Tag: #AvenfieldReference

  • ایون فیلڈ ریفرنس: جرمانے کی رقم اگر تقسیم ہو تو ہر پاکستانی کو کتنے روپے مل سکتے ہیں؟

    ایون فیلڈ ریفرنس: جرمانے کی رقم اگر تقسیم ہو تو ہر پاکستانی کو کتنے روپے مل سکتے ہیں؟

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کی جانب سے نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز کو قید و 1 کروڑ برطانوی پاؤنڈ بطور جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی۔

    قومی احتساب بیورو میں ایون فیلڈریفرنس کا ٹرائل 9 ماہ 20 دن تک جاری رہا جس میں نوازشریف، مریم نواز سینکڑوں  جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر متعدد بار نیب کے سامنے پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سے سابق نااہل وزیراعظم نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی کو قید کے علاوہ 10 ملین (1 کروڑ)  برطانوی پاؤنڈ بطور جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی گئی جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 1 ارب 61 کروڑ 48 لاکھ 37ہزار 823 روپے ( 1,614,837,823) بنتے ہیں۔

    اگر نوازشریف اور مریم نواز پر عائد ہونے والے جرمانے کو پاکستانیوں میں تقسیم کیا جائے تو فی کس کتنی رقم حصے میں آئے گی؟

    سن 2018 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 20کروڑ 8 لاکھ تیرہ ہزار 8سو 18 (200،813،818) ہے ، آج کرنسی مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے برطانوی پاؤنڈ 161.48 روپے کے بھاؤ پر ہے۔

    حساب کتاب سے اگر جرمانے کی رقم کو  پاکستانی کرنسی میں تبدیل کر کے اسے کُل آبادی میں تقسیم کردیا جائے تو ہر پاکستانی کے حصے میں 8 روپے41 پیسے آئیں گے، یہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت کے علاوہ ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔

    نیب کا تفصیلی فیصلہ : ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف / مریم نوازکو قید کی سزا

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے ادا کرنے جبکہ اُن کی جائیداد اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی کہ انہوں نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے اور مجرمان کو معاونت فراہم کی، تحریری فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی جبکہ مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    نیب شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی جبکہ یہ بھی لکھا گیا کہ مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: فیصلہ سیاسی اور ناانصافی پرمبنی ہے: شہباز شریف

    فیصلے میں حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اُن کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

    نیب کی جانب سے جاری تحریر فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • احتساب ہوتا نظر آرہا ہے، اب غریب کے ساتھ امیر کو بھی سزا ہوگی، شیخ رشید

    احتساب ہوتا نظر آرہا ہے، اب غریب کے ساتھ امیر کو بھی سزا ہوگی، شیخ رشید

    روالپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نیب کے فیصلے نے پاکستان کے مستقبل کی سیاست کا تعین کردیا، سب کو احتساب ہوتا نظر آرہا ہے، اب غریب کے ساتھ امیر کو بھی سزا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ شریف خاندان نے عوام کے پیسے لوٹے، یہ ساری دولت پاکستان واپس لائی جائے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ آج کےفیصلےنےپاکستان کےمستقبل کی سیاست کارخ تعین کردیا، نوازشریف فیصلے پر اگر اپیل کرنا چاہیں گے تو 10 روز میں پاکستان واپس آجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف / مریم نوازکو قید کی سزا

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ  نوازشریف کو نیب کی جانب سے سزا کے بعد ہمدردی کاووٹ پڑتانظرنہیں آرہا، شریف خاندان نے ایون فیلڈفلیٹس کوفروخت کرنےکی کوشش کی مگر وہ اس میں ناکام رہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف،شاہدخاقان وکٹ کےدونوں طرف کھیل رہےہیں، نوازشریف اپنے بچاؤ کے لیے کچھ ثابت نہیں کرسکے جس سے ثابت ہوگیا کہ وہ کون ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کرپشن کا گاڈ فادر اپنے انجام کو پہنچ گیا، طاہر القادری

