Tag: Baby Shark

  • نیوزی لینڈ: کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مشہور گانا لگا دیا

    نیوزی لینڈ: کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مشہور گانا لگا دیا

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ میں کرونا پابندیوں کے خلاف نکلنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے مشہور گانا لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے بعد اب نیوزی لینڈ میں بھی کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، دارالحکومت ویلنگٹن میں کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا۔

    سراپا احتجاج مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے بچوں کا مشہور گانا بے بے شارک لگا دیا، مظاہرین نے بھی جیسے ہی بچوں کے گانے کی دھن سنی، ایکشن کے ساتھ گانا شروع کر دیا، اور بچوں کی اینی مینٹید فلم فروزن کا گانا بھی گایا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ بے بے شارک ڈو ڈو ڈو 7 ارب ویوز کے ساتھ دنیا کا سب سے ڈراؤنا گانا سمجھا جاتا ہے، تاہم یہی گانا ہی دنیا کا سب سے پسندیدہ بھی ہے۔

    اتوار کو جب پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے میں ناکام رہے تو وہ ایک ایسے گانے کی طرف متوجہ ہوئے جو دنیا بھر کے والدین کے دلوں میں خوف پیدا کر دیتا ہے، تاہم ایسا لگتا ہے کہ پولیس کا یہ حربہ بھی ناکام رہا، کیوں کہ جیسے ہی بے بے شارک گانا لگایا گیا، مظاہرین اس پر پرفارم کرنے لگے۔

    پیر تک مظاہرین کو منتشر نہیں کیا جا سکا تھا، سینکڑوں اب بھی پارلیمنٹ کے باہر موجود ہیں۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے عوام پر سخت ترین پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

  • قیدیوں کو ‘بے بی شارک’ سننے کی سزا

    قیدیوں کو ‘بے بی شارک’ سننے کی سزا

    امریکا میں جیل کے 3 ملازمین کو قیدیوں کو انوکھی لیکن تکلیف دہ سزا دینے پر عدالتی کارروائی کا سامنا ہے، ملازمین کو جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    امریکی ریاست اوکلاہوما میں جیل کے 2 سابق ملازمین اور ان کا سپروائزر پولیس کے زیر تفتیش ہے، جیل ملازمین نے قیدیوں کو سزا کے طور پر بلند آواز میں بار بار گانا سننے پر مجبور کیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 21 سالہ جیل ملازمین قیدیوں کو دیوار کے ساتھ ہتھکڑیوں سے باندھ دیتے اور بلند آواز میں بچوں کا مقبول گانا بے بی شارک چلا دیتے۔ قیدیوں کو یہ گانا بطور سزا کئی گھنٹوں تک بار بار سنایا جاتا۔

    دونوں ملزمان پر قیدیوں سے ناروا سلوک رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان کے 50 سالہ سپروائزر کو بھی اس کا ذمہ دار بنایا گیا ہے جو قوانین کی اس خلاف ورزی کو جانتے ہوئے بھی خاموش رہا۔

    ڈسٹرکٹ اٹارنی کا کہنا ہے کہ اگر ان کے اختیار میں ہوتا تو وہ تینوں پر اس سے بھی سنگین الزامات عائد کرتے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ دونوں ملازمین نے قیدیوں کو سبق سکھانے کے لیے یہ کام سرانجام دیا، دونوں کا خیال تھا کہ قیدیوں کا رویہ سدھارنے کے لیے انہیں ایسی سزا دینی ضروری ہے جس سے ان کا دماغ درست ہو۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ سزا سے قیدی سخت ذہنی و جذباتی تناؤ کا شکار ہوئے۔

    جیل میں یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے اس کی تفتیش شروع کی تھی جس پر دونوں ملازمین نے استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم اب دونوں کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے اور دونوں کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

  • ننھی شارکس کو کھانا کھلانے کی وجہ انوکھا عقیدہ

    ننھی شارکس کو کھانا کھلانے کی وجہ انوکھا عقیدہ

    مختلف سمندری جانوروں اور ان کے ننھے بچوں کو کھانا کھلانا تو ایک عام بات ہے، تاہم اس حوالے سے بعض افراد نہایت منفرد عقائد بھی رکھتے ہیں۔

    بحر الکاہل کے جنوبی حصے میں واقع علاقہ جسے پولی نیسیا کہا جاتا ہے، ننھے شارکس کی آماجگاہ ہے۔ شارک کے یہ بچے تیرتے ہوئے کھاڑی کے کنارے تک آجاتے ہیں۔ جب یہ بڑے ہونے لگتے ہیں تو گہرے سمندر میں چلے جاتے ہیں۔

    تاہم جب تک یہ بچے یہاں ہوتے ہیں مقامی افراد باقاعدگی سے انہیں کھانا ڈالتے ہیں۔ اس کھانے میں بچا ہوا کھانا اور چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں جو شارکس بہت شوق سے کھاتی ہیں۔

    ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے آباؤ اجداد شارک کی شکل میں دوبارہ اس دنیا میں آئے ہیں چنانچہ یہ شارک کے بچوں کو باقاعدگی سے خوراک ڈالتے ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے روزمرہ معمول کے ساتھ ساتھ انہیں خوشی بھی فراہم کرتا ہے جبکہ انہیں فطرت سے قریب ہونے کا موقع بھی دیتا ہے۔