Tag: azadi march

  • چوہدری پرویز الٰہی کی مولانا فضل الرحمان  سے  ملاقات

    چوہدری پرویز الٰہی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد : مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی، چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ بہت ساری تجاویز دی ہیں،پر امید ہیں جلد نتیجہ نکلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، ملاقات میں  جے یو آئی سینیٹر طلحہ محمود اور ق لیگ کے عمار یاسر بھی شریک تھے۔

    ملاقات میں پرویز الہیٰ نے مولانا کو حکومتی کمیٹی اجلاس کے دوران وزیراعظم کی تجاویز اور درمیانی رابطے سے آگاہ کیا۔

    بعد ازاں پرویز الہٰی نے مولانا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا سب پر امید ہیں ،چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں، بہت ساری تجاویز دی ہیں،پر امید ہیں جلد نتیجہ نکلے گا، جلد اکھٹی خوشخبری سنائیں گے۔

    صحافی نے سوال کیا کیا مولانا وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے ؟ جس پر  پرویز الہٰی نے جواب میں کہا جلد اچھی خبریں دیں گے، صحافی  نے پھر سوال کیا مولانا کو جوڈیشل کمیشن پر تیار کرلیا؟ جس پر انھوں نے کہا جس بات پر مولانا راضی ہوں گے وہی بات ہوگی۔

    اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی نے مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ دعا کریں کوئی فیصلہ حتمی ہو جائے، ہماری پوری کوشش ہے  کوئی کمی نہیں چھوڑنی، انشااللہ اچھانتیجہ نکلےگا، جب تک معاملہ حل نہیں ہوتا کوشش جاری رہےگی۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے وقت سے پہلے انتخابات کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کردیا ہے ، چوہدری برادران کی وزیراعظم اور مولانا کے درمیان سفارتکاری کامیاب ہو سکتی ہے، وزیر اعظم نے چوہدری پرویز الہی کو مکمل اختیار دیا ہے۔

    گذشتہ روز بھی پرویزالٰہی اور مولانافضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی تھی ، جس کے بعد پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ مثبت پیشرفت ہورہی ہے، کسی بھی مسئلےکےحل میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔

    مزید پڑھیں : چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی مزیدبرداشت نہیں کرسکتے ہم ناکام حکومت کو گرانے کیلئے مشقت برداشت کررہےہیں ایسی آئینی حکومت چاہتےہیں جوآئین کی عکاس ہو۔

    خیال رہے اسلام آباد میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک ابھی تک موجود ہے، جس کو دور کرنے کیلئے چودھری برادران اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • اسلام آباد  میں بارش، مولانا کے دھرنے میں شریک افراد مشکلات کا شکار

    اسلام آباد میں بارش، مولانا کے دھرنے میں شریک افراد مشکلات کا شکار

    اسلام آباد : اسلام آباد میں بارش نے مولانا کے دھرنے میں شریک افراد کی مشکلات بڑھا دیں ، بارش سے بچنے کیلئے کارکنان کنٹینرز کے اندر محصور ہوگئے جبکہ سردی سےبچنےکے لئے چادریں اورجیکٹیں پہن لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بارش کے بعد درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی ٹھنڈ میں اضافہ ہوگیا ہے، جس کے باعث مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شریک افراد مشکلات کا شکار ہے، بارش سے بچنے کیلئے کارکنان کنٹینرز کے اندر محصور ہوگئے جبکہ جمعیت علماء اسلام ف کے رہنماؤں میں سے کوئی کنٹینرمیں موجود نہیں۔

    ٹھنڈ بڑھنے سے دھرنے کی جگہ جیکٹوں اور چادروں کے اسٹال لگ گئے اور سردی سےبچنےکیلئےکارکنان نےچادریں اورجیکٹیں پہن لیں جبکہ جمیعت علماء اسلام ف کی جانب سے کارکنان کیلئے ناشتے کا انتظام کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم نے سردی سے ٹھٹھرتے دھرنے کے شرکا کی مدد کا حکم دے دیا

    یاد رہے گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے انسانی جذبے کا اعلیٰ مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں سردی اور بارش کے باعث پریشان دھرنے کے شرکا کی فوری مدد کا حکم جاری کیا تھا۔

