Tag: azadi march

  • مولانا فضل الرحمان ذاتی مفادات کے لیے احتجاج کررہے ہیں،  فیصل واوڈا

    مولانا فضل الرحمان ذاتی مفادات کے لیے احتجاج کررہے ہیں، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ذاتی مفادات کے لیے احتجاج کررہے ہیں، آنے والے وقت میں بتاؤں گا کہ احتجاج اوراس کے پیچھے اصل مقاصد کیا ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایسا کیا کردیا ہے کہ فضل الرحمان بلبلا اٹھے ہیں، ملک میں کوئی ایسا کوئی مسئلہ نہیں جس پر مولانا احتجاج کررہے ہیں۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ فضل الرحمان مدرسے کےطلبہ کو سیاست کیلئے استعمال کررہےہیں، دونوں جماعتیں مولانا فضل الرحمان کو استعمال کررہی ہیں، فضل الرحمان مسئلہ کشمیر پر کوئی گفتگو نہیں کررہے۔

    نا کا مزید کہنا تھا کہ ہم نیک نیتی سے مذاکرات کے لیے گئے لیکن رہبرکمیٹی نہ مانی، مولانا فضل الرحمان ذاتی مفاد کے لیے احتجاج کررہے ہیں، کسی کمیٹی کا چیئرمین بنا دیں تو مولانافضل الرحمان احتجاج نہیں کریں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پرامن احتجاج سب کاحق ہے لیکن اس احتجاج کامقصد کیا ہے وہ تو بتائیں، ریاست کے اندر ریاست نہیں بننے دیں گے، ڈنڈا بردار فورس کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ آنے والے وقت میں بتاؤں گا کہ احتجاج اوراس کے پیچھے اصل مقاصد کیا ہیں، قوم کو نظر آرہا ہے اپوزیشن کے پاس کوئی خاص ایشو نہیں ہے۔

  • آزادی مارچ کو پرامن طریقے سے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، فاروق ستار

    آزادی مارچ کو پرامن طریقے سے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ تنظیم بحالی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کو پرامن طریقے سے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، کراچی میں بلدیاتی نظام کے خاتمے پر عوام کا ریلا باہر نکلے گا۔

    یہ بات انہوں نے شہباز شریف سے ملاقات کے موقع پر کہی، تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ تنظیم بحالی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کی۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملاقات کا مقصد نوازشریف کی خیریت جاننا تھا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کے معاملے پر حکومت نے شدید لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے۔

    فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کو پرامن طریقے سے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، طاقت کا استعمال پہلے سے گھمبیر مسائل کو مذید پیچیدہ کر دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اس موقع پر آصف علی زرداری ملک کے صدر ہوتے تو بحران سے بچنے کے لیے مولانا کے گھر چلے جاتے، کراچی میں بلدیاتی نظام کے خاتمے پر عوام کا ریلا باہر نکلے گا۔

  • آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعظم ذرائع

    آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعظم ذرائع

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن انتشار چاہتی ہے اس لیے آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزخٹک نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا۔

    جس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کرے گی۔

    وزیراعظم ذرائع کے مطابق اپوزیشن انتشار چاہتی ہے اور حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی، حکومت نے حتی الامکان بات چیت سے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اگر انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی تو قیام امن کیلئے ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی اراکین کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی اور رہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے، حکومتی کمیٹی کی جانب سے پریڈ گراؤنڈ کیلئےاحتجاج کی پیشکش رہبرکمیٹی نے نہ مانی۔

    رہبرکمیٹی نے پریڈ گراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے انکار کردیا، اس کے علاوہ رہبر کمیٹی نے پریڈ گراؤنڈ تک احتجاج کی ذمہ داری لینے سے بھی انکار کیا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی کو وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا۔

    حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں، رہبر کمیٹی نے ڈنڈابردارفورس نہ لے کر آنے سے بھی انکار کردیا۔

    رہبرکمیٹی نے عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی مصالحانہ تجاویز کیوں مسترد کی گئیں اور فضل الرحمان اور ان کی پارٹی کا ایجنڈا کیا ہے؟

    فضل الرحمان اور جے یو آئی ف تاحال احتجاج کا ایجنڈا واضح نہ کرسکی، فضل الرحمان نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ رہبرکمیٹی کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں، اگر رہبر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تو فضل الرحمان کا مذاکرات کے ڈرامے کا کیا مقصد ہے؟

