اسلام آباد : جمعیت علماءاسلام (جے یوآئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کر دئیے، مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے گئے، بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے ایک اور قلا بازی کھاتے ہوئے حکومتی نمائندوں سے ملاقات منسوخ کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن سے مشاورت کے بعد مذاکرات کا اختیار رہبر کمیٹی کو دے دیا گیا ہے، بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ گزشتہ روز جے یو آئی ایف کے عبدالغفور حیدری نے کہا تھا کہ ہماری پارٹی حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے لیے تیار ہے دیکھیں گے کہ بات کہاں تک سنی جائے گی۔
مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔ واضح رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی اور جے یو آئی رہنما عبدالغفور حیدری کے درمیان آج ملاقات طے تھی جس میں آزادی مارچکے حوالے سے تحفظات ایک دوسرے کے سامنے پیش کئے جانا تھے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے بھی تصدیق کی ہے کہ حکومت اور جے یو آئی ف کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کہ اب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں طے ہوگا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں، مذکرات کرنے کا اعلان رہبر کمیٹی کرے گی۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا حکمران انتہائی غیر سنجیدہ ہیں، حکومتی ٹیم جب تک کوئی سنجیدہ پیش کش نہیں کرتی، مذاکرات شروع نہیں ہوں گے۔
جامشورو : گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان نے محنت اور جدوجہد کے بعد یہ مقام حاصل کیا ہے اور کسی شارٹ کٹ جیسے دھرنے کے ذریعے انہیں ہٹایا نہیں جاسکتا، اقتدار کے حصول کیلئے کیا گیا دھرنا کامیاب نہیں ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیڈٹ کالج پٹارو جامشورو میں28ویں آل پاکستان بائی لینگول ڈکلیمیشن کونٹیسٹ کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ عوام نے وزیر اعظم عمران خان کو پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے، موجودہ حکومت کسی چور دروازے سے نہیں بلکہ عوام کے ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں آئی ہے اسے کسی شارٹ کٹ کے ذریعے انہیں ہٹایا نہیں جا سکتا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے مزید کہا کہ پر امن احتجاج کرنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے مگر اس کی آڑ میں کسی کو بھی انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی.
مولانا کو اپنے اعلانات پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ ملک دشمن عناصر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں مگر وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
اس سے قبل کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب میں عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ کیڈٹ کالج پٹارو پاکستان کا بہترین اداراہ ہے جس نے تعلیم کے شعبے کی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ ملک میں کیڈٹ کالج جیسے ادارے موجود ہیں جہاں نہ صرف نصابی بلکہ غیر نصابی سرگرمیوں کے ذریعے نوجوانوں کی بہتر تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صلاحیتوں میں اضافے کا بہتر مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کیڈٹ کالج سے فارغ التحصیل نوجوان پاک فوج، صحت، تعلیم، اقتصادیات سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں،جو لوگ بڑے خواب دیکھتے ہیں وہ محنت اور لگن کے ساتھ ہر مشکل امتحان میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا ہے کہ مارچ ہم نے بھی شروع کیا تھا لیکن ڈنڈا بردارفورس تیار نہیں کی، کامیاب نوجوان پروگرام کا زیادہ فائدہ مدرسے کے بچوں کو ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، عثمان ڈار نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے کہا کہ احتجاجی مارچ ہم نے بھی شروع کیا تھا لیکن ڈنڈا بردار فورس تیار نہیں کی تھی۔
احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن اسلام آباد پر چڑھائی قبول نہیں، یہ اسلام آباد آرہےہیں یا اسلام آباد پرحملہ آور ہونے آرہے ہیں، احتجاج ان کاجمہوری حق ہےلیکن قانون ہاتھ میں لینےکی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے لیکن اپوزیشن والے نہیں ہیں، اپوزیشن والے بتائیں کہ ان کے کیا مسائل ہیں؟ فضل الرحمان کیسے محب وطن ہیں جو کہتے ہیں 14اگست مت مناؤ، ان کا اپنا بیٹا اسمبلی میں ہے وہ استعفیٰ کیوں نہیں دیتا؟
