Tag: Auto industry

  • گاڑیوں کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ کیوں کیا گیا؟

    گاڑیوں کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ کیوں کیا گیا؟

    اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے نئی گاڑیوں کی خریداری پر 25 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا جس کے بعد گاڑیوں کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    متوسط طبقے کیلئے اپنی گاڑی خریدنے کا خواب پورا کرنا ناممکن حد تک مشکل ہوگیا ہے، اس اقدام کے بعد گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ اور فروخت میں کمی سامنے آرہی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آٹو انڈسٹری امور کے ماہر سنیل سرفراز منج نے آٹو انڈسٹری کو درپیش مشکلات اور اس کے سدباب پر تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 40لاکھ روپے سے اوپر لیکن 1400 سی سی سے کم انجن کپیسٹی والی تمام کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 18 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے سے ریونیو بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوجائے گا۔ کیونکہ جب خریداری ہی رک جائے گی تو ٹیکس کیسے ملے گا؟

    انہوں نے کہا کہ آٹو انڈسٹری پہلے ہی بحران کا شکار ہے اور اب ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ اس شعبے کو مزید تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ملکی سطح پر ڈھائی لاکھ کاریں تیار کی جاتی تھی جو اب کم ہوکر ڈیڑھ لاکھ رہ گئی ہے، بہت ساری فیکٹریاں بند ہوگئیں اور بے شمار لوگ بےروزگار ہوگئے۔

  • رواں سال بھی آٹو انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار، وجہ کیا تھی؟

    رواں سال بھی آٹو انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار، وجہ کیا تھی؟

    کراچی : پاکستان کی آٹو انڈسٹری سال 2023 میں بھی مشکلات کا شکار رہی، گاڑیوں کی فروخت 55 فیصد تک آگئی اس کے علاوہ پرزہ جات بنانے والے کارخانوں میں بھی پیداوار 70 فیصد تک کم رہی۔

    زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے گزشتہ سال تک درآمدات پر عائد قدغن سے گاڑیوں کی پیداوار بری طرح متاثر رہی، گاڑیوں کی فروخت کم ہونے سے قومی خزانے کو بھی محصولات میں نمایاں کمی کا سامنا رہا۔

    آٹو انڈسٹری کے بحران کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں چیئرمین آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن ایچ ایم شہزاد نے حالیہ صورتحال کی سنگینی پر روشنی ڈالی اور اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں گاڑیوں کی تیاری یا اسمبلنگ کی یہی صورتحال رہی تو اگلے دو سالوں میں اس سے زیادہ برے حالات ہوں گے۔

    کار

    انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل کمپنیز سے معاہدوں کے باوجود ہم ٹرانسفر اینڈ ٹیکنالوجی ملک میں نہیں لاسکے جس کا نقصان میں مہنگی گاڑیوں کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ تاہم موجودہ نگراں حکومت اس معاملے میں اہم پیشرف کی ہے جس کے تحت ان سے باز پرس کی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں کمی کے باعث گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کا سلسلہ 2023 کی آخری سہ ماہی میں جاری نہ رہ سکا روپے کی قدر میں کسی حد تک استحکام کے باعث گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی قیمتوں میں کسی حد تک کمی کی تاہم بحران سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں کمی نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے فروخت میں اضافہ نہ ہوسکا۔

  • گاڑیوں کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافہ کیوں؟

    گاڑیوں کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافہ کیوں؟

    کسی بھی پاکستانی کی گاڑی خریدتے ہوئے سب سے بڑی کوشش یہ ہوتی ہےکہ ایسی گاڑی خریدی جائے جو اس کے بجٹ میں آسانی سے دستیاب ہو، پاکستانی صارفین یہ سوچ کر ہی پریشان ہیں کہ نئی گاڑی کیسے خریدیں؟

    پاکستان میں مقامی سطح پر گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں اضافے اور سپلائی میں تاخیر اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں گاڑیوں کی قیمتیں سو فیصد بڑھ چکی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر آٹو انڈسٹری سنیل سرفراز منج نے خصوصی گفتگو کی اور اس اہم مسئلے پر روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے اور اسمبلنگ میں استعمال ہونے والے پرزہ جات کی درآمد پر پابندی کو جواز بناتے ہوئے گاڑیاں اسمبل کرنے والی کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گاڑیوں میں استعمال ہونے والا سارا سامان بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے جس کی قیمت ڈالر میں ادا کرنا ہوتی ہے، جس کا اثر قیمتوں پر پڑنا لازمی امر ہے۔

    سنیل سرفراز منج نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان آٹو موبائل انڈسٹری لوکل سطح پر کام کیوں نہیں کررہی؟ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں پالیسیز زیادہ دیر تک مستحکم نہیں رہتیں ان میں ردو بدل ہوتا رہتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت آٹو انڈسٹری کو ریلیف فراہم کرے اور سہولیات فراہم کرے تو یہ انڈسٹری مزید مشکلات کی طرف جانے سے بچ سکتی ہے۔