Tag: baby

  • زیادہ تر بچوں کی پیدائش آپریشن سے ہی کیوں؟

    زیادہ تر بچوں کی پیدائش آپریشن سے ہی کیوں؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے رجحان میں کافی حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

    آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے عمل کو طبی زبان میں ’سی سکیشن‘ یعنی سیزیرئین سیکشن کہا جاتا ہے، جس میں حاملہ خاتون کے پیٹ پر 10 سینٹی میٹر لمبا کٹ لگایا جاتا ہے لیکن کٹ کی لمبائی اور اس کی گہرائی جسامت اور ضرورت پر منحصر ہوتی ہے۔

    سی سیکشن کا یہ عمل کتنا مفید یا نقصان دہ ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گائنا کولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر طیبہ وسیم نے ناظرین کو اہم معلومات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ حاملہ خواتین کے ’سیزیرئین آپریشن‘ کا رجحان بہت زیادہ ہوگیا ہے ایسا نہیں کہ صرف نجی اسپتالوں میں ایسا کیا جاتا ہے سرکاری اسپتالوں میں بھی اس سے کہیں زیادہ آپریشن کیے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ پرائیویٹ اسپتال جان بوجھ کر ایسا کررہے ہوں لیکن اب لوگوں میں بھی یہ بات عام ہوگئی ہے کہ وہ ماں اور بچے کی صحت پر کوئی سمجھوتہ کرنا نہیں چاہتے اور خود بھی آپریشن کرانے پر زور دیتے ہیں۔

    نارمل ڈلیوری میں ایسا ہوتا ہے کہ بچے یا زچہ کے ساتھ تھوڑا بہت مسئلہ ہوجائے تو کوئی بڑی بات نہیں یہ قدرتی عمل ہے اس میں چھوٹی موٹی پیچیدگیاں ہوتی ہی ہیں۔

    Cesarean

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈلیوری کا قدرتی طریقہ ہی زچہ اور بچہ کیلئے سب سے بہترین ہے، پہلا بچہ اگر آپریشن سے ہوا تو ممکن ہے کہ دیگر بچوں کی پیدائش نارمل ڈلیوری سے ہوجائے لیکن اگر دو بار مسلسل سی سیکشن ہوجائے تو پھر ناممکن ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کے آپریشن کا تناسب کم سے کم ہونا چاہیے کیونکہ اس عمل میں زچہ کا بہت سارا خون بہہ جاتا ہے جس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

  • ماں کے زبردستی کچی سبزیاں کھلانے پر شیر خوار بچہ ہلاک

    ماں کے زبردستی کچی سبزیاں کھلانے پر شیر خوار بچہ ہلاک

    امریکا میں ایک ماں اپنے شیر خوار بچے کو زبردستی کچی سبزیاں اور پھل کھلاتی رہی جس سے بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہو کر دم توڑ گیا، عدالت نے ماں کو مجرم قرار دے دیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایک ماں کو عدالت نے سزا سنائی جس نے اپنے نوزائیدہ بیٹے کو سبزی خوروں کا کھانا کھلانے پر اصرار کیا یہاں تک کہ غذائی قلت کی وجہ سے بچے کی موت ہوگئی۔

    39 سالہ امریکی خاتون کو اپنے 18 ماہ کے بیٹے کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا جو کہ صرف سبزی خور خوراک کھانے کی وجہ سے غذائیت کی قلت کا شکار تھا، ماں اسے صرف کچی سبزیاں اور پھل زبردستی کھلا رہی تھی۔

    شیلا اولیری، جسے کیپ کورل، فلوریڈا میں عدالت نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے بعد سزا سنائی، اب عمر قید کی سزا کا سامنا کر رہی ہے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا اور بہت کمزور تھا، 18 ماہ کی عمر میں اس کا وزن صرف 7 کلو گرام تھا جبکہ اس عمر میں بچے کا معمول کا وزن 12 کلو گرام ہوتا ہے۔

    واقعے کے دن شیلا اور اس کے شوہر نے، جن پر قتل کا الزام ہے بچے کی سانس بند ہونے کے وجہ سے 911 پر کال کی تاہم جائے وقوعہ پر پہنچنے پر پیرا میڈیکس نے بچے کی موت کی تصدیق کردی۔

