Tag: Aviation Industry

  • ایوی ایشن انڈسٹری کو کس نے تباہ کیا؟ تحقیقات کی یقین دہانی

    ایوی ایشن انڈسٹری کو کس نے تباہ کیا؟ تحقیقات کی یقین دہانی

    کراچی: خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے ملک میں ایوی ایشن کی جانب سے جاری وائٹ پیپر کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کے جوائنٹ سیکریٹری عطا عمر خلیل نے ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایف سی کی جانب سے ایوی ایشن انڈسٹری کی تباہی کے ذمہ داروں پر جاری وائٹ پیپر پر ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ذرائع کے مطابق جاری ہونے والے وائٹ پیپر پر وزارت ہوا بازی سے جواب طلب کیا جائے گا، ایس آئی ایف سی نے کہا ہے کہ ایوی ایشن صنعت کی تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کر کے رپورٹ وزیر اعظم کو دی جائے گی۔

    ملک میں ایوی ایشن صنعت کی تباہی کا ذمہ دار کون؟ وائٹ پیپر جاری

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایف سی حکام اور ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کے درمیان یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے، ایس آئی ایف سی ملک میں معاشی استحکام کے لیے سب سے بڑا فورم ہے، جس میں وزیر اعظم اور آرمی چیف شامل ہیں۔

  • ملک میں ایوی ایشن صنعت کی تباہی کا ذمہ دار کون؟ وائٹ پیپر جاری

    ملک میں ایوی ایشن صنعت کی تباہی کا ذمہ دار کون؟ وائٹ پیپر جاری

    کراچی: ایوی ایشن صنعت کو نقصان اور ناکامیوں پر ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے وائٹ پیپر جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس میں ملکی ایوی ایشن صنعت کی دگرگوں صورت حال کا ذمہ دار موجودہ ڈی جی سی اے اے خاقان مرتضٰی کو قرار دیا گیا ہے۔

    وائٹ پیپر کے مطابق پیشہ ورانہ مہارت کی کمی کے باعث ادارے میں پائلٹ لائسنس کے مسائل پیدا ہوئے، نا تجربہ کار اور پیشہ ورانہ مہارت میں کمی کی وجہ سے 4 سال سے یورپی ملکوں میں پاکستانی ایئر لائنز کے آپریشنز پر پابندی ختم نہیں ہو سکی، اور سول ایوی ایشن میں اہم عہدوں پر ماہر اور تجربہ کار لوگوں کو تعیناتی نہیں کی گئی۔

    وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ موجودہ ڈی جی سی اے اے خاقان مرتضٰی گزشتہ 4 سال سے ایوی ایشن صنعت کی بحالی اور بہتری میں ناکام رہے ہیں، پائلٹس کے لائسنس معاملے میں واضح ہو گیا ہے کہ لائسنس جعلی نہیں تھے، اس کے باوجود 3 سال سے ڈی جی سول ایوی ایشن پائلٹس کے لائسنس بحال نہیں کر رہے ہیں۔

    سی اے اے انتظامیہ کی طرف سے غلط بریفنگ دیے جانے کی وجہ سے پائلٹس لائسنس معاملے کو غلط رنگ دیا گیا، اور ایوی ایشن صنعت کو مکمل طور تباہ کر دیا گیا ہے، خاقان مرتضٰی ملک اور ایوی ایشن صنعت کا امیج ٹھیک کرنے میں ناکام رہے۔

    وائٹ پیپر کے مطابق پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز سے ان پٹ حاصل کرنے کے مناسب نظام پر عمل کیے بغیر قانون سازی کی جاتی ہے، ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے آمدنی میں بہتری اور اضافے کے لیے اقدامات تجویز کیے، بند ایئر پورٹس کو مقامی کمپنیوں یا حکومتی اداروں کو آؤٹ سورس کیا جائے، ایئر لائنز اور تمام جنرل ایوی ایشن آپریٹرز کے لائسنس کی لائف ٹائم بنیادوں پر تجدید کی جائے، ایک مرتبہ تجدید کے بعد ایوی ایشن کمپنیوں کو دوبارہ لائسنس تجدید کی ضرورت نہ ہو۔

    ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے وائٹ پیپر میں حکومت سے سفارش کی ہے کہ ملک میں ایوی ایشن صنعت کے فروغ کے لیے ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن سمیت تمام ایوی ایشن اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر پالیسی بنا کر فیصلے کیے جائیں، ڈی جی سی اے اے اختیارات پر ازسر نو جائزہ لیا جائے، ہوائی جہازوں کی درآمد پر عمر کی حد پر نظر ثانی کی جائے۔