عثمان ڈار کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا کامیاب نوجوان پروگرام کا زیادہ فائدہ مدرسے کے بچوں کو ہوگا، حکومت مدرسے کےبچوں کو جدید تعلیم دے گی تاکہ وہ ملکی ترقی میں آگے آسکیں۔
اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف احتجاجی مارچ کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر پرویزخٹک کی قیادت میں سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، مذکورہ کمیٹی کل اہم پریس کانفرنس کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق مذاکرات کیلئے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سینئر ارکان پر مشتمل سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سات ارکان پر مشتمل کمیٹی کی سربراہی وزیردفاع پرویز خٹک کریں گے، کمیٹی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، شفقت محمود اور نور الحق قادری شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی، اسد عمر بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی سیاسی انتشار سے بچنے کے لیے اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی، کمیٹی کو مذاکرات کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔
کمیٹی سیاسی انتشار سے بچنے کیلئے اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی، کمیٹی کو مذاکرات کا مکمل اختیار دے دیا گیا۔
علاوہ ازیں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کل اہم پریس کانفرنس کرے گی، اس حوالے سے مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد قیصر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ملک کسی طور بھی سیاسی افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
کشمیری عوام اس وقت پاکستان کی طرف دیکھ رہےہیں،اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سیاسی اتحاد اور یکجہتی کی اشد ضرورت ہے، کسی بھی طرح کی سیاسی افراتفری سے ملک کو نقصان ہوسکتا ہے۔
اسلام آباد : حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے ممکنہ احتجاجی مارچ کیخلاف اپوزیشن سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا اپوزیشن سے رابطے کے جلد مثبت نتائج آئیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کے ممکنہ احتجاجی مارچ کیخلاف حکومت نے اپوزیشن سے رابطوں کا آغاز کردیا، جس کی حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے تصدیق کردی ہے۔
اس حوالے سے وزیردفاع پرویزخٹک نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے رابطہ شروع کر دیا ہے جلد مثبت نتائج آئیں گے،ہماری بات چیت شروع ہو چکی ہے، کل سے رابطے مزید تیز کر دیں گے، کب کہاں اور کس سے رابطے ہوں گ ابھی کچھ نہیں کہ سکتا۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ کورکمیٹی نے تمام اپوزیشن جماعتوں سے بات کرنے کی ذمہ داری دی ہے،احتجاج کا حصہ بننے والے تمام جماعتوں سے رابطہ کریں گے، کمیٹی کے ممبران کا فیصلہ آج شام تک کر لیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ کمیٹی 5 یا 6 سینئر رہنماوں پر مشتمل ہو گی،کمیٹی بنانے کا مقصد ان کا ایجنڈا معلوم کرنا ہے، جائز مطالبات ہیں تو حکومت ان کی بات سنے گی،حکومت ملک میں ہنگامہ آرائی اور انتشار کی اجازت نہیں دے گی،جمہوری ملک ہے مولانا سے بات چیت کر کےہی حل نکالیں گے۔
یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورکمیٹی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پرویز خٹک کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔
بعد ازاں وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کور کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مولانا فضل الرحمان سے جرگے کے لیے انھیں دعوت دی جائے گی۔
کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آزادی مارچ اور احتجاج سب کاحق ہے، جے یو آئی والے رابطہ کریں گے تو ان کے ساتھ بھرپور تعاون اور سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے درگاہ شاہ عبداللطیف بھٹائی پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مراد علی شاہ نے کہا کہ آزادی مارچ کا سندھ سے روٹ اور پلان نہیں ملا، جے یو آئی والے رابطہ کریں گے تو ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ اور احتجاج سب کاحق ہے ہم ان کو نہیں روکیں گے، آزادی مارچ والوں کو سندھ میں تعاون کے ساتھ گزرنے دیں گے، پرامن احتجاج کسی کا بھی حق ہے، ہم نہیں روک سکتے۔
