Tag: Bacha Khan university

  • باچا خان یونیورسٹی کے شہیدوں کوطالب علموں کا سلام عقیدت

    باچا خان یونیورسٹی کے شہیدوں کوطالب علموں کا سلام عقیدت

    چارسدہ: باچا خان یونیورسٹی میں شہیدا طلباء کی برسی کے موقع پر طالبعلم نے شہیداوں کو سلام پیش کیا گیا، جامعہ میں شہداء کی یادگار تعمیرکی گئی ہے. اس موقع پرشہید طالب علموں کے دوستوں کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ہم جماعت بہت یاد آتے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق ایک سال قبل آج ہی کےدن، باچا خان یونیورسٹی میں مشاعرے کا انعقاد کیاگیاتھا. جس کے آغازسے قبل ہی دہشتگردوں نے حملہ کرکے نہتے طلبا و اساتذہ پرگولیوں کی بوچھاڑکردی تھی.

    آج بزدلانہ حملے میں شہیدہونے والے طلبا،اساتذہ اوردیگر افراد کی پہلی برسی منائی گئی، شہید طالب علموں کو کبھی نہ فراموش کرنے کے لئے جامعہ میں یادگارشہداء تعمیر کیاگیا ہے۔ جہاں طالب علموں نے خراج تحسین پیش کیا، شہیدوں کی برسی میں والدین سمیت طالب علموں کی کثیر تعداد نے شرکت کی.

    شہدا کی برسی کے موقع پریونیورسٹی میں شہید طلباء کی تصاویر آویزاں کی گئیں،اس موقع پر طلبا نے اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے دوست بہت یاد آتے ہیں، ہم انہیں‌ کبھی نہیں بھولیں گے ، وہ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں، ہم ان کی شہادت کوسلام عقیقدت پیش کرتے ہیں، جامعہ میں نئے آنے والے طالبعلم بھی شہداء کو سلام پیش کرتے نظر آئے.

    یہاں پڑھیں:باچا خان یونی ورسٹی حملہ: پروفیسرسمیت 20 شہید، 4 دہشت گرد ہلاک

    یاد رہے باچاخان یونیورسٹی پرہونے والے دہشت گرد حملے میں بائیس افراد شہید اوراکتالیس زخمی ہوئےتھے.

  • چارسدہ میں دہشت گردی کی اطلاع ایک ماہ قبل دی گئی تھی

    چارسدہ میں دہشت گردی کی اطلاع ایک ماہ قبل دی گئی تھی

    پشاور : باچاخان یونیورسٹی پشاور پرحملےسے تقریبا ایک ماہ قبل چارسدہ میں خوفناک دہشت گرد حملےکاالرٹ جاری کردیا گیا تھا،اس حوالے سے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت اورسیکورٹی حکام کوتحریری طورپرآگاہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی وزارت داخلہ نے چودہ دسمبردوہزارپندرہ کوساڑھے آٹھ بجے تھریٹ الرٹ جاری کیا۔ یہ خط خیبرپختونخوا کے سیکرٹری داخلہ،پولیس اورایف سی کے اعلٰی حکام کو بھیجا گیا۔

    خط میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں کاطارق گیدڑعمرنارے گروپ تین خودکش دہشت گرد چارسدہ بھیج رہا ہے۔ لیکن خط کے مطابق ان دہشت گردوں کا نشانہ چارسدہ کی باچاخان یونیورسٹی نہیں،ایک اورمقام تھا۔

    خط میں خبردارکیا گیا کہ دہشت گرد ڈسٹرکٹ کورٹ چارسدہ کونشانہ بنائیں گے۔ وفاقی حکومت کے خط میں بتایا گیا کہ تین دہشت گردعباس سواتی، سیف اللہ افغان اورایک اورافغان شخص رکشےسےعدالت کے گیٹ پراتریں گے۔

    دودہشت گرد خود کو پولیس اسپیشل برانچ کا اہلکارظاہرکریں گے،خودکش بمبارعباس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی ہوگی، دہشت گرد ایسا ظاہرکریں گے کہ جیسےعباس ملزم ہے اوراسے جج کے سامنےپیش کرنا ہے۔

    خط کے مطابق یہ تینوں عدالت میں داخل ہوں گے،عباس خود کودھماکے سے اڑائےگا، دوسرے دودہشت گرد اندھادھند فائرنگ کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہوسکے۔

    اس خط میں دہشت گردی سےمتعلق کئی معلومات درست تھیں البتہ مقام کی اطلاع درست نہ نکلی۔ تاہم وفاقی حکومت کے خط میں کچھ باتیں درست اورکچھ غلط نکلیں،چارسدہ یونیورسٹی پرحملہ کرنے والے گروپ کاتعلق طارق گیدڑگروپ سے ہی تھا،۔

    خط میں تین دہشت گردوں کی نشاندھی کی گئی۔ چارسدہ یونیورسٹی میں چاردہشت گرد داخل ہوئے،خط میں کہا گیا وہ خود کو پولیس اہلکارظاہرکریں گے۔

    عینی شاہدین کے مطابق چارسدہ حملےمیں دہشت گردوں نےایسا ہی کیا،لیکن نشاندھی کی سب سے بڑی غلطی مقام کی تھی، وفاقی حکومت نے خطرہ ظاہرکیا کہ حملہ ڈسٹرکٹ کورٹ پر ہوگا۔ لیکن دہشت گردی کاواقعہ باچا خان یونیورسٹی میں پیش آیا۔

  • کیمسٹری کے پروفیسر سید حامد حسین بھی چارسدہ سانحے میں شہید

    کیمسٹری کے پروفیسر سید حامد حسین بھی چارسدہ سانحے میں شہید

    چارسدہ : باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے پروفیسرسید حامد حسین نے حال ہی میں برطانیہ سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی تھی۔

    ابتدائی تعلیم انہوں نے اپنے شہر کے گورنمنٹ ہائی اسکول سے حاصل کی، جس کے بعد پشاور یونیورسٹی سے شعبہ کیمیا میں بیچلر اور ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ وہ باچا خان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے تعینات تھے۔

    پروفیسرحامدحسین کےدوبچےہیں، وہ طلبا میں انتہائی مقبول تھے، پروفیسرڈاکٹرسیدحامد حسین باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں علم کی روشنی بانٹ رہے تھے۔ دہشت گردوں نے موت بانٹی تو وہ بھی گولی کانشانہ بن گئے۔

    تعلیم کا زیوربانٹنے والے استاد نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پرجو آخری پوسٹ کی وہ بھی تعلیم سے ہی متعلق تھی۔ اسسٹنٹ پروفیسرحامد حسین نے 17 جنوری کو صبح 8 بج کر41 منٹ پرآخری پوسٹ کی جس میں انہوں نے پاکستانی طلبا کو ورلڈ بینک فیلو شپ کی ترغیب دی۔

    ان کے ایک کزن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرحامد چاہتے تودنیا میں کہیں بھی جاسکتے تھے۔ لیکن انہوں نےاپنےملک اوراپنےصوبے کوترجیح دی، دہشت گردوں نے ایک استاد کو شہید نہیں کیا۔ امید حوصلےاورروشنی کاچراغ گل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