    پائلٹس پر جعلی لائسنس الزامات کو عدالت نے رد کیا، لیکن ڈی جی سی اے اے خاقان مرتضٰی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائلٹس کے لائسنس بحال نہیں کر رہے، ایسے غیر پیشہ ورانہ اور سول ایوی ایشن کا تجربہ نہ رکھنے والے بیورو کریٹ کو ہٹا کر فوری طور پر پروفیشنل ماہر کو ڈی جی سی اے اے لگایا جائے۔

    وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ایوی ایشن صنعت کی بہتری سے ملکی اقتصادی سرگرمی بڑھے گی، ایوی ایشن کے فروغ سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، جب کہ ایوی ایشن ماہر کے ڈی جی لگنے سے پاکستانی ایئر لائنز یورپ، برطانیہ اور امریکا میں فوری بحال ہوں گی۔

  • ایوی ایشن انڈسٹری کی تباہ کن صورت حال سے متعلق اہم اعلان

    ایوی ایشن انڈسٹری کی تباہ کن صورت حال سے متعلق اہم اعلان

    کراچی: ایئر کرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے ایوی ایشن انڈسٹری کی تباہ کن صورت حال سے متعلق وائٹ پیپر جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایئر کرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک میں ایوی ایشن انڈسٹری کی صورت حال تباہ کن ہو چکی ہے، انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق جلد ایک وائٹ پیپر جاری کریں گے۔

    بانی ایئر کرافٹس اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن عمران اسلم خان نے کہا کہ وائٹ پیپر میں ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصانات کی وجوہ اور ذمہ داروں کا بھی بتائیں گے۔

  • سفر کے رجحان میں اضافے سے ایئر لائنز مشکلات کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

    سفر کے رجحان میں اضافے سے ایئر لائنز مشکلات کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

    کرونا وائرس کی وبا میں کمی کے بعد دنیا بھر میں سفر اور سیاحت کے رجحان میں ایک بار پھر اضافہ ہورہا ہے، لیکن ایئر لائنز کی مشکلات ابھی باقی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں سفری پابندیوں میں نرمی، وبا میں کمی اور لوگوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگ جانے کے بعد لوگ گرمیوں کی چھٹیاں منانے کے منصوبے بنا رہے ہیں، تاہم دو برس بند رہنے والی سفری صنعت کو ابھی بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

    کرونا کی وبا کے باعث دنیا میں بہت سی ایئر لائنز اور ایئر پورٹس کو مسافروں کی بڑھتی تعداد کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    اٹلانٹک کے دونوں جانب موجود ممالک میں عملہ کم ہونے کی وجہ سے فلائٹس منسوخ ہو رہی ہیں اور اسٹاف کم ہونے کے باعث ایئرپورٹس پر لمبی لائنز لگی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر کوئی سفر پر جانا چاہتا ہے، رواں ہفتے ڈیلٹا ایئر لائنز کے سی ای او ایڈ بیسٹین نے اعلان کیا کہ مارچ کا مہینہ کمپنی کی تاریخ میں سب سے بہتر رہا۔

    اب صورت حال یہ ہے کہ مانگ میں اضافے کے بعد ٹریول انڈسٹری کو اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔

    امریکا میں گذشتہ برس سے اندرون ملک فضائی سفر بحال ہوچکا ہے، برطانیہ میں بڑے ایئر پورٹس پر افراتفری گزشتہ چند ہفتوں سے معمول کی خبر بن چکی ہے۔

    امریکا اور یورپ میں صورتحال پر نظر رکھنے والے کنزیومر ایڈووکیٹ کرسٹوفر ایلیٹ کا کہنا ہے کہ جو آگے ہونے والا ہے یہ اس کی ایک جھلک ہے، میرے خیال میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ گرمیوں میں افراتفری ہوگی، ایئر لائنز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ غور سے جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے سٹاف میں کمی کی اور اب فضائی سفر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے تو ایئر لائنز مشکل میں آگئی ہیں۔

  • روس یوکرین جنگ سے فضائی صنعت کو بھی خطرہ؟

    روس یوکرین جنگ سے فضائی صنعت کو بھی خطرہ؟

    کورونا وبا سے سفری پابندیوں سے متاثر فضائی صنعت ابھی پوری طرح سنبھلی بھی نہ تھی کہ روس یوکرین جنگ نے اس کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

    ایک امریکی نیوز چینل کے مطابق روس یوکرین جنگ کے بعد ٹور آپریٹرز کو ایک بار پھر فلائٹس منسوخی، فضائی حدود کی بندش اور بین الاقوامی سفر پر بے یقینی کے بادل منڈلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکا، برطانیہ، یورپ سمیت 30 ممالک نے روس کیلیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور جواباْ روس بھی اس کے ردعمل میں اپنی فضائی حدود بند کررہا ہے۔

