Tag: Austria

  • آسٹریا جانے کے خواہشمند افراد کیلئے ملازمتوں کی بڑی پیشکش

    آسٹریا جانے کے خواہشمند افراد کیلئے ملازمتوں کی بڑی پیشکش

    آسٹریا حکومت نے آئندہ سال 2025 کے لیے ہنر مند افراد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 110 نئے شعبہ جات کی فہرست مرتب کی ہے جس کیلئے ہزاروں غیر ملکی کارکنان کی ضرورت ہے۔

    دنیا کے مختلف ممالک افرادی قوت کی کمی کے پیش نظر اپنے ویزا مراحل کو آسان اور سہل رکھتے ہیں تاکہ جلد از جلد معاملات پر بہتر طریقے سے قابو پایا جاسکے۔

    اسی سلسلے میں دنیا بھر کے ہنر مندوں اور محنت کشوں کے لیے آسٹریا میں ملازمت کرنے اور معیاری زندگی بسر کرنے کے بھرپور مواقع موجود ہیں، اس حوالے سے آسٹریا کی جانب سے پُرکشش تنخواہوں کی پیش کش کی جارہی ہے۔

    Austria

    نومبر 2024 میں آسٹریا کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کیے جانے والے اعلان سے یہ بات ظاہر ہے کہ حکومت مختلف شعبوں میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی کو مضبوط کر رہی ہے، جس میں صحت، انجینئرنگ اور دیگر شعبے شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق حکومت کا یہ اقدام ان غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے بہترین مستقبل بنانے کا ایک شاندار موقع ہے، جس میں آسان ویزا پروسس اور پرکشش تنخواہیں شامل ہیں جو آسٹریا میں کام کرنے کے خواہش مندوں کو درکار ہیں۔

    آسٹریا اپنی خوبصورتی اور بہترین معیار زندگی کے لیے مشہور ملک ہے، جس میں ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت کے باعث امیگریشن پالیسی میں متعدد تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

    آسٹریا نے اپنی اسکل شارٹیج لسٹ میں 110 نئے پیشے شامل کیے ہیں، جس سے عالمی ہنر مند افراد کو ورک پرمٹ حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے، جو عموماً پرکشش تنخواہ کے پیکجز کے ساتھ ہے۔

    Red-White-Red Card

    آسٹرین وزیرِمحنت مارٹن کوچر کا کہنا ہے کہ آسٹریا میں ہنر مند کارکنوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جیسا کہ ریڈ وائٹ، ریڈ کارڈ کے لیے درخواستوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مارٹن کوچر کے مطابق 2025 میں منظور شدہ درخواستوں کی تعداد 13,500 تک پہنچ سکتی ہے۔

    اس وقت آسٹریا میں ہیلتھ کیئر، ٹرانسپورٹ، انجینیرنگ، تعلیم اور خدمات و تخلیق کے شعبے میں غیر معمولی مواقع موجود ہیں۔

    اس کے علاوہ شعبہ صحت میں مڈوائف، نرسیں، ڈائیٹیشنز، شعبہ ٹرانسپورٹ میں ٹرین اور بس ڈرائیور، کنڈکٹرز، شعبہ انجینئرنگ میں مکینیکل اور الیکٹریکل انجینئرز، ڈیٹا پروسیسنگ اسپیشلسٹ، شعبہ تعلیم میں چائلڈ کیئر ورکرز، سوشل ورکرز کے علاوہ سروس اور تخلیقی شعبے میں شیف، بیوٹیشن، فلورسٹ، ہیئر ڈریسرز وغیرہ شامل ہیں۔

    مذکورہ معلومات آسٹریا کے ایمپلائمنٹ آف فارن نیشنلز ایکٹ اور سیٹلمنٹ اینڈ ریزیڈنس ایکٹ میں تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، جس سے ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کے لیے داخلہ آسان بنایا گیا ہے۔

    salary

    آسٹریا میں اوسط تنخواہیں 

    آسٹریا میں انجینیرز کو سالانہ 50 تا 70 ہزار یورو تنخواہ ملتی ہے۔ ہیلتھ کیئر ورکرز کو سالانہ 40 تا 60 ہزار یورو، بس اور ٹرین ڈرائیورز کو سالانہ 35 ہزار تا 50 ہزار یورو، کاسمیٹیشینز اور ہیئر ڈریسرز کو سالانہ 25 ہزار تا 35 ہزار یورو اور شیفز کو سالانہ 30 ہزار تا 45 ہزار یورہ تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔

    آسٹریا میں ورک پرمٹ کے لیے درخواست کیسے دیں؟

    آسٹریا میں ورک پرمٹ کے لیے درخواست دینے کے لیے امیدوار کو پہلے اپنی پیشہ ورانہ اہلیت کی تصدیق کرنا ہوگی، مطلوبہ دستاویزات تیار کرنا ہوں گی، اور آسٹریا کے سفارت خانے کے ذریعے اپنی درخواست جمع کرنی ہوگی۔ ورک پرمٹ کے لیے 6 ماہ کے ویزے پر قیام لازم ہے۔

  • ٹیلر سوئفٹ حملہ : خفیہ اداروں کو میسج ایپس تک رسائی دینے کا مطالبہ

    ٹیلر سوئفٹ حملہ : خفیہ اداروں کو میسج ایپس تک رسائی دینے کا مطالبہ

    ویانا میں امریکی نامور گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس میں دہشت گردی کی واردات ناکام بنانے کے بعد خفیہ اداروں کو مزید اختیارات دینے کی بحث نے سر اٹھا لیا۔

    اس حوالے سے آسٹریا کے چانسلر کارل نیہامر نے کہا ہے کہ ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو میسجنگ ایپس پر پیغامات کی نگرانی کے لیے مزید اختیارات دیے جانے چاہئیں تاکہ انتہا پسندی کو روکا جا سکے۔

    ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس پر حملے کی خبر نے آسٹریا میں میسجنگ پیغامات کی نگرانی پر سخت پابندیوں کے بارے میں دوبارہ بحث چھیڑ دی ہے، خاص طور پر جب ملک میں 29 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    چانسلر کارل نیہامر نے جرمنی کے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اداروں کو تکنیکی طور پر اپ گریڈ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ دہشت گردوں اور منظم جرائم کے خلاف مقابلہ کر سکیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ واٹس ایپ، سگنل اور ٹیلی گرام جیسی میسنجر سروسز کو سیکیورٹی حکام کے لیے عدالتی نگرانی کے تحت ڈی کرپٹ کیا جاسکے تاکہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جائے۔

    نیہامر نے بتایا کہ آسٹریا کو ایک غیرملکی انٹیلی جنس سروس سے سوئفٹ حملے کی منصوبہ بندی کے بارے میں اطلاع ملی تھی اور اس کیس میں اب تک کے اہم مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ٹیلر سوئفٹ کے تین کنسرٹ 8، 9 اور 10 اگست کو ویانا کے ارنسٹ ہیپل اسٹیڈیم میں شیڈول تھے، جس میں ہر روز تقریباً 65 ہزار افراد کی شرکت متوقع تھی۔

    ویانا کی سیکیورٹی حکام نے ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹس میں دہشتگردی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تصدیق کی تھی جس کے بعد تینوں کنسرٹ منسوخ کردیے گئے تھے اور دہشت گردی منصوبے کے الزام میں 3 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

  • امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا اس پر افسوس ہے: آسٹرین سیاست دان

    امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا اس پر افسوس ہے: آسٹرین سیاست دان

    کابل: آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے ایک رہنما جوہانس نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات میں کہا ہے کہ اس کے باوجود کہ امارت اسلامیہ نے گزشتہ 40 سال سے جاری بدامنی ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی، لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ کے پریس آفس نے ایک خبر میں لکھا ہے کہ فریڈم پارٹی آف آسٹریا (رکن یورپی یونین) کے سینئر ارکان نے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔

    آسٹرین وفد کے سربراہ اور فریڈم پارٹی آف آسٹریا کے رہنما جوہانس نے کہا ’’مجھے افسوس ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت جس نے پورے ملک میں امن قائم کر رکھا ہے اور یہاں چالیس سال کی بے ضابطگیوں کا خاتمہ کیا ہے اسے ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

    جماعت کے دیگر ارکان نے بھی افغانستان کی صورت حال کو میڈیا میں رپورٹ ہونے والی صورت حال سے مختلف قرار دیتے ہوئے کہا ’’ہم نے کابل کا آزادانہ دورہ بھی کیا اور کئی افغانوں سے موجودہ صورت حال کے بارے میں بات کی، ہمیں معلوم ہوا کہ افغان عوام موجودہ صورت حال سے خوش ہیں اور خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورت حال کی حقیقی تصویر یورپ تک پہنچانے اور اسے یورپی یونین کے حکام، عوام اور رکن ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

