Tag: azadi march

  • میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا، نواز شریف کا چھوٹے بھائی کو خط

    میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا، نواز شریف کا چھوٹے بھائی کو خط

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف نے شہباز شریف کے نام خط میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف درست ہےحمایت کرنی چاہئے، خاموش بیٹھنے سے حالات بہترنہیں ہوں گے ، میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے کوٹ لکھپت جیل سے شہباز شریف کے نام خط کے مندرجات سامنے آ گئے ، خط میں نواز شریف نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف درست ہے حمایت کرنی چاہئے، خاموش بیٹھنے سے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔

    خط میں کہا گیا ملکی حالات کا تقاضا ہے جو حکومت کے خلاف نکلے اس کا ساتھ دیا جائے، مولانا صاحب ہمارے اتحادی ہیں ، پارٹی کی سینئر قیادت کو اعتماد میں لیں اور میرا پیغام پہنچائیں اور مولانا فضل الرحمان کی ہر طرح سے سپورٹ کی جائے۔

    نواز شریف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے جائیں، میں قید نہ ہوتا تو مولانا کے ساتھ ٹرک پرکھڑا ہوتا، اب یہ ذمہ داری آپ نبھائیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں ، بہت سمجھوتہ کر لیا یہ وقت اب جدو جہد کا ہے، پارٹی رائے لیں مارچ میں جانے کے فوائد اور نہ جانے کے نقصانات کیا ہیں۔

    میں مولانا فضل الرحمان سے صفدر کے ذریعے رابطے میں ہوں، مولانا صاحب نے کہا ہے کہ مجھے ن لیگ کی مدد چاہیے، مولانا صاحب نے مدد مانگی ہے تو انہیں تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے نواز شریف کےخط کےبعدمشاورتی اجلاس کل بلالیا ہے، اجلاس میں پارٹی رہنماؤں سےنوازشریف کی تجاویز پر رائے لی جائے گی۔

    گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کا جیل سے لکھا گیا خط جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو موصول ہوا تھا ، خط میں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    نواز شریف نے خط میں یقین دہانی کرائی تھی کہ ہر قسم کا تعاون کریں گے، ن لیگ کی پوری قیادت آپ کے مارچ کی حمایت کرتی ہے، سلیکٹڈ حکومت کےخاتمے کے لیے ن لیگ پوری طرح آپ کے ساتھ ہوگی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    یاد رہے گذشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا اجلاس شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوا تھا، جس میں شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، احسن اقبال سمیت مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کی حامی نہیں تھی جبکہ جونیئرقیادت نے مارچ میں شرکت کی تجویز دی تھی۔

    جاوید لطیف، امیر مقام اور سینیٹر پرویز رشید مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کے حامی تھے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • یہ آزادی مارچ نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی مفادات مارچ ہے، زرتاج گل

    یہ آزادی مارچ نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی مفادات مارچ ہے، زرتاج گل

    اسلام آباد : وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل نے کہا ہے کہ یہ آزادی مارچ نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی مفادات مارچ ہے، لوگوں نے سب سے زیادہ خود کشیاں ن لیگ کے دور حکومت میں کیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈی اسے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ نہیں ہیں جس کا ان کو شدید غم ہے.

    پارٹی کے قائد کو ہی اپنے حلقے سےعوام نے مسترد کیا، دراصل یہ آزادی مارچ نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کا ذاتی مفادات مارچ ہے،2018کےالیکشن میں ان کو ووٹ نہیں ملے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟

    یہ کیا کہ جہاں سے الیکشن جیتے وہاں ٹھیک لیکن جہاں سے شکست ہوئی وہاں دھاندلی ہوئی، مولانافضل الرحمان کے بیٹے کیا دھاندلی کرکے پارلیمنٹ میں آئے؟

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ خود کشیاں ن لیگ کے دور حکومت میں کی گئیں اور جنوبی پنجاب میں کوئی ایک منصوبہ بھی نہیں لگایا گیا۔ غریب لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنماؤں کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ وہ کیا بات کررہے ہیں؟

    وزیر مملکت زرتاج گل نے مزید کہا کہ مال روڈ پر نابینا افراد پر ڈنڈے پی ٹی آئی حکومت میں نہیں چلائے گئے اور کسانوں پر تشدد نہیں کیا گیا۔

    ن لیگ دور میں بہاولپور میں 125بچے ہسپتال میں آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے، لیہ میں 35افراد زہریلی لسی پینے کی وجہ سے مر ے تھے۔

  • جے یو آئی (ف) نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کی اجازت مانگ لی

    جے یو آئی (ف) نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کی اجازت مانگ لی

