Tag: Babri masjid

  • بابری مسجد کی شہادت کو 31 سال مکمل

    بابری مسجد کی شہادت کو 31 سال مکمل

    بابری مسجد کی شہادت کو 31 سال مکمل ہو گئے، بابری مسجد کی شہادت کے دوران مسلمانوں کے شدید احتجاج اور مزاحمت کے بعد شروع ہونے والے فسادات کے نتیجے میں 2 ہزار سے زائد مسلمان شہید جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے تھے، تاہم بی جے پی رہنماوٴں سمیت 68 ذمہ داران سپریم کورٹ سے بری ہوئے۔

    6 دسمبر 1992 کو اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں انتہا پسند ہندووٴں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا، حملہ کرنے والوں کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل سے تھا۔

    انتہا پسندوں نے کلہاڑیوں، ہتھوڑوں اور دیگر اوزاروں سے بابری مسجد کو نشانہ بنایا، بابری مسجد کی شہادت کے دوران مسلمانوں کی طرف سے شدید احتجاج اور مزاحمت کی گئی، فسادات کے نتیجے میں 2 ہزار سے زائد مسلمان شہید جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے، بی جے پی رہنما ایل کے ایڈوانی اور منوہر جوشی نے مجمع کو بابری مسجد شہید کرنے کے لیے اشتعال دلایا تھا۔

    2009 میں جسٹس منموہن سنگھ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بی جے پی رہنماوٴں سمیت 68 افراد کو موردالزام ٹھہرایا گیا، سربراہ بھارتی انٹیلی جنس بیورو ملوئے کرشنا کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت کا منصوبہ بی جے پی، راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشد نے 10 ماہ پہلے بنایا۔

    بابری مسجد کی شہادت کے بعد بی جے پی کی لوک سبھا میں سیٹیں 121 سے بڑھ کر 188 ہوئیں، 9 نومبر 2019 کو بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت میں ملوث تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

    ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ایودھیا میں بابری مسجد کی بے حرمتی بین الاقوامی اصولوں کے منافی اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی، 1992 سے اب تک صرف بھارتی ریاست گجرات میں 500 مساجد اور مزارات گرائے جا چکے ہیں۔

  • بابری مسجد کا متعصبانہ فیصلہ، پاکستان کی او آئی سی کے سفیروں کو بریفنگ

    بابری مسجد کا متعصبانہ فیصلہ، پاکستان کی او آئی سی کے سفیروں کو بریفنگ

    اسلام آباد: بابری مسجد سے متعلق بھارت کے متعصبانہ فیصلے پر پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اوآئی سی ممالک کے سفیروں کو بابری مسجد کے تعصب پر مبنی فیصلے پر بریفنگ دی۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت دعویٰ کرتا ہے بابری مسجد اس کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن حقیقت بھارتی دعوؤں کے برعکس ہے، بابری مسجد 1992 سے مسلسل او آئی سی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا بھارتی حکومت کی زیرنگرانی بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا اور مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے۔

    فیصلے میں سنی اور شیعہ وقف بورڈز کی درخواستیں مسترد کردی گئیں تھیں اور کہا گیا تھا کہ تاریخی شواہد کے مطابق ایودھیارام کی جنم بھومی ہے، بابری مسجد کا فیصلہ قانونی شواہد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

    بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ

    بعد ازاں پاکستان نے تاریخی بابری مسجد کے فیصلے پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک بار پھرانصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہا۔

  • بابری مسجد کا فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے: شاہ محمود

    بابری مسجد کا فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے: شاہ محمود

    ملتان: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں پر جگہ تنگ کی جا رہی ہے، پاکستان بابری مسجد سے متعلق تضادات پر مبنی فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بابری مسجد کا فیصلہ کرتاپورراہداری کے کھلنے کے دن دیا گیا، یہ فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں بلکہ تضادات سے بھرپور ہے، ہم کرتارپورراہداری کھول کرخیرسگالی کا پیغام دے رہے ہیں جبکہ بھارت کالے قوانین سے انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے۔

