Tag: azadi march

  • آزادی مارچ ، اسلام آباد کے  سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

    آزادی مارچ ، اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

    اسلام آباد : جمعیت علماءاسلام اسلام کے آزادی مارچ سے متعلق وفاقی دارالحکومت کے سرکاری اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماءاسلام اسلام کے آزادی مارچ سے متعلق وفاقی دارالحکومت کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی، زرائع وزرات صحت کے مطابق سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی تا حکم ثانی نافذ رہے گی، اسپتالوں میں ایمرجنسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے نافذ کی گئی ہے۔

    سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز سمیت عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں اور اسپتالوں میں آزادی مارچ بارے فوکل پرسنز کا تقرر کر دیا گیا، اسپتالوں کو عملے کے ایمرجنسی ڈیوٹی روسٹرز کی تیاری ، اسپتالوں کے تمام شعبہ جات کو قبل از وقت تیاریاں مکمل کرنے اوراسپتالوں کے شعبہ ایمرجنسی میں اضافی بیڈز، ادویات زخیرہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    شعبہ نیورو و جنرل سرجری، ہڈی جوڑ کو اضافی سٹاف آن کال رکھنے کی بھی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نےآزادی مارچ کا مشروط این اوسی جاری کیا تھا م این او سی میں کہا گیا تھا کسی بھی سیاسی جماعت کے بینرز یا پتلے نہیں جلائے جائیں گے اور شرکا کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔

    این اوسی کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمربچےمارچ میں شرکت نہیں کریں گے اور مارچ کے شرکا راستے اور سڑکیں بند نہیں کریں گے، ریاست، مذہب مخالف تقاریر نہیں ہوں گی جبکہ شرکا قومی املاک کونقصان نہیں پہنچائیں گے۔

  • رہبر کمیٹی سے مذاکرات کی حتمی رپورٹ پرویز خٹک کل کابینہ میں پیش کریں گے

    رہبر کمیٹی سے مذاکرات کی حتمی رپورٹ پرویز خٹک کل کابینہ میں پیش کریں گے

    اسلام آباد : رہبر کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک مذاکرات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ کل کابینہ میں پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی رہبرکمیٹی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے متعلق رپورٹ کل کابینہ میں پیش کی جائے گی۔

    مذکورہ رپورٹ کے حوالے سے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے آزادی مارچ پر آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق مشاورت مکمل کرلی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزخٹک نے رہبر کمیٹی سے مذاکرات کی رپورٹ بھی تیار کرلی ہے اور وہ اپنی حتمی رپورٹ کل کابینہ اراکین کے سامنے پیش کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے نکات میں کہا گیا ہے کہ آزادی مارچ ایک معاہدے کے تحت ہورہا ہے، رہبرکمیٹی میں تمام جماعتوں سے رابطے ہوئے، آزادی مارچ والوں کو معاہدے کے نکات کی پابندی کرنا ہوگی۔

    پرویز خٹک کی رپورٹ کے نکات میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے آزادی مارچ میں اب تک کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، معاہدے کے تحت آزادی مارچ جلسہ گاہ تک محدود رہے گا۔

    حکومتی کمیٹی کی جانب سے مذاکرات کا دروازہ کسی بھی وقت بند نہیں ہوگا، کابینہ کیلئے بریفنگ تیار کرلی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومت کے اپنے اپنے اتحادیوں سے مسلسل رابطے ہیں اور ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • کسی ڈنڈا بردار فورس کو کے پی سے جانے کی اجازت نہیں دیں گے، شوکت یوسفزئی

    کسی ڈنڈا بردار فورس کو کے پی سے جانے کی اجازت نہیں دیں گے، شوکت یوسفزئی

    پشاور: وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ کسی ڈنڈا بردار فورس کو کے پی سے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور موڑ پر جلسہ کریں، معاہدے کے تحت اجازت دی ہے، کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، پرامن احتجاج کی مکمل آزادی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی خیبرپختونخوا کے اندر امن و امان برقرار رکھیں، ایسی چیزوں سے گریز کیا جائے جس سے امن و امان خراب ہو، ہم سمجھتے ہیں جے یو آئی حکومت سے معاہدے کی پاسداری کرے گی۔

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ محکمہ داخلہ میں آزادی مارچ پر مانیٹرنگ سیل قائم ہے، گندم، آٹا صوبے سے باہر لے جانے پر پابندی ہوگی، پابندی پر عملدرآمد کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: آزادی مارچ کا طوفان اسلام آباد میں داخل ہوگا اور سب کو بہالے جائے گا، مولانا فضل الرحمان

    صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارے پاس گندم اور آٹے کا اسٹاک موجود ہے، صوبے میں آٹا، گندم کا مصنوعی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، گندم کے مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیں گے، ضلعی انتظامیہ کو گوداموں پر چھاپے مارنے کی ہدایت کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب نکلے تو آزادی مارچ میں 5 ہزار لوگ رہ گئے تھے، وہ انٹرچینج پر پہنچے تو 2 ہزار لوگ رہ گئے، اسلام آباد ایک لاکھ لوگ بھی لائے تو پوچھیں گے 14 لاکھ لوگ کہاں گئے۔

    شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کیوں استعفیٰ دیں، مہنگائی تو ان کی وجہ سے ہےجو جیلوں میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے اصل مقصد میں کامیاب ہوگئے ہیں، مولانا صاحب کا مسئلہ کشمیر پیچھے چھوڑنے کا مقصد کامیاب ہوگیا ہے۔

  • آزادی مارچ کا طوفان اسلام آباد میں داخل ہوگا اور سب کو بہالے جائے گا، مولانا فضل الرحمان

    آزادی مارچ کا طوفان اسلام آباد میں داخل ہوگا اور سب کو بہالے جائے گا، مولانا فضل الرحمان

    سکھر : جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کاطوفان اسلام آبادمیں داخل ہوگا اورسب کو بہالے جائے گا،ہم نے اب سیاسی جنگ لڑنی ہے، جنگ بج طبل چکا ہے، آخری منزل حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان لاڑکانہ سے روانہ ہوگئے ، مولاناناصر محمود سومرو ، سینیٹر طلحہ محمود بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    اس موقع پر مولانافضل الرحمان نے کہا آزادی مارچ کا طوفان اسلام آباد میں داخل ہوگا اور سب کو بہالے جائے گا، جبر کی بنیاد پر عوام پر حکومت نہیں کی جاسکتی، معیشت تباہ ہوچکی ،ملک کی کشتی ڈوب رہی ہے۔

    جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکمران ملکی کشتی ڈبو رہے ہیں، جسے آپ نے خود بچانا ہے، ہم نے فیصلہ کیا اسلام آباد کی جانب آزادی مارچ کریں، ظالموں سے قوم کو نجات دلانے کے لئے نکلے ہیں، ہم نے اب سیاسی جنگ لڑنی ہے، جنگ طبل بج چکا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان نے انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کی تردید کر دی

    مولانافضل الرحمان نے کہا کہ جب ایک بار میدان میں آجائیں توپیچھےنہیں ہٹ سکتے ، آئین پاکستان کوتماشااوربچوں کاکھیل بنادیاگیاہے، آپ اورہم آخری منزل حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔

    گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ طے شدہ معاہدہ ختم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا معاہدے کی پاس داری کریں گے، معاہدہ حکومت کے ساتھ نہیں انتظامیہ کے ساتھ ہے، ہم عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ مولانا عطا الرحمان نے کہا تھا کہ فضل الرحمان نے اعلان کیا تھا کہ حکومت سے معاہدہ ختم سمجھیں، حکومت نے گرفتاریاں کر کے معاہدہ ختم کر دیا، حکومت نے حافظ حمد اللہ کی شہریت ختم کر کے معاہدہ ختم کیا، آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا تو حکومت نہیں رہے گی۔

  • اسلام آباد، شہریوں نے دھرنا سیاست مسترد کردی، دھرنا تباہ کن قرار

    اسلام آباد، شہریوں نے دھرنا سیاست مسترد کردی، دھرنا تباہ کن قرار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شہریوں نے دھرنا سیاست مسترد کردی، تاجروں نے بھی دھرنا کاروباری سرگرمیوں کے لیے تباہ کن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں نے دھرنا سیاست کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتشار پھیلانے والے کسی اور کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

    تاجر برادری نے بھی کاروباری سرگرمیوں کے لیے دھرنے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا کا آزادی مارچ شہریوں کے لیے عذاب بن گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی، حیدرآباد ہائی وے پر آزادی مارچ کے شرکا کے باعث ٹریفک سست روی کا شکار ہے، شہری پھنس گئے، پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے کارکن ریلیوں میں شریک ہیں، باوردی کارکنوں کو دندناتا دیکھ کر شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ گرفتار

    گوجرانوالا میں ن لیگ اور جے یو آئی کی ریلی میں ڈنڈا برداروں کی جانب سے کیمرہ مینوں پر تشدد کیا گیا، صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    سی پی او نے ن لیگ اور جے یو آئی کی غنڈا گردی کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا ہے، سی پی او کا کہنا ہے کہ فوٹیج کی مدد سے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مارچ یا دھرنے سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہے، مارچ کرنا ہے سو مرتبہ کریں لیکن قانون کے دائرے میں رہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امید ہے اپوزیشن لوگوں کی جان و مال داؤ پر نہیں لگائے گی، ہم میں اتنا حوصلہ ہے کہ تنقید سن بھی سکتے ہیں اور اس کا جواب بھی دینا جانتے ہیں۔

