Tag: ayub khan

  • پاکستان میں صدرِ مملکت کے منصب پر طویل مدت تک فائز رہنے والے صدر کون ہیں؟

    پاکستان میں صدرِ مملکت کے منصب پر طویل مدت تک فائز رہنے والے صدر کون ہیں؟

    کراچی : ملکی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک منصب صدارت پر فائز رہنے والے جنرل ایوب خان تھے، وہ دس سال سے زائد عرصے تک صدر کے عہدے پر موجود رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں یوں تو سب سے زیادہ طویل دور حکمرانی ضیا الحق کا ہے لیکن اگرصدر مملکت کے منصب کی بات کی جائے تو طویل ترین دور حکمرانی ایوب خان کا تھا، جو دس سال، چار مہینے ماہ سے زائد عرصے تک صدر مملکت رہے۔

    پاکستان کے پہلےصدراسکندر مرزا دو سال ، سات مہینے اور چار دن ،ایوب خان دس سال، چار مہینے اور چھبیس دن ، یحیٰ خان دو سال، آٹھ مہینے اور پچیس دن تک صدر رہے۔

    ذوالفقار علی بھٹو ایک سال ، سات مہینے چوبیس دن ، فضل الہی چوہدری پانچ سال، ایک مہینہ اور تین دن ضیا الحق نو سال، گیارہ مہینے اور ایک دن تک صدارت منصب پر فائر رہے۔

    غلام اسحاق خان چار سال اوراٹھارہ دن ،فاروق لغاری چار سال اور اٹھارہ دن ،رفیق تارڑ تین سال، پانچ مہینے اور انیس دن، پرویز مشرف سات سال، ایک مہینہ اور انتیس دن صدر رہے۔

    آصف علی زرداری پانچ سال جبکہ ممنون حسین تقریباً پانچ سال سے صدر مملکت ہیں۔

    خیال رہے ملک کے 13ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے،  ملک کی قومی، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔

    پولنگ صبح دس بجے سے شام چار بجے تک جاری رہے گی۔

    صدارتی الیکشن کے سلسلے میں سینیٹ سمیت قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو پولنگ اسٹیشنز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ پولنگ میں 1121 ارکان پارلیمان حصہ لیں گے۔

  • بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    کراچی : الطاف حسین نے کہا کہ صاف صاف بتایا جائے کہ پاکستان میں مہاجربرابر کے شہری ہیں یا نہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے ختم ہوجائیں تو پھر ایک دھرنا ہم بھی دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے سندھ دھرتی ہماری بھی ماں ہے لیکن جب دنیا بھرمیں انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہوسکتی ہے تو سندھ کو کیوں نہیں کیا جاسکتا؟۔ نارتھ، ساؤتھ، ایسٹ، ویسٹ اورسینٹرل سندھ صوبے بنائے جاسکتےہیں۔ انہوں سندھ کے سیاست دانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد حل کیا جائے لڑائی جھگڑے سے دنیا میں کسی کوکچھ حاصل نہیں ہوا۔

    انہوں پاک فوج کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’میں اسلام کی سب سے بڑی فوج کے سربراہ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا کلمہ پڑھنے والے مسلمان نہیں ہیں اور ہجرت کرنا کیا سنتِ رسول نہیں ہے‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس ، پیرا ملٹری فورسز اور فوج نے ماضی میں جب بھی ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کیاتومہاجروں کے خلاف جو بھی بدزبانی کرنی تھی کی گئی لیکن کیا وجہ ہے کہ آج بھی جب کوئی چھاپہ ماراجاتا ہے تو اسی طرح بدزبانی کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے خوابوں میں نہ سوچا تھا کہ جو وطن انہوں نے قائدِاعظم کی قیادت میں بے شمارقربانیاں دے کرحاصل کیا تھا اس میں ان کی اولادوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا۔

    الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں مہاجروں کو دیوار سے لگانے کے لئے سب سے پہلے لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا اوراس کے بعد سازشوں پرسازشیں تیارکی گئیں، چاہے وہ فوجی آمروں کا دور ہو یا جمہوری حکمرانوں کا،مہاجروں کو مسلسل عہدوں سے ہٹایا گیا۔

    انہوں نے ملک کے تمام دانشوروں کو دعوت دی کہ ایک بارکراچی ایک سندھ سیکریٹیرٹ اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا دورہ کریں تو شائد ہی کوئی اردو بولنے والا شخص کام کرتا نظرآئے۔

    انہوں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں دس سال کے لئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا کہ دیہی علاقوں کے لوگ جو پسماندہ ہیں ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں لیکن آج 37 سال بعد بھی کوٹہ سسٹم نافذ ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسند بنگالیوں کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراردو بولنے والوں نے جنگ لڑی ، ترانوے ہزار فوجی تو واپس آگئے لیکن آج بھی ریڈ کراس کے چھیاسٹھ کیمپوں میں اردو بولنے والے انتہائی غربت کے عالم میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ہم پر جناح پورجیسا نازیبا الزام لگایا گیا اور بدترین ریاستی آپریشن مسلط کیا گیا، 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے۔

    ہمارے کارکنان کو گرفتارکیا جاتا ہے اوررینجرزکے ہیڈ کوارٹرزمیں تشدد کرکے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں اورپھرہماری ہی تذلیل کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں گزشتہ پچاس دنوں سے دھرنا دے کر بیٹھی ہیں اورسرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ بھی کرچکی ہیں، اگر ہم اسلام آباد میں دھرنا دیتے تو ہم پرربرکے بجائے اسٹیل کی گولیاں برسائی جاتیں۔ اگر یہی سلسلے جاری رہے تو ڈر ہے کہ لڑائی نہ چھڑجائے۔