    ملاقات میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ’’مجھے خوشی ہے کہ آپ نے افغانستان کی صورت حال کو قریب سے اور حقیقی انداز میں دیکھا، آپ پر واضح ہو گیا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال اس سے بہت مختلف ہے جو بتائی جا رہی ہے۔‘‘

    ملاقات میں قائم مقام وزیر خارجہ نے آسٹریا میں مقیم افغانوں کے مسائل کے حل، انھیں قونصلر خدمات کی فراہمی اور یورپ بالخصوص آسٹریا میں مقیم افغانوں کے لیے سہولیات کی فراہمی کے لیے فریڈم پارٹی آف آسٹریا کی قیادت سے گفتگو کی۔

  • ریس لگانے والوں کی گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان

    ریس لگانے والوں کی گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان

    ویانا : آسٹریا حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ تیز رفتاری کے مرتکب ڈرائیوروں کی کاروں کو ضبط کرکے نیلام کردیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد کار ریس لگانے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

    اس حوالے سے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ریاست میں غیرقانونی اسٹریٹ ریس اور انتہائی تیز رفتاری کے کے باعث ہونے والے ٹریفک حادثات اور دیگر واقعات پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    حکام کے مطابق کار ریسنگ کے واقعات نہ صرف نوجون ڈرائیوروں کی موت کا سبب بنتے ہیں بلکہ بعض اوقات بے گناہ راہگیر بھی گاڑیوں کی زد میں آکر زخمی ہوجاتے ہیں۔

    گرینز کے ٹرانسپورٹ منسٹر لیونور گیوسلر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ریس لگانے والی گاڑیاں بے قابو ہتھیار اور معصوم لوگوں کے لیے جان کا خطرہ بن جاتی ہیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی بھی شہری کو مقررہ حد رفتار سے زیادہ گاڑی چلاتے ہوئے پکڑا گیا تو قانون کے مطابق دو ہفتوں تک اس کی گاڑی کو بحق سرکار ضبط کر لیا جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ شہری اگر دوبارہ اسی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے قانون کی گرفت میں آیا تو اس کی گاڑی کو سرکاری تحویل میں لے کر نیلام کردیا جائے گا۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ضبط شدہ کاروں کی نیلامی کے بعد اس کی رقم کا 70 فیصد حصہ روڈ سیفٹی فنڈ اور 30​​فیصد متعلقہ مقامی اتھارٹی کو دیا جائے گا، ضبط شدہ گاڑی کا جرمانہ اس کے علاوہ ہے۔

  • ہم سب کی پہلی ترجیح ہے افغان انسانی بحران کیسے ٹالا جائے: وزیر اعظم

    ہم سب کی پہلی ترجیح ہے افغان انسانی بحران کیسے ٹالا جائے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی آسٹریا کے ہم منصب چانسلر کارل نیہامہ سے فون پر گفتگو ہوئی، گفتگو میں افغان صورتحال اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی آسٹریا کے ہم منصب چانسلر کارل نیہامہ سے فون پر گفتگو ہوئی، وزیر اعظم آسٹرین ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم سب کی پہلی ترجیح ہے افغان انسانی بحران کو کیسے ٹالا جائے۔ دوران گفتگو شمالی علاقہ جات میں سیاحت اور ٹیکنالوجی میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کو انسانی امداد فراہم کر کے ملک مستحکم کرنے پر گفتگو ہوئی، دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور اقتصادی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • انتہائی محفوظ ملک میں گزشتہ برس 31 خواتین کا بہیمانہ قتل

    انتہائی محفوظ ملک میں گزشتہ برس 31 خواتین کا بہیمانہ قتل

    ویانا: انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ملک آسٹریا میں گزشتہ برس قریبی مردوں کے ہاتھوں 31 خواتین کا قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پچھلے سال مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین کو قتل کیا گیا، یہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے، کچھ عرصے سے آسٹریا قتل نسواں کے مسئلے سے دوچار ہونے لگا ہے۔

