

    لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ ’’نئی دریافتیں ہمارے اپنے نسب کی قدیم ترین باقیات معلوم ہوتی ہیں جو لیکا سے بھی پہلے رہتی تھیں۔‘‘ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (ANU) میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے اور اب جرمنی کی بریمن یونیورسٹی میں مقیم بینجمن نیٹرشیم کا کہنا ہے کہ ’’یہ قدیم مخلوق پوری دنیا کے سمندری ماحولیاتی نظاموں میں وافر تھی اور شاید اسی نے زمین کی تاریخ کے بیش تر حصے کے لیے ماحولیاتی نظام کی صورت گری کی۔‘‘

    پروٹوسٹیرول بائیوٹا کی یہ دریافت اے این یو کے محققین کی 10 سال کی محنت کا نتیجہ ہے، اور یہ تحقیقی مقالہ جمعرات کو جریدے نیچر میں شائع ہوا۔

    بینجمن نیٹرشیم کے ساتھ اس دریافت میں حصہ لینے والے محقق پروفیسر جوخن بروکس نے کہا کہ یہ پروٹوسٹیرول بائیوٹا بیکٹیریا سے زیادہ پیچیدہ اور ممکنہ طور پر بڑا ہے، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کیسا نظر آتا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہمارا خیال ہے کہ یہ زمین کے پہلے شکاری تھی، یعنی شکاری بیکٹیریا۔

    یہ چربی والے فوسل کے مالیکیولز آسٹریلیا کے شمالی علاقہ جات کے قریب سمندر کی تہہ میں ایک چٹان میں دریافت ہوئے تھے، جس پر آسٹریلیا، فرانس، جرمنی اور امریکی محققین نے تحقیق کی۔ محققین نے پایا کہ مالیکیولز ایک بنیادی کیمیائی ساخت کے حامل تھے، جو ابتدائی پیچیدہ مخلوقات کے وجود کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو LECA سے پہلے وجود میں آئے تھے اور اس کے بعد سے معدوم ہو گئے تھے۔

    بروکس نے کہا کہ یہ مخلوق شاید تقریباً 1.6 ارب سال سے لے کر 800 ملین سال پہلے تک پروان چڑھی تھیں۔ زمین کی ارتقائی ٹائم لائن میں اس دور کے اختتام کو ٹونین ٹرانسفارمیشن کے نام سے جانا جاتا ہے، جب زیادہ ترقی یافتہ جان دار، جیسا کہ فنگس اور کائی نے پنپنا شروع کر دیا۔ لیکن یہ بالکل معلوم نہیں ہے کہ پروٹوسٹیرول بائیوٹا کب معدوم ہوئی۔

    بروکس کے مطابق ٹونین (Tonian) ٹرانسفارمیشن ہمارے سیارے کی تاریخ کے سب سے گہرے ماحولیاتی موڑ میں سے ایک ہے۔ جس طرح ڈائنوسار کو معدوم ہونا پڑا تاکہ ہمارے ممالیہ جانوروں کے اجداد بڑے اور بکثرت بن سکیں، شاید پروٹوسٹیرول بائیوٹا کو جدید یوکریوٹس کے لیے جگہ بنانے کے لیے ایک ارب سال پہلے غائب ہونا پڑا۔

  • آسٹریلیا میں خالصتان کی آزادی کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد

    آسٹریلیا میں خالصتان کی آزادی کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد

    آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں خالصتان کی آزادی کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا، ریفرنڈم میں 31 ہزار سے زائد سکھوں نے خالصتان کے قیام کیلئے ووٹ ڈالا۔

    سڈنی کے رہائشی سکھوں نے صبح 9سے شام 5بجے تک 31 ہزار سکھ عام نے ووٹ کاسٹ کئے یہ آسٹریلیا میں خالصتان کے قیام کیلئے تیسرا مرحلہ تھا۔

    خالصتان کے قیام کیلئے میلبرن اور برسبین میں ریفرنڈم کا انعقاد ہوچکا ہے، میلبرن میں 50 ہزارسے زائد ،برسبین میں 11 ہزار سے زائد سکھ نے ووٹ ڈالے تھے۔