    وزیر اعظم نے چیئرمین سی ڈی اے کو فوری طور پر دھرنے کے مقام پر جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بارش کے پیش نظر سہولتوں کا جائزہ لیں کہ دھرنے کے شرکا کو کیا سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں۔

    بعد ازاں جے یو آئی (ف)نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے آزادی مارچ کے شرکا کے لیے سہولتوں کی پیشکش مسترد کردی تھی ، عبدالغفور حیدری نے کہا تھا کہ وزیراعظم اپنے تعاون کو اپنی جیب میں رکھیں ہم نے انتظام کیا ہوا ہے ، ہمارے جیالے اپنا انتظام کرکے آئے ہیں ، بارش اللہ کی رحمت ہے،حکمران زحمت ہیں۔

  • ناپسندیدہ حکومت کو بھی جتھوں کے ذریعے گرانا مناسب نہیں، چوہدری نثار

    ناپسندیدہ حکومت کو بھی جتھوں کے ذریعے گرانا مناسب نہیں، چوہدری نثار

    اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ناپسندیدہ حکومت کو بھی جتھوں کے ذریعے گرانا مناسب نہیں،اس وقت بھی کہا تھا کہ دھرنوں سے حکومت تبدیل کرنا غلط روایت ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں پی ٹی آئی کے دھرنے کو بھی غلط کہا تھا اب یہ دھرنا بھی غلط ہے۔

    چوہدری نثاراچانک کوئی جھتہ آئے اور کہے کہ حکومت تبدیل کرو تو کیا ہوجانی چاہیے؟ اس وقت بھی کہا تھا کہ دھرنوں سے حکومت تبدیل کرانا غلط روایت ہوگی۔

    سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ایک جتھہ جائے گا تو دوسرا آجائے گا، اُس وقت جو جو دھرنوں کو غلط کہہ رہاتھا آج اسے ٹھیک کہہ رہا ہے۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ اگر دھرنا ایک دفعہ بیٹھ جائے تو پھر اسے اٹھانا مشکل ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک بہت سے سیکیورٹی ایشوز سے دوچار ہے، ایسے میں اس طرح کے احتجاج سیکیورٹی کیلئے خدشات پیدا کرسکتے ہیں۔

  • چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات جاری ہے ، جس میں اہم پیشرفت کا امکان ہے ، زرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری براداران جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے اور احتجاج ختم کرانے کا معاملہ آگے بڑھایا جائے گا۔

    حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے ، ڈرافٹ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو پیش کیا جائےگا، جس میں حکومت اپوزیشن کی کئی شرائط ماننے پر راضی ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق صاف شفاف انتخابی عمل سےمتعلق لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا جبکہ انتخابی عمل میں فوج کے کردار پربھی پیش رفت کا بھی امکان ہے، حکومت انتخابی اصلاحات میں بہتری لانے پر اپوزیشن سے متفق ہے، مسودےپر اتفاق کی صورت میں مشترکہ نیوز کانفرنس کی جائے گی۔

    خیال رہے اسلام آباد میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک ابھی تک موجود ہے جس کو دور کرنے کیلئے چودھری برادران اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    گذشتہ روز جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر چودھری برادران سے ملاقات ہوئی تھی ، جس میں دھرنا ختم کرنے سمیت اہم امور پر غور کیا گیا۔

    اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ہم نے مل کر اس ملک کو اس بحران سے نکالنا ہے، یہ کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، معاملے کا جلد حل نکل آئے گا، ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کہ ہمارے احتجاج کی سمت حکومت کی جانب ہے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ معاملات سنجیدگی سے حل ہوناچاہیے، ہم نے جو فیصلے کیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

  • چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، معاملہ سنجیدگی سے حل ہونا چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر چودھری برادران سے ملاقات کی جس میں دھرنا ختم کرنے سمیت اہم امور پر غور کیا گیا۔

    اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں.

