Tag: Avanfield Reference

  • ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح

    ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت جاری ہے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح کو ایک بار پھر سے شروع کیا۔

    تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے کہا کہ ایم ایل ایز میں نیلسن، نیسکول کے مالک کی معلومات مانگی گئی تھیں۔ نیلسن اور نیسکول سے متعلق بھی تحقیقات کی گئی ہیں۔ لندن سے دستاویزات عثمان احمد نے دیں۔ عثمان احمد کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ یو کے اتھارٹی سے خط و کتابت میں دستاویزات آئیں۔ عثمان احمد یو کے اتھارٹی میں پاکستان کے نمائندے ہیں۔ دستاویزات کو پڑھ کر ان کی فہرست ترتیب دی. دستاویزات 27 مئی 2017 کو ایم ایل اے کے جواب میں آئیں تھی۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں، گواہ نیب

    انہوں نے بتایا کہ اصل بینفشل آنر اور پتہ وغیرہ ایم ایل اے میں پوچھا گیا تھا۔ تحقیق میں سامنے آیا نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنیاں ہیں۔ نواز شریف نیلسن اور نیسکول کے بے نامی دار مالک ہیں۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث اور پراسیکیوٹر افضل قریشی میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوال پوچھنا میرا استحقاق ہے، جو سوال ہو اس کا جواب دیا جائے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ نے آپ کے سوال کا جواب دے دیا ہے، آپ کی مرضی کا جواب نہیں آئے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جو میں نے پوچھا وہ ریکارڈ پر آنا چاہیئے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث گواہ کے جواب کو تبدیل کر کے نہ لکھوائیں، جو جواب گواہ نے دیا ہے وہی ریکارڈ کا حصہ ہوگا۔

    تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے مزید بتایا کہ ایم ایل اے کا جواب یو کے اتھارٹی سے موصول ہوا۔ ایف آئی اے بی وی آئی کے خطوط میں نواز شریف کے بچوں کا نام آیا۔ مجاز اتھارٹی سے اجازت لے کر دستاویزات پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی رپورٹ میں لکھا جواب ضمنی ریفرنس سے دائر کیا جائے گا۔ 27 مئی 2017 کے ایم ایل اے میں کونسل ٹیکس اسٹیٹمنٹ مانگی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ ایک کے علاوہ کسی گواہ نے لندن فلیٹس کی ملکیت کا بتایا؟ جس پر عمران ڈوگر نے کہا کہ ایک شخص کے علاوہ اور بھی 3 لوگوں نے ملکیت سے متعلق بتایا جن میں مظہر رضا، سدرہ منصور اور محمد رشید شامل ہیں۔

    عمران ڈوگر نے بتایا کہ 6 ستمبر 2017 کو محمد رشید دستاویز کے ساتھ شامل تفتیش ہوئے۔ محمد رشید کی دستاویزات نقول پر مشتمل تھیں کورنگ لیٹر اصل تھا۔ کورنگ لیٹر ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب لاہور خاور الیاس کے نام کا تھا۔ مریم نواز اور حسین نواز حدیبیہ پیپر مل کے ڈائریکٹر شیئرز ہولڈر تھے۔ حسن نواز صرف شیئرز ہولڈر تھے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم، حسن اور حسین نے نہیں کہا کہ جرمی فری مین دستاویز کو نہیں مانتے۔ جرمی فری مین، فری مین بکس کو شامل تفتیش نہیں کیا۔ نیب میں ملزمان نے جرمی فری مین سرٹیفائیڈ دستاویز پر انحصار نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمی فری مین نے کنفرم کیا 2 ڈکلیئریشن پر حسین نے اس کے سامنے دستخط کیے۔ جب لندن گیا تو علم میں تھا دستاویز پر وکیل جیری فری مین کے دستخط ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز پیش ہوئے جو آج صبح ہی لندن سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ دن کے آغاز پر عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

     ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ بطور گواہ پیش ہوئے۔

    انہوں نے مختلف دستاویزات عدالت میں پیش کیں جن میں لندن فلیٹس سے متعلق آفیشل رجسٹرڈ کاپیاں، فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کی دستاویزات، لندن فلیٹس کے پانی کے بل اور کونسل ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کیے۔

    ظاہر شاہ نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام دستاویزات تصدیق شدہ ہیں۔ جے آئی ٹی کے ایم ایل ایز سے متعلق خط و کتابت پیش کروں گا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ظاہر شاہ پر جرح کی۔

    ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ 31 اکتوبر 2017 کو وہی دستاویزات مانگی جو 27 مئی کو مانگی تھیں۔ عثمان احمد نے 27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے میرے بلانے کے اگلے روز دستاویزات وصول کیں۔ تفتیشی افسر نے دستاویزات لے جانے کے بعد شامل تفتیش نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو کے اتھارٹی کو 27 مئی اور 31 اکتوبر کو خطوط لکھے گئے۔ یہ خطوط جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ والیم 10 سے متعلق آپ پر کوئی قدغن لگائی تھی۔ ظاہر شاہ نے جواب دیا کہ والیم 10 کے کچھ حصوں کی کاپیاں تفتیشی افسران کو بھجوائیں۔ لندن فلیٹس کے اصل اور بینفیشل اونرز کی معلومات مانگی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایم ایل اے میں اونرز کا نام، پتہ اور رابطہ نمبر پوچھے گئے تھے۔ ایم ایل اے تفتیشی افسر کی درخواست پر لکھا گیا تھا۔ ایم ایل اے میں لندن پراپرٹیز اور کمپنیوں کی دستاویزات کا کہا گیا تھا۔

    اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل صفائی دستاویزات کے متن سے متعلق سوالات نہیں کر سکتے۔ گواہ کہہ چکا ہے کہ دستاویزات جیسے موصول ہوئیں ویسے تفتیشی افسر کو دیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ نے ایم ایل اے بھیجا اور دستاویزات موصول بھی کیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی نے عدالتی کارروائی ریکارڈ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ لندن میں کلثوم نواز کی ریڈیو تھراپی کی جارہی ہے اور اس موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حلف لیتا ہوں اگر عدالت استثنیٰ دے تو اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب بھی عدالت طلب کرے گی ملزمان حاضر ہوں گے۔

    تاہم عدالت نے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی آج عدالت میں پیش ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