    جوڑے کے دو اور بچے بھی تھے جن کی عمر 5 سال اور دوسرے کی 3 سال ہے، وہ دونوں بچے بھی غذائی قلت کا شکار تھے، ان کی جلد زرد تھی اور ان میں سے ایک کے دانت بالکل سیاہ تھے۔

    پولیس کے مطابق جس دن بچے کی موت ہوئی اس دن اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی، والدین بچے کی مدد کرنے کے بجائے سوگئے، جب تک وہ بیدار ہوئے تب تک بچے کی سانس بالکل بند ہو چکی تھی اور وہ دم توڑ چکا تھا۔

  • طبی عملے کی بدترین غفلت، خاتون نے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا

    طبی عملے کی بدترین غفلت، خاتون نے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے نواحی علاقے ٹبہ سلطان پور میں طبی عملے کی بے حسی اور غفلت کے باعث حاملہ خاتون نے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا، بروقت آکسیجن نہ ملنے کے باعث نومولود بچہ جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ٹاؤن ٹبہ سلطان پور کے رورل ہیلتھ سینٹر گڑھا موڑ میں عملے کی بدترین غفلت سامنے آگئی۔

    ہیلتھ سینٹر میں بچے کی ڈیلیوری کے لیے آنے والی خاتون کی حالت غیر ہوگئی تاہم عملے نے طبی امداد دینے سے انکار کردیا، ایمرجنسی روم بند ہونے کے باعث خاتون نے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا۔

    بروقت آکسیجن نہ ملنے کے باعث بچہ جاں بحق ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال عملے نے خاتون کو طبی امداد دینے کے بجائے اپنے کمرے کا دروازہ بند کر لیا۔

    خاتون کے ورثا کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت عملہ اسپتال میں ڈیوٹی کے بجائے سو رہا تھا۔

    متاثرہ خاتون کے ورثا نے رورل ہیلتھ سینٹر گڑھا موڑ عملہ کے خلاف احتجاج شروع کردیا، ورثا نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • حاملہ ماؤں کی کووڈ ویکسی نیشن بچوں کے لیے بھی فائدہ مند

    حاملہ ماؤں کی کووڈ ویکسی نیشن بچوں کے لیے بھی فائدہ مند

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسے نومولود بچے جن کی ماؤں نے حمل کے دوران کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کروائی ہوتی ہے، ان میں پیدائش کے بعد بیماری سے اسپتال داخلے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

    یہ پہلی تحقیق ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسی نیشن سے نہ صرف حاملہ خواتین کو تحفظ ملتا ہے بلکہ ان کے نومولود بچوں کو بھی بیماری کے اثرات سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

    یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن خواتین نے حمل کے دوران موڈرنا یا فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کیں، ان کے بچوں میں پیدائش کے 6 ماہ بعد تک کووڈ 19 سے اسپتال میں داخلے کا خطرہ کم ہوگیا۔

    سی ڈی سی کے شعبہ اطفال کی سربراہ ڈاکٹر ڈانا مینی ڈالمین نے بتایا کہ سی ڈی سی ڈیٹا میں حقیقی دنیا کے شواہد فراہم کیے گئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حمل کے دوران کووڈ 19 کا استعمال خواتین کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کو بھی کم از کم 6 ماہ تک تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر ان بچوں میں ماں میں بیماری کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جب خواتین حمل کے دوران کووڈ ویکسین استعمال کرتی ہیں تو ان کے جسم میں بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں اور یہ اینٹی باڈیز آنول کی نالی کے خون میں بھی موجود ہوتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس طرح اینٹی باڈیز بچوں میں منتقل ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمیں معلوم تھا کہ اس طرح بچوں میں اینٹی باڈیز منتقل ہوتی ہیں مگر اس تحقیق سے قبل اس کو ثابت کرنے والا ڈیٹا ہمارے پاس نہیں تھا۔

    تحقیق کے دوران جولائی 2021 سے جنوری 2022 کے دوران 6 ماہ سے کم عمر بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا، اس مقصد کے لیے اسپتال میں داخل ہونے والے 379 بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے 176 کووڈ جبکہ باقی دیگر وجوہات کے باعث طبی مراکز میں داخل ہوئے تھے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حمل کے دوران ماں کی ویکسی نیشن بچوں کو کووڈ سے متاثر ہونے پر اسپتال میں داخلے کے خطرے سے بچانے کے لیے 61 فیصد تک مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ویکسینز کی افادیت اس وقت 80 فیصد ہوجاتی ہے جب ماؤں نے حمل کے 21 ویں ہفتے کے بعد اور بچے کی پیدائش سے 14 دن پہلے ویکسی نیشن مکمل کی ہو۔