    ہم نے مل کر اس ملک کو اس بحران سے نکالنا ہے، یہ کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، معاملے کا جلد حل نکل آئے گا، ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے احتجاج کی سمت حکومت کی جانب ہے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ معاملات سنجیدگی سے حل ہوناچاہیے، ہم نے جو فیصلے کیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک ابھی تک موجود ہے جس کو دور کرنے کیلئے چودھری برادران اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    چودھری برادران کی ان کوششوں کی تعریف وزیراعظم عمران خان بھی کرچکے ہیں۔ اس حوالے سے چودھری پرویز الہٰی کا کہناہے کہ وہ اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے اور کامیابی سے متعلق پرامید ہیں۔

  • مارچ والوں کو وزیراعظم کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا، علی محمد خان

    مارچ والوں کو وزیراعظم کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا، علی محمد خان

    اسلام آباد : وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ والوں کو وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا، ہم نے مارچ والوں کو پورے پاکستان میں کہیں نہیں روکا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو روک سکتے تھے لیکن انہوں نے نہیں روکا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ پنجاب بھی جے یو آئی ف کا مارچ روک سکتے تھے لیکن انہوں بھی ایسا کچھ نہیں کیا، وزیراعظم عمران خان نے سب کو ہدایت دی تھی کہ مارچ والوں کو آنے دیں۔

    علی محمدخان نے پوچھا کہ2014کے دھرنے میں وزیراعلیٰ کے پی کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ یا شہباز شریف دور میں وزیراعلیٰ کے قافلے کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے وزیراعظم کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا۔

    علاوہ ازیں وفاقی وزیر علی زیدی نے اسلام آباد میں ہونے والی بارش سے مارچ کے شرکاء کی مشکلات کے حوالے سے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں طوفانی بارش کے بعد دھرنے کے شرکاء کا خیال آرہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیز بارش کی وجہ سے دھرنے میں شریک لوگ مشکلات سے دوچار ہیں، بےچارے دھرنے والے مصیبت میں ہے اور ان کی قیادت آرام سے گھروں میں بیٹھی ہے، یہ دھرنے والوں کیلئے انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔

  • پیپلزپارٹی دھرنے سے وزیراعظم کو فارغ کرنے کا نہیں کہتی، سینیٹر رحمان ملک

    پیپلزپارٹی دھرنے سے وزیراعظم کو فارغ کرنے کا نہیں کہتی، سینیٹر رحمان ملک

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی دھرنے سے وزیر اعظم کو فارغ کرنے کا نہیں کہتی، مجھے تو آزادی مارچ پارلیمنٹ ہاؤس سے نظر نہیں آرہا۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے استعفے کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے کہی۔

    مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس طرح کے دھرنے اوراحتجاج ہمیشہ سرپرائز کے ساتھ ختم ہوتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ آئندہ دو دنوں میں یہ دھرنا شاید بالکل بھی نظر نہ آئے۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دھرنا مذہبی کارڈ پر شروع ہوا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کا اختتام مذہبی کارڈ پر ہوتا ہے یا سیاسی کارڈ پر؟

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلے ہی خبردارکردیا تھا کہ مذہبی کارڈ کا استعمال نہ کیا جائے، پیپلز پارٹی بحیثیت سیاسی جماعت ہم آزادی مارچ کے ساتھ ابتدا سے ہیں لیکن پارٹی نے ابتدا ہی میں یہ واضح مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ کسی بھی دھرنے میں ساتھ نہیں دے گی۔

    علاوہ ازیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اراکین اسمبلی نے میڈیا کو اپنے تاثرات کے اظہار میں وزیراعظم کے استعفے کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہنی چاہیے۔

    بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ استعفے اور انتخابات کے مطالبات کا جوازنہیں بنتا۔ سینیٹرسرفرازبگٹی نے کہا کہ ہم ایسے مطالبات کی نفی کرتے ہیں۔

    عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ بچوں کو اسکول، مریضوں کواسپتال جانے سے روکنا ناجائز ہے، روبینہ خورشید کا کہنا تھا کہ ملک کا بیڑہ غرق کرنے سے بہتر ہے کہ حکمران چلےجائیں۔

    سینیٹرسرفرازبگٹی نے کہا کہ ہم ایسے مطالبات کی نفی کرتے ہیں، غوث محمد خان نے کہا کہ ہمیں مولانا فضل الرحمان سے اختلاف ہے سڑکوں پر مظاہروں سے مسئلے حل نہیں ہوتے۔

