Tag: Avenfield

  • نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں چوتھے روز بھی سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز استثنیٰ کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ کیپٹن صفدر عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے بینیفیشل اونرہیں نہ ان سے تعلق ہے، استغاثہ کو لندن فلیٹس کی ملکیت بھی ثابت کرنا تھی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کا بیان2 حصوں میں تقسیم ہونا ہے، بیان حلفی کے مطابق 1974میں میاں شریف نے گلف اسٹیل بنائی جبکہ طارق شفیع نے کہا 1973میں وہ انیس سال کے تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا میاں شریف انہیں بھی دبئی لے گئے، ریکارڈ پرآنے والی ہردستاویز کا جائزہ لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کسی ٹرانزیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، ٹرانزیکشنز حسین نواز، میاں شریف کے درمیان ہوئی ہیں، فوٹو کاپی کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا 1978 میں میاں شریف نے مل کے 751 شیئرزبیچے، 1998 میں 25 فیصد باقی شیئرز بھی فروخت کر دیے گئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر استغاثہ انحصار کررہی ہے جس پر استغاثہ انحصار کر رہی ہےاس میں نوازشریف کا ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کے دوسرے بیان خلفی میں بھی نواز شریف کا ذکر نہیں جبکہ 1978 کے معاہدے کا ایک صفحہ غائب ہے، عدالت نے نیب کو تفریق شدہ صفحہ جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے نوازشریف کےکیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ وصولی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای سے تنخواہ 2008 کا معاملہ ہے، تنخواہ وصول بھی کی تواس سے ایون فیلڈ کا کیا تعلق ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی جے آئی ٹی نے کوئسٹ سالیسٹرکو کیوں ہائر کیا؟۔

    معزز جج محمد بشیر نے کہا کہ کل امجد پرویز دلائل شروع کردیں جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ وہ کل این ایل سی کیس میں پیش ہوں گے، اس کیس میں بھی چیف جسٹس کی ہدایات ہیں۔

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا تھا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی پیروی کی غرض سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعزز جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے، ایک وکیل نے کیس پر9 ماہ محنت کی ہے اسے چھوڑکرنیا وکیل تلاش کروں، ہم تو9 ماہ سے آ رہے ہیں،100 کے قریب پیشیاں بھگت چکے۔

    نوازشریف نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ اس مرحلے پرنیا وکیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہیے، ہم پیر سے جمعہ تک اس عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ اس وجہ سے سپریم کورٹ سے میرا ایک کیس عدم پیروی پرخارج ہوگیا جبکہ شرجیل میمن کیس میں ایک ملزم کا وکیل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہونے پرمجھ پر10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج لندن فلیٹس میں حتمی دلائل ہونا تھے، امجد پرویزدلائل دینے کے لیے تیارتھے جبکہ حتمی دلائل سے ایک دن پہلے وکالت نامہ واپس لیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ عدالتی ہدایت آپ کے لیے ہے استغاثہ یا وکلا صفائی کے لیے نہیں، جب آپ ہفتے کی سماعت کا کہتے ہیں تب یہ آپ کوکہتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کارروائی عدالت نے چلانی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت صرف عدالت کے لیے ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ مرضی کا وکیل کرنا ان کا حق ہے، آج امجد پرویزدلائل دے سکتے ہیں جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہم نے اورمیاں صاحب نےعدالتی حکم ابھی نہیں پڑھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ خواجہ صاحب نے بتایا میں ان حالات میں انصاف نہیں کرسکتا جبکہ نوازشریف نے کہا کہ خواجہ صاحب نےعدالت میں کہا تھا ہفتہ اتوارسماعت ممکن نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ صاحب نے کہا تھا مجھے دستبردار ہونا پڑے گا اس پرسپریم کورٹ نے کچھ نہیں کہا۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کو کہا کہ آپ بیٹھ جائیں سپریم کورٹ کا حکم نامہ دیکھ لیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس پرسماعت 14 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نوازکوحاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل امجد پرویز 14جون کو ایون فیلڈریفرنس میں حتمی دلائل دیں گے۔

    احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد کو 19 جون تک نواز شریف کو نیا وکیل لانے کے لیے وقت دے دیا، عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کومنائیں یا نئے وکیل کے ساتھ 19جون کو آئیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا تھا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ درخواستیں 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ کی ہیں۔