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف)  نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کی اجازت مانگ لی ، درخواست مولانا عبدالغفور حیدری نے جمع کرائی ، جس میں کہا ڈی چوک پر آزادی مارچ شرکا کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف)  کی جانب سے 27 اکتوبر کو ڈی چوک میں آزادی مارچ کیلئےدرخواست دے دی گئی ، مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سےچیف کمشنر اسلام کو درخواست جمع کروائی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ جمیعت علمائےاسلام آزادی مارچ نکالنے کا جمہوری اور آئینی حق رکھتی ہے ، امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن کی زیرقیادت مارچ میں کارکنان کی بڑی تعداد شامل ہوگی، ڈی چوک میں آزادی مارچ کے شرکاء کی سیکورٹی کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں ۔

    دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے ممکنہ احتجاج اوردھرنےسےنمٹنےکی تیاریاں شروع کردی ہے ، اینٹی رائٹس یونٹ کاپولیس لائن ہیڈکوارٹرزمیں تربیتی سیشن اور جوانوں کومجمع کو کنٹرول کرنے کی مشقیں کرائی گئی۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے جے یو آئی کے آزادی مارچ کی بھرپور مخالفت کی جارہی ہے اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ آزادی مارچ کی سیاسی و اخلاقی حمایت کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے

  • پیپلزپارٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، بلاول بھٹو

    پیپلزپارٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، بلاول بھٹو

    کراچی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، جمہوری معاشرے میں احتجاج ہرشہری کا بنیادی حق ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی۔

    وزیراعلیٰ نے پارٹی چیئرمین کو صوبےکی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی، مراد علی شاہ نے وفاق کی جانب سے فنڈز فراہم نہ کرنے کے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

    بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ کو جے یو آئی ف سے پرامن احتجاج میں تعاون کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری معاشرے میں احتجاج ہرشہری کا بنیادی حق ہے اس لیے پیپلزپارٹی آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے۔

    حکومت سندھ یقینی بنائے کہ احتجاج میں عام لوگوں کے معمولات زندگی متاثر نہ ہوں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی غلطیوں سے سندھ کی ترقی متاثر ہورہی ہے۔

  • فضل الرحمان کا آزادی مارچ ناکام اور وزارت عظمی ٰکا خواب پورا نہیں ہوگا، عمران اسماعیل

    فضل الرحمان کا آزادی مارچ ناکام اور وزارت عظمی ٰکا خواب پورا نہیں ہوگا، عمران اسماعیل

    کراچی : گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ ناکام اور ان کا وزارت عظمی ٰکا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، ان کے پاس عوام کی کوئی تائید نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے گورنر سندھ نے کہا کہ آزادی مارچ نکال کر وہ وہ شرمندہ ہونگے۔

    ان کے پاس عوام کی کوئی تائید نہیں اس لیے مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ ناکام ہوگا، وہ اس مارچ میں مدرسوں کے بچوں کو ورغلا کر لائیں گے تو یہ ان کی بہت بڑی ناکامی ہوگی۔

    عمران اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا وزارت عظمی ٰکا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، احتجاج کے نام پر دھونس دھمکی کسی کی بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    اگر بات مذاکرات کے ذریعے ٹیبل پر بیٹھ کر کرنی ہے تو ہم حاضر ہیں بصورت دیگر قانون کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کا پیسہ لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، جس نے بھی کرپشن کی ہے اسے جواب دینا ہوگا، جب تک ہماری حکومت ہے احتساب کسی کا نہیں رکے گا۔

  • اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    پشاور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ملک اس وقت معاشی لحاظ سے ڈوب رہا ہے، اس وقت ملک کا وجود خطرےمیں ہے، ہم نے ہر پاکستانی کی آواز بننا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایٹمی جنگ کی بات کرکے پاکستان کو عالمی کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا، جنگ کی دھمکیوں پر آنا سفارتی ناکامی کا اعتراف ہوا کرتا ہے، مکمل سفارتی ناکامی اور کشمیر کا مقدمہ لڑنے میں ناکام رہے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ہماری حکمت عملی میں جمود نہیں ہوگا، بی اور سی پلان کی طرف بھی جائیں، ہماری حکمت عملی میں جنون نہیں ہوگا، صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تبدیل کرتے رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے سیلاب آئے گا اور جعلی حکمران تنکے کی طرح بہہ جائیں گے، عوام ہوں، تاجر طبقہ ہو سب اذیت میں ہیں، نوکریاں دینے کے بجائے 15 سے20 لاکھ افراد سے نوکریاں چھین لی گئیں۔

    مزید پڑھیں : مدارس اصلاحات پر مولانا فضل الرحمان زیادہ پریشان ہیں، وزیراعظم

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، سب کا اتفاق ہے کہ 25جولائی کے الیکشن جعلی تھے، دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر اتفاق رائے موجود ہے، جب انسان میدان میں اترتا ہے تو گرفتاری کی پروا نہیں کرتا۔

    سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ آصف زرداری ہمارے مؤقف میں ہمارے ساتھ ہیں، سب سے ہمارے سیاسی رابطے ہیں، کہیں سے مایوسی نہیں مل رہی ، مدارس والا کام فیل ہوچکا ہے،اس سے طلبا اور مدارس پر کوئی اثر نہ ہوگا، عوامی سیلاب میں بہت کم تعداد مدارس کے طلبا کی ہوتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ نیویارک میں کس سے ملاقات کی گئی یہ پاکستان کے نظام تعلیم کو مغرب کے تابع بنانا چاہتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کا سوچ رہے ہیں تو اس سے اشتعال بڑھے گا، اشتعال قیادت کے ہاتھ میں ہے، قیادت گرفتار کی تو اشتعال رکے گا نہیں، عوام سے تصادم کی پالیسی اختیار کی گئی تو قصور کس کا ہوگا؟

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلام آباد کو سازشوں سے پاک کرنا ہوگا، واضح ناکامیوں کے باوجود اداروں کے ان کا ساتھ دینے پر حیرت ہے، ہم نے احتجاج کیا تو ہم عوام کی طرف کیا اس سے بڑی جمہوریت کیا ہوگی، ہم جمہوریت کے خلاف بات نہیں کررہے۔

    سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ آزادی مارچ میں ملک بھرسےلوگ اسلام آباد آرہے ہوں گے، دھرنے وغیرہ کو چھوڑ دیں یہ آزادی مارچ ہے، ملک معاشی ،خارجہ اور داخلی محاذ پر ڈوب رہا ہے، ہم بہت سی باتیں ابھی نہیں کر رہے، وقت کے ساتھ بتائیں گے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم آزادی مارچ کے لیے اپنے کارکنوں سے ہی چندہ مانگ رہے ہیں، آزادی مارچ کے لیے بیرون ملک سے مدد نہیں مانگ رہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے، میاں اسلم اقبال

    مولانا فضل الرحمان کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے، میاں اسلم اقبال

    لاہور : صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے، ختم نبوت کے نام پر 20کروڑ کاچندا جمع کرنے والے مولانا کا اصل چہرہ وکی لیکس نے بے نقاب کردیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے لیے گئے قرضے ہم ادا کررہے ہیں۔

    پی پی ن لیگ کے پہلےسال سے موازنہ کرلیں ہماری کارکردگی بہتر ہے، پی پی اور ن لیگ الفاظ کے ہیرپھیر سےعوام کو گمراہ کررہی ہے، خواجہ آصف نے تو جعلی ووٹ پر تو اسٹےآرڈر کا سہارا لیا تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کا مسئلہ اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہے، وہ پہلی مرتبہ اسمبلی میں نہیں پہنچے اس لیے پریشان ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ختم نبوت کے نام پر20کروڑ روپے کا چندا جمع کیا، ان کا اصل چہرہ تو وکی لیکس بھی بےنقاب کرچکا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو لانگ مارچ اور دھرنے کی اجازت ہے لیکن انہیں دو چیزوں سے روکیں گے، مظاہرین کو توڑپھوڑ اور اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی بالکل اجازت نہیں دیں گے، مارچ اور دھرنا صرف اور صرف کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن آنے دیں پھر یہ ہی لوگ ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے کے نعرے لگائیں گے، فضل الرحمان کے ترجمان ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں خود پیدا ہوگئے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی فضل الرحمان کو استعمال کررہی ہے جبکہ فضل الرحمان خود ان دونوں جماعتوں کو استعمال کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: حکومت میں نقص نکالنے والی ن لیگ کو کرپشن ختم ہو جانے کا غم ہے، میاں اسلم اقبال

    میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ ستمبر کا آزادی مارچ اکتوبر میں چلا گیا ہوسکتاہے اکتوبر سے اور آگے چلا جائے، وقت آنے دیں لانگ مارچ اور دھرنے کا بھی پتہ چل جائے گا، ہمیں معلوم ہے یہ لوگ مدرسے کےبچوں کو استعمال کرینگے، ہماری طرف سے دھرنےاورلانگ مارچ کی مکمل اجازت ہے۔

  • مولاناصاحب کوچڑھائی کرنی ہےتواسلام آباد پر نہیں ایل اوسی اور بھارت پر کریں، فردوس عاشق اعوان