  • کسی دباؤ میں آکر جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

    کسی دباؤ میں آکر جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

    اوچ شریف : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم دباؤ میں آکر جمہوریت پر سمجھوتہ کریں گے اور نہ جھکیں گے، مولانا کے دھرنے میں بیٹھنے کیلئے کارکنان سے اجازت لینا ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے اوچ شریف میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی، بلاول کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم کسی دباؤ میں آکر جمہوریت پر سمجھوتہ کریں گے اور نہ جھکیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا مارچ اسلام آباد میں بیٹھا ہے، چاہے کوئی مولانا کے ساتھ ہو یا نہ ہو ہم موجودہ حکومت کے خلاف ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنے کی سیاست نہیں کی، مولانا فضل الرحمان کا جلسے میں ان کا ساتھ دیا، اگر دھرنے میں بیٹھنا پڑے گا تو پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں کی اجازت چاہیے ہوگی، اس سلسلے میں کارکنان مشورہ دیں۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کا نہیں آئی ایم ایف کا بجٹ منظور کیا ہے، عوام دشمن بجٹ نے ہر پاکستانی کا جینا مشکل کردیا ہے، حکومت نے عوام کے معاشی حقوق چھینے ہیں، لوگوں کو بے روزگار کیا گیا، انکروچمنٹ کے نام پر غریبوں کے مکانات کو گرایا گیا، ہمیں حکومت کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا موقف واضح ہے کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتی ،جب آصف علی زرداری یہ بات کرتے تھے تو حکومت یہ بات نہیں مانتی تھی لیکن ایک سال بعد اب پورا ملک یہ بات مان گیا ہے، ان کامزید کہنا تھا کہ آصف زرداری کو طبی سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔

  • جے یو آئی (ف) نے اپنے اراکین اسمبلی سے استعفے لیے جانے کی تصدیق کردی

    جے یو آئی (ف) نے اپنے اراکین اسمبلی سے استعفے لیے جانے کی تصدیق کردی

    اسلام آباد : جمعیت علماء اسلام (ف) کی جانب سے ان کی پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کیے جانے کی تصدیق ہوگئی ہے، استعفے ضرورت پڑنے پر استعمال کئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا عبدالواسع نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے ارکان اسمبلی سے استعفے جمع کرانے کی تصدیق کردی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ف کے ارکان نے استعفے مولانا کو جمع کرادیئے ہیں، اس حوالے سے اے پی سی کے بعد اہم اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے آپشن پر غور کرنا شروع کردیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے 15 ارکان قومی اسمبلی سے استعفے مانگ لیے ہیں جو بوقت ضرورت استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کے متعدد ارکان مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرموجود ہیں اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    پارٹی رہنماؤں نے مختلف آپشنز پر غورکیا جس میں سرفہرست اسمبلیوں سے مستعفی ہونا ہے اور اس حوالے سے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔

    جےیوآئی (ف) نے اپنے ارکان اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، ذرائع

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جے یو آئی کی مجلس شوریٰ کےاجلاس میں تمام تر فیصلوں کا اختیار جماعت کے امیر مولانا فضل الرحمان کو دے دیا گیا تھا۔

  • مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے ، جس میں مشاورت کے بعد دھرنے کے مستقبل اور احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک اور اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے، جو دوپہر ایک بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، جس کہ بعد مولانا فضل الرحمان دھرنے کے مستقبل اور  احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کریں گے۔

    رہنماجےیوآئی حافظ حسین احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بات چیت کرتے ہوئے کہا احتجاج یا دھرنا ختم نہیں ہوا، فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں 9 جماعتیں شامل ہیں، اے پی سی کے بعد ہی بی اور سی پلان ہے، تمام پتے شو نہیں کریں گے۔

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا نےچوہدری شجاعت کے فون پر رہبر کمیٹی کو اعتماد میں لیا، شہباز شریف کے رویے پر شکوہ ہے، وہ استقبال کے لیے نہیں آئے، بداعتمادی کی فضا ایک بار بن گئی تو پھر ختم کرنا مشکل ہوگا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    خیال رہے مولانا فضل الرحمان نے اکرم درانی کو سیاسی جماعتوں سےرابطوں کا ٹاسک دیتے ہوئے پی پی اور ن لیگ سے دوٹوک بات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

    خیال رہے پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی تھی اور  کہا جا رہا تھا کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