Tag: baba siddique

  • بابا صدیق قتل، ممبئی پولیس نے بڑا انکشاف کردیا

    بابا صدیق قتل، ممبئی پولیس نے بڑا انکشاف کردیا

    سابق وزیر اور نیشنل کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیق کے قتل کے واقعے میں ممبئی پولیس کو جن ملزمان کی تلاش ہے، ان میں سے ایک ملزم سے اپریل میں بھارتی اداکار سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر فائرنگ کے بعد تفتیش کی جاچکی ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اُس وقت پولیس کو اس حوالے سے ثبوت نہیں ملے تھے، جس کے باعث اُسے چھوڑ دیا گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق انکی تفتیش میں شبہام لونکر اب سابق وزیر کے قتل میں ایک اہم سازشی کے طور پر سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بھارتی اداکار سلمان خان کے باندرہ میں واقع رہائش گاہ گلیکسی اپارٹمنٹ میں فائرنگ کے بعد شبہام لونکر جو کہ لارنس بشنوئی گینگ کا ایک اہم رکن سمجھا جاتا ہے، پولیس اس ملزم سے تفتیش پہلے بھی کرچکی ہے، اس کیس میں جن لوگوں سے ابھی تک تفتیش کی گئی ان میں سے متعدد نے اسی کا نام لیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق لونکر نے فائرنگ کرنے والے ملزمان کو شیلٹر فراہم کیا لیکن مضبوط شواہد نہ ہونے پر اس وقت اسے چھوڑنا پڑا۔

    ممبئی پولیس کے مطابق لونکر اور اسکے بھائی پراوین، بابا صدیق قتل کیس میں دو اہم ملزمان میں شامل ہیں اور انھوں نے مزید دو شوٹرز دھرم راج کیشب اور شیو کمار گوتم کو اپنے ساتھ شامل کیا تھا۔

    بابا صدیقی کا قتل، سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبل کہاں تھے؟ اہم انکشاف

    فیس بک پر جس پوسٹ میں لارنس بشنوئی گینگ نے سابق وزیر کے قتل کی ذمہ داری لی وہ بھی شبہام لونکر کے اکاؤنٹ سے تھا۔ اسکے بھائی پراوین کو گزشتہ روز پونا سے حراست میں لے لیا گیا ہے، مگر شبہام ابھی تک مفرور ہے، پولیس کی جانب سے اس کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

  • بابا صدیقی کا قتل، سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبل کہاں تھے؟ اہم انکشاف

    بابا صدیقی کا قتل، سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبل کہاں تھے؟ اہم انکشاف

    ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل وقت ان کی سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبلز میں سے صرف ایک کی موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے وقت ان کی حفاظت پر مامور 2 کانسٹیبلز کو ہٹا دیا گیا تھا، اس رات جب بابا صدیقی پر حملہ ہوا تھا وہ اپنے بیٹے کے آفس سے باندرا ویسٹ کی جانب جارہے تھے، جبکہ حملے کے وقت ان کے ہمراہ صرف ایک ہی اہلکار موجود تھا۔

    این سی پی لیڈر کے قتل سے صرف 15 روز پہلے ہی انہیں جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کے بعد ان کی سیکورٹی میں اضافہ کرکے ’وائی‘ کیٹگری کر دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ’وائی‘ کیٹگری کی سیکورٹی کے حقدار وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اس سیکورٹی میں کل 11 افراد شامل ہوتے ہیں جن میں 1 سے 2 پولیس افسر ہوتے ہیں۔ اس میں دو پی ایس او بھی ہوتے ہیں، جو پرسنل گارڈ ہوتے ہیں۔

    سوالات جنم لے رہے ہیں کہ این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے پاس وائی کیٹگری کی سیکورٹی ہونے کے باوجود انہیں اتنی آسانی سے کس طرح قتل کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو باندرا میں اپنے بیٹے ذیشان کی آفس بلڈنگ کے باہر جب این سی پی لیڈر کھڑے تھے تو انھیں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

    اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ’وائی‘ کیٹگری کے سیکورٹی والے رہنماء کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں حکومت ناکام ہے، ایسے میں سلمان خان کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے، کیونکہ انہیں بھی قتل کی سنگین دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔

    بابا صدیقی کے قتل کا منصوبہ کب اور کیسے بنایا؟ حملہ آوروں کے اہم انکشافات

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ این سی پی لیڈر کو غیر زمرہ بند سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ اس کے تحت انہیں تین کانسٹیبل دیئے گئے تھے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ غیر زمرہ بند سیکورٹی کسی کو خطرے کے خدشے کے مطابق دی جاتی ہے۔ شام کے وقت 2 کانسٹیبل کو ہٹا دیا گیا تھا۔

  • بابا صدیقی کا بیٹا ذیشان صدیقی بھی بشنوئی گروپ کی ہٹ لسٹ پر تھا، انکشاف

    بابا صدیقی کا بیٹا ذیشان صدیقی بھی بشنوئی گروپ کی ہٹ لسٹ پر تھا، انکشاف

    ممبئی: ممبئی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ بابا صدیقی کے قاتلوں کو انھیں ان کے بیٹے کے ساتھ قتل کرنے کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا، اور ان کا بیٹا ذیشان صدیقی بھی بشنوئی گروپ کی ہٹ لسٹ پر تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ممبئی میں گزشتہ ہفتے سینئر سیاست دان بابا صدیقی کے قتل کے بعد پولیس کی تفتیش میں گرفتار قاتلوں نے انکشاف کیا ہے کہ بابا صدیقی کا ایم ایل اے بیٹا ذیشان صدیقی بھی لارنس بشنوئی گروپ کی ہٹ لسٹ پر تھا۔

    شوٹرز نے بیان دیا کہ انھیں بتایا گیا تھا کہ باپ بیٹا دونوں ایک ہی جگہ موجود ہوں گے، لیکن اگر ایک ساتھ حملے کا موقع نہ ملے تو جس پر بھی ہاتھ پڑے، اسے نشانہ بنایا جائے۔

    شوٹرز کا کہنا تھا کہ وہ سپاری دینے والے ماسٹر مائنڈ کو نہیں جانتے، وہ کئی ماہ سے بابا صدیقی اور ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کی ریکی کر رہے تھے، پھر ہفتے کی رات ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر شوٹرز نے پہلے بابا صدیقی کی سیکیورٹی پر مامور پولیس کانسٹیبل پر مرچوں کا پاؤڈر پھینکا اور پھر سینئر سیاست دان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

    پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو شوٹرز 23 سالہ گرمیل بلجیت سنگھ (ہریانہ) اور 19 سالہ دھرم راج کشیپ (اتر پردیش) کو گرفتار کیا جب کہ تیسرا شوٹر شیو کمار گوتم موقع سے فرار ہو گیا۔

    بابا صدیقی کے قاتل نے گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟ تصویر وائرل

    پولیس حکام کے مطابق تینوں ملزمان کیرالہ سے روزانہ باندرہ آتے تھے، جہاں وہ کرائے پر رہتے تھے اور زیادہ تر رکشے میں سفر کرتے تھے، پولیس کی کئی ٹیمیں ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی میں شیو کمار گوتم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ تین بار رکن پارلیمنٹ رہنے والے 66 سالہ بابا صدیقی کو ہفتے کے روز ان کے بیٹے کے دفتر سے باہر نکلتے ہوئے فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، بابا صدیقی بالی ووڈ اسٹارز سے دوستیوں اور ان کو دی جانے والی پارٹیز کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، اور سلمان خان کو دھمکیاں دینے والے لارنس بشنوئی گروپ نے بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

  • بابا صدیقی کے قاتل نے گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟ تصویر وائرل

    بابا صدیقی کے قاتل نے گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر کیا لکھا تھا؟ تصویر وائرل

    ممبئی : بھارتی سیاستدان اور سابق رکن پارلیمنٹ مقتول بابا صدیقی کو قتل کرنے والے شوٹر ملزم شیو کمار گوتم کی سوشل میڈیا پر تصویر کا کیپشن وائرل ہوگیا۔