    اسی طرح 21 ہفتے سے قبل ویکسی نیشن کروانے والی ماؤں کے بچوں میں ویکسین کی افادیت 32 فیصد تک رہ جاتی ہے۔

    اس تحقیق میں ویکسین کے بوسٹر ڈوز کی افادیت کے ڈیٹا کو شامل نہیں کیا گیا تھا یا یہ نہیں دیکھا گیا کہ حمل سے قبل ویکسی نیشن کروانے سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ سب سے زیادہ تشویشناک امر یہ تھا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے 88 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی ماؤں کے ہاں ہوئی تھی جن کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی تھی۔

    انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ حمل کے آغاز میں ویکسینز کی افادیت کے تخمینے کو احتیاط سے لینا چاہیئے کیونکہ تحقیق کا پیمانہ زیادہ بڑا نہیں تھا۔

  • ماں کا ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو بھی بناتی رہی

    ماں کا ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو بھی بناتی رہی

    بھارت میں ایک ماں کی اپنے ڈیڑھ سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا پر طوفان آگیا، سوشل میڈیا صارفین نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

    مذکورہ واقعہ بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پیش آیا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماں ڈیڑھ سالہ بچے کو اس قدر تشدد کا نشانہ بناتی ہے کہ بچے کے ناک اور منہ سے خون بہنے لگتا ہے۔

    اس دوران ماں موبائل فون سے اپنی ویڈیو بھی بنا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 22 سالہ ماں کی شادی دوسرے گاؤں میں ہوئی تھی اور ان کے 2 بچے تھے تاہم دونوں میاں بیوی کے درمیان اکثر جھگڑا رہتا تھا جس کے بعد شوہر انہیں اہلیہ کے والدین کے گھر چھوڑ آتا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ماں اکثر و بیشتر چھوٹے بچے کو تشدد کا نشانہ بناتی رہتی ہے اور اس دوران اس عمل کو موبائل فون میں ریکارڈ بھی کرتی رہتی ہے۔

    ایسی ہی ایک ویڈیو رشتے داروں کی جانب سے دیکھے جانے پر بچے کے والد کو مطلع کیا گیا جو بعد ازاں وہاں آکر بچوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔

    22 سالہ خاتون کے والدین نے ان واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

  • غباروں کے ساتھ ہوا میں اڑتی ننھی بچی کی ویڈیو وائرل

    غباروں کے ساتھ ہوا میں اڑتی ننھی بچی کی ویڈیو وائرل

    سوشل میڈیا پر غباروں کے ساتھ اڑنے والی ایک ننھی بچی نے سب کو پہلے حیران اور پھر ہنسنے پر مجبور کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپ لوڈ کی گئی ایک ویڈیو میں ایک خاتون موجود ہے جو گھر میں گیٹ ٹوگیدر کے لیے گھر کو سجا رہی ہے۔

    اچانک اس کی نظر اپنی شیر خوار بچی پر پڑتی ہے، بچی کی پشت پر غبارے بندھے ہوتے ہیں اور وہ ہوا میں اڑ رہی ہوتی ہے۔

    یہ منظر دیکھ کر ماں چیختی ہے اور بے اختیار بچی کی طرف بھاگتی ہے، اسی لمحے بچی کے پیچھے سے دو ہاتھ نکلتے ہیں اور بچی کو تھام لیتے ہیں جس کے بعد پیچھے کمرے سے بچی کا باپ ہنستا ہوا نمودار ہوتا ہے۔

    بچی کے بچنے پر ماں بے اختیار سکون کی سانس لیتی ہے۔

    اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر 50 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا، بعض صارفین کا کہنا تھا کہ پہلی نظر میں انہیں وہ ایک گڑیا معلوم ہوئی جو ہوا میں اڑ رہی تھی۔

    بعض افراد نے بچی کے باپ کو اس کی لاپرواہی پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

  • شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    شیر خوار بچوں کی جلد اور ناخنوں کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔شیر خوار بچوں کو نہایت حفاظت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، یہ کام ان افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے جو پہلی بار والدین بنے ہوں۔

