Tag: backache

  • کمر کی تکلیف سے بچاؤ کے آسان طریقے

    کمر کی تکلیف سے بچاؤ کے آسان طریقے

    کراچی : شہروں میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر چلنے والے لاکھوں موٹر سائیکل سواروں کی صرف بائیکس ہی خراب نہیں ہوتیں بلکہ اس سے ان کی صحت پر بہت بھی برا اثر پڑتا ہے۔

    گڑھوں کی وجہ سے لگنے والے جھٹکے موٹرسائیکل سوار کی ریڑھ کی ہڈی کو شدید متاثر کرتے ہیں جس کے سبب کمر کے مہروں کی بے ترتیبی جیسے مسائل پیدا ہونے کا قوی خدشہ ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر حارث نے چند ایسی ورزشیں بتائیں کہ جس پر عمل کرنے سے کمر کے درد سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    حارث نے بتایا کہ پہلے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو کمر کی تکلیف کے مسائل ہوتے تھے لیکن اب 30 سال کے بعد ہی نوجوانوں کو کمر میں تکلیف کی شکایات عام ہیں۔

    اس کی اہم وجہ شہر کا انفرااسٹرکچر ہے جس کی حالت انتہائی دگرگوں ہے نہ صرف سڑکیں بلکہ اہم شاہراہیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کے سبب خصوصاً نوجوان موٹر سائیکل سواروں کو مختلف پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔

    اس موقع پر انہوں نے ناظرین کو کچھ خاص ورزشیں کرکے دکھائیں جن کو کرکے کمر کی تکلیف سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

  • کمر درد کی دوائیں کھانے والے ہوشیار

    کمر درد کی دوائیں کھانے والے ہوشیار

    کمر درد ایک عام مرض بن چکا ہے جس سے نجات کے لیے لوگ ادویات کا استعمال کرتے ہیں، لیکن اب ان دواؤں کا ایک بدترین نقصان سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دانوں نے کہا ہے کہ درد کش اور سوزش (انفلیمیشن) کم کرنے والی دوا بعض حالات میں شدید نقصان دہ ثابت ہو کر درد کو دائمی عارضے میں بدل سکتی ہیں۔

    مک گل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں کمر کے نچلے حصے کے درد میں مبتلا بعض مریضوں کا جینیاتی جائزہ لیا ہے، ماہرین نے سب سے پہلے درد سے شفا پانے والے مریضوں کے جسم میں ہر جگہ موجود دفاعی نظام اور اس سے وابستہ خلیات کا جائزہ لیا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ دیرینہ درد میں مبتلا مریضوں کے بدن میں بھی یہی جین غیر سرگرم اور خوابیدہ تھے، سائنس دانوں نے درد میں مبتلا اور درد سے نجات پانے والے افراد کے جین، امنیاتی نظام، خون کی کیفیات اور بائیو مارکرز کا بغور جائزہ لیا، ان میں سب سے خلیات کو نیوٹرو فیلس کا نام دیا گیا تھا۔

    اس سے معلوم ہوا کہ اینٹی انفلیمنٹری ادویات جو کمر کے نچلے حصے میں درد کے لیے عام استعمال ہوتی ہیں وہ درحقیقت خلوی اور جینیاتی سطح پر درد کو طویل مدت تک بڑھاوا دے سکتی ہیں۔

    اس کی تصدیق کے لیے چوہوں کے ماڈل کو کمر کے نچلے درجے کے حصے کا مریض بنایا گیا، پھر انہیں روایتی دوائیں دی گئیں جو ہم بھی استعمال کرتے ہیں۔ ایسے چوہوں کا درد وقتی کم ہوا لیکن بعد میں شدید اور مزید دیرینہ مرض میں بدل گیا جبکہ دیگر دواؤں سے یہ کیفیت سامنے نہیں آئی۔

    چنانچہ ثابت ہوا کہ حیرت انگیز طور پر بعض درد کش ادویات وقتی فائدہ پہنچا کر درد کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔

  • کمر درد کا حیران کن علاج دریافت

    کمر درد کا حیران کن علاج دریافت

    برطانوی اور امریکی سائنسدانوں نے بہت کم فریکوینسی والی بجلی کے معمولی جھٹکوں سے کمر کا شدید درد ختم کرنے میں اتنی غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے کہ وہ خود بھی حیران ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کنگز کالج لندن کے ماہرین کی نگرانی میں یہ تجربات ایسے 20 مریضوں پر کیے گئے جن کی کمر کے نچلے حصے میں پچھلے کئی سال سے شدید درد تھا، جو بعض مریضوں میں کمر سے شروع ہو کر کولہوں اور ٹانگوں تک پہنچ رہا تھا۔

    مستقل دوائیں کھانے اور کمر کی سرجری کروانے کے بعد بھی ان مریضوں کے درد میں کچھ خاص افاقہ نہیں ہورہا تھا۔