    انہوں نے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آرایس ایس کا ہندوستان معرض وجود میں آرہا ہے، اب بھارت گاندھی اور نہرو کا بھارت نہیں رہا، ہم نے ہمیشہ بھارت سے بات چیت کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن مودی نے راہ فرار اختیار کی، بابری مسجد کے فیصلے کو نہیں مانتے۔

    وزیرخارجہ کا نواز شریف کی طبیعت سے متعلق کہنا تھا کہ جان کی حفاظت کے لیے نوازشریف کو باہر جانا چاہیے، عدالت نے انہیں 8ہفتے کی ضمانت دی ہے، دعاگو ہیں اللہ تعالیٰ نوازشریف کو صحت دے، انہیں ہر دستیاب سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی، اللہ نوازشریف کو صحت دے اور وہ واپس آکر اپنی سیاست کریں۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر شاہ محمود نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق پٹیشن کو سنا ہی نہیں جارہا، گزشتہ روز کہا تھا بھارت ہمیں بھی شکریہ کا موقع دے، بھارت کشمیر سے کرفیو ہٹاکر ہمیں بھی شکریہ ادا کرنے کا موقع دے، 97روز سے کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ ہے۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ انصاف کا خون ہے، مشال ملک

    یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا بھارتی حکومت کی زیرنگرانی بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا اور مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے۔

    فیصلے میں سنی اور شیعہ وقف بورڈز کی درخواستیں مسترد کردی گئیں تھیں اور کہا گیا تھا کہ تاریخی شواہد کے مطابق ایودھیارام کی جنم بھومی ہے، بابری مسجد کا فیصلہ قانونی شواہد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

  • بھارتی عدالت نے آر ایس ایس ٹولے کے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی کی، سراج الحق

    بھارتی عدالت نے آر ایس ایس ٹولے کے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی کی، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے متعصب آر ایس ایس ٹولے کے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، فیصلہ انصاف کے چہرے پر ایک بدترین داغ ہے۔

    یہ بات انہوں نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارت کی متعصب مودی حکومت ہندوتوا کے نظریے پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام اقلیتوں کے حقوق غصب کرنا چاہتی ہے۔

    انہوں نے کہاکہ بابری مسجد صدیوں پہلے سے قائم تھی لیکن تعصب سے اندھے آر ایس ایس ٹولے نے اسے شہید کردیا آج سپریم کورٹ کے تین عشروں کے انتظار کے بعد جاری ہونے والے تباہ کن فیصلے ناپاک ارادوں کی حوصلہ افزائی ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری، امت مسلمہ، انسانی حقو ق اور مذہبی رواداری کا اعلان کرنے والی عالمی تنظیمیں اس کھلی بھارتی جارحیت کا فوری نوٹس لیں۔

    سینیٹر سراج الحق نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس ظلم اور بھارتی تعصب کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

    وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان کو علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ کے نظریہ کے مطابق بنایا جائے، عالم اسلام ایک قبرستان کا منظر پیش کررہا ہے جبکہ کشمیرمیں سو روز سے بدترین کرفیو لگا ہوا ہے،اقوام عالم میں ہر طرف مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے،57اسلامی ممالک کے سربراہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

  • بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    نئی دہلی: چالیس دن سے جاری بابری مسجد کیس کی سماعت بھارتی سپریم کورٹ میں آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    تصیلات کے مطابق بابری مسجد سے متعلق سماعت آج ختم ہوجائے گی تاہم کیس کا فیصلہ17نومبر سے قبل سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرلیں، تاہم اب سماعت آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت کی حامل تھی۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کرلیں۔

    واضح رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

  • بابری مسجد کی شہادت، بھارتی چیف جسٹس کی 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

    بابری مسجد کی شہادت، بھارتی چیف جسٹس کی 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت اخیتار کر گئی ہے۔