    ووٹ ڈالنے کیلئے آئے سکھ مسلسل خالصتان کے قیام کیلئے پرجوش نعرے بلند کرتے رہے، ریفرنڈم رکوانے کیلئے تمام بھارتی کوششیں پھر ناکام ثابت ہوئیں۔

    سڈنی میں رہائش پذیر بھارتی کمیونٹی نے ریفرنڈم رکوانے کیلئے سرگرم کیا گیا تھا، آسٹریلوی حکومت نے پرامن ریفرنڈم کے جمہوری عمل کو رکوانے سے معذرت کرلی تھی۔

    ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی ووٹ ڈالنے والوں کی طویل قطاریں لگ گئی تھیں، ووٹ ڈالنے کیلئے آئے افراد میں خواتین ،عمر رسیدہ افراد کی نمایاں تعداد شامل تھی۔

    اس موقع پر ووٹرز کا کہنا تھا کہ سکھ قوم آزادی سے کم اب کچھ قبول نہیں کرے گی، بھارتی حکومت کے مظالم سکھوں کو تحریک آزادی چلانے سے نہیں روک سکتے۔

    18برس سے زائد عمر کے سکھ ووٹ ڈالنے کے اہل تھے، اس سے قبل برطانیہ، جینوا، اور کینیڈا میں بھی ریفرنڈم منعقد ہوچکے ہیں، سکھوں کے آزاد وطن خالصتان کے حصول کی تحریک سے بھارت پریشان ہے۔

    خالصتان کونسل کے صدر ڈاکٹر بخش سندھو نے کہا کہ بھارت نے ریفرنڈم رکوانے کیلئے ہر ملک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، سکھ قوم بھارت کے تسلط سے نجات کیلئے آزادی چاہتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی ریفرنڈم کا وہی حق چاہتے ہیں جو برطانیہ ،کینیڈا اپنے شہریوں کو بھی دے چکے ہیں۔

    جنرل قونصل ایس ایف جے گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ وقت لگ سکتا ہے مگرریفرنڈم ہی تشدد کے بغیر آزادی کا راستہ ہے، سکھوں نے آزادی کیلئے بیلٹ کا راستہ اختیار کیا۔

  • آسٹریلیا : لاکھوں مردہ مچھلیاں ایک بار پھر دریا کی سطح پر آگئیں

    آسٹریلیا : لاکھوں مردہ مچھلیاں ایک بار پھر دریا کی سطح پر آگئیں

    سڈنی : آسٹریلیا کے دارالحکومت سڈنی میں ایک ہزار کلومیٹر مغرب میں دریائے ڈارلنگ کے اندر لاکھوں مچھلیاں مردہ حالت سطح پر پائی گئیں، یہ واقعہ ملک میں تیسری مرتبہ پیش آیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز کے قصبے مینندی کے قریب دریائے ڈارلنگ میں لاکھوں مچھلیاں مرنے سے علاقے میں ناگوار بو پھیل چکی ہے۔

    مقامی حکام کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں تاحد نگاہ مردہ مچھلیاں دریا کی سطح پر پڑی ہیں، مردہ مچھلیوں نے دریا کے وسیع حصے پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اور دور دور تک دریا کا پانی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقام پر لاکھوں مچھلیوں کے مرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے، اس سے قبل 2018 اور 2019 میں اسی علاقے میں مچھلیوں کے مرنے کے واقعات ہوچکے ہیں۔

    اس حوالے سے آسٹریلوی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں پانی کا خراب بہاؤ اور درجہ حرارت میں ہونے والی اچانک تبدیلی مچھلیوں کی موت کا سبب بنتی ہے۔

    این ایس ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ آف پلاننگ اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق دریا کے اس جگہ پانی میں آکسیجن کی مقدار کم ہونے سے آبی حیات کا سانس لینا ممکن نہیں رہتا ،جس کی وجہ سے ان کی موت ہو جاتی ہے۔