Tag: azan

  • ممبئی میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی لگادی گئی

    ممبئی میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی لگادی گئی

    مودی کی انتہا پسند حکومت کی جانب سے ممبئی میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ممبئی کے پولیس کمشنر دیون بھارتی کا میڈیا کو کہنا تھا کہ ممبئی میں مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکرز ہٹا دیے گئے ہیں جس کے بعد اب یہ شہر لاؤڈ اسپیکرز سے آزاد ہوگیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ممبئی کے پولیس کمشنر دیون بھارتی کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں مذہبی مقامات سے لگ بھگ 1 ہزار 500 لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹا دیا گیا ہے اور پولیس کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ لاؤڈ اسپیکر دوبارہ نہ لگنے پائیں۔

    پولیس کمشنر کے مطابق لاؤڈ اسپکرز پر پابندی عائد ہونے کے بعد اب صرف مذہبی تہواروں کے دوران لاؤڈ اسپیکرز کے استعمال کی عارضی اجازت ہوگی، اس کے علاوہ نہیں۔

    واضح رہے کہ یہ کارروائی رواں سال جنوری میں بمبئی ہائی کورٹ کے حکم پر کی گئی ہے۔

    بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے اپنے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں سمجھا جاتا۔ عدالت نے یہ حکم نامہ 2 ہاؤسنگ ایسوسی ایشنز کی درخواست پر جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فورسز نے بھی جنین کے فلسطینیوں پر مساجد میں اذان دینے پر پابندی عائد کردی تھی۔

    اذان پر پابندی کا اسرائیلی حکم مسلمانوں کے جذبات پر حملہ ہے، حماس

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنین کی مساجد میں اذان دینے سے روک دیا ہے، جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔

  • جنین کے فلسطینیوں پر ایک اور ظلم، اسرائیلی فورسز نے اذان سے روک دیا

    جنین کے فلسطینیوں پر ایک اور ظلم، اسرائیلی فورسز نے اذان سے روک دیا

    اسرائیلی فورسز نے جنین کے فلسطینیوں پر ایک اور ظلم کر دیا ہے، فورسز نے مسجدوں میں اذان پر پابندی لگا دی۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنین کی مساجد میں اذان دینے سے روک دیا ہے، جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فوج کی جارحیت 48 ویں روز بھی جاری ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین نے اطلاع دی ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہونے کے باوجود اسرائیلی فورسز جنین پناہ گزین کیمپ کی مساجد کو اذان دینے سے روک رہی ہیں۔

    جنین میں اسرائیلی آپریشن 21 جنوری کو غزہ میں جنگ بندی کے چند دن بعد شروع ہوا، جس میں درجنوں افراد شہید ہو چکے ہیں، سیکڑوں گھر تباہ اور ہزاروں خاندان بے گھر ہوئے ہیں۔ اس ہفتے کے شروع میں اسرائیلی فورسز نے نابلس شہر کی ایک تاریخی مسجد کو بھی آگ لگا دی تھی۔

    وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہیبرون، البریح اور رام اللہ گورنریٹس میں اپنے تازہ ترین چھاپوں میں کم از کم 13 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    حماس کامیاب، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آگے بڑھانے کی امید پیدا ہو گئی

    ادھر غزہ کے علاقے خان یونس میں 6 بیکریوں نے ایندھن کی قلت کے باعث کام معطل کر دیا ہے، کیوں کہ اسرائیل نے پٹی میں داخل ہونے والی تمام امداد پر اپنی ناکہ بندی جاری رکھی ہوئی ہے، اور امدادی ٹرکوں کو داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔

  • اسرائیل نے مساجد میں اذان پر پابندی لگا دی

    اسرائیل نے مساجد میں اذان پر پابندی لگا دی

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر بن گویر نے مساجد میں اذان نشر کرنے پر پابندی لگا دی۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے قومی سلامتی کے انتہا پسند وزیر ایتمار بن گویر نے پولیس کو اسرائیل کی مساجد میں اذان نشر کرنے پر پابندی لگانے کا حکم دے دیا ہے۔

    X پر ایک ویڈیو پوسٹ میں صہیونی وزیر نے کہا کہ پولیس کو مساجد میں شور کے مسئلے کو حل کرنے اور اس پر پابندی نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