    درخواست کے ساتھ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ استثنیٰ کی درخواست پر 11 جون کو بحث کرلی جائے۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ نواز شریف 5 سے 10 منٹ بیٹھ کر جا سکتے ہیں جس کے بعد نواز شریف احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    سماعت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے اپنے دلائل کو جاری رکھا۔ سردار مظفر کا کہنا تھا کہ نواز شریف لندن فلیٹ کے اصل مالک ہیں، آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی۔ حمد بن جاسم سے حسین نواز کو بیئرر شیئرز کی منتقلی کا ریکارڈ نہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سنہ 1993 سے 96 تک حسین نواز طالب علم تھے۔ حسین نواز کے اس وقت کوئی ذرائع آمدن نہیں تھے۔ حسین نواز 1993 سے ان فلیٹس کے قبضے کو تسلیم کر چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فلیٹس کے اس وقت گراؤنڈ رینٹ اور سروسز رینٹ ادا کرتے رہے ہیں۔ مالک نہیں تھے تو انہیں گراؤنڈ رینٹ دینے کی ضرورت نہیں تھی، گراؤنڈ رینٹ ہمیشہ مالک ادا کرتا ہے۔ 2006 میں بیئرر شیئرز چھپانا ممکن نہیں تھا۔

    اپراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کا بیان غیر متعلقہ ہے اہم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پھر بھی قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ 24 مئی 2017 کو قطری شہزادے کو بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا۔ انہیں طلبی کے نوٹس موصول ہوئے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔ 11 جولائی 2017 کو ان کا دوسرا جواب آیا، تب بھی انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے اجتناب کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری شہزادے سے کہا گیا کہ یہاں نہیں آتے تو ہم پاکستانی سفارتخانے دوحہ آجاتے ہیں تاہم انہوں نے شرائط رکھیں کہ سفارتخانے یا عدالت میں پیش نہیں ہوں گا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے بطور گواہ اپنی رپورٹ کو درست قرار دیا۔ ریڈلے کے مقابلے میں کسی فرانزک ماہر کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ مریم نواز نے جے آئی ٹی میں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی پیش کی، مریم نواز نے کہا یہ اصل ہے تاہم اس ٹرسٹ ڈیڈ کے حوالے سے دو رائے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گواہوں کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی کی گئی۔ جیرمی کو معلوم تھا ایمانداری سے جواب دیا تو خود بھی ملزم بنے گا۔ جیرمی فری مین نے کہا کہ مزید سوالات کے جواب نہیں دوں گا۔ جیرمی نے جواب دیے نہ ہی ان کے دفاع میں پیش ہوا۔

    سردار مظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیفن مورلے نے دستاویزات نہیں دیکھیں، عمومی رائے دی۔ گلٹ کوپر نے دستاویزات کے جائزے کے بعد رپورٹ تیار کی۔ رپورٹ انتہائی اہم ہے۔ گلٹ کوپر کی ایکسپرٹ رپورٹ عمران خان نے فراہم کی۔

    انہوں نے کہا کہ سامبا بینک کا خط مریم کو فلیٹس کی بینیفشل مالک ہونے سے جوڑتا ہے۔ مریم نواز سامبا بینک کی کسٹمر رہی ہیں۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کیس ہے نواز شریف بے نامی دار کے ذریعے لندن فلیٹس کے مالک ہیں۔ حسین نواز نے انٹرویو میں کہا کہ شرعی طور پر جائیداد والد کی ہے۔ کیلبری فونٹ تجارتی استعمال میں نہیں تھا، ریڈلے نے واضح کہا کہ کیلبری فونٹ تجارتی استعمال میں نہیں تھا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 22 جون 2012 کو موزیک فونسیکا کے مطابق مریم نواز بینیفشل آنر ہیں۔ دستاویزات سے حسین نواز کا 2006 کا مؤقف مسترد ہوجاتا ہے۔ ٹرسٹ ڈیڈ کے تحت حسین کے انتقال کی صورت میں مریم کو جائیداد کی تقسیم کا اختیار ہوگا۔ ٹرسٹ ڈیڈ کا متن ایک طرح وصیت نامے سے ملتا جلتا ہے۔ اسٹیفن مورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ دیکھے بغیر اپنی قانونی رائے دی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ شواہد سے لندن فلیٹس کی ملکیت اور تحویل ثابت کردی۔ نواز شریف نے تقاریر و خطاب میں کہا جائیداد کاریکارڈ موجود ہے۔ نواز شریف کی تقاریر میں قطری خطوط کا ذکر ہی نہیں تھا۔ فلیٹس خریدتے وقت حسن اور حسین نواز کا ذریعہ آمدن نہ تھا۔ دونوں نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان کے انٹرویوز کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔ ملزمان نے عدالت میں جو دفاع پیش کیا وہ جھوٹا ثابت ہوا۔ دستاویزی شواہد سے ملزمان کے مؤقف کو غلط ثابت کردیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ ملزمان کے وکیل حتمی بحث سے بھاگ رہے ہیں۔ کیس کے اس مرحلے پر ملزمان استثنیٰ لے کر فرار ہونا چاہتے ہیں۔ کیس میں نامزد 2 ملزمان پہلے ہی مفرور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حسن اور حسین نواز دونوں ہی پیش نہیں ہو رہے۔ اس مرحلے پر ملزمان کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    بعد ازاں عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری

    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب ریفرنس میں نامزد مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفرعباسی نے آج دوسرے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف، مریم نواز ، حسن اورحسین نوازذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکے جبکہ مریم نواز نے اصل حقائق چھپائے۔

    انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے جبکہ ملزمان نے تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ فلیٹس1993 سے ان کی ملکیت ہیں یہ وہاں رہ رہے ہیں، مریم نوازبینیفشل آنرہیں، گراؤنڈ رینٹ مالک دیتا ہے اوریہ گراؤنڈ رینٹ دیتے رہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ باتیں ان کو1993 سے ملکیت سے جوڑتی ہیں جبکہ نوازشریف بھی جانتے ہیں 90 کی دہائی کے آغازسے وہاں ہیں، قطری شہزادے کاخط غلط ثابت ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازفلیٹس کے گراؤنڈرینٹ اوربلزادا کرتے تھے، حسین نوازنے کہا 1994 میں لندن منتقل ہوئے اور فلیٹ میں رہنا شروع کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کے اصل مالک میاں محمد نوازشریف تھے جبکہ 2006 میں بیریئر شیئرز سروسزکمپنی کے حوالے کیے گئے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ثبوت ہے بیریئرشیئرز پہلے بھی ملزمان کی تحویل میں تھے، نیلسن ، نیسکول کی ملکیت اورشیئرزتحویل میں ہونے کا ثبوت ہے، بیریئرشیئرزبراہ راست قطری کی طرف سے تحویل میں نہیں گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان نے تسلیم کیا 1993 سے گراؤنڈ رینٹ ادا کررہے تھے، گراؤنڈ رینٹ اوربطورکرایہ داررینٹ کی ادائیگی میں فرق ہے۔

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج

    خیال رہے کہ گزشتہ روزعدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے سے متعلق متفرق درخواست خارج کردی اور سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں، بدھ کے روز بھی سماعت دوبارہ شروع ہونے پر نیب پراسیکیوٹر کے دلائل جاری رہیں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جائے گا، آپ فیصلے کےخلاف ہائی کورٹ جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس دوران العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کو طلب کر لیتے ہیں جس پرنوازشریف کےمعاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مجھے5 منٹ دیں میں خواجہ حارث سے ہدایات لے لوں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی نے کہا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا‘ کیپٹن صفدر

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر کیپٹن صفدر سے دریافت کیا گیا تھا کہ واجد ضیاء کے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا تھا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیاء کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

    وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں۔ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کا قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق اظہارلاعلمی

    نوازشریف کا قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق اظہارلاعلمی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف آج بھی اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں آج بھی مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    نوازشریف کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ اخترراجہ ، واجد ضیاء کے کزن ہیں اور ان کا عدالت میں دیا گیا بیان جانبدار تھا۔

    نوازشریف نے کہا کہ جیرمی فری مین کے 5 جنوری2017 کے خط میں ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق ہوئی، انہوں نے نے کومبر گروپ اورنیلسن نیسکول ٹرسٹ کی تصدیق کی۔

    انہوں نے کہا کہ جیرمی فری مین کے پاس ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی آفس میں موجود تھی جبکہ اخترراجہ، جےآئی ٹی اور تفتیشی افسرنے کاپی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اخترراجہ کومعلوم ہونا چاہیے کاپی پرفرانزک معائنے کا تصورنہیں، اخترراجہ نے دستاویز خودساختہ فرانزک ماہرکوای میل سے بھجوائیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ حقیقت ہے کہ فرانزک ماہر نے فوٹو کاپی پرمعائنے پرہچکچاہٹ ظاہرکی۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹرمیں تلخ کلامی