    روس کی ایوی ایشن نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ وہ 37 ممالک کیلیے اپنی فضائی حدود بند کررہا ہے۔ مالدوا، یوکرین اور بیلاروس کے کچھ حصوں میں ابھی ایئراسپیس بند ہے، اس کا مطلب فلائٹس کی منسوخی اور ایئر روٹس کی تبدیلی ہے۔

    دوسری جانب روس یوکرین بحران کے بعد تین روز قبل ہی خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گئی اور تیل کی قیمت میں اضافہ فضائی سفر کو مزید مہنگا بناسکتا ہے اگر فضائی پابندیوں کے بعد روٹ کی تبدیلی کی جائیگی تو زیادہ ایندھن خرچ ہوگا اور یہ قیمت مسافروں کو ہی ادا کرنی پڑے گی۔

    اس حوالے سے یورپ کی سب سے بڑی ایئرلائن لفتھانسا نے کہا ہے کہ ایشیا کے روٹس کی تبدیلی سے ہر ماہ 10 لاکھ ڈالر کا خرچہ بڑھے گا۔

    ایئرلائن کے چیف فنانشل آفیسر کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمت میں اضافے کے بعد لامحالہ ٹکٹ کی قیمت بھی بڑھانی پڑے گی۔

    اگر سفری اخراجات میں اضافہ ہوا تو اس کی طلب میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے اور یہ ٹریول انڈسٹری کیلیے بری خبر ہوگی جو پہلے ہی کورونا وبا کے باعث شدید معاشی بحران کا شکار ہوچکی ہے۔

  • کرونا وبا سے ایئر لائنز کو مزید کتنا خسارہ ہوگا؟ عالمی تنظیم نے خبردار کردیا

    کرونا وبا سے ایئر لائنز کو مزید کتنا خسارہ ہوگا؟ عالمی تنظیم نے خبردار کردیا

    دبئی: انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے پیش گوئی کی ہے کہ دنیا بھر کی ایئر لائنز کو سال دو ہزار اکیس اور بائیس میں بھی مزید خسارے کا سامنا رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آئی اے ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دنیا بھر کی ایئر لائنز کو دو ہزار اکیس میں 51 ارب 80 کروڑ خسارے کا سامنا رہے گا جبکہ دوہزار بائیس میں مزید 11 ارب 60 کروڑ کا نقصان اٹھائیں گی۔

    آئی اے ٹی اے نے کہا کہ دوہزار بائیس میں نو ارب 20 کروڑ ڈالر کے نقصان کے ساتھ یورپ میں خطرہ موجود رہے گا جبکہ 2021 میں متوقع 20 ارب 90 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا۔

    اس سے قبل بھی آئی اے ٹی اے نے دوہزار بیس کے خسارے کا تخمینہ 126 ارب 40 کروڑ سے بڑھا کر 137 ارب 70 کروڑ ڈالر کر دیا تھا۔

    آئی اے ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل ولی والش نے کہا کہ اگرچہ ایئر لائنز کا شارٹ فال ’بہت زیادہ‘ ہے لیکن ہم بحران کے سب سے گہرے حصے سے گزر چکے ہیں، ایئر لائنز نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے اور فضائی مال برداری کی بڑھتی ہوئی طلب کا فائدہ اٹھایا ہے۔

    آئی اے ٹی اے نے پیش گوئی کی ہے کہ دوہزار بائیس میں مسافروں کی کل تعداد تین ارب 40 کروڑ ہے جو دوہزار چودہ کے برابر ہے لیکن دو ہزار انیس کی تعداد چار ارب 50 کروڑ سے کم ہے۔

    والش نے مزید کہا عالمی وبا کرونا کے باوجود لوگوں نے سفر کرنے کی خواہش ختم نہیں کی ہے جیسا کہ ہم ڈومیسٹک مارکیٹ میں دیکھ رہے ہیں لیکن انہوں نے عالمی اسفار کے لیے خود کو محدود کر رکھا ہے، حکومتوں کو اس بحران سے نکلنے کے لیے ویکسینیشن مکمل کرنا ہو گی۔

    آئی اے ٹی اے نے کہا کہ ’عالمی رابطہ بحال کرنا‘ حکومتوں کی ترجیح ہونی چاہیے، ہم اس بات سے پوری طرح متفق ہیں کہ ویکسین لگائے گئے لوگوں کو کسی بھی طرح ان کی نقل و حرکت کی آزادی محدود نہیں ہونی چاہیے۔