بلاول بھٹو بتا چکے ہیں ہمارے آزادی مارچ کے کیا اصول ہوں گے، کوشش کریں گے کہ لوگوں کو کم سے کم زحمت کا سامنا کرنا پڑے، ہم کسی کاجمہوری حق نہیں روک سکتے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا، کے فور کے حوالے سے تیرہ ماہ قبل وزیر اعظم کراچی آئے تھے، کےفور منصوبے پر اس وقت ایک معزز شخص نے کہا تھا کہ یہ غلط بنا ہوا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ روٹ ہم نے نہیں بنایا تھا ،اس پر مجھے بھی اس وقت تحفظات تھے، کراچی کو پانی فراہم کرنا بہت ضروری ہے، جس کیلئے متبادل کام کرلیا ہے، پانی کیلئے کے فور کا کیا مسئلہ ہے یہ بھی بتا دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جامشورو سیہون روڈ وفاق نے اس شرط پر منظور کیا کہ آدھے پیسے سندھ حکومت دے گی، ہم نے آدھے پیسے بھی دے دیئے اس کے باوجود صورتحال دیکھی جا سکتی ہے، حلیم عادل شیخ کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیئے۔
اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنے کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ، جس میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنے کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست سپریم کورٹ کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں سیکریٹری داخلہ ، سیکریٹری تعلیم ، مولانا فضل الرحمان ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ، چئیرمین پیمرا ، چئیرمین نیب اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے۔ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورت نے دھرنا مختص جگہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے، مولانا فضل الرحمان نے ناموس رسالت کے نام پر دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور وہ اسلام آباد کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں۔
درخواست رجسٹرار آفس نے وصول کر لی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کل درخواست پر سماعت کریں گے۔
واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔
لاہور : پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کیلئے مولانا فضل الرحمان کا جو پلان ہوگا حکومت کی تیاری بھی اسی کے مطابق ہوگی، بچوں کو سیاسی گرمیوں کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے دھرنے اور آزادی مارچ سے نمٹنے کے لئے بڑی تیاری کا اعلان کر دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان جو پروگرام لے کر آئیں گے حکومت بھی اس حوالے سے اپنی حکمت عملی ترتیب دے گی، مولانا کا حتمی پلان اور اعلان سامنے آئے گا تو فیصلہ کریں گے کہ حکومت پنجاب کس طرح اقدامات کرتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ بشارت نے والدین سے استدعا کی کہ وہ اپنے بچوں کا خیال کریں، مدارس کے بچوں کو سیاسی سرگرمی سے دور رکھنے کی کوشش کریں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کو بچوں کو سیاسی گرمیوں کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ایک بار جے یو آئی اور اپوزیشن کا پلان سامنے آنے دیں۔
اس کے مطابق حکومت لائحہ عمل تیار کرے گی، امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو گا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔
اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام سے بات چیت کے لیے کمیٹی کی فی الحال ضرورت نہیں، اگر کوئی خود مدرسہ ریفارمز سمیت تمام اہم ایشوز پر بات کرنا چاہے تو ہمارے دروازے بند نہیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیر اعظم کے دورہ چین ایران اور سعودی عرب سمیت مسئلہ کشمیر اور جے یو آئی ف کا آزادی مارچ اور دھرنا زیر غور آیا۔
اجلاس کے اختتام پر جے یو آئی کے آزادی مارچ سے متعلق بھی بات ہوئی، اراکین نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا جے یو آئی سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی قائم کی گئی ہے ؟
جس پراجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے حکومتی ترجمانوں پر واضح کردیا کہ جے یو آئی سے بات چیت کے لیے کمیٹی کی فی الحال ضرورت نہیں ہے لیکن اگر کوئی خود بات کرنا چاہے تو ہمارے دروازے بند نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی مدرسہ ریفارمز سمیت اہم ایشوز پربات کرنا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روقز وزیر اعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کو اہم ٹاسک دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی وفاقی وزیر سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں آزادی مارچ سمیت دیگر امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ عمران خان نے نورالحق قادری سے دھرنے سے متعلق اہم معلومات بھی حاصل کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے دھرنے سے متعلق وفاقی وزیر کو اہم ٹاسک دیا اور سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نورالحق قادری کا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کریں گے۔