  • جے یو آئی ف کے آزادی مارچ پر دہشت گرد حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    جے یو آئی ف کے آزادی مارچ پر دہشت گرد حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کیا ہے کہ دہشت گردتنظیمیں آزادی مارچ کو نشانہ بناسکتی ہے، دشمن ایجنسیوں نے ایک ملین ڈالردہشت گردوں میں مولانافضل الرحمان اوردیگرقائدین کونشانہ بنانے کیلئے تقسیم کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کالعدم تنظیموں کی جانب سے سیاسی جماعتوں پرحملے کا خدشہ ہے ، وزارت داخلہ کی جانب سے الرٹ جاری کردیا گیا ہے ، مراسلہ صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو جاری کیا گیا۔

    جس میں کہا گیا جے یو آئی ف کےمارچ سےملک کی اندرونی سیکیورٹی کومنفی اثرات لاحق ہیں ، آزادی مارچ کےاعلان سےعدم استحکام کی صورتحال پیداہوگئی ہے، عدم استحکام کی صورتحال کےباعث ملک دشمن عناصرفائدہ اٹھاسکتےہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا دہشت گردتنظیمیں عوامی اجتماعات پرحملہ کرسکتی ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی آزادی مارچ کو نشانہ بناسکتی ہے اور مارچ میں شامل ہوکر تخریب کاری کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں  : حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز کراچی سے کرنے کا فیصلہ 

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دشمن ایجنسیوں نے ایک ملین ڈالردہشت گردوں میں تقسیم کیے ہیں، رقم مولانا فضل الرحمان اور دیگر قائدین کو نشانہ بنانے کیلئے تقسیم کی گئی، دہشت گرد جے یو آئی ف کے مارچ پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔

    مراسلے کے مطابق قیام امن متاثرکرنے کیلئے دہشت گردی کی جاسکتی ہے، سلیپر سیلز مقامی تعاون سےتخریب کاری کرسکتےہیں، مولانافضل الرحمان اوردیگرقائدین کی سیکیورٹی میں اضافہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی صورتحال کے باعث بھارت نےایل اوسی پرکشیدگی بڑھادی ہے ، بھارت کی جانب سےفالس فلیگ آپریشن بھی کیاجاسکتاہے۔

    یاد رہے جے یو آئی ف نے حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز سندھ کے بڑے شہر کراچی سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس احتجاجی اجتماع میں فضل الرحمان خود شریک ہوں گے جبکہ  31 اکتوبر کو آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

  • آزادی مارچ  ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک آج ہوگی

    آزادی مارچ ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک آج ہوگی

    اسلام آباد : حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی باضابطہ پہلی بیٹھک آج شام ہوگی۔ دونوں کمیٹیوں کے درمیان آزادی مارچ سے متعلق بات ہوگی، پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کےاستعفیٰ کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن اورحکومت کے اپنے اپنے اتحادیوں سے مسلسل رابطے ہیں اور ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبرکمیٹی کی آج پہلی مرتبہ باضابطہ بیٹھک ہوگی، دونوں کمیٹیاں شام 5 بجے ملاقات کرے گی ، دونوں کمیٹیوں کے ممبران کے مابین آزادی مارچ سےمتعلق بات ہوگی۔

    دوسری جانب اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا، کنوینراکرم خان اپنی رہائش گاہ پر اجلاس کی صدارت کریں گے، فضل الرحمان نے مذاکرات کے لیے رہبرکمیٹی کو اختیار دے رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں : رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کےاستعفیٰ کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا، آزادی مارچ کی مشروط اجازت عدالتی فیصلوں سے منسلک ہوگی۔

    خیال رہے جے یوآئی نے 31اکتوبر کو اسلام آبادمیں داخلے کی انتظامیہ کو درخواست دےدی ہے ، اس سے پہلے انتظامیہ سے27 اکتوبر کیلئے اجازت مانگی گئی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومتی مذاکرات کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نےوزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا اوراپوزیشن سے اب تک کے ہونے والوں رابطوں سے آگاہ کیا، پرویز خٹک نے بتایا تھا کہ رہبر کمیٹی سے کل باقاعدہ مذاکرات کی پہلی نشست ہوگی، پرویز خٹک نے کل ہونے والے مذاکرات پر وزیراعظم سے مشاورت کی۔

