کراچی(31 اگست 2025): متاثرہ شہری نے اے وی ایل سی (اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل) اہلکار پر بوڑھے باپ سمیت اپنے اوپر ہونے والے مبینہ تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے مومن آباد تھانے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے جہاں متاچرہ شہری رضوان نے الزام عائد کیا کہ اے وی ایل سی پولیس نے ان پر تشدد کیا ہے۔
متاثرہ شہری محمد رضوان نے کہا کہ پولیس پہلے 20 لاکھ روپے مانگتی رہی پھر 5 لاکھ روپے لیکر چھوڑا، اہلکار نے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے اور مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔
متاثرہ شہری محمد رمضان نے وزیراعلیٰ سندھ،گورنر اور آئی جی سندھ سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرے پیسے واپس دلائے جائیں اور ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
اس حوالے سے ایس ایس پی امجد شیخ کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہری کے الزامات پر مبنی ویڈیو بیان موصول ہوا ہے، معاملے کی شفاف تحقیقات کروارہے ہیں اس میں جو بھی ملوث ہوا اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
کراچی: کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈ یونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ہے، اور شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے ہیں۔ گلشن حدید میں چور رات گئے گھروں کے باہر کھڑی گاڑیوں پر ہاتھ صاف کرنے لگے ہیں جب کہ شکایت پر اے وی ایل سی کی جانب سے ٹکا سا جواب ملتا ہے کہ ’’ہمارے پاس اور بھی کام ہیں تمھاری کار ہی ڈھونڈتے رہیں۔‘‘
گلشن حدید سے حالیہ وارداتوں میں چوری ہونے والی گاڑیوں کے مالکان رل گئے ہیں، متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ اے وی ایل سی گلشن حدید گاڑی برآمد کرنے کے لیے رشوت طلب کر رہی ہے، مسروقہ گاڑیوں کی ٹریکر لوکیشن بھی فراہم کی گئی لیکن پھر بھی اے وی ایل سی کارروائی کرنے سے گریزاں رہی۔
شہری اپنی گاڑی کی تلاش کے لیے اے وی ایل سی کی موبائلوں میں پیٹرول بھروانے پر بھی مجبور ہیں، ٹریکر کے باعث چوری شدہ گاڑیاں متعلقہ تھانے کی حدود میں ہی نظر آتی رہیں، شہریوں کی جانب سے گاڑی چوری کی سی سی ٹی وی فوٹیج مہیا کیے جانے کے باوجود اے وی ایل سی کارروائی نہیں کرتی، جس کی وجہ سے شہری اپنی مدد آپ اور اے وی ایل سی کو خرچہ دے کر گاڑیاں برآمد کرانے لگے ہیں۔
انسپکٹر آصف میمن
ایک ملزم شاہد حسین سے حیدر آباد میں کراچی گلشن حدید سے چوری شدہ کار برآمد ہوئی تھی، تاہم اسے انسپکٹر آصف نے رشوت لے کر اسے چھوڑ دیا، شہری نزاکت علی نے انسپکٹر آصف کی شکایت اعلیٰ افسران سے کی لیکن شنوائی نہیں ہوئی۔
گاڑیوں سے محروم ہونے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد اے وی ایل سی موبلائزیشن کے نام پر رقم کا تقاضا کرتی ہے، ٹریکر کمپنیوں سے گاڑی کی آخری لوکیشن دکھائے جانے کے باوجود پولیس کوئیک رسپانس نہیں کرتی۔
واضح رہے کہ شہر میں کار اور موٹر سائیکل کی چوری میں اضافے کے بعد حکومتی سطح پر بائیک میں بھی ٹریکر لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم کاروں میں ٹریکر لگے رہنے کے باوجود اے وی ایل سی مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق شہر میں رواں سال کی سہ ماہی میں 72 گاڑیاں چھینی گئیں اور 422 چوری کی گئیں ہیں۔
کراچی: اے وی ایل سی نے مفرور و اشتہاری ملزمان کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے کار لفٹنگ میں ملوث 4 اہم ملزمان کی گرفتاری میں مدد کے لیے پاکستان کے چھ 6 بڑے اداروں کو خط لکھ دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل نے انتہائی مطلوب اشتہاری ملزمان صدام حسین، محمد بخش جمالی، راشد بٹ اور عدیل گندھاری کے خلاف چھ بڑے اداروں کو خط لکھ دیا ہے اور انھیں گرفتار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ایس ایس پی اے وی ایل سی نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف اسٹیل ٹاؤن اور سچل میں مقدمات درج ہیں، ایف آئی اے اسلام آباد اور چیئرمین نادرا کو خط لکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ڈائریکٹر ایکسائز، آئی جی بورڈ آف ریونیو اور ڈائریکٹر لینڈ ریونیو کو بھی خط ارسال کیے گئے ہیں۔
عبدالرحیم شیرازی نے کہا کہ تمام اداروں کو مفرور و اشتہاری ملزمان سے متعلق آگاہ کیا ہے، ایف آئی اے کو ملزمان کا نام پی این آئی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی ہے، خطرناک ملزمان ایئر پورٹ کے راستے فرار ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ چیئرمین نادرا کو ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے لکھا گیا ہے، ڈائریکٹر لینڈ ریونیو بورڈ سے جائیدادوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، ڈائریکٹر ایکسائز سے ملزمان کے ناموں پر رجسٹرڈ کاروں کی تفصیل بھی مانگی گئی ہے، منیجر اسٹیٹ بینک کو ملزمان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے خط لکھا ہے۔
