Tag: Azerbaijan

  • آرمینیا آذربائیجان میں جھڑپ، سرحد پر موجود کار میں کیا تھا؟

    آرمینیا آذربائیجان میں جھڑپ، سرحد پر موجود کار میں کیا تھا؟

    باکو: آرمینیا اور آذربائیجان کی سرحد پر تصادم میں 5 فوجی ہلاک ہو گئے، فائرنگ کا واقعہ سرحد پر موجود ایک کار کی وجہ سے پیش آیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمینیا کا کہنا ہے کہ سرحدی تنازعے میں تصادم کے دوران کم از کم 3 پولیس اہل کار ہلاک ہو گئے جب کہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس کے 2 فوجی مارے گئے ہیں۔

    آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ملکوں کے حکام نے اس فائرنگ کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

    آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجیو ں نے مبینہ طورپر ہتھیار لے جانے والی مشتبہ گاڑیوں کی چیکنگ شروع کی۔ جب کہ آرمینیا کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی مسلح فورسز نے ان کے پاسپورٹ اور ویزے کے محکمے کی ایک کار پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔

    واضح رہے کہ سابق سوویت یونین کی یہ دونوں ریاستیں اس پہاڑی خطے پر اپنا اپنا دعویٰ کرتی ہیں اور اس کے لیے کئی دہائیوں سے ایک دوسرے سے متصادم ہیں، 2020 میں اس تنازعے کی وجہ سے دونوں ممالک میں باقاعدہ جنگ بھی ہو چکی ہے۔

    آرمینیا کی وزارت خارجہ نے فائرنگ کے تازہ واقعے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ لاچین راہداری اور نگورنو کاراباخ میں حقائق کا پتا لگانے والی ایک بین الاقوامی ٹیم کو بھیجنا اب انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔ آذربائیجان کی وزارت دفاع نے کہا کہ آج کے واقعے نے ایک بار پھر یہ ظاہر کر دیا ہے کہ آذربائیجان کو لاچین خان کینڈی سڑک پر ایک مناسب چیک پوائنٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

    لاچین راہداری تنازعہ

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان لڑائی میں چھ ہزار سے زائد جانیں ضائع ہونے کے بعد 2020 کے اواخر میں روس کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد بھی فریقین کے مابین اب تک کئی مرتبہ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

    2020 کی جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے میں ایک سڑک، جسے لاچین راہداری کہا جاتا ہے، کو چوڑا کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ یہ نگورنو کاراباخ اور آرمینیا کو جوڑنے والی واحد قانونی راہداری ہے، خطے کے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افراد کی روزمرہ ضروریات کے لیے اسی راہداری کے ذریعے اشیا کی ترسیل ہوتی ہے۔

    لیکن آذربائیجان کے ماحولیاتی کارکنوں نے دسمبر کے بعد سے اس سڑک پر آمدورفت بڑی حد تک روک رکھی ہے، وہ علاقے میں غیر قانونی کان کنی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، آرمینیا نے آذربائیجان پر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے مظاہرین کی حمایت کا الزام بھی لگایا ہے۔

  • فرانس کی جانب سے باکو کی ’توہین‘ پر آذربائیجان کا بڑا قدم

    فرانس کی جانب سے باکو کی ’توہین‘ پر آذربائیجان کا بڑا قدم

    باکو: آذربائیجان نے آرمینیا مذاکرات منسوخ کر دیے، اور مذاکرات میں فرانس کی شمولیت کو مسترد کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق فرانس کی جانب سے باکو کی ’توہین‘ پر آذربائیجان نے بڑا قدم اٹھا لیا، آذربائیجان کے رہنما نے کہا کہ باکو کی ’توہین‘ کرنے کے بعد فرانس آرمینیا کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

    آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے کہا کہ ان کا ملک نہیں چاہتا کہ آرمینیا کے ساتھ امن مذاکرات میں فرانس حصہ لے۔

    صدر آذربائیجان نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل کے ساتھ 7 دسمبر کو برسلز میں ہونے والی چو طرفہ ملاقات منسوخ کر دی۔

    علیئیف نے جمعہ کے روز کہا کہ میکرون نے دارالحکومت باکو پر ’حملہ‘ کیا اور ’توہین‘ کی ہے، اس لیے اب ہم ایک دوسرے کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔

    انھوں نے آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشنیان پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کے لیے فرانس کے بروکر بننے پر اصرار کر رہے ہیں اور اس طرح مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