  • آزادی مارچ سے قبل حکومتی شخصیات کے رابطوں میں تیزی، اہم ملاقاتیں جاری

    آزادی مارچ سے قبل حکومتی شخصیات کے رابطوں میں تیزی، اہم ملاقاتیں جاری

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنماؤں نعیم الحق، عامر محمود کیانی نے چوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی سے خصوصی ملاقات کی، اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال اور آزادی مارچ سے متعلق گفتگو کی گئی۔

     تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ سے قبل حکومتی شخصیات کے رابطوں میں تیزی آگئی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر نعیم الحق اور عامر محمود کیانی نے چوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی سے خصوصی ملاقات کی۔

    ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، آزادی مارچ، مذاکراتی عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فضل الرحمان کی  چوہدری برادران سے ہونے والی ملاقات پر گفتگو اور پنجاب اور وفاقی حکومت کے امور پر مشاورت کی گئی۔

    اس کے علاوہ چوہدری برادران سے ملاقات میں پنجاب اور وفاقی حکومت کے امور پر بھی مشاورت کی گئی، ملاقات کے دوران صوبہ پنجاب میں گورننس پر بھی بات چیت ہوئی۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات سنجیدگی سے جاری ہیں، مذاکرات میں ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے، حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیاں مذاکرات میں کامیابی کی کوشش کررہی ہیں۔

    چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان علاج کیلئے نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دیں کیونکہ نوازشریف پر ملک دشمنی کے نہیں بلکہ بدعنوانی کے الزامات ہیں۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ وفاقی حکومت پنجاب میں گڈ گورننس کیلئے بھرپور معاونت جاری رکھے گی، حکومت اپنے اتحادیوں کے مشوروں کی قدر کرتی ہے۔

    عامرمحمودکیانی کا کہنا تھا کہ چوہدری برادران کا ملکی سیاست میں اہم کردار ہے، چوہدری برادران کے تجربے سےاستفادہ چاہتے ہیں۔

  • جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    جے یو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی اور احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رہبرکمیٹی اور حکومتی مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، جےیو آئی ف ریڈ زون میں آزادی مارچ کو لیجانے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے، احتجاج کےلئے نئے مقام کا تعین مشاورت سے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوراپوزیشن کی رہبرکمیٹی میں ڈیڈلاک برقرار تھے ، اپوزیشن ڈی چوک پرجلسے کے لئے ڈٹ گئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کوشش کے باوجود اپوزیشن کو قائل نہ کرسکی تھی۔

    پیش رفت نہ ہونے پر مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی موخر کردی تھی۔

    اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اسپیکر ہاؤس میں اجلاس ہوا تھا ، جس میں رہبرکمیٹی کےساتھ ہونے والی بات چیت پر مشاورت ہوئی اور اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔.

    مزید پڑھیں : آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سےملاقات سےقبل سفارشات مرتب کی جارہی ہیں ، مذاکراتی کمیٹی سفارشات وزیر اعظم کو پیش کرےگی اور اپوزیشن کے جلسے کے مقام کے تعین پروزیراعظم سےمشاورت ہو گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا, جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

    حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

    بعد ازاں مذکرات کی ناکامی کے بعد حکومتی مذاکراتی کمیٹی سربراہ نے ڈیڈلاک سے وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

  • آزادی مارچ اوردھرنے کے لیے گاڑیاں نہیں دیں گے، ٹرانسپورٹرز کا اعلان

    آزادی مارچ اوردھرنے کے لیے گاڑیاں نہیں دیں گے، ٹرانسپورٹرز کا اعلان

    کراچی : کراچی کے ٹرانسپورٹرز نے اعلان کیا ہے کہ آزادی مارچ اور دھرنا ملک کیخلاف ہے، ایسے کسی اقدام کیلئے گاڑیاں فراہم نہیں کریں گے، ہم اپنی حکومت اور پاک فوج کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ٹرانسپورٹرز نے مارچ اور دھرنوں کیلئے بسیں دینے سے معذرت کرلی ہے ، صدر متحدہ ٹرانسپورٹ بادشاہ آفریدی نے کہا جے یو آئی وفد نے ملاقات کی اور آزادی مارچ کیلئے بسیں مانگیں۔

    بادشاہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم نے جے یو آئی ف کے وفد کو گاڑیاں دینے سے انکار کردیا ہے ، دھرنا 15دن یا مہینہ رہے، اتنے عرصے کے لئے گاڑیاں نہیں دے سکتے، آزادی مارچ کیلئے بسیں نہیں دیں گے، اس سے صرف ملک کانقصان ہے۔

    صدر متحدہ ٹرانسپورٹ نے کہا کسی کیخلاف دھرنے یا جلوس کیلئے اپنی گاڑیاں نہیں دےسکتے، ہماری پبلک ٹرانسپورٹ صرف عوام کی سہولت کیلئےہیں ، دھرنے کیلئے نہیں، ہم اپنی حکومت اور پاک فوج کے ساتھ ہیں۔

    مزید پڑھیں  : حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز کراچی سے کرنے کا فیصلہ 

    ان کا کہنا تھا کہ دیگر ٹرانسپورٹرز کو بھی منع کردیا،دھرنے، جلوس کیلئے گاڑیاں نہ دیں، ہم حکومت کو اس معاملے پرسپورٹ کریں گے، اگر زبردستی گاڑیاں لی گئیں تو امید کرتے ہیں حکومت ہمارا ساتھ دے گی۔

    بادشاہ آفریدی نے کہا ٹرانسپورٹرز متفق ہیں ، دھرنے کے لئے گاڑیاں نہیں دی جائیں گی، ہم اپنے ملک اور اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    یاد رہے جے یو آئی ف نے حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز سندھ کے بڑے شہر کراچی سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس احتجاجی اجتماع میں فضل الرحمان خود شریک ہوں گے جبکہ 31 اکتوبر کو آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

  • آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویزخٹک کو دو‌ٹوک الفاظ میں کہا ہے مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے،عدالتی فیصلوں سےانحراف نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویزخٹک نے وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن سے مذاکرات سے آگاہ کیا ، جس پر عمران خان نے پرویزخٹک کو صاف صاف کہا کہ مارچ کوڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کریں گے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن انتشارچاہتی ہے، حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی، حکومت نے بات چیت سے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ،انتشار کی کوشش کی گئی تو ریاست ذمہ داری پوری کرے گی۔

    گذشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی قیادت میں رہبر کمیٹی کے اراکین سے اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، جس میں دھرنے اور آزادی مارچ سے متعلق مطالبات پر غور کیا گیا تھا۔

    مذاکرات کے دو دور ہوئے، ایک دور میں اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

    بعد ازاں حکومتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے ، حکومت نے پریڈ گراؤنڈ کیلئے احتجاج کی پیشکش کی تھی ، جو رہبرکمیٹی نےنہ مانی رہبرکمیٹی نے پریڈگراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کردیا تھا۔

    حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی کو وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا تھا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں لیکن رہبر کمیٹی نے ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آنے اور عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا۔

  • آزادی مارچ پر مذاکرات ناکام، حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی

    آزادی مارچ پر مذاکرات ناکام، حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی

    اسلام آباد: آزادی مارچ کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی ، جس میں اپوزیشن سے مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا، حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی آج پریس کانفرنس کرے گی ، پریس کانفرنس سہ پہر 3بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگی ، جس میں کمیٹی کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے پرویز خٹک کی قیادت میں رہبر کمیٹی کے اراکین سے اکرم درانی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، جس میں دھرنے اور آزادی مارچ سے متعلق مطالبات پر غور کیا گیا تھا۔

    مذاکرات کے دو دور ہوئے، ایک دور میں اپوزیشن کی جانب سے چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جس میں وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے، نئے انتخابات کرانے، عوامی حقوق کی بالادستی اور آزادی مارچ میں رکاوٹ نہ ڈالنا شامل تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات بے نتیجہ ختم

    حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے ملاقات شروع ہوتے ہی رہبر کمیٹی کے اراکین کو واضح کردیا تھا کہ وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ دیگر مطالبات کو نہ صرف سنا جائے گا بلکہ اُن کا بات چیت کے ذریعے حل بھی نکالا جائے گا۔

    حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے ، البتہ دونوں جانب سے رابطے برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوررہبرکمیٹی کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی تھی ، جس کے مطابق مذاکرات کے دوران آزادی مارچ کے مقام کا تعین نہ ہوسکا تھا۔

    اپوزیشن کے تجویز کردہ3مقامات کو حکومتی کمیٹی نے مسترد کیا اور پریڈ گراؤنڈ میں جلسےکی تجویز دی تھی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ڈی چوک،چائنہ چوک اورپارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کی تجویز دی گئی، جنہیں حکومت نے یکسر مسترد کردیا تھا۔