    گزشتہ برس 2021 میں 8.9 ملین افراد کے اس چھوٹے سے الپائن ملک میں 31 خواتین کو ہلاک کیا گیا، اس سلسلے میں ایک عارضی یادگار پر سرخ رنگ سے قتل ہونے والی خواتین کی تعداد کا عدد بھی درج کیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے کروائی گئی ایک تحقیق کے مطابق ان واقعات کے اعداد و شمار میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، تاہم 2010 سے 2020 کے درمیان آسٹریا میں 319 خواتین کا قتل ہوا، ان میں سے زیادہ تر کو ان کے ساتھیوں یا سابق ساتھیوں نے قتل کیا، 2019 میں 43 خواتین قتل ہوئیں اور یہ اس دوران ہونے والے کیسز کی ریکارڈ تعداد تھی۔

    یورپی کمیشن کے ادارے یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں آسٹریا ان تین یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے تھا جہاں خواتین کے قتل کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور قاتل یا تو خاندان کا کوئی فرد تھا یا رشتہ دار۔

    رواں برس آسٹریا کی مخلوط حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 2 کروڑ 80 لاکھ یورو بھی مختص کیے ہیں۔

    سماجی کارکن اینا بادوفر کا کہنا ہے کہ خواتین کے قتل کے خلاف اب بھی زیادہ آواز نہیں اٹھائی گئی ہے۔ انھوں نے نومبر میں بیس بال کے بلے سے ایک خاتون کے قتل کے بارے میں بتایا۔

    ویانا کے تباکو اسٹور میں ایک 35 برس کی ناڈین نامی خاتون کو ان کے 47 برس کے سابق پارٹنر نے مارا اور تار سے ان کا گلا دبایا، اس کے بعد گیسولین چھڑک کر آگ لگائی گئی، تاہم اس وقت ناڈین کو بچا لیا گیا تھا لیکن ایک ماہ بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

  • کرونا وائرس نے ایک بار پھر یورپ کو زد میں لے لیا

    کرونا وائرس نے ایک بار پھر یورپ کو زد میں لے لیا

    ویانا: کرونا وائرس نے یورپ کو ایک بار پھر اپنی زد میں لے لیا، آسٹریا میں‌ گزشتہ 24 گھنٹوں‌ کے دوران ریکارڈ 15 ہزار سے زائد کرونا کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کووِڈ 19 کی وبا کی نئی لہر نے ایک بار پھر یورپی ملک آسٹریا کو لپیٹ میں لے لیا ہے، ملک میں چوبیس گھنٹوں میں کرونا سے 48 اموات واقع ہوئیں، جس کے باعث پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر سے 20 روز کے لیے پورا ملک بند رہے گا، جب کہ آئندہ برس یکم فروری سے ہر ایک شہری کو کرونا ویکیسن لگوانی ہوگی۔

    اس سلسلے میں چانسلر الیگزینڈر شلنبرگ نے کہا کہ لاک ڈاؤن زیادہ سے زیادہ 20 دن تک جاری رہے گا، اور یکم فروری 2022 سے قانونی طور پر ویکسین لگوانا ضروری ہوگا۔

    واضح رہے کہ مغربی یورپ میں سب سے کم آسٹریا میں کرونا ویکسینیشن کروائی گئی ہے، بہت سے دوسرے یورپی ممالک بھی کرونا کیسز میں اضافے کے ساتھ ہی پابندیاں عائد کرتے جا رہے ہیں۔

    چانسلر شلنبرگ نے کہا کہ ہم پانچویں لہر نہیں چاہتے، واضح رہے کہ آسٹریا میں ایک طویل عرصے سے لازمی ویکسینیشن سے بچنے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

  • ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    یورپی ملک آسٹریا کی آئینی عدالت نے ملک میں حجاب پر پابندی کے قانون کو منسوخ کردیا ہے۔ یہ قانون گزشتہ برس نافذ کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جمعے کی رات ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعلان کیا گیا کہ پرائمری اسکولوں ميں اسکارف پہنے پر پابندی کا قانون آئين کے منافی ہے لہٰذا آئینی عدالت نے اسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسکولوں میں اسکارف اور حجاب پر پابندی کا قانون گزشتہ سال کے موسم خزاں میں جاری کیا گیا تھا۔

    اب آسٹریا کی آئینی عدالت کے حکم پر آسٹریا کے چانسلر بغیر کسی تاخیر کے سابقہ قانون کو منسوخ کیے جانے کے پابند ہیں۔

    آسٹریا میں اسلام دشمنی میں پیش پیش انتہا پسند عناصر ابتدائی طور پر پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے قانون کے ذریعے بتدریج ہائی اسکولز، کالجوں اور پھر یونیورسٹی کی سطح پر اس طرح کی پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    تاہم اب آسٹریا میں مقیم مسلم کمیونٹی کے اعتراض اور تگ و دو کے نتیجے میں آئینی عدالت نے اس قانون کو آئين کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔

