Tag: awareness

  • ہکلاہٹ کا مرض: وجوہات اور علاج کیا ہے؟

    ہکلاہٹ کا مرض: وجوہات اور علاج کیا ہے؟

    زبان میں لکنت یا ہکلاہٹ ایسا مرض ہے جس کی عموماً کوئی وجہ نہیں ہوتی، ہمارے آس پاس موجود افراد میں سے ایک نہ ایک شخص ضرور ہکلاتا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی 1 فیصد آبادی اس وقت ہکلاہٹ یا زبان میں لکنت کا شکار ہے۔ زبان میں لکنت کا شکار افراد گفتگو کے دوران کسی ایک حرف کی آواز کو بار بار دہراتے ہیں، کسی لفظ میں موجود کسی ایک حرف (عموماً شروع کے حرف) کو ادا نہیں کر پاتے اور بڑی مشکل سے اپنا جملہ مکمل کرتے ہیں۔

    ایسا وہ جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ عمل ان سے غیر اختیاری طور پر سرزد ہوتا ہے۔

    زبان کی اسی لکنت کا شکار افراد کی پریشانی کا احساس دلانے کے لیے آج اس بیماری سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس مرض کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1998 میں کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق اس مرض کی 3 اقسام ہیں، ڈویلپمنٹل، نیوروجینک اور سائیکو جینک۔ پہلی قسم ہکلاہٹ کی سب سے عام قسم ہے جو زیادہ تر بچوں میں اس وقت ہوتی ہے جب وہ بولنا سیکھتے ہیں۔

    نیوروجینک کا تعلق بولنے میں مدد دینے والے خلیات کی خرابی سے جبکہ سائیکو جینک مختلف دماغی یا نفسیاتی امراض اور پیچیدگیوں کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔

    ہکلاہٹ کی وجوہات کیا ہیں؟

    ماہرین اس مرض کی مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔ ان مطابق یہ مرض پیدائشی بھی ہوسکتا ہے، اور نفسیاتی مسائل کے باعث مخصوص حالات میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ بعض افراد کسی پریشان کن صورتحال میں بھی ہکلانے لگتے ہیں جو جزوی ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق ہکلاہٹ کا تعلق بول چال سے منسلک خلیوں کی کمزوری سے ہوسکتا ہے۔

    ہکلاہٹ کی ایک اور وجہ بچوں کی نشونما میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مسئلہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں یا بڑی عمر کے افراد میں عموماً اس مسئلہ کی وجہ فالج کا دورہ یا دماغ کی چوٹ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 2 سے 5 سال کی عمر کے دوران جب بچے بولنا سیکھتے ہیں تو وہ ہکلاتے ہیں۔ 98 فیصد بچے نارمل طریقے سے بولنے لگتے ہیں لیکن 2 فیصد بچوں کی ہکلاہٹ مستقل ہوجاتی ہے اور باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

    ایک اور تحقیق سے پتہ چلا کہ زبان کی لکنت کی وجہ جسم میں موجود 3 مختلف جینز میں پایا جانے والا نقص ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    لکنت کا شکار اکثر افراد خود اعتمادی کی کمی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں جو ان کے لیے زندگی میں کئی مسائل کا باعث بنتا ہے۔

    لکنت کا سب سے پہلا علاج تو آپ کو خود کرنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی آپ اپنے آس پاس کسی شخص کو ہکلاہٹ کا شکار دیکھیں تو اس کا مذاق نہ اڑائیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تربیت دیں۔

    ہکلاہٹ پر قابو پانے کے لیے مختلف اسپیچ تھراپی کی جاتی ہیں جن میں سانسوں کی آمد و رفت اور گفتگو کو مختلف انداز میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ تھراپی کسی مستند معالج کے مشورے اور نگرانی میں کی جاسکتی ہے۔

  • پاکستانی فنکار کراچی چڑیا گھر میں موجود ننھے بھالو کی آواز بن گئے

    پاکستانی فنکار کراچی چڑیا گھر میں موجود ننھے بھالو کی آواز بن گئے

    کراچی: پاکستانی فنکار کراچی کے چڑیا گھر میں موجود بھالو کے بدحال بچے کی آواز بن گئے، معصوم بچے کی اذیت میں مبتلا ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے فنکاروں نے حکام کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے چڑیا گھر میں موجود ایک ریچھ کے بچے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تھیں۔ بھالو کا بچہ نہایت لاغر اور پریشان کن حالت میں موجود ہے اور چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف فنکاروں نے بھی معصوم بچے کے لیے اپنی آواز بلند کی۔

    معروف اداکارہ مشال خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ننھے بھالو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا۔

    انہوں نے لکھا کہ میں کراچی چڑیا گھر میں ریچھ کے بچے کو دیکھ کر سخت پریشان ہوں، واضح طور پر یہ مناسب کھانے، پانی اور دیکھ بھال سے محروم ہے۔

    مشال نے لکھا کہ اس کی آنکھوں میں مدد کے لیے پکار صاف لکھی ہے۔ یہ بہت ظالمانہ ہے، اس سلسلے کو بند ہونا چاہیئے، کراچی چڑیا گھر کو بند کردینا چاہیئے۔