    باکو میں بین الاقوامی نمائندوں کے ساتھ ایک کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے علیئیف نے کہا کہ میکرون نے آذربائیجان پر حملہ کیا، اور ہم پر وہ کرنے کا الزام لگایا جو ہم نے نہیں کیا۔ انھوں نے کہا فرانسیسی رہنما نے ’آذربائیجان مخالف مؤقف‘ اپنایا، اور باکو کی ’توہین‘ کی، یہ واضح ہے کہ ان حالات میں، اس رویے کے ساتھ، فرانس آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن عمل کا حصہ نہیں بن سکتا۔

  • آذربائیجان کا اسرائیل میں سفارت خانہ کھولنے کا اعلان

    آذربائیجان کا اسرائیل میں سفارت خانہ کھولنے کا اعلان

    باکو: آذربائیجان نے اسرائیل میں سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آذربائیجان نے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کر دیا، فلسطین کی جانب سے آذربائیجان کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

    آذربائیجان کی پارلیمنٹ نے جمعہ کو اسرائیل میں سفارت خانہ کھولنے کے لیے منظوری دے دی، جس کے ساتھ ہی آذربائیجان اسرائیل میں سفارتخانہ کھولنے والی پہلی شیعہ مسلم ریاست بن گئی۔

    اسرائیل نے آذربائیجان کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم فلسطین نے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

    آسٹریلیا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

    اسرائیلی اخبار کے مطابق نیا سفارت خانہ، جس کے لیے کام پچھلے مہینے سے جاری ہے، تل ابیب میں ہوگا، جہاں پہلے ہی سے آذربائیجان کا سیاحتی دفتر اور تجارتی نمائندے کا دفتر موجود ہے۔

    اسرائیل اور آذربائیجان کے درمیان گزشتہ 30 سال سے تعلقات قائم ہیں اور باکو میں 1993 سے اسرائیل کا سفارت خانہ کام کر رہا ہے۔

  • 2 دن گولہ باری کے بعد آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    2 دن گولہ باری کے بعد آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

    آرمینیا نے 2 دن کی گولہ باری کے بعد آذربائیجان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کر دیا، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدام کا خیر مقدم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے آس پاس دو دن کی گولہ باری کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

    آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے ایک معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ آرمینیا کے سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نے ٹی وی پر گفتگو کے دوران جنگ بندی کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ بدھ کو روبہ عمل آ گیا ہے۔

    اس تازہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آذربائیجان کی طرف سے ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    چین کا امریکا سے افغانستان سے متعلق بڑا مطالبہ

    امریکا اور اقوام متحدہ نے بھی جمعرات کو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بندی کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو روز تک ہونے والی گولہ باری میں 150 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

    نگورنوکاراباخ کے علاقے میں آرمینیائی نسل کے لوگ آباد رہے ہیں، جس پر حالیہ دہائیوں میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دو جنگیں ہو چکی ہیں۔

  • نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    نئی جھڑپیں، آذری فوج کے حملے میں آرمینیا کے 15 فوجی ہلاک

    باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کی مشترکہ سرحد پر نئی جھڑپوں میں 15 آرمینین فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ آذری فوج نے کئی فوجی ٹھکانوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ سرحدی جھڑپوں میں 2 فوجی ٹھکانوں پر آذربائیجان کا قبضہ ہوگیا، ان کے پندرہ فوجی بھی ہلاک ہوئے جب کہ 12 فوجیوں کو آذربائیجان نے پکڑ لیا۔

    دارالحکومت یریوان سے آرمینیا کی وزارت دفاع کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں فوجی ٹھکانے بھی آرمینیا کے قبضے سے نکل گئے ہیں، جب کہ متعدد فوجی زخمی ہیں۔ آرمینیا نے روس سے آذربائیجان کے خلاف فوجی مدد طلب کر لی ہے، تاہم روس کی جانب سے اس پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے کے کنٹرول کے لیے 6 ہفتے تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں 6,500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اور یہ تصادم نومبر میں روس کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے ساتھ ختم ہوا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے تحت آرمینیا نے کئی دہائیوں سے اپنے زیر کنٹرول علاقے کو چھوڑ دیا تھا۔

    ادھر منگل کو آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ آرمینیا کی مسلح افواج نے صبح 11 بجے ریاستی سرحد پر بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کی۔

    وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ آرمینیائی فوجیوں نے کیلبازار اور لاچین کے اضلاع میں آذربائیجانی ٹھکانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 آذربائیجانی فوجی زخمی ہوئے، جس کے جواب میں ہمارے فوجیوں نے دشمن کی پیش قدمی کو روکا اور آرمینیائی فوجیوں کو گھیر کر حراست میں لے لیا۔