    مولاناصاحب کوچڑھائی کرنی ہےتواسلام آباد پر نہیں ایل اوسی اور بھارت پر کریں، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا صاحب کو ملک،عوام کا نہیں اپنی ذات کا درد ہے ، انھیں چڑھائی کرنی ہے تو ایل اوسی اور بھارت پر کریں ، لیکن وہ اسلام آباد میں چڑھائی پر بضد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم مظلوم کشمیریوں کی آواز بن کرڈٹی ہوئی ہے ، مولاناصاحب کو چڑھائی کرنی ہے تو ایل اوسی اور بھارت پر کریں ، لیکن وہ اسلام آباد میں چڑھائی پر بضد ہیں۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مولاناصاحب کو ملک،عوام کا نہیں اپنی ذات کا درد ہے ، ان کو جن جماعتوں پر یقین تھا وہ منافقت کررہی ہیں ، دو سیاسی جماعتیں ان کے کندھوں پر چڑھ کر آگے بڑھتی ہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا مدرسے کےمعصوم بچوں کو مولاناصاحب کی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے ، یہ منافقت کی سیاست میں ایک دوسرے کو دھوکا دے رہےہیں ، یہ ایک دوسرےکودھوکادےکر ذاتی مفادات کاتحفظ چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ توقع ہےمولاناصاحب دونوں جماعتوں کے عزائم کو بھانپیں گے، دونوں سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد کیلئے کوشاں ہیں، مولاناصاحب جس ایجنڈے پرچل رہے ہیں عوام ان کے ساتھ نہیں، ان کا ایجنڈا دیوانے کا خواب ہے۔

    مزید پڑھیں : عمران خان کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا مطلب کرپشن کو لائسنس دینا ہے، فردوس عاشق اعوان

    گذشتہ روز جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے آزادی مارچ کی تاریخ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’’مولانا صاحب، اسلام اور قانون کی مخالف سمت میں کھڑے نہ ہوں‘‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مولانا مدارس کے معصوم بچوں کے سر پر سیاست نہ کریں، معصوم طالب علموں کو سیاسی مفاد کے لیے انسانی ڈھال بنانا جمہوریت نہیں اور عمران خان کے خلاف نکلنے کا مطلب کرپشن کو لائسنس کے مترادف ہے۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ملک بھر سے ہمارے قافلے 27 اکتوبر اسلام آباد کے لیے روانہ ہونا شروع ہوں گے‘۔

  • کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں پارٹی کی قیادت سے معذرت کر لی.

    تفصیلات کے مطابق آج کوٹ لکھپت میں نواز شریف، شہباز شریف ملاقات ہوئی، شہباز شریف نے ملکی صورت حال اور بلاول بھٹو سے ہونے والی حالیہ ملاقات سے آگاہ کیا.

    اس موقع پر نواز شریف نے شہبازشریف کوآزادی مارچ میں پیپلزپارٹی کوساتھ ملانے کی ہدایت کردی۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف نے واضح کیا کہ جب تک پیپلزپارٹی ساتھ نہ ہوں، مارچ میں تاخیرکی جائے، اپوزیشن کا اتفاق ہو جائے، تو شہبازشریف خود مارچ کی قیادت کریں۔

    اس پر شہباز شریف نےجواب دیا کہ صحت اس چیز کی اجازت نہیں دیتی، ڈکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے. اس پر فیصلہ ہوا کہ احسن اقبال اوردیگر رہنما مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں گے.

    مزید پڑھیں: سب معاملات طے ہیں لانگ مارچ کی نوبت ہی نہیں آئے گی، شیخ رشید کا دعویٰ

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ کوشش ہے کہ آزادی مارچ کو نومبریا اس سے آگے تک لے جائیں، شاید نومبرمیں آپ کوکچھ اچھی خبریں بھی ملیں.

    خیال رہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ن لیگ میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے. پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے.

    ایک رائے یہ ہے کہ پارٹی کو آزادی مارچ میں حصہ لینا چاہیے، جب کہ شہباز شریف اور ان کے حامی اس سے متفق نہیں.

  • مسلم لیگ (ن) کا مولانا فضل الرحمان  کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ

    مسلم لیگ (ن) کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے اکتوبر میں اعلان کردہ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت شہباز شریف نے کی ، اجلاس میں راجہ ظفرالحق ، پرویز رشید، احسن اقبال، ایاز صادق، مریم اورنگزیب،مشاہد اللہ ،حنیف عباسی،جاوید لطیف ، آصف کرمانی ،امیر مقام ،خرم دستگیر،رانامشہود اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔

    اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی، معاشی، سفارتی صورتحال سمیت اہم قومی امور پرغور کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورت حال، حکومتی اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔

    مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے اکتوبر میں اعلان کردہ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ مارچ میں عملی شرکت کیلئے جے یو آئی ف سے مشاورت کریں۔

    اجلاس میں نواز شریف سمیت دیگر اسیر رہنماؤں کی رہائی کیلئے مہم شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے 26 ستمبر کو  شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی تھی  اور  30 ستمبر کی کل جماعتی کانفرنس کے ایجنڈے پرنوازشریف سے ہدایات لیں  تھیں۔