    قبل ازیں اسرائیل کے چینل 12 نے اطلاع دی تھی کہ بن گویر نے پولیس کو اذان پر پابندی کے نفاذ کے لیے ہدایات بھیجی ہیں، جن میں لاؤڈ اسپیکرز کو ضبط کرنا اور جرمانے جاری کرنا شامل تھا۔ واضح رہے کہ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق اسرائیل کی تقریباً 14 فی صد آبادی مسلمان ہے۔

    دوسری طرف امریکی مسلم گروپ ’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز‘ (CAIR) نے اسرائیل کی مساجد میں اذان پر اسرائیلی حکومت کی تازہ ترین پابندی کی مذمت کی ہے۔

    کونسل کے نیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہال عواد نے کہا کہ ’’مساجد، چرچ، ثقافتی مقامات اور مذہبی متون پر حملے دراصل اس مہم کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ برسوں سے فلسطینی ثقافت کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘

    اسرائیل نے غزہ کے پناہ گزین کیمپوں پر قیامت ڈھا دی، مزید 100 شہید

    انھوں نے مزید کہا کہ ’’اسلام اور عیسائیت کے خلاف جنگ دراصل انتہا پسند اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کی کوششوں کا حصہ ہے۔‘‘

    نہال عواد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیلی حکومت کی حمایت کر کے اسے ’’مذہبی آزادیوں کو دبانے کے قابل‘‘ بنا رہا ہے۔

  • کیا عورت بچے کے کان میں اذان دے سکتی ہے؟ شرعی مسئلہ جانیے

    کیا عورت بچے کے کان میں اذان دے سکتی ہے؟ شرعی مسئلہ جانیے

    مسلم گھرانے میں جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو گھر کا بڑا یا کوئی  بھی شخص اُس کے سیدھے کان میں اذان اور الٹے کان میں اقامت پڑھتا ہے۔

    عام طور پر لوگوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ نومولود کے دادا، والد ، چاچا ، نانا، ماموں وغیرہ یہ کام انجام دیں، بعض اوقات باقاعدہ کسی موذن یا مولوی کی خدمات بھی حاصل کی جاتی ہیں۔

    بچے کے کان میں اذان دینے کے حوالے سے احادیث کی کتابوں میں مختلف مستند روایتیں موجود ہیں، عام طور پر یہی رائج ہے کہ بچے یا بچی کے کان میں مرد ہی اذان دیتا ہے مگر یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا شریعت نے نومولود کے کان میں‌ اذان دینے کی اجازت خواتین کو دی ہے۔؟

    اے آر وائی کیو ٹی وی پر سوال پوچھا گیا کہ کیا عورت بچے کے کان میں اذان دے سکتی ہے؟ جس کا مفتی اکمل قادری نے شرعی تعلیمات کی روشنی میں جواب پیش کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’ جی ہاں ! عورت بالکل بچے کے کان میں اذان دے سکتی ہے، کیونکہ یہ بلند آواز سے نہیں دینی ہوتی بلکہ نومولود کے کان میں آہستہ سے دینا ہوتی ہے‘‘۔

    ’’عورت کی آواز تیز ہونا ممنوع اور مکروہ تحریمیہ ہے، یعنی بلاضرورت اُس کی آواز کہیں اور جانا نہیں چاہیے، نماز کے لیے بھی وہ بلند آواز سے اذان نہیں دے سکتی البتہ بچے کے کان میں اذان آہستہ دی جاتی ہے اور اس کا مقصد ذکر الہٰی بچے کے کان تک پہنچانا ہوتا ہے تاکہ دماغ میں وہ محفوظ ہوجائے اور برکات بچے کو حاصل ہوں‘‘۔

    مفتی اکمل قادری کا کہنا تھا کہ ’’بالکل عورت بچے کے کان میں اذان دے سکتی ہے، اس حوالے سے کوئی ممانعت نہیں ہے‘‘۔

    ویڈیو دیکھیں

    https://www.facebook.com/ARYQTV/videos/771300579991304/

  • سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ، سرکاری ٹی وی پر اذان نشر

    سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ، سرکاری ٹی وی پر اذان نشر

    کرائسٹ چرچ: مساجد میں دہشت گرد حملوں کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ ادا کردی گئی، جمعے کی اذان سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ مسجدالنور کے سامنے ادا کردی گئی، جمعے کی اذان کے بعد شہدا کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    جمعے کی اذان براہ راست سرکاری ٹی وی پر نشر ہوئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈ آرڈرن بھی اظہاریکجہتی کے لیے نماز جمعہ کے اجتماع میں موجود رہیں۔