    آج ہم آپ کو شیر خوار بچوں کی حفاظت کے طریقے بتا رہے ہیں۔

    جلد

    بچے کی جلد بہت نازک اور باریک ہوتی ہے اور اس کو پورے سال کے دوران خاص حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، شیر خوار بچہ ابھی سن اسکرین لگانے کے قابل نہیں ہوتا اس لیے اس کو سورج کی سیدھی شعائیں پڑنے سے بچائیں۔

    گرم مہینوں میں اور صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان خاص طور پر دھوپ سے حفاظت کریں۔ گرمیوں میں اس کے چہرے کو بچانے کے لیے بڑی اور گہری ٹوپی پہنائیں۔

    اگر بچے کو دھوپ سے جلن ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

    سردیوں میں اپنے بچے کو گرم رکھیں اور اس کی جلد کو جتنا ہو سکے ڈھک کر رکھیں تاکہ ٹھنڈ سے بچا جا سکے۔

    کمرے میں ہوا کو نم رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں لیکن گندگی کو بننے سے روکنے کے لیے اس آلہ کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ یہ گندگی ہوا میں شامل ہو کر سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    ناخن

    نومولود بچے کی انگلیوں کے ناخن چھوٹے، نرم اور باریک ہوں گے لیکن اگر بچے کو کھرچنے کی عادت ہو تو وہ اسکے چہرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ہمیشہ کٹا ہوا رکھنا ضروری ہے۔

    نیل کلپر کا استعمال کرتے وقت اس کا ناخن کاٹتے ہوئے اس کی انگلی کا پیڈ اس کے ناخن سے دور لے جائیں تاکہ انگلی کٹنے سے بچ سکے۔

    ہو سکتا ہے نومولود بچے پر نیل کلپرکا استعمال شروع میں آپ کو مشکل لگے، اگر آپ اس کا استعمال غیر آرام دہ محسوس کریں تو اپنے بچے کے ناخن ایمری بورڈ سے چھوٹے کرنے کی کوشش کریں۔

    بچے کے ناخن توقع سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں، اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ایک ہفتے میں تقریباً ایک یا دو دفعہ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔

    دانت

    نومولود بچے کے دانت ابھی تک نکلے تو نہیں ہوں گے لیکن یہ اس کے دانتوں کی حفاظت شروع کرنے کا بہترین وقت ہوگا، صرف سوتی کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے پانی میں ڈبوئیں اور بچے کے مسوڑوں پر پھیریں۔

    دن میں ایک دفعہ بچے کی آخری فیڈ کے بعد ایسا کرنے کی کوشش کریں۔

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔

    ٹوتھ پیسٹ کا استعمال 6 ماہ سے کم عمر کے بچے کے لیے ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ فلورائڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بچے کے دانتوں کو خراب ہونے سے بچانے کا ایک اور بہترین طریقہ بچے کو رات کے وقت بستر پر یا پھر چپ کروانے کے لیے بوتل کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔

    بچے کو رات کے وقت بوتل میں دودھ دینا بچے کے آنے والے دانتوں کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچے کو رات کے وقت بوتل دینا ضروری ہو تو اس کو دودھ کے بجائے پانی سے بھریں۔

  • نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    نومولود کرونا وائرس کے خاتمے کی امید بن گیا

    سنگاپور میں ایک نومولود بچے میں کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز دریافت کی گئی ہیں، بچے کی ماں مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سنگا پور میں مارچ میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی ایک حاملہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، جس میں کرونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ماں سے بچے میں بیماری کی منتقلی کے حوالے سے نیا اشارہ ہے، بچے کی پیدائش نومبر میں ہوئی اور اسے کووڈ 19 سے پاک قرار دیا گیا مگر اس میں وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

    بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اینٹی باڈیز حمل کے دوران مجھ سے بچے میں منتقل ہوئیں۔

    مذکورہ خاتون رواں برس مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی تھیں، ان میں معمولی نوعیت کی علامات دیکھی گئیں تاہم حمل کے پیش نظر انہیں اسپتال میں داخل کرلیا گیا جہاں سے ڈھائی ہفتے بعد انہیں ڈسچارج کیا گیا۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے جامع تحقیق نہیں ہوسکی کہ کووڈ 19 سے متاثر ایک حاملہ خاتون وائرس کو حمل یا زچگی کے دوران بچے میں منتقل کرسکتی ہے یا نہیں۔