    دریں اثنا، یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "مکمل جنگ بندی” کریں۔

  • پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

    پاکستان کی حمایت کے بعد ہی قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئیں: سفیر آذربائیجان

    اسلام آباد: کاراباخ کی آزادی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے کہا ہے کہ پاکستان کی حمایت کے بعد ہی عالمی سطح پر قراردادیں منظور ہونا شروع ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمینیا کی جارحیت کے خلاف آذربائیجان کی 44 روزہ جنگ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آذربائیجان کے سفیر خضار فرہادوو نے اسلام آباد میں آج پیر کو پریس کانفرنس کی۔

    انھوں نے کہا کہ آرمینیا نے 30 سال سے ناگورنو کاراباخ پر قبضہ کر رکھا تھا، وہ جنگی جرائم اور نسل کشی میں ملوث رہا اور سینکڑوں معصوم آذریوں کا قتل عام کیا، آذربائیجان نے بارہا دنیا کو آرمینیا کی جارحیت روکنے، سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی اپیل کی۔

    سفیر نے کہا پاکستان پہلا ملک تھا جس نے اپنی پارلیمان میں آرمینین نسل کشی پر مذمتی قرارداد منظور کی، پاکستان نے آذربائیجان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل تعاون کیا، پاکستان کی حمایت سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں آذربائیجان کی پہلی قرارداد منظور ہوئی، اور پاکستان کی حمایت کے بعد ہی دیگر قراردادیں منظور ہوتی رہیں۔

    خضار فرہادوو نے کہا کہ آذربائیجان نے 30 سال تک مذاکرات کیے لیکن آرمینیا مقبوضہ علاقے خالی نہیں کرنا چاہتا تھا، 2016 کے بعد اس نے آذربائیجان کے دیگر علاقوں پر قبضہ کرنا چاہا، لیکن آذربائیجان نے چار روزہ جنگ میں آرمینیا کو شکست دی۔

    سفیر نے تاریخ کے اوراق دہراتے ہوئے کہا آرمینیا نے 2018 میں پھر آذربائیجان کے خلاف جنگ کی تیاری شروع کی، اور 2020 میں ایک بار پھر توپخانے سے معصوم آذری آبادی پر گولہ باری کا آغاز کیا، آرمینیا نے 27 ستمبر 2020 کو جب آذربائیجان پر حملہ کیا تو آذربائیجان نے اپنے دفاع میں جوابی حملہ کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ آرمینیا نے 44 روزہ جنگ کے دوران سکڈ، کلسٹر، فاسفورس بم سمیت بیلسٹک میزائل استعمال کیے، آرمینیا کی اس جارحیت میں 93 افراد جاں بحق، اور 454 زخمی ہوئے، 12 ہزار 292 شہری عمارتیں، 288 گاڑیاں، 1018 زرعی رقبے تباہ ہوئے۔ آرمینیا نے 1990 کے جنگی جرائم میں ہزاروں آذری قتل کیے تھے، 4 ہزار افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    خضار فرہادوو کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے غیر ملکی جنگجوؤں کو بھی آذربائیجان کے خلاف جنگ کے لیے صف آرا کیا، لیکن پھر 10 نومبر 2020 کو امن معاہدے پر مجبوری میں دستخط کرنا پڑے، آذربائیجان نے ناگورنوکاراباخ پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا۔

    انھوں نے کہا پاکستان نے 44 روزہ جنگ میں سفارتی، سیاسی اور اخلاقی طور پر آذربائیجان کی حمایت کی، پاکستان کی حکومت، پارلیمان اور فوج آذربائیجان کے ساتھ کھڑی رہی، آذربائیجان ہر فورم پر پاکستان کی مکمل حمایت کرتا رہا اور کرتا رہے گا، اور آذربائیجان مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل چاہتا ہے۔

  • آرمی چیف کا آذربائیجان کا سرکاری دورہ، آئی ایس پی آر

    آرمی چیف کا آذربائیجان کا سرکاری دورہ، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے آذربائیجان کا سرکاری دورہ کیا ہے، جہاں انہوں نے آذربائیجان کے وزیرداخلہ سمیت عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں ہیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے آذربائیجان کا سرکاری دورہ کیا، دورے میں آرمی چیف نے آذربائیجان کے وزیرداخلہ اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی، سیکیورٹی اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ علاقائی امن ،تجارت اور توانائی سمیت مختلف امور پربات چیت کی گئی۔اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ موجودہ جیواسٹریٹجک حالات میں قریبی تعاون خصوصی اہمیت رکھتا ہے، مختلف درپیش چیلنجز سے نمٹنےکیلئےمشترکہ ردعمل وقت کی ضرورت ہے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملاقاتوں میں آرمی چیف نے ہر سطح ،فورم پر باہمی رابطوں کو فروغ دینےکےعزم کا اعادہ کیا، آذربائیجان کی جانب سے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو سراہا گیا اس کے ساتھ ساتھ آذربائیجان کی عسکری قیادت نے افغانستان میں دیرپا امن کیلئے کوششوں کے لئے پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف کیا۔

