Tag: Babusar

  • بابوسر تھک میں 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیاحتی وادی میں خاموشی

    بابوسر تھک میں 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیاحتی وادی میں خاموشی

    چلاس: دیامر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا تباہی کی داستان چھوڑ گیا ہے، بابوسر تھک میں تباہی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، اور اس سیاحتی وادی میں خاموشی طاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بابوسر تھک میں بارشوں کے بعد سیلابی ریلے میں قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں، گاڑیاں، مکانات اور فصلیں تباہ ہو گئیں، سڑکیں، بجلی اور پانی کا نظام درہم برہم ہو گیا، او اب لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے مناظر ہر طرف المناک داستان بن گئے ہیں، بارش اور سیلاب متاثرین فلاحی اداروں سے امدادی کارروائیوں کی اپیل کر رہے ہیں۔

    سیلابی ریلے سے بابوسر تھک میں شاہراہ کا 9 کلو میٹر نقشہ بدل گیا ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس کی بحالی کا کام جاری ہے، علاقے میں بابوسرتھک، نیاٹ، کھنر، بٹوگاہ، تھور اور تانگیر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں سیکڑوں مکانات، واٹر چینلز، رابطہ پل، فصلیں، اور مویشی خانے تباہ ہوئے، انتظامیہ نے بابوسر تھک میں ملبہ ہٹانے کے لیے فضائی جائزہ بھی لے لیا ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والے افراد کا سراغ نہیں مل سکا ہے، تاہم ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، نیاٹ ویلی میں شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جہاں کئی مقامات زمینی نقشے سے مٹ گئے ہیں، تھور منیار میں لینڈسلائیڈنگ سے شاہراہ قراقرم بند ہو گئی ہے، جہاں مسافر اور سیاح پھنس گئے تھے، جنھیں ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شاہراہ قراقرم کو سیلابی ریلا گزرنے کے بعد بحال کیا جائے گا، تھور میں گزشتہ روز کے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 2 افراد تاحال نہیں مل سکے ہیں، تھور کے مقامی صحافی رپورٹنگ کے دوران ریلے سے بال بال بچے، تھور ویلی میں مکانات، فصلیں اور رابطہ پل سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔

    موسمیات کی جانب سے موسمی الرٹ جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 27 سے 31 جولائی تک شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے، آندھی، ژالہ باری، لینڈسلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے، اس لیے عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں ار ندی نالوں، پہاڑی علاقوں سے دور رہیں۔

  • شاہراہ بابوسر پر پھنسے تمام سیاح اور مسافر ریسکیو کر لیے گئے

    شاہراہ بابوسر پر پھنسے تمام سیاح اور مسافر ریسکیو کر لیے گئے

    گلگت: ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ شاہراہ بابوسر پر پھنسے تمام سیاح اور مسافر ریسکیو کر لیے گئے۔

    ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ 250 کے قریب سیاح محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے ہیں جو شاہراہ بابوسر پر پھنسے ہوئے تھے، جب کہ لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15 افراد لاپتا ہیں، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ہدایت پر سرچ آپریشن لاپتا افراد کی تلاش تک جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن میں مقامی رضاکار، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج شریک رہی۔


    25 جولائی تک مون سون بارشوں سے کیا ممکنہ خطرات ہیں؟ نشان دہی کر دی گئی


    گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق چلاس میں سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے، جب کہ مقامی آبادی کے نقصانات کا تخمینہ بھی لگایا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لیے آپریشن روک کر صبح پھر سے آغاز کر دیا جاتا ہے۔

    فیض اللہ فراق کے مطابق فوٹیج میں نظر آنے والی گاڑیوں کے تمام سیاح محفوظ ہیں، ضلع استور کے علاقے بولن میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، سیلابی ریلوں سے ضلع استور میں ایک خاتون جاں بحق ہوئی، دیوسائی میں پھنسے سیاحوں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا ہے، دیامر تھور میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ضلع غذر میں بھی ریلیف سرگرمیوں میں انتظامیہ مصروف ہے۔