    بعد ازاں وزیر دفاع پرویز خٹک نے اتحادی جماعتوں کے رہنماوں جی ڈی اے کی رہنما فہمیدہ مرزا اور رہنما ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی اور آزادی  مارچ سے متعلق حکومتی حکمت عملی پر مشاورت کی۔

    واضح رہے حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

  • حکومت کا آزادی مارچ کی اجازت دینے کا بڑا فیصلہ

    حکومت کا آزادی مارچ کی اجازت دینے کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے ، کمیٹی کا کہنا ہے کہ امید ہےاپوزیشن ہماری بات مان جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانافضل الرحمان کے آزادی مارچ کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوئی ، جس میں پرویزخٹک کی سربراہی میں کمیٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں پروزیراعظم کو اعتماد میں لیا اور مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اسلام آباد میں احتجاج سےمتعلق عدالتوں کےفیصلے موجود ہیں ،عدالتی فیصلوں پرعمل سےمتعلق حکمت عملی وزارت داخلہ طے کرے گی۔

    حکومت نے آزادی مارچ کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے مارچ کی اجازت سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں پر عمل سے مشروط کردی۔

    گذشتہ روز ایوان صدر میں حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں قائم مقام صدرصادق سنجرانی وفاقی وزراء پرویز خٹک شفقت معمود اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت کمیٹی کے دیگرارکان شریک ہوئے۔

    مزید پڑھیں : مارچ اور دھرنے کی باتیں ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعظم

    اجلاس میں آزادی مارچ اور اپوزیشن سے رابطوں کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ حکومتی کمیٹی کے ارکان اپوزیشن رہنماؤں سےملاقات کریں گے اور اپوزیشن رہنماؤں سےانفرادی طورپررابطے کیے جائیں گے۔

    یاد رہے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا تھا کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا جائے گا تو پھر رابطہ کرے ، ہم جواب دیں گے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آزادی مارچ  کی باتوں سے ملک کے مثبت تشخص کو نقصان پہنچے گا، معیشت بہتر ہوگئی ہے، سرمایہ کاری آنے لگی ہے اب مارچ والے سرمایہ کاروں کو کیا پیغام دے رہے ہیں،   ہمیں مسئلہ کشمیر اور معیشت بہتر بنانے کی لگی ہے اور اپوزیشن کو مارچ کی پڑی ہے، یہ جو کچھ کررہے ہیں اس سے عالمی برادری کیا تاثر لے گی۔

    خیال رہے اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف احتجاجی مارچ کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر پرویزخٹک کی قیادت میں سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی دیگر ارکان میںاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، شفقت محمود اور نور الحق قادری شامل ہیں۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

  • مارچ اور دھرنے کی باتیں ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعظم

    مارچ اور دھرنے کی باتیں ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یقین سے کہتا ہوں مارچ اور دھرنے سے کسی کو فائدہ نہیں ملے گا، مارچ کی باتیں ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آزادی مارچ پر حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیااور کابینہ ارکان بھی ہرصورت آزادی مارچ ناکام بنانے کے لیے تیار اور پُرعزم ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کی باتوں سے ملک کے مثبت تشخص کو نقصان پہنچے گا، معیشت بہتر ہوگئی ہے، سرمایہ کاری آنے لگی ہے اب مارچ والے سرمایہ کاروں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔

    عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں مسئلہ کشمیر اور معیشت بہتر بنانے کی لگی ہے اور اپوزیشن کو مارچ کی پڑی ہے، یہ جو کچھ کررہے ہیں اس سے عالمی برادری کیا تاثر لے گی۔

    دوسری جانب ایوان صدر میں حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ اور اپوزیشن سے رابطوں کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: دھرنوں کی مخالفت کرنے والے بھی اس کی حمایت کر رہے ہیں، بابر اعوان

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن رہنماؤں سے انفرادی رابطوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان سے سینئر قانون دان بابر اعوان نے ملاقات کی تھی، بابر اعوان کا کہنا تھا دھرنوں کی مخالفت کرنے والے بھی اس کی حمایت کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نئے قوانین آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے، نیب ترمیمی آرڈیننس اور بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 کے ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی گئی تھی۔

  • حکومت اعلان کرے مارچ  میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اکرم درانی

    حکومت اعلان کرے مارچ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اکرم درانی