    اس قانون کی منسوخی کے بعد پرائمری اسکول کی مسلم طالبات کو اب اسکولز ميں آ کر اپنا اسکارف اتارنے کی ضرورت نہيں رہے گی۔

  • فلسطینی اتھارٹی نے برازیل اور آسٹریا سے سفیر واپس بلا لیے

    فلسطینی اتھارٹی نے برازیل اور آسٹریا سے سفیر واپس بلا لیے

    یروشلم : مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے برازیل اور آسٹریا میں تعینات اپنے سفیر واپس بلا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے نائب وزیرخارجہ عمار حجازی نے بتایا کہ برازیل اور آسٹریا کی طرف سے بیت المقدس میں سفارتی دفاتر کھولنے کے اعلانات کے بعد ان ملکوں میں تعینات فلسطینی سفیروں کو واپس بلا لیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی سفیروں کی واپسی ان دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کے لیے عمل میں لائی گئی ہے۔

    عمار حجازی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا صدر مقام تسلیم کرنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ ہر سطح پر تعلقات کے بائیکاٹ کا فیصلہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    عمار حجازی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو برازیل اور آسٹریا کے فیصلوں پر سخت تشویش ہے اس طرح کے اقدامات اور اعلانات مشرقی یروشلم سے متعلق بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی توہین کے مترادف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ برازیل اور آسٹریا کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا ذمہ دار امریکا ہے اگر امریکی حکومت ایسا فیصلہ نہ کرتی تو یہ دونوں ملک بھی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرتے۔

    مزید پڑھیں : برازیل کا یروشلم میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان

     برازیل کے صدر ڑائیر بولسونارو نے یکم اپریل کو دورہ اسرائیل کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    برازیلین صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاعی تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

    برازیلین صدر بولسونارو کی جانب سے یروشلم میں ایک سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان بھی کر دیا ہے تاہم اس حوالے سے واضح تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

    گذشتہ ماہ آسٹریا بھی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد وہاں پر اپنا ایک نمائندہ دفتر قائم کر چکا ہے۔

  • آسٹریا: ایئرشو کے دوران حادثہ، طیارہ جھیل میں جاگرا

    آسٹریا: ایئرشو کے دوران حادثہ، طیارہ جھیل میں جاگرا

    ویانا: آسٹریا میں ایئرشو کے دوران حادثہ پیش آیا، طیارہ پھرتیلے انداز میں کرتب دکھاتے ہوئے جھیل میں جاگرا۔

    تفصیلات کے مطابق پرفارمنس کے دوران پائلٹ ایک سو اسی ڈگری پر اسٹنٹ کرنا چاہا تو طیارے پر قابونہ رکھ سکا اور سیدھا جھیل میں جا گرا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے پائلٹ حادثے میں محفوظ رہا، وولف گینگ نامی جھیل کے بجائے طیارہ اگر زمین پر گرتا تو جانی نقصان بھی ہوسکتا تھا۔

    حادثے میں پائلیٹ کو معمولی چوٹ آئی، پائلیٹ کا کہنا تھا کہ 180 ڈگری پر جہاز اڑانے اور کرتب کے باعث کنٹرول کھو بیٹھا اور طیارہ جھیل میں جاگرا۔

    بعد ازاں ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے پائیلٹ کو ریسکیو کیا اور جہاز کو بھی نکال لیا گیا، انتظامیہ کے مطابق طیارہ معمولی مرمت کے بعد زیراستعمال ہوگا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں آئر لینڈ کے علاقے بوگ لینڈ میں پیراشوٹ طیارے کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں سات سالہ بچے سمیت دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    انڈونیشیا طیارہ حادثہ، آخری خواہش پوری کرنے کے لیے منگیتر کا فوٹو شوٹ

    عینی شاہدین نے کہا تھا کہ طیارہ حادثے کا شکار ہونے سے کچھ لمحے قبل ایئر کرافٹ میں سوار 16 چھاتہ برداروں نے طیارے سے چھلانگ لگادی تھی۔

    یاد رہے کہ سال 2017 میں جرمن ریاست بادن کے علاقے راونز برگ قصبے کے جوار میں "سیسنا سائٹیشن 510” ساخت کا ایک چھوٹا طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