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کر لیں۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی عدالت عظمی کی جانب سے پیشکش کی گئی ہے کہ سماعت کی ڈیڈ لائن یعنی 18 اکتوبر تک اگر فریقین کسی متفقہ حل پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ آپشن بھی قابل استعمال ہے۔

    خیال رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس راجن گگوئی کی سربراہی میں قائم بینچ اب تک کیس کی 32 روز تک سماعت کر چکا ہے اور فریقین کے پاس دلائل مکمل کرنے کے لیے 18 اکتوبر تک کا وقت موجود ہے۔

  • بی جے پی نے منشورکا اعلان کردیا، بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم

    بی جے پی نے منشورکا اعلان کردیا، بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم

    نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکار کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں مسلمان اور کشمیر دشمن منشور کا اعلان کردیا، منشور میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کابھی ذکر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اگلے عام انتخابات کے لیے اپنا منشور پیش کردیا ہے، مسلمان دشمنی پر ووٹ مانگنے والی بی جے پی نے انتخابی منشور میں دوبارہ اقتدار ملنے پر بابری مسجد کی جگہ جلد سے جلد رام مندر بنانے کا اعلان کردیا۔

    منشور میں 75 نکات پیش کئے گئے ہیں جنہیں 2022 تک مکمل کیا جائے گا، بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت بنانے کی سازش کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل پینتیس کو ختم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

    یاد رہے کہ آرٹیکل پینتیس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے اور کوئی غیر کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے کا اہل نہیں ہے۔

    منشور کے مطابق دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رہے گی اور ملک کی حفاظت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ منشور میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا بھی ذکرکیا گیا ہے، منشور کو بی جی پی کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔

  • بابری مسجد کوشہید کرنے والے سکھ کا قبول اسلام، 90 مساجد بنا ڈالیں

    بابری مسجد کوشہید کرنے والے سکھ کا قبول اسلام، 90 مساجد بنا ڈالیں

    نئی دہلی : بابری مسجد کی شہادت کیلئے پہلی کُدال چلانے والے بلوائی بلبیر سنگھ نے واقعے کے صرف چھ ماہ بعد ہی اسلام قبول کرلیا تھا، وہ نوے سے زائد مساجد تعمیر کرا چکا ہے، اس کےعلاوہ دیگر27بلوائی بھی مسلمان ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 6 دسمبر1992 کو ایودھیا میں ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والی بابری مسجد کو25 برس بیت گئے.

    قدیم اور تاریخی مسجد کی عمارت کو شہید کرنے کیلئے پہلی کدال چلانے والے بلبیر سنگھ نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے واقعے کے چھ ماہ بعد ہی اہل خانہ سمیت اسلام قبول کرلیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بلبیر سنگھ سے محمد عامر بننے کے بعد اس فعل کا کفارہ ادا کرنے کیلئے انہوں نے سو مساجد بنانے کا اعلان کیا، جن میں سے اب تک نوے سے زائد مساجد تعمیر کی جاچکی ہیں۔

    مسلمان ہونے کے بعد محمد عامرمبلغ بھی بن گیا تھا، بلبیرسنگھ  کا بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہنا ہے کہ بابری مسجد کے چھت پر پہلی کدال چلاتے ہوئے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوگئی تھی اوروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میری بے چینی میں بھی اضافہ ہوتا جارہا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بلبیر سنگھ کے علاوہ بابری مسجد کی شہادت میں شریک مزید ستائیس افراد بھی اسلام قبول کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ہریانہ کے علاقے پانی پت سے تعلق رکھنے والے محمد عامر روہتک یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہیں، انہوں نے تاریخ سیاسیات اورانگریزی میں ایم اے کیا ہے۔


    ،مزید پڑھیں: انصاف کی منتظربابری مسجد کی شہادت کو25برس بیت گئے 


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

  • بابری مسجد کی شہادت کو25برس ہو گئے، کسی کو سزا نہ مل سکی

    بابری مسجد کی شہادت کو25برس ہو گئے، کسی کو سزا نہ مل سکی

    ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو پچیس برس بیت گئے لیکن مسجد پرحملے اوربعد میں پھوٹنے والے فسادات میں ملوث بھارتی انتہا پسندوں کو آج تک سزانہیں دی جا سکی۔