کراچی: اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل نے ایک کارروائی میں آن لائن ٹیکسی بُک کرنے کے بعد چھیننے والے ڈاکو پکڑ لیے۔
تفصیلات کے مطابق اے وی ایل سی نے کراچی کے علاقے سپر ہا ئی وے میں شہباز گوٹھ پر مبینہ مقابلے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں 2 زخمیوں سمیت 4 ڈاکوؤں کو گرفتار کر لیا۔
ایس ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے مطابق گرفتار افراد میں فیروز علی، عبیداللہ، عامر خان اور شاہد شامل ہیں، یہ ملزمان چھینے ہوئے موبائل سے آن لائن ٹیکسی بک کراتے تھے، اور گاڑی پہنچنے کے بعد اسے چھین کر فرار ہو جاتے تھے۔ ملزمان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ چھینی ہوئی گاڑیاں جیکب آباد میں فروخت کرتے ہیں۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ملزمان سے ایک چھینی ہوئی گاڑی، اور 2 پستول برآمد ہوئے ہیں، ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ادھر دوسری کارروائی میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل نے کراچی کے علاقے ناردرن بائی پاس سے چھینا جانے والا ایک ٹرک برآمد کر کے ملزم عبدالحکیم کو گرفتار کر لیا ہے، ایس ایس پی کے مطابق ملزم چوری شدہ ٹرک کو کراچی سے باہر لے کر فرار ہو رہا تھا، تاہم کراچی کے خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر کے ملزم کو گرفتار کیا گیا۔
کراچی: شہر قائد میں قیمتی گاڑیاں چھیننے اور چوری ہونے کے واقعات بڑھ گئے، فیڈرل بی ایریا میں شادی کے لیے آئے ہوئے ایک شہری کی نئی کار چوری ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 18 سے نئی کار چوری کی واردات ہوئی ہے، جس کا مقدمہ سمن آباد تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔
واردات سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیجز میں کار چوروں کو گاڑی چوری کر کے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، ایف آئی آر کے مطابق ملیر کا رہائشی تقریب میں شرکت کے لیے فیڈرل بی ایریا آیا تھا، گاڑی گھر کے باہر پارک کی، کچھ دیر بعد آ کر دیکھا تو گاڑی غائب تھی۔
سمن آباد پولیس نے شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی، اے وی ایل سی پولیس نے بھی واقعاتی شواہد کی مدد سے گاڑی کی تلاش شروع کر دی ہے۔
کراچی: اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل نے مطلوب کار چور سجاد لاشاری کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق اے وی ایل سی اور سی آئی اے نے کریم آباد ریلوے پھاٹک کے قریب مبینہ مقابلے کے بعد کار چور اور مطلوب ملزم سجاد لاشاری کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔
اے وی ایل سی حکام کے مطابق سجاد لاشاری بدنام زمانہ کار لفٹر عبدالمجید لاشاری کا بھتیجا ہے، ملزم کے قبضے سے مسروقہ کار اور پستول برآمد ہوا۔
ملزم کا چچا عبدالمجید لاشاری 2014 میں جب کہ اس کا ساتھی زاہد حسین 2019 میں گاڑی چھینتے ہوئے پولیس مقابلے میں ہلاک ہوا تھا۔
اے وی ایل سی حکام نے بتایا کہ ملزم مسروقہ کاریں اوستہ محمد، جھل مگسی، اور کوئٹہ میں فروخت کرتا ہے، ملزم سے برآمد اسلحہ اور پولیس مقابلے کا مقدمہ تھانہ شریف آباد میں درج کر لیا گیا ہے۔
دوسری طرف رینجرز اور پولیس نے مسقطی محلہ اورنگی ٹاؤن اور اس کے ملحقہ علاقوں میں سرچ اور کومبنگ آپریشن کیا، جرائم پیشہ افراد کے خلاف یہ آپریشن 15 گھنٹے جاری رہا۔
ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق آپریشن کے دوران متعدد مقدمات میں انتہائی مطلوب 7 ملزمان، 3 ڈکیت، اور 21 اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی شہریت رکھنے والے افغان باشندے کو بھی حراست میں لیا گیا۔
ملزمان کی شناخت گل زمان، امیر خان، محمد طفیل، حماد، پرویز، محمد زبیر، محمد فاروق، ذیشان علی کے ناموں سے ہوئی، 2 تیس بور پستول، شاٹ گن، خنجر، ایمونیشن، 20 چوری شد ہ موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔
کراچی: اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) نے درجنوں مقدمات میں مطلوب 7 ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کر دی، زیادہ تر کے سروں کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کے متعدد مقدمات میں مطلوب 7 ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اے وی ایل سی کے حکام کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ سندھ کو سفارشات بھیج دی گئی ہیں۔
حکام نے فہرست میں متعدد ملزمان کا نام شامل کیا ہے، ان میں غلام یاسین بھیو جو 52 مقدمات میں ملوث ہے، کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
41 مقدمات میں مطلوب کاشف ابڑو عرف انور علی کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کی گئی، 22، 22 مقدمات میں مطلوب اکبر علی بھیو اور نذیر احمد بھیو کے سروں کی قیمت بھی 1، 1 کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
21 مقدمات میں مطلوب مجاہد جمالی میرانی کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے، 14 مقدمات میں مطلوب محمد خان ملاح کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے اور 13 مقدمات میں مطلوب ممتاز علی بھیو کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
کراچی : پولیس کی تحویل سے ایک اور خطرناک ملزم فرار ہوگیا، شاہ لطیف پولیس نے چند روز قبل ملزم کو سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق دعا منگی قتل کے مقدمے میں ملوث ملزم شعیب قریشی کے فرار ہونے کے بعد کراچی پولیس اور ملزم کو قابو نہ کرسکی۔
اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کی تحویل سے سنگین جرائم میں ملوث ملزم پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ناصر ہزارہ کو عدالت میں پیش کیا جانا تھا، شاہ لطیف پولیس نے گرفتاری کے بعد ملزم کو اے وی ایل سی کے حوالے کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم کے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں، جس میں قتل، اقدام قتل، موٹرسائیکل لفٹنگ سمیت دیگر مقدمات شامل ہیں۔
ملزم ناصر ہزارہ کے فرار ہونے کے واقعے کے بعد حکام میں ہلچل مچ گئی، ایس ایس پی اے وی ایل سی نے سخت ایکشن لیتے ہوئے انچارج جاوید ابڑو اور اے ایس آئی کو معطل کردیا، واقعے کی مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
کراچی : شہر قائد میں موٹرسائیکلوں اور کار لفٹنگ کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا، اے وی ایل سی کو مددگار 15سے منسلک کردیا گیا۔
کراچی میں موٹرسائیکل اور کار لفٹنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو 15مددگار سے منسلک کردیا گیا۔ اس حوالے سے ایس ایس پی اے وی ایل سی بشیر بروہی کا کہنا ہے کہ اب گاڑی چوری اور چھیننے کی شکایت پراب فوری ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ15مددگار کی انٹری چلتے ہی ٹیمیں روانہ ہوں گی، مخصوص پوائنٹس پر چوری کی گئی گاڑی یا موٹرسائیکل کی تلاش شروع کردے جائے گی۔
ایس ایس پی بشیر بروہی نے کہا کہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کردی جائے گی، کراچی سے باہر جانے والے راستوں پر مختلف اوقات میں اسنیپ چیکنگ کی جائے گی۔
اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ چوری کی گئی موٹر سائیکلوں کا پیچھا بلوچستان میں بھی کیا جائے گا، اندرون سندھ منظم گینگز کارلفٹنگ اور گن پوائنٹ پر چھیننے میں ملوث ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان گینگز کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں کی جائیں گی، فوری ایکشن سے گاڑی، چھیننے اور چوری کی وارداتوں میں کمی آئے گی۔
واضح رہے کہ شہر میں موٹرسائیکل اور گاڑیوں کی چوری کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے ، رواں سال موٹرسائیکلوں کی چوری کی وارداتوں میں 50 فیصد اور موٹر سائیکل چھینے کی وارداتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
کراچی : اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کراچی (اے وی ایل سی) نے شہر میں کار چوری میں ملوث گروہوں کو گرفت میں لینے کیلئے پوری تیاری کرلی، دکانداروں اور کباڑیوں کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔
کراچی میں گاڑیاں چوری کرکے ان کا سامان فروخت کرنے والے گروہوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا، اس سلسلے میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کراچی (اے وی ایل سی) نے باقاعدہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
اس حوالے سے ایس ایس پی اے وی ایل سی عارف راؤ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں موٹر سائیکل اور گاڑیوں کا سامان بیچنے والے کباڑیوں کی رجسٹریشن شروع کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کباڑیوں اور استعمال شدہ اسپیئر پارٹس بیچنے والوں کے کوائف بھی جمع کئے جارہے ہیں، کارروائی کے دوران دکانداروں اور کباڑیوں کے فنگر پرنٹس کو بھی ریکارڈ کاحصہ بنایا جارہا ہے۔
ایس ایس پی عارف راؤ کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کے مکمل کوائف جمع کرنے سے جرائم پیشہ افراد کے رابطے تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ کراچی میں پرائیویٹ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ سرکاری گاڑیوں کی چوری کی وارداتیں بھی کی جارہی ہیں، رواں سال درجنوں پرائیویٹ اور سرکاری گاڑیاں چوری کی جا چکی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران شہر کراچی میں 25 سرکاری گاڑیاں چوری اور 39 گاڑیاں چھینی گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان گاڑیوں کی مالیت تقریباً 10 کروڑ روپے بنتی ہے ۔