    بابا صدیقی کے قاتل نے واردات سے تقریباً ڈھائی ماہ قبل انسٹاگرام پر کیپشن کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی تھی، جو سوشل میڈیا پر زیرگردش ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بابا صدیقی پرفائرنگ کرنے والے تین حملہ آوروں 23 سالہ گرمل بلجیت سنگھ ، 19 سالہ دھرم راج کشیپ اور شیوکمار گوتم نے بابا صدیقی کو قتل کیا، گرمل بلیجت اور راج کشیب کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ تیسرے ملزم شیوکمار گوتم کی تلاش جاری ہے۔

    انسٹاگرام پوسٹ

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مفرور ملزم شیو کمار گوتم نے انسٹاگرام پر واقعے سے 80 روز قبل ایک تصویر پر کیپشن لکھا تھا جو اب وائرل ہورہا ہے۔

    تصویر میں شیو کمار موٹرسائیکل کے سہارے کھڑا ہے اور تصویر کے کیپشن میں درج ہے ‘یار تیرا گینگسٹر ہے جانی’۔ شیو کمار گوتم کی جانب سے یہ پوسٹ 24 جولائی کو انسٹاگرام پر شیئر کی گئی۔

    واضح رہے کہ 3 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہنے والے ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما 66 سالہ بابا صدیقی کو ہفتے کے روز ان کے بیٹے کے دفتر سے باہر نکلتے ہوئے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    بابا صدیقی کا قاتل

    بابا صدیقی بالی ووڈ اسٹارز سے دوستیوں اور ان کو دی جانے والی دعوتوں کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے تھے، بابا صدیقی کی جانب سے بالی ووڈ اداکاروں کو ہر سال ماہ رمضان میں افطار پارٹی پر مدعو کیا جاتا تھا۔

    بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری ماضی میں اداکار سلمان خان پر حملہ کرنے والے لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی ہے، اس سلسلے میں پولیس نے حملہ کرنے والے 3 میں سے 2 شوٹرز کو گرفتار کرلیا ہے۔

  • بابا صدیقی کے قتل کے لئے ملزمان کو کتنی رقم ملی تھی؟ اہم انکشاف

    بابا صدیقی کے قتل کے لئے ملزمان کو کتنی رقم ملی تھی؟ اہم انکشاف

    بھارتی سیاستدان اور ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی کو قتل کرنے والے ملزمان کے حوالے سے انکشافات ہوئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل میں 3ملزمان شامل تھے، پولیس نے 2 کوگرفتار کرلیا ہے، قتل میں ملوث ایک ملزم کو ہریانہ اور دوسرے کو یو پی سے حراست میں لیا گیا، جب کہ تیسرا ملزم تاحال فرار ہے۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر کو قتل کرنے کے لئے حملہ آوروں نے پہلے سے ہی پلاننگ کر رکھی تھی، جبکہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے ان کی ریکی کی جارہی تھی۔

    پولیس نے بتایا کہ قتل کے تینوں ملزمان کو فائرنگ سے چند روز قبل اپنے ہتھیار ایک کورئیر کے ذریعے موصول ہوئے تھے، جبکہ ملزمان کو 50، 50 ہزار روپے رقم ادا کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ بھارت کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں تین نامعلوم افراد نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ بیٹے کے آفس سے باہر نکلے تھے۔

    حملہ آوروں نے ان پر چھ گولیاں چلائیں جن میں سے تین گولیاں نشانے پر لگیں۔

    بابا صدیقی کی موت سے متعلق لیلاوتی اسپتال کے ڈاکٹرز کا اہم انکشاف

    سابق وزیر کی موت کی خبر کے بعد بالی ووڈ اداکارسلمان خان اور سنجے دت بھی لیلاوتی اسپتال پہنچ گئے تھے کیونکہ یہ سب آپس میں گہرے دوست تھے۔