    سینکڑوں مسلمانوں نے جمعے کی نماز ادا کی، اس موقع پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور مسلمانوں سے عقیدت اور محبت کا اظہار کیا۔

    کرائسٹ چرچ میں ہزاروں افراد ہیگلے پارک میں جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہوئے، یہ پارک النور مسجد کے سامنے ہے جہاں گزشتہ جمعہ کو ایک دہشت گرد کی فائرنگ کا متعدد نمازی نشانہ بنے تھے، دہشت گرد نے دو مساجد پر حملہ کیا جس میں پچاس افراد کی شہادتیں ہوئی تھیں۔

    ہیگلے پارک میں جب جمعہ کی اذان اور خطبہ دیا گیا تو ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست نشر کیا گیا جو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا جس کے بعد دو منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی، پارک میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی مسلمانوں سے مثالی یکجہتی کے لیے اسکارف پہنے موجود تھیں۔

    جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔

    اس سے قبل خطبہ جمعہ میں خطیب نے کہا کہ یہ دہشت گرد نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی لیکن ہم شکستہ دل ہونے کے باوجود ٹوٹے نہیں بلکہ متحد ہیں، پرعزم ہیں، اور کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں تقسیم کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ جان سے گئے وہ عام نہیں، آپ کی شہادت نیوزی لینڈ کے لیے نئی زندگی ہے، ہماری یکجہتی کی علامت ہے۔ خطیب نے نیوزی لینڈ کے لوگوں کی محبتوں کا شکریہ ادا کیا، خاص طور پر وزیراعظم نیوزی لینڈ کا جو اسکارف باندھ کر یکجہتی کے لیے موجود تھیں۔

    ان کا مزیدکہنا تھا کہ اسلاموفوبیا ایک ٹارگٹڈ مہم ہے تاکہ مسلمانوں کو خوفزدہ کیا جائے، پچاس افراد کی شہادت راتوں رات نہیں ہوا، بلکہ یہ بعض وزراء اور چند میڈیا ہاؤسز کی مسلسل مہم کا نتیجہ ہے، دہشت گردی کی کوئی نسل، رنگ یا مذہب نہیں ہوتا، دہشتگردی عالمی طور پر خطرہ ہے اور اس سے نمٹنا ہوگا۔

    آخر میں انہوں نے مسلمانوں، نیوزی لینڈ اور دنیا بھر کے لیے امن و سلامتی کی دعا مانگی گئی۔

    نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔ مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔

    نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کا شہدائے کرائسٹ چرچ کوزبردست خراج عقیدت

    سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس ہوا تھا جس میں وزیراعظم جیسنڈا ایرڈن نے حملہ آور کو دہشت گرد، مجرم اور انتہا پسند قرار دیا تھا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حملہ آور دہشت گردی کے اپنے عمل سے بہت کچھ چاہتا تھا جس میں ایک چیز شہرت بھی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام میں کہیں نہیں لوں گی۔

  • اذان پر تنقید، سونو نگم نے بیان کی وضاحت دے دی

    اذان پر تنقید، سونو نگم نے بیان کی وضاحت دے دی

    ممبئی: بھارتی گلوکار سونو نگم نے اذان سے متعلق دیے گئے بیان پر شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد وضاحت دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق اذان سے متعلق دیے گئے بیان پر آنے والے ردعمل اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سونو نگم نے اپنے بیان پر وضاحت دے ڈلی۔

    سماجی رابطےکی ویب سائٹ پر سونو نگم نے کہا کہ ’’میرا بیان مسلمان یا اذان مخالف نہیں تھا، میں نے لاؤڈ اسپیکر سے متعلق بات کی تھی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’میرے ٹوئٹس کو مسلمان مخالف رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، میں اپنے بیان پر آج بھی قائم ہوں کیونکہ میرا مقصد اذان کو کہنا نہیں بلکہ لاؤڈ اسپیکر پر تنقید کرنا تھا‘‘۔

    سونو نگم نے کہا کہ ’’مساجد ، مندر، اور گردواروں میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں ہونا چاہیےتاہم جن لوگوں کی دل آزاری ہوئی اُن سے معافی مانگتا ہوں‘‘۔