پشاور : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا اپنے بیان پر قائم رہوں گا، بی آرٹی مبنصوبے میں غلطی ضرور ہے لیکن کرپشن نہیں ہوئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہونے کے بعد اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی کارکردگی کے باعث وزیراعلیٰ منتخب ہوا، الیکشن کے بعد وزیراعظم عمران خان نے الگ ملاقات میں کہا کہ آپ کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتا ہوں، وزیراعظم نے اعتماد کیا جس پر وزیراعلیٰ بننے کی حامی بھری۔
محمود خان نے آزادی مارچ کے حوالے سے کہا کہ فضل الرحمان اچانک آئے پہلے مذہبی نعرہ لگایا اور بعد میں کہا کہ آزادی مارچ کرنا چاہتا ہوں، ان کو صرف اقتدار میں رہنے کا شوق ہے۔
فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا کے اپنے بیان پر قائم ہوں، جب ملک میں ڈرون حملے اور دہشت گردی ہورہی تھی تو اس وقت فضل الرحمان کہاں تھے؟ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اس وقت بھی کھل کر ڈرون اور دہشت گردی پر بات کی تھی، آج مولانا فضل الرحمان کو کیاتکلیف ہوگئی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح مولانا چندہ جمع کررہے ہیں میں بھی انہیں روکوں گا، ہماری اپنی حکمت عملی ہے، قیام امن حکومت کی ذمہ داری ہے۔
محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو دھرنا دیا تھا جس سے متعلق واضح مؤقف تھا جبکہ مولانا فضل الرحمان کے پاس کیا بیانیہ ہے؟ پہلے مذہبی بیانیہ اپنایا اور اب آزادی مارچ کا نام دیا گیا ہے۔
مہنگائی، ابترمعاشی حالت ہمیں ورثے میں ملی ہے، ابتر معاشی حالت درست کرنے میں وقت تو لگے گا، واضح مؤقف اور بیانیے کے ساتھ آئے، احتجاج سب کاحق ہے، مولانا فضل الرحمان نے یوٹرن نہیں بلکہ اباؤٹ ٹرن لیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ بی آرٹی6ماہ میں بنانے کی تاریخ دینا ہماری غلطی تھی، بی آرٹی کو عبوری حکومت نے سبوتاژ کیا۔
بی آرٹی میں غلطی تسلیم کرتے ہیں لیکن اس میں کرپشن نہیں ہوئی، منصوبے کو توسیع دی گئی، اس وقت کا نگراں وزیراعلیٰ مولانافضل الرحمان کی جماعت سے تعلق رکھتا تھا۔
بی آرٹی کو اس سال مکمل کرلیا جائے گا، بی آر ٹی کو بنیاد بنا کرپی ٹی آئی کو نشانہ بنایا گیا، یہ منصوبہ ٹھیکیدار اور کنسلٹنٹ کے کام نہ کرنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ریفارمز لانا حکومت کا کام ہے،ہر ادارے میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں، احتجاجی ڈاکٹرز کو کہتا ہوں جو بھی مسائل ہیں آکر بات کریں، میڈیکل ریفارمز پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ڈاکٹرز کی مرضی پر پوسٹنگ ہو تو تمام ڈاکٹرز پشاور میں ہی بیٹھیں گے، اسپتالوں کی کوئی نجکاری نہیں ہورہی، دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز جانےکو تیارنہیں ہوتے، ڈاکٹرز کے تحفظات دور کرنے کیلئےمیرے دروازے کھلے ہیں، ڈاکٹرز اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے۔
محمود خان نے کہا کہ مجھے پوری پارٹی کی حمایت حاصل ہے، وزیراعظم کہہ چکے ہیں5سال کے لیے وزیراعلیٰ ہوں مدت پوری کرونگا، جو وزیر پرفارم نہیں کرے گا، اس کی وزارت تبدیل ہوگی،10سے15دن میں3سے4وزراء کے قلمدان تبدیل ہوں گے۔
ڈینگی سے متعکلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سال2017میں ڈینگی کے باعث10سے12افراد جاں بحق ہوئے تھے، ڈینگی سے حفاظتی اقدامات پر ہماری خصوصی توجہ ہے، ڈینگی کو انشاءاللہ کنٹرول کرلیں گے، سابق فاٹا کیلئے10سال میں ایک ہزار ارب کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ مالم جبہ میں کوئی بےضابطگی نہیں ہوئی ہے، مخالفین کو پتہ ہی نہیں مالم جبہ اسکینڈل ہے کیا؟ مالم جبہ میں مجموعی طورپر216ایکڑ اراضی کا معاملہ ہے بلکہ216اراضی میں سے بھی13 ایکڑ کا معاملہ ہے۔
نیب نے مالم جبہ سے متعلق سوالنامہ دیا تھا جس کا جواب دے دیا، مالم جبہ کیس میں نیب کو اپنے جوابات سے مطمئن کردیا ہے، مالم جبہ ریزورٹ پر میں نے کسی فیصلے پردستخط نہیں کیے۔