  • آرمینیا کی ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی

    آرمینیا کی ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی

    باکو: آرمینیا نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذر بائیجان کے فوجیوں اور مقامی آبادی پر فائرنگ کردی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آرمینی فوج نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آذری فوجیوں اور ترتر نامی علاقے کی رہائشی آبادیوں پر فائرنگ کی ہے۔

    آذری امور دفاع کے مطابق، آرمینی فوج نے آج صبح 8 بجے کے قریب انسانی بنیادوں پر نافذ جنگ بندی کی دوبارہ سے خلاف ورزی کرتے ہوئے لاچین قصبے کے دیہات سفیان میں موجود آذری فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔

    بتایا گیا ہے کہ آذری فوج اپنے تمام محاذوں پر جنگ بندی کی مکمل پابندی کر رہی ہے۔ نائب آذری صدر حکمت حاجی ایف نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    اس سے قبل روسی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 2 مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم دونوں دفعہ جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی تھی۔

  • آذر بائیجان کے صدر کی جنگ بندی سے متعلق اہم پیشکش

    آذر بائیجان کے صدر کی جنگ بندی سے متعلق اہم پیشکش

    باکو: آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کا کہنا ہے کہ نگورنو کارباخ سے متعلق ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، اب مزید حالات آرمینیا پر منحصر ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ نگورنو کارباخ سے متعلق باکو جنگ بندی کے لیے کوآرڈینیٹ کے لیے آذر بائیجان تیار ہے۔

    آذر بائیجان کے صدر نے اپنی جانب سے پہل کرنے کے بعد کہا کہ اب مزید حالات آرمینیا پر منحصر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تیار ہیں، ہم نے متعدد بار عوامی سطح پر کہا کہ ہم جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔ تمام علاقائی ممالک جو ہمارے خلاف ہیں، انہیں براہ راست اس تنازعہ میں شامل ہونے سے دور رہنا چاہیئے۔

    صدر نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے کو عالمی مدعا بنانے کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ آذر بائیجان اور آرمینیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیز فائر پر پھر اتفاق کر لیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان نے جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے سے بہت سی جانیں بچ جائیں گی۔

    اس سے قبل روسی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 2 مرتبہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم دونوں دفعہ جنگ بندی برقرار نہ رہ سکی تھی۔

  • آذر بائیجان کی فوج کو آرمینیا کے ساتھ جنگ میں اہم کامیابی مل گئی

    آذر بائیجان کی فوج کو آرمینیا کے ساتھ جنگ میں اہم کامیابی مل گئی

    باکو: آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، آذری فوج کے دفاعی محاذ پر آرمینیا نے شدید گولہ باری کی جس کا آذری فوج نے بھرپور جواب دیا اور مختلف مقامات پر اپنا کنٹرول سنبھال لیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق آذر بائیجان کی فوج اپنے مقبوضہ علاقوں کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ آذری امور دفاع کے مطابق، گزشتہ رات آعدرہ، ہدروت، فضولی، جبرائل اور غوبادلی میں آپریشنز کا سلسلہ جاری رہا۔

    آذری فوج کے دفاعی محاذوں پر آرمینیا نے شدید گولہ باری کی جس کا آذری فوج نے بھرپور جواب دیا اور مختلف مقامات پر اپنا کنٹرول سنبھال لیا۔

    آذری بیان کے مطابق، تمام محاذوں پر آرمینی فوج کے بنیادی ڈھانچوں اور اس کے عسکری وسائل کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے جس کی وجہ سے اسے فوجی ساز و سامان، خوراک اور اسلحے کی قلت کا سامنا ہے۔

    علاوہ ازیں تمام محاذوں پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور صورتحال آذری فوج کے قابو میں ہے۔

    اس سے قبل آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے تھے۔

    جنگ بندی کا معاہدہ نسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا تھا، فریقین کا تقریباً 3 ہفتوں سے جاری جنگ کے بعد سیز فائر پر اتفاق ہوا ہے۔

    اس سے قبل نگورنو کاراباخ میں دونوں ممالک میں جھڑپوں میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