    یاد رہے گزشتہ روز سونونگم نے اذان سے متعلق ٹوئیٹ کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، گلوکار کے مداحوں نے سنگر کو آڑے ہاتھوں لیا اور بیان کی مذمت کی تھی۔

    پڑھیں: ’’ اذان کی آواز سُن کر اٹھتی ہوں، پوجا بھٹ ‘‘

  • اذان کی آواز سُن کر اٹھتی ہوں، پوجا بھٹ

    اذان کی آواز سُن کر اٹھتی ہوں، پوجا بھٹ

    ممبئی: بالی ووڈ کی معروف اداکارہ پوجا بھٹ اذان سے متعلق دیے گئے سونو نگم کے بیان کے خلاف میدان میں آگئیں اور اذان کے حق میں بیان دے ڈالا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوجا بھٹ نے کہا کہ ’’میں باندرا کی فضاء میں روز اذان کی آواز اور گرجا گھر کی گھنٹی پر اٹھتی ہوں اور اگر بتی جلا کر بھارت کے جذبے کو سلیوٹ کرتی ہوں‘‘۔

    واضح رہے کہ سونو نگم نے اذان پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں مسلمان نہیں ہوں مگر پھر بھی فجر کی اذان سننی پڑتی ہے اور اُس کی وجہ سے اٹھنا بھی پڑتا ہے

    بھارتی سنگر سونو نگم کے اذان سے متعلق نازیبا ٹوئٹ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک نیا ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا اور اُن کے مداحوں نے گلوکار کو اس بیان پر آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

    پڑھیں: ’’ مسلمان نہیں پھر بھی اذان کی وجہ سے صبح اٹھنا پڑتا ہے، سونو نگم ‘‘

    بھارت سے ہی تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے سونو نگم کو لکھا کہ ’’آپ نے مودی کو خوش کرنے کے لیے یہ بیان دیا، آپ کو اُس وقت ظلم نظر نہیں آیا جب مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے تھے‘‘۔

     یاد رہے ماضی میں پریانکا چوپڑا اپنی پریس کانفرنس میں کہہ چکی ہیں کہ انہیں اذان کی آواز سُن کر سکون ملتا ہے، یہ بات انہوں نے اپنی فلم کی پرموشن کے دوران پریس کانفرنس میں کی تھی جبکہ دبنگ خان نے بھی ایک پروگرام میں اذان کی آواز سُن کر عوام کو خاموش ہونے کا اشارہ دیا اور اذان ختم ہونے پر اپنی بات شروع کی تھی۔

  • میوزک آلات پر اذان کی دھن، عدالت نے آرٹسٹ کو سزا سنادی

    میوزک آلات پر اذان کی دھن، عدالت نے آرٹسٹ کو سزا سنادی

    تیونس: برطانوی ڈی جے ایکس کو میوزک آلات پر اذان بجانے کا الزام ثابت ہونے پر ایک سال قید کی سزا سنا دی۔

    برطانوی جریدے کے مطابق تیونس کی عدالت نے میوزک آلات پر اذان بجانے والے ڈی جے کو ایک سال قید کی سزا سنانے کا فیصلہ جاری کردیا ہے، برطانوی ڈی جے نے تیونس کے نائٹ کلب میں میوزک آلات پر اذان بجانے کا مظاہرہ کیا تھا۔

    تیونس کورٹ کے ترجمان یلیس میلادی کا کہنا ہے کہ ڈے جے ایکس کے خلاف عوامی شکایات موصول ہوئیں تھیں جس کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تاہم برطانوی نژاد فنکار ملک چھوڑ گیا‘‘۔ تیونس کے گورنر نے کہا کہ عدالتی فیصلہ انصاف پر مبنی ہے کیونکہ ہم کسی مذہب کی توہین کو جرم سمجھتے ہیں۔

    یاد رہے تیونس کے معروف کلب نے دو ڈی جیز کے درمیان مقابلے کا انعقاد کروایا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی، مقابلہ جیتنے کی کوشش میں برطانوی ڈی جے نے میوزک کی دھن پر اذان بجا ڈالی۔