    اسلام آباد : رہبرکمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا ہے کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا جائے گا تو پھر رابطہ کرے ، ہم جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب پیشی کے بعد رہبرکمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت سنجیدہ نہیں لگتی، اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی جاتی ہےاور ساتھ ہی ہمیں گالیاں دی جاتی ہیں۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالاجائے گا، پھر رابطہ کرے تو ہم جواب دیں گے، جب تک آزادی مارچ رہے گا پیشیاں ہوتیں رییں گے۔

    رہبرکمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے چئیرمین پرویز خٹک تو وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرکے اسلام آباد پر چڑھائی کرتے تھے، آزادی مارچ پر امن ہوگا اور یہ مارچ ہوکر رہے گا، اگر اس مارچ کو روکنے کی کوشش کی گئی تو حالت خراب ہوں گے۔

    گذشتہ روزاسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینر اکرم خان درانی کی زیرصدارت ہوا، میڈیا سے گفتگو میں اکرم درانی نے کہا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لئے کمیٹی بنائی لیکن سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، وزیراعظم کے بیانات غیر سنجیدگی کا ثبوت ہیں۔

    یاد رہے حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے تھے اور کہا تھا بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔

  • بھٹو کو زندہ رکھتے رکھتے سندھ کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں، فردوس عاشق اعوان

    بھٹو کو زندہ رکھتے رکھتے سندھ کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھٹو کو زندہ رکھتے رکھتے سندھ کے بچے بھوک سے مررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پریس بریفنگ میں کہا کہ رہبر کمیٹی میں بیٹھے لوگوں کی ڈوریاں جیل سے ہلائی جارہی ہیں، اپنے بچے پاکستان آنا نہیں چاہتے ہیں دوسروں کے بچوں کو آزادی مارچ میں استعمال کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورت حال بدترین ہے، بلاول بھٹو کو عمران خان سے ذاتی عناد ہے، سندھ کے عوام بھوک اور افلاس سے دم توڑ رہے ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا نے اپنی بس میں پیپلزپارٹی کو پچھلی سیٹ پر بٹھایا ہے، قومی جماعت پیپلزپارٹی اب مولانا کے تانگے سے لٹکی ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم کراچی کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے پُرعزم ہیں، فردوس عاشق اعوان

    انہوں نے کہا کہ بلاول کو یقین نہیں آرہا ہے کہ لاڑکانہ میں بھٹو کا خاتمہ ہوگیا ہے، پی پی کے پاس اپنے بچوں کے لیے ثبوت ہیں تو عدالتوں میں پیش کریں۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ پوری قوم 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائے گی، حکومت مولانا کے سیاسی ہتھکنڈوں سے غافل نہیں ہے، مولانا اپنے ذاتی مقاصد کے لیے مدرسے کے بچوں کو استعمال کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ذاتی مقاصد کے لیے مدرسے کے بچوں کو اپنی سیاست کا ایندھن نہیں بنانا چاہئے، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو خود رہبری کی ضرورت ہے۔

  • آزادی مارچ ،  رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    آزادی مارچ ، رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینئر اکرم درانی کی زیر صدارت آج ہوگا ، جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج رات 8 بجے ہو گا، کنوینئر اکرم درانی اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں آزادی مارچ کےحوالے سےتبادلہ خیال کیا جائے گا اور رہبر کمیٹی آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق آزادی مارچ سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر بھی بات چیت کی جائے گی، مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز رہبر کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، تجاویز کی روشنی میں رہبر کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔

    رہبر کمیٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کردئیے، اختیارات رہبر کمیٹی کے سپرد

    یاد رہے رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی مصروفیت کی وجہ سے رہبر کمیٹی اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی تھی۔

    یاد رہے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی کمیٹی سےبات چیت کیلئے مذاکراتی ٹیم بنائی تھی، کمیٹی میں اکرم درانی، مولانا عبد الغفور حیدری ،طلحہ محمود اور مولاناعطاالرحمان شامل تھے۔

    حکومتی کمیٹی کی جانب سے جے یو آئی کی قیادت سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے باضابطہ رابطہ کیا تھا ، عبدالغفورحیدری کوٹیلی فون کرکے ملاقات کیلئے بات کی تھی۔

    بعد ازاں حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے تھے اور کہا تھا بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