    رواں برس اکتوبر میں ایک طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ ماں سے نومولود میں کرونا وائرس کی منتقلی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ نارمل ڈیلیوری، ماں کے دودھ پلانے یا پیدائش کے فوری بعد بچے کو ماں کے حوالے کرنے سے بھی وائرس کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

  • برطانوی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات، پولیس چکرا کر رہ گئی

    برطانوی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات، پولیس چکرا کر رہ گئی

    لندن: برطانیہ کے ایک اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات کے بعد وارڈ کی ایک نرس کو گرفتار کرلیا گیا، تاحال پولیس اس نرس کے خلاف شواہد ڈھونڈنے میں ناکام رہی ہے۔

    برطانیہ کے کاؤنٹیس چیسٹر اسپتال میں مارچ 2015 سے جولائی 2016 کے درمیان 17 نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئیں جبکہ 16 بچوں کی حالت اتنی تشویشناک ہوئی کہ وہ مرتے مرتے بچے۔

    پولیس نے اسپتال کے نوزائیدہ یونٹ میں کام کرنے والی 30 سالہ نرس کو گرفتار کرلیا تھا، پولیس نے 2 دن تک نرس کو حوالات میں رکھ کر اس سے تفتیش کی جبکہ اس دوران اس کے گھر کی بھی تلاشی لی گئی تاہم وہ کچھ بھی تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

    3 سال بعد بھی اس واقعے کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا جس کے بعد اب پولیس نے ایک بار پھر اس نرس کو گرفتار کیا ہے۔

    اس عرصے میں رائل کالج آف پیڈیا ٹرکس سے بھی ماہرین کی ٹیم کو بلوایا گیا اور بچوں کی اموات کی وجوہات جاننے کی کوشش کی گئی، جس میں ناکامی کے بعد پولیس نے قتل اور اقدام قتل کا مفروضہ قائم کرتے ہوئے تیسری بار نرس کو گرفتار کیا ہے۔

    30 سالہ نرس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت پیشہ وارانہ انداز میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہی ہے اور وہ اس ملازمت سے نہایت خوش تھی۔

    ان کے مطابق اس کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ کسی مکھی کو بھی نہ مار سکے، کجا کہ متعدد نوزائیدہ بچوں کو مار ڈالے جو اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتے۔

    نرس کے پڑوسی بھی واقعے کے بارے میں جان کر پریشان ہیں، ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے اسے جانتے ہیں، اور بڑی ہونے کے بعد وہ نہایت نرم دل اور خوش مزاج شخصیت ثابت ہوئی، وہ اس کی گرفتاری کا سن کر سخت حیران ہیں۔

    پولیس واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

  • مردہ قرار دیا گیا بچہ اچانک زندہ ہوگیا

    مردہ قرار دیا گیا بچہ اچانک زندہ ہوگیا

    بھارت میں ایک زندہ بچے کو مردہ قرار دینے پر پولیس نے مقامی اسپتال کے کمپاؤنڈر کو گرفتار کرلیا، تاہم بچہ چند گھنٹے بعد ہی دم توڑ گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست آسام میں پیش آیا، بچے کے والدین چائے کے باغات میں کام کرنے والے کسان تھے جو دوپہر کے وقت اپنے 2 ماہ کے بچے کو بے ہوشی کی حالت میں لے کر اسپتال آئے۔

    اس وقت اسپتال میں کوئی بھی نرس یا ڈاکٹر موجود نہیں تھا، وہاں موجود ایک کمپاؤنڈر گوتم مترا نے بچے کو چیک کیا اور اسے مردہ قرار دیا۔

    والدین روتے ہوئے بچے کو واپس گھر لے آئے اور اس کی آخری رسومات کی تیاری کرنے لگے کہ اچانک ماں کے زانو پر بچے میں حرکت پیدا ہوئی۔

    والدین دوبارہ اسے واپس اسی اسپتال میں لے کر بھاگے جہاں کچھ دیر قبل بچے کو مردہ قرار دیا گیا تھا، ڈاکٹرز نے بچے کو اسپتال میں داخل کیا تاہم چند گھنٹے بعد ہی بچہ دم توڑ گیا۔

    واقعے کے اگلے روز درجنوں کسان مقامی پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر احتجاج کرنے لگے جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور کمپاؤنڈر کو گرفتار کرلیا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