    ڈی جے ایکس تیونس سے یورپ منتقل ہوگئے ہیں، عدالتی فیصلے پر انہوں نے کہا کہ ’’میں نے جو دھن بجائی وہ ریلیز نہیں کی کیونکہ مسلمانوں کے جذبات کی قدر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنی غلطی پر نادم ہوں اس لیے معافی کا طلب گار ہوں‘‘۔

  • اسرائیل کی پارلیمانی کمیٹی نے اذان پر پابندی کا بل منظور کرلیا

    اسرائیل کی پارلیمانی کمیٹی نے اذان پر پابندی کا بل منظور کرلیا

    یروشلم : اسرائیل کی پارلیمانی کمیٹی نے اذان پر پابندی کا بل منظور کرلیا ہے ، بل کو حتمی منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ بل میں ترمیم کرتے ہوئے سائرن کی آواز پر پابندی کو حذف کردیا گیا ہے، سائرن یہودیوں کوعبادت گاہ میں بلانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، ترمیمی بل کو مؤذن بل کا نام دیا گیا ہے۔

    بل منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے اذان پرپابندی کی حمایت کی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اذان پر پابندی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا ،جس کے خلاف اذان دینے پر مسلمان رکن کو پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان، یہودی طیش میں‌ آگئے


    اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ابو عرار نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اذان دے کر اس پابندی کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد اذان پر پابندی کے مجوزہ بل پر ہونے والی ووٹنگ اسرائیلی پارلیمنٹ نے فی الحال ملتوی کردی تھی۔

    خیال رہے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ’موذن بل‘ پیش کیا گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے عوام کو مشکلات پیش آتی ہیں لہذا اس کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔

  • اسرائیلی ٹیلی ویژن کی نشریات ہیک، اذان نشر ہونے لگی

    اسرائیلی ٹیلی ویژن کی نشریات ہیک، اذان نشر ہونے لگی

    یروشلم: اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی پابندی کے بعد ہیکرز نے 2 نجی ٹی وی چینلز کی نشریات کو ہیک کرکے لائیو اذان نشرکردی، اس دوران ٹی وی اسکرین پر مسجد اقصیٰ سمیت مقدس اسلامی مقامات کی تصاویر بھی نشر کی جاتی رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر سے متعلق قانون سازی اور پابندی کے فیصلے کے باوجود اسرائیل کی حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان بھی اس فیصلے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔


    اذان پر پابندی کی تجویز کا پشت پناہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیٹا نکلا


    اسرائیلی نشریاتی ادارے یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹی وی چینل 2 اور چینل 10 کی نشریات کو منگل 29 نومبر کی رات 30 سیکنڈز کے لیے ہیک کرلیا گیا تھا۔

    حکام نے چینلز کی نشریات ہیک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس دوران ٹیلی ویژن پر اذان نشری کی گئی اور ایک پیغام دکھایا گیا جس میں اسرائیل میں لگنے والی حالیہ آگ کو اذان کی پابندی کے باعث آنے والا عذاب قرار دیا۔


    پڑھیں: ’’ اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان، یہودی طیش میں‌ آگئے ‘‘


    اسرائیلی حکام نے ہیکرز کا مبینہ طور پر تعلق سعودی عرب سے بتایا ہے تاہم چینل 2 نے اپنی نشریات ہیک ہونے کے بعد ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اذان کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئیٹ بھی کی ہے۔

    چینل انتظامیہ نے کہا کہ’شمالی اسرائیل میں رہنے والے صارفین نے شکایت درج کی  کہ شام کو نشریات کے دوران کسی نے چینل کا کنٹرول سنبھال لیا اور اذان کی آواز سنائی دی جانے لگی’۔

    عوامی شکایات کے بعد انتظامیہ نے تحقیقات کا آغاز کیا جس میں ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی کہ جن ہیکرز نے سیٹلائٹ کا کنٹرول سنھبالا اُن کا تعلق عرب کمیونٹی سے تھا اور ان کی ہیکنگ کا مقصد صرف اذان نشر کرنا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں: ’’ اگر اسرائیل نے اذان دینے پر پابندی لگائی تو سنگین نتائج برآمد ہونگے، ترک صدر ‘‘


    خیال رہے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ’موذن بل‘ پیش کیا گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے عوام کو مشکلات پیش آتی ہیں لہذا اس کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے، اسمبلی اجلاس کے دوران مسلمان ممبر اسمبلی نے مائیک پر اذان دے کر احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا۔