    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور پراسیکیوٹرنیب سردار مظفرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ملزم کا نہیں وکیل کا بیان قلم بند ہو رہا ہے، لکھا ہوا ہی پڑھنا ہے توعدالت کویو ایس بی میں جوابات دے دیں۔

    سردار مظفرنے کہا کہ 342 کے بیان کا یہ مقصد نہیں ہوتا، عدالت سوال کرے نوازشریف جواب دیں جس پرمعزز جج محمد بشیر نے نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں؟۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اس بیان کو تسلیم کرتا ہوں، میں نے وکیل کے ساتھ مل کریہ بیان تیار کیا ہے، اگر اعتراض کرنا تھا تو پہلے دن کرتے۔

    نوازشریف نے کہا کہ اگر زیادہ دیر کچھ پڑھوں تومیرے گلے میں مسئلہ ہوتا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث جواب پڑھ کرسنا سکتے ہیں، ہونا یہ چاہیے کہ عدالت سوال پوچھے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ نوازشریف کو وکیل کی معاونت چاہیے ہوتوبتا دیں، یہ کوئی طریقہ نہیں یہ کل سے پیرا بہ پیرا لکھے جواب دے رہے ہیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ آپ کہنا کیا چاہتے ہیں وہ بتائیں؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میرا اعتراض عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرسردارمظفرکے اعتراض کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے خود بیان پڑھنا شروع کردیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ قطر سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا اور سپریم کورٹ میں جمع ورک شیٹ کی تیاری میں شامل نہیں تھا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 22 دسمبر 2016 کا قطری شہزادے کا خط اورورک شیٹ تسلیم شدہ ہے جبکہ کیس سے متعلق قطری شہزادے سے کسی خط وکتابت میں شامل نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ قطری شہزادے نے کبھی کارروائی میں شامل ہونے سے انکارنہیں کیا، انہوں نے سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے خطوط کی تصدیق کی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ قطری شہزادے کی آمادگی کے باوجود بیان لینے کی کوشش نہیں ہوئی، انہوں نے بتایا کہ حدیبیہ پیپرزمل اورالتوفیق کے درمیان کسی سیٹلمنٹ کاحصہ نہیں رہا۔

    نواز شریف کے بیان سے پہلے خواجہ حارث نوازشریف کا بیان پڑھ کرلکھواتے رہے جبکہ بیان لکھوانے کےدوران نواز شریف قائد اعظم کی تصویردیکھتے رہے۔

    خواجہ حارث کے بیان لکھوانے پرڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے اعتراض کیا جس پرنوازشریف نے معززجج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں لکھواؤں یاخواجہ صاحب ہی لکھوائیں ؟۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ چاہیں تو لکھوا سکتے ہیں جس کے بعد نواز شریف نے بیان خود لکھوانا شروع کردیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ اختر راجہ نے رابرٹ ریڈلے کی نیب ٹیم سے ملاقات طے کرائی، ملاقات خاص طور پرکیلبری فونٹ سے متعلق تھی۔

    نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ اختر راجہ کے 2 ٹرسٹ ڈیڈ ای میل سے بھیجنے کے مذموم مقاصد تھے جبکہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ ای میل اورٹرسٹ ڈیڈ کی فوٹو کاپیوں پرتیار ہوئی۔

    نوازشریف نے کہا کہ ہمیشہ کہا دبئی اسٹیل مل کے قیام کے وقت کے سرمائے کا مجھےعلم نہیں، گلف اسٹیل سے متعلق معاہدوں کودیکھا ہے لیکن گلف اسٹیل سے متعلق معاہدوں میں کبھی حصہ نہیں رہا۔