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ  نوازشریف پہلے ہی نااہل ہیں اب مریم نواز بھی نااہل ہوگئی ہیں مگر معلوم نہیں کیپٹن(ر)صفدرکی نااہلی سےمتعلق کیافیصلہ ہوگا، مریم نواز نے عدالت میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات پر جعلی دستخط کیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کرپشن کا گاڈ فادر اپنے انجام کو پہنچ گیا، طاہر القادری

    کرپشن کا گاڈ فادر اپنے انجام کو پہنچ گیا، طاہر القادری

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے نواز شریف کو دس سال قید کی سزا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کا گاڈفادرانجام کوپہنچ گیا، سرکس کےشیرکوفیصلےکاعلم تھا اس لیےبھاگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سزائیں اچھی روایت ہے مگر اصل چیلنج غریب پاکستانیوں کی لوٹی دولت ملک واپس لانا ہے۔

    طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی کرپشن پرجوکہا اس پرعدالت کی مہرلگ گئی، جسے28سال پہلےجیل میں ہوناچاہیےتھاوہ وزیراعظم بنارہا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فیصلہ آئین وقانون کی بالادستی کی طرف اہم پیشرفت ہے، جج اورنیب پراسیکیوٹرزمبارکبادکے مستحق ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو دس سال قید جبکہ مریم نواز کو سات سال کے ساتھ کیپٹن صفدر کو بھی ایک سال قیدکی سزا سنائی۔

    نیب نے فیصلےمیں مزید لکھا کہنواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ  کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔

    عدالت نے مانسہرہ میں موجود نوازشریف کے داماد کپٹن (ر) صفدر کو فوری حراست میں لے کر جیل منتقل کرنے کا حکم جاری کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور دیگر ماتحت عدالتوں کی جانب سے  جمعے کے روز بڑے فیصلے سنائے گئے آئیے ان پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 10 برسوں کے دوران عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ آف پاکستان)  اور دیگر عدالتوں کی جانب سے ویسے تو کئی فیصلے سنائے گئے تاہم ان میں سے ملکی تاریخ کے 7 بڑے فیصلے درج ذیل ہیں۔

    20 جولائی 2007              

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے افتخار چوہدری کو بطور چیف جسٹس عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور انہیں عدالتِ عظمیٰ کا سربراہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    31 جولائی 2009

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبر 2007 کو لگائے جانے والے مارشل لاء کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو ملزم نامزد کیا۔

    28 جولائی 2017

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ بھی جمعے کے روز سنایا اور نوازشریف کو بطور وزیراعظم عہدے سے ہٹانے کے ساتھ عوامی عہدہ پر نااہل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    15 دسمبر 2017

    سپریم کورٹ میں جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپرملزکیس  دوبارہ کھولنے سے متعلق دائر کی سماعت کی، سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سناتے ہوئے نیب کی اپیل مسترد کردی اور کہا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی جبکہ درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    15 دسمبر 2017

    جمعے کے روز ہی سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی کی جانب سے دائر عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جہانگیر ترین کو اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عوامی عہدے سے نااہل قرار دیا۔

    13 اپریل 2018

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 13 اپریل بروز جمعے کے روز آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کے تحت نوازشریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا، عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’صادق اور امین نہ رہنے والا شخص عوامی عہدہ رکھنے اور پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے‘۔

    06 جولائی 2018

    قومی احتساب بیورو میں جاری ایون فیلڈر ریفرنس کا نیب نے کچھ دیر قبل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں نوازشریف کو 10 سال ، مریم نواز کو 7 اور کپیٹن صفدر کو 1 سال کی سزا سنائی جبکہ سابق نااہل وزیراعظم کو پر 80 لاکھ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے وہ بڑے فیصلے جو جمعے کے روز سنائے گئے

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِ اقتدار میں جمعے کے روز سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کے بعد نوازشریف نے جمعے کی تعطیل ختم کرکے اتوار کے روز سرکاری چھٹی کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