    چھ دسمبر1992دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نام نہاد دعویدار بھارت کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو آج25برس مکمل ہوگئے۔

    اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد مغل بادشاہ بابر کے دور1528میں تعمیر کی گئی لیکن انتہا پسند ہندؤوں نےدعویٰ کردیا کہ مسجد کی جگہ ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے۔

    تنازع پر پہلے مسجد بند کی گئی اور پھر باقاعدہ منصوبہ بنا کر جنونی ہندؤوں نے تاریخی یادگار پر دھاوا بول دیا۔ بھارتی حکومت حملہ آوروں کو روکنے میں ناکام رہی۔

    تاریخی مسجد کی شہادت پر بس نہیں کیا گیا مسجد کے اطراف مسلمانوں کے گھر بھی جلا دئیے گئے۔ ان فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمانوں کی جان لے لی گئی۔

    بابری مسجد کی شہادت کے خلاف اس وقت کے وزیراعلیٰ کلیان سنگھ اورشیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے اور ایل کے ایڈوانی سمیت 49 افراد کے خلاف مقدمات تو درج کیے گئے لیکن آج تک کسی ایک حملہ آور کو بھی سزا دینے کی نوبت نہیں آئی، متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، سانحہ بابری مسجد آج بھی بھارت کے منہ پر کلنک کا ٹیکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نریندرمودی اور یوگی آدیتیہ ناتھ کے ہوتے ہوئے انصاف ملنا ممکن نہیں، بابری مسجد ایکشن کمیٹی

    نریندرمودی اور یوگی آدیتیہ ناتھ کے ہوتے ہوئے انصاف ملنا ممکن نہیں، بابری مسجد ایکشن کمیٹی

    نئی دہلی : بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ نریندرمودی اوریوگی آدیتیہ ناتھ کی موجودگی میں بابری مسجد کا تنازعہ عدالت سے باہرحل ہونے کی امید نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی اوراترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدیتیہ ناتھ کے ہوتے ہوئے انصاف ملنا ممکن نہیں اور نہ ہی ان دونوں سے انصاف کی توقع کی جاسکتی ہے، وہ مسلمانوں کے ساتھ ہرگز انصاف کا معاملہ نہیں کریں گے، دونوں رہنما انتہاپسند ہندوتنظیم بی جے پی کے رکن رہ چکے ہیں اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کی مہم میں پیش پیش تھے۔

    بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے دیگر ارکان کا بھی کہنا ہے کہ کہ اگر چیف جسٹس آف انڈیا یا کوئی اور جج اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی پہل کرتا ہے تو مسلمان بلاشبہ اس اقدام کی حمایت کریں گے، اگر چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے کی سماعت کیلئے ایک ٹیم تشکیل دیتے ہیں تو ہم اس پر غور کرنے تیار ہیں لیکن عدالت کے باہر تصفیہ ممکن نہیں۔


    مزید پڑھیں : بابری مسجد کیس، سپریم کورٹ نے معاملہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دے دیا


    یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کی سماعت کے دوران فریقین کو مسئلہ عدالت سے باہر حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ فریقین معاملہ بات چیت سے حل کریں، بات چیت سے مسئلہ حل نہ ہوا تو مداخلت کریں گے اور ثالثی کا کردار ادا کریں گے۔

    یاد رہے چند روز قبل بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اوربابری مسجد کی شہادت میں پیش پیش ایل کے ایڈوانی کا نام کیس سے خارج کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی کا نام تکینکی بنیادوں پرخارج نہیں کیا جاسکتا۔

    واضح رہے کہ پچیس سال قبل ہندوانتہا پسندوں نے ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو شہید کردیا تھا اور احتجاج کرنے والے سیکڑوں مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