    سابق وزیراعظم نے بتایا کہ رجسٹرآف ٹائٹل کی کاپیزسے استغاثہ کا میرے خلاف کیس نہیں بنتا جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کی رجسٹری سے متعلق کاپیاں میں نے داخل نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ کومبرسے متعلق ٹرسٹ ڈیڈ سے میرا کوئی تعلق نہیں اور نیلسن، نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ کی تیاری اورجاری کرنے میں شامل نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی ایکسپرٹ رائے قابل قبول شہادت نہیں ہے جبکہ اس گواہ کواستغاثہ کوپیش کرناچاہیے تھا تاکہ جرح ہو پاتی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کا خط مجھ سے متعلق نہیں، خط میں کسی بھی معاملے اور ٹرانزیکشن میں شامل نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ ایف آئی اے، بی وی آئی کا خط قابل قبول شہادت نہیں، ایف آئی اے، بی وی آئی کے خط کوتصدیق کرا کرپیش کیا گیا جبکہ اس فوٹوکاپی کوعدالتی ریکارڈ کاحصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایف آئی اے، بی وی آئی کےنیلسن، نیسکول کوخطوط مجھ سے متعلق نہیں جبکہ سامبا بینک کا منروا کولکھا گیاخط بھی مجھ سےمتعلق نہیں ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ شیزی نقوی کے خط کا متن میرے مؤقف کی تصدیق کرتا ہے، خط کے مطابق حدیبیہ پیپر ملزکے قرض کے حصول سے میرا تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شیزی نقوی کا خط تصدیق ہے حدیبیہ ملزکی سیٹلمنٹ کا حصہ نہیں رہا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ٹرانزیکشن ہوئی خاندان اورقطری شہزادے بہترجانتے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں کبھی ان معاملات میں ملوث نہیں رہا جبکہ نیلسن اورنیسکول کے کسی معاملے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان مکمل ہونے کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد ملزمان سے الگ الگ سوالات کے جواب طلب کررکھے ہیں۔

    ایسےشواہد پیش نہیں کیےگئے جن سےمیرا لندن فلیٹس سےتعلق ظاہرہو‘ نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف نے 128 سوالات میں سے 55 سوالوں کے جوابات دیے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ جائیداد کا حقیقی یا بینیفشرمالک نہیں رہا اورجائیداد خریدنے کے لیے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیے۔

    لندن فلیٹس کی منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ سوال حسن اور حسین سے متعلق ہیں اور دونوں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میرا لندن فلیٹس سے تعلق ظاہرہو۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسرپرمریم نواز کے وکیل کی جرح

    ایون فیلڈ ریفرنس: تفتیشی افسرپرمریم نواز کے وکیل کی جرح

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل امجد پرویز گواہ عمران ڈوگر پرجرح کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں ۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے جبکہ تفتیشی افسرعمران ڈوگر پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جرح جاری ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نیب کے گواہ عمران ڈوگرنے کہا کہ عام طورپرایک نوٹس بھیجا جاتا ہے، پھر دوسرا اور تیسرا بھیجا جاتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تفتیشی رپورٹ رائے کے بعد ریجنل بورڈمیٹنگ میں پیش کی جاتی ہے، ریفرنس کے لیے ریجنل بورڈ اپنی سفارشات ایگزیکٹوبورڈ کوبھیجتا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ ایگزیکٹوبورڈ ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دیتا ہے، مجازاتھارٹی فیصلہ کرتی ہے کتنے ریفرنس دائر کرنے ہیں۔

    نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ عبوری تفتیشی رپورٹ6 ستمبر2017 کوتیارکی، ٹرائل وردی سرٹیفکیٹ 31 اگست 2017 کا ہے، اس پرازخود وضاحت دینا چاہتا ہوں، اس وقت پراسیکیوشن ونگ کوعبوری تفتیشی رپورٹ کا ڈرافٹ بھیجا گیا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ 15اگست2017 کے خط کوریفرنس کاحصہ نہیں بنایا، 15اگست کے خط سے یہ معلوم نہیں ہوتا کسے لکھا گیا، ایڈیشنل ڈائریکٹرنیب رانامحمدعلی کا161کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ الزام کی حد تک ساری تفتیش ریکارڈ کاحصہ بنا دی، ملزمان کےعلاوہ کچھ لوگوں کے کردار کا تعین کرنا تھا، مریم نوازاورکیپٹن (ر) صفدرسے متعلق سب ریکارڈ کاحصہ بنایا، دونوں سے متعلق زبانی شہادت بھی ریکارڈ پرہے۔

    گواہ نے عدالت کو بتایا کہ گواہ شکیل انجم ناگرا کا بیان قلمبند کیا تھا، گواہ محمد رشید نے سربمہرلفافے میں ریکارڈ دیا، گلڈکوپرکوشامل تفتیش کیا نہ ہی کوشش کیسٹیفن سمتھ کوشامل تفتیش نہیں کیاگیا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں اسٹیفن موورلے اسمتھ کی سی وی منسلک ہے، سی وی پراسٹیفن اسمتھ کا لندن کا پتہ موجود ہے، اسٹیفن اسمتھ کی رائے بھی جےآئی ٹی میں شامل تھی لیکن اسے شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ راجہ اخترکا نیلسن ، نیسکول اورکومبرسے متعلق بیان ریکارڈ کیا، بیان کے مطابق تصدیق شدہ ٹرسٹ ڈیڈ 6 جولائی کو لندن میں ملے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ بیان کے مطابق سربمہرلفافے راجہ اخترنے وصول نہیں کیے، راجہ اخترنے نہیں بتایا ریڈلے کی رپورٹس لندن سے پاکستان کون لایا، تفتیش نہیں کی ٹرسٹ ڈیڈ کی نوٹرائزڈ کاپی لندن میں کس کے پاس رہی۔


    جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر گواہ عمران ڈوگر نے بتایا تھا کہ پہلے شکایت آتی ہے پھر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت جانچ پڑتال ہوتی ہے، شکایت سیل جانچ پڑتال کرتا ہے۔

    عمران ڈوگر کا کہنا تھا کہ شکایت کی تصدیق ہو نے کے بعد انکوائری شروع ہوتی ہے، انکوائری بعد میں تفتیش میں تبدیل ہو جاتی ہے، کافی مواد ملنے کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا تھا کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا تھا کہ تفتیش کرنے کی اتھارٹی دی گئی تھی، سپریم کورٹ نے شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا تھا کہ مواد جےآئی ٹی نے نیب اورایف آئی اے سے اکٹھا کیا، جے آئی ٹی کے اکٹھے کیے گئے مواد پر عبوری ریفرنس فائل کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    جےآئی ٹی کےاکٹھےکیےگئےمواد پرعبوری ریفرنس فائل کیا‘ عمران ڈوگر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ عمران ڈوگرپرجرح مکمل کرلی جس کے بعد کیس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ خواجہ حارث نے نیب کے گواہ عمران ڈوگرپرتیسرے روز جرح مکمل کی۔


    عمران ڈوگر پر خواجہ حارث کی جرح مکمل

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ عمران ڈوگر نے بتایا کہ پہلے شکایت آتی ہے پھر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت جانچ پڑتال ہوتی ہے، شکایت سیل جانچ پڑتال کرتا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ شکایت کی تصدیق ہو نے کے بعد انکوائری شروع ہوتی ہے، انکوائری بعد میں تفتیش میں تبدیل ہو جاتی ہے، کافی مواد ملنے کے بعد تفتیش کی جاتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کوبتایا کہ دستیاب شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل ہوتا ہے، ریفرنس فائل کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا تھا۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ تفتیش کرنے کی اتھارٹی دی گئی تھی، سپریم کورٹ نے شواہد کی روشنی میں ریفرنس فائل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ مواد جےآئی ٹی نے نیب اورایف آئی اے سے اکٹھا کیا، جے آئی ٹی کے اکٹھے کیے گئے مواد پر عبوری ریفرنس فائل کیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 18اگست 2017 کا ملزمان طلبی کا نوٹس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے جس پر معزز جج نے کہا کہ کیا یہ اچھا نہیں وکیل صفائی خود نوٹس ریکارڈ پرلانے کا کہہ رہے ہیں، آپ کا اعتراض لکھ لیتے ہیں۔

    کواہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے سمن کے جواب میں ملزمان کے وکیل امجد پرویزنے خط لکھا، خط میں لکھا نیب ریفرنسز کا فیصلہ کر چکی، کارروائی آنکھ میں دھول جھونکنا ہے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ خط میں کہا سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظر ثانی درخواست دائرکررکھی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 28 دسمبر2017 کو ملزمان کو دوسرا طلبی کا نوٹس بھیجا، اس دوران میں نے راجہ اختر اور رابرٹ ریڈلے کا بیان قلمبند کیا، 28 دسمبر کے نوٹس میں ریڈلے، راجہ اختر کا بیان قلمبند کرنے کا ذکرنہیں ہے۔

    گواہ نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ریفرنس پہلے ہی فائل کیا جا چکا، 28 دسمبر کے نوٹس میں بھی نواز شریف کو نیب آفس آنے کا کہا تھا، یہ درست ہے دونوں نوٹس نوازشریف کو بطورملزم بھیجے گئے۔