    یہی تجربات اس سے پہلے چوہوں پر کیے گئے تھے جن سے انکشاف ہوا تھا کہ اگر کمر کے نچلے حصے میں، ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد الیکٹروڈز لگا کر ان میں سے بہت کم تعدد والی بجلی (الٹرا لو فریکوینسی الیکٹرک کرنٹ) گزاری جائے تو کمر کے درد میں بہت کمی کی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ الٹرا لو فریکوینسی میں 300 ہرٹز سے 3 ہزار ہرٹز والی برقی مقناطیسی لہریں شامل ہوتی ہیں۔

    انسانی آزمائشوں کے دوران مریضوں کی کمر میں، معمولی آپریشن کے بعد، ریڑھ کی ہڈی کے قریب دو چھوٹے چھوٹے برقیرے نصب کر دیے گئے جن میں سے روزانہ تھوڑی دیر تک بہت کم فریکوینسی پر معمولی سی بجلی گزاری گئی۔

    بجلی گزرنے پر ریڑھ کی ہڈی میں موجود اعصاب سے درد کے سگنل دماغ تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور یوں ان مریضوں میں کمر کا درد بہت کم ہوگیا۔

    تقریباً دو ماہ تک جاری رہنے والے ان تجربات میں 90 فیصد مریضوں کی کمر کا درد اوسطاً 80 فیصد کم ہوگیا جبکہ ان میں سے بھی چند مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں کمر کا درد بالکل بھی محسوس نہیں ہوا۔

    15 دنوں تک یہ عمل روزانہ دوہرا کر روک دیا گیا، جس کے بعد تمام مریضوں میں کمر کا درد بھی بتدریج بڑھنے لگا؛ اور بالآخر 23 ویں روز تک ان کی کیفیت ویسی ہی ہوگئی کہ جیسی علاج شروع ہونے سے پہلے تھی۔

    اس تحقیق کے بارے میں دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یا تو یہ کوئی بہت بڑی غلط فہمی ہے یا پھر کچھ ایسا نیا دریافت کرلیا گیا ہے جو مستقبل میں کمر کے درد کا منفرد اور مؤثر علاج ثابت ہوگا۔

  • کمر درد کے لیے ورزش فائدہ مند

    کمر درد کے لیے ورزش فائدہ مند

    کمر کا درد عام طور پر ہر شخص کو ہوتا ہے۔ یہ نہایت ہی تکلیف دہ درد ہوتا ہے اور مشکلوں سے ہی جان چھوڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمر درد کے لیے دوائیوں سے زیادہ فائدہ مند ورزش ہے۔

    تحقیق کرنے والے ماہرین نے دنیا بھر میں 30 ہزار سے زائد افراد پر یہ تجربہ کیا اور نتیجہ نکلا کہ سال بھر بعد جن لوگوں نے باقاعدگی سے ورزش کی تھی ان کی کمر کے درد میں 40 سے 45 فیصد کمی آئی ہے۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ورزش ہی اس مرض کا آسان علاج ہے تو پھر یہ اتنا عام کیوں ہے۔

    مزید پڑھیں: کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    اس کی وجہ یہ ہے کہ کمر درد سے نجات کے لیے ڈاکٹر مختلف اینٹی بائیوٹکس اور دیگر علاج جیسے بیلٹ پہننا وغیرہ تجویز کرتے ہیں۔ یہ چیزیں پٹھوں کو کمزور کردیتی ہیں۔ چنانچہ کمر درد کا شکار افراد اگر ورزش کریں تو وہ مزید تکالیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کمر درد کے لیے ورزش ہی سب سے آسان علاج ہے۔ کمر کا درد جسمانی حرکات میں کمی کی وجہ سے ہوتا ہے خاص طور پر ان لوگوں میں جو آفس میں گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں اور کم چلتے پھرتے ہیں۔

  • ہمارے بستے ہماری کمر توڑ رہے ہیں

    ہمارے بستے ہماری کمر توڑ رہے ہیں

    آج دنیا کی کثیر آبادی کمردرد کا شکار نظرآتی ہے اور اس کا بنیادی سبب وہ بستے ہیں جو ہم دورانِ تعلیم اپنی کتابیں رکھنے کے لیے یا پیشہ ورانہ زندگی میں اپنی ضروریات کا سامان رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    امریکن ایسو سی ایشن آف نیورولوجیکل سرجن کے مطابق اس وقت 75 سے 85فیصد امریکی زندگی کے کسی نا کسی حصے میں کمر درد کی تکلیف کا شکار ہوتے ہیں‘ سنہ 2012 میں ہونے والے ایک سروے لگ بھگ 20 فیصد کمر درد کا شکار ہیں‘ 14 فیصدامریکیوں کو گردن کا درد ستا رہا ہے جبکہ 10 فیصد عرق النساء کی تکلیف جھیل رہے ہیں۔

    کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    افسوس ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں فی الحال اس قسم کے کوئی اعدادو شمار دستیاب نہیں ہیں ‘ لیکن آرتھو پیڈک ڈاکٹرز اور فزیو تھراپسٹ کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کے پاس آنے والے مریضو ں کا رش اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ صورتحال یہاں