    ایک اور اداکارہ انعم تنویر نے چڑیا گھر انتظامیہ کو سخت سست سناتے ہوئے کہا کہ کراچی کا چڑیا گھر جانوروں کے لیے ایک محفوظ گھر بننے کے بجائے ان کے لیے جہنم بن گیا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ بہت سے جانوروں کی جانوں سے کھیلنے کے بعد اب چڑیا گھر کی انتظامیہ اس معصوم جانور کو بھی کھو دے گی۔

    انعم کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو کوئی خوف خدا نہیں ہے اور یہ جانوروں کے ساتھ کسی بے جان اشیا کے جیسا سلوک کر رہے ہیں۔

    معروف اداکارہ انوشے اشرف نے بھی اس حوالے سے لکھا کہ ہم سندھ ہائی کورٹ میں درخوست دائر کرنے جارہے ہیں کہ اس بدحال ریچھ کے بچے کو یہاں سے نکالا جائے، اسے یہاں نہایت غلیظ اور تکلیف دہ ماحول میں رکھا گیا ہے۔

    انوشے نے لکھا کہ ہم عدالت سے درخواست کریں گے کہ اس بچے کو یہاں سے نکال کر واپس اسکردو اس کے قدرتی ماحول میں بھیجا جائے۔

    انہوں نے لکھا کہ علاوہ ازیں ہم یہ استدعا بھی کریں گے کہ عدالت حکام کو کراچی چڑیا گھر کی درست دیکھ بھال کرنے اور جانوروں کا خیال رکھنے کا حکم دے۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر مرغزار چڑیا گھر سے تمام جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، مرغزار چڑیا گھر میں موجود 36 سالہ ہاتھی کاون کو بھی کمبوڈیا بھیجا جارہا ہے۔

    کاون کو سنہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے بطور تحفہ دیا گیا تھا اور تب سے اب تک وہ چڑیا گھر میں تنہا زندگی گزار رہا تھا، کاون کو بھی سوشل میڈیا ہی کی بدولت اس قید تنہائی سے نجات ملی ہے۔

  • پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    کراچی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں ڈپارٹمنٹ آف سائیکیٹری اور پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے تحت خودکشی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا گیا، اس موقع پر منعقدہ سیمینار میں خودکشی اور ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔

    سیمینار میں ماہرین نے شرکا کو بتایا کہ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، پاکستان میں خودکشی سے مرنے والوں کا باقاعدہ ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ 20 سے 29 سال کے افراد میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔ کرونا وائرس سے لوگوں کے مرنے پر شور مچایا گیا تاہم خودکشی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ خودکشی مخالف شعور کو فروغ دینا چاہیئے۔

    سیمینار میں ماہرین نے ذہنی صحت پر مختلف سرگرمیوں کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پب جی گیم براہ راست کسی شخص کے رویے کو متاثر کرتا ہے، علاوہ ازیں 2 گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم بھی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

  • خواتین ووٹرزکی تعداد بڑھانے کا مشن، الیکشن کمیشن کا ملک بھرمیں مہم چلانے کا فیصلہ

    خواتین ووٹرزکی تعداد بڑھانے کا مشن، الیکشن کمیشن کا ملک بھرمیں مہم چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : خواتین ووٹرز کی تعداد بڑھانے کیلئے الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں مہم چلانے کا فیصلہ کرلیا، خواتین کو دہلیز پر ووٹ رجسٹرڈ کرنے کی سہولت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات میں خواتین کا کردار بڑھانے کیلئےالیکشن کمیشن سرگرم ہیں، خواتین ووٹرز کی تعداد بڑھانے کے لیے چاردسمبر سے مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    چیف الیکشن کمشنر4 دسمبر کو وومن این آئی سی اینڈ ووٹر رجسٹریشن مہم کا افتتاح کریں گے، الیکشن کمیشن کی مہم یو این ڈی پی کے تعاون سے شروع کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان میں ابھی خواتین ووٹرز کی تعدادچار کروڑ چوبیس لاکھ تیس ہزار پانچ سو انتیس ہے، فہرست میں مزیدآٹھ لاکھ خواتین کا نام شامل کرنے کیلئے چاروں صوبوں کے اناسی اضلاع میں مہم شروع کی جائے گی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ خواتین ووٹرزکی رجسٹریشن کے لیے مقامی سطح پر ٹیمیں بنائی جائیں گی، جوایسی خواتین کاڈیٹا اکٹھا کریں گی، جن کےشناختی کارڈ نہیں بنے، ان کو نادرا سنٹر لے جانے کے علاوہ ان کے علاقوں میں ایم آر وی وین بھی بھیجی جائے گی۔

    خواتین شناختی کارڈبنوانےکیلئے نادراکی موبائل وین استفادہ کرسکیں گے۔

    افتتاحی تقریب میں چیئرمین نادرا عثمان مبین یو این ڈی پی اور یو ایس ایڈ کے حکام شرکت کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