    عمران ڈوگر نے کہا کہ ملزم کی طلبی کے سمن اور جواب عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے جبکہ 28 دسمبر کو مریم نواز، کیپٹن صفدر کو بھیجے نوٹس بھی ایک جیسے تھے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فیملی سیٹلمنٹ میں 10 جگہیں خالی تھیں، سیٹلمنٹ میں حسین ،اسما علی،علی ڈارکے دستخط کی جگہ خالی تھی۔

    خواجہ حارث کی نیب کے گواہ عمران ڈوگر پرجرح مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پرمریم نواز کے وکیل گواہ پرجرح کریں گے۔


    نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک اورمریم نوازکی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہیں‘ گواہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے گواہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں نوازشریف پبلک آفس رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک پائے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیب پراسیکیوشن ونگ نےوالیم 10 کےلیےعدالت کوخط لکھا تھا‘  ظاہرشاہ

    نیب پراسیکیوشن ونگ نےوالیم 10 کےلیےعدالت کوخط لکھا تھا‘ ظاہرشاہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف، مریم نواز احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نےڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ پرجرح مکمل کرلی۔


    مریم نوازکے وکیل امجد پرویزکی ظاہرشاہ پرجرح مکمل

    استغاثہ کے گواہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ والیم 10 کی کاپی رجسٹرارکے خط کے ذریعے حاصل کی، والیم 10متعلقہ کوآرڈینیشن آفیسرنے وصول کیا تھا۔

    ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے کہا کہ نیب پراسیکیوشن ونگ نے والیم ٹین کے لیے عدالت کوخط لکھا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔


    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈی جی نیب ظاہر شاہ دستاویزات کے ساتھ پیش

    ڈی جی آپریشنز نیب ظاہرشاہ نے لندن فلیٹس کی ٹائٹل رجسٹری کی آفیشل کاپیاں، پانی کے بل اور کونسل ٹیکس ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں جمع کروایا تھا۔

    ظاہرشاہ کا کہنا تھا کہ 31 اکتوبر 2017 کو وہی دستاویزات مانگی جو27 مئی کو مانگی تھیں۔ عثمان احمد نے27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ تفتیشی افسر نے میرے بلانے کے اگلے روز دستاویزات وصول کیں۔ تفتیشی افسر نے دستاویزات لے جانے کے بعد شامل تفتیش نہیں کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کےآغاز پرنیب پراسیکیوٹر نے درخواست کی کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈی جی آپریشنزنیب ظاہرشاہ کونیا گواہ بنانا چاہتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے مختلف ممالک سے دستاویزات کے لیے خطوط لکھے تھے، جےآئی ٹی کے بعد نیب نے خطوط کی پیروی کی۔

    نیب پراسیکیوٹر سردارمظفر نے احتساب عدالت کو بتایا کہ ڈی جی آپریشنزظاہرشاہ نے برطانیہ سے دستاویزات وصول کیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کوفلیگ شپ اورایون فیلڈ سے متعلق دستاویزات ملی ہیں، دستاویزات لندن رجسٹری ریکارڈ، یوٹیلٹی بلز اور کونسل ٹیکس کی ہیں، دستاویزات جےآئی ٹی کے ایم ایل ایزکے جواب میں ملی ہیں۔

    سردارمظفرنے کہا کہ نیب نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایزکی پیروی کی، نیب نے یوکےسینٹرل اتھارٹی کوخط لکھا جس کا جواب موصول ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹرکی جانب سے اضافی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے پردلائل مکمل ہوگئے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر

    احتساب عدالت میں نوازشریف اورمریم نواز کی 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کلثوم نواز کی ریڈیو تھراپی کی جارہی ہے اور اس موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حلف لیتا ہوں اگر عدالت استثنیٰ دے تو اس کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب بھی عدالت طلب کرے گی ملزمان حاضر ہوں گے۔

    احتساب عدالت میں استثنیٰ کی درخواست پر کیا فیصلہ ہوگا، معلوم نہیں‘ نوازشریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وکلاء میری حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کریں گے جس کے بعد اجازت ملی تو لندن میں قیام بڑھادوں گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ امی سے 5 مہینے بعد ملی وہ بہت کمزورہوگئی ہیں، اللہ تعالیٰ میری امی کوصحت یاب کرے اورتمام ماؤں کواچھی صحت دے۔

    مریم نواز کےوکیل کی جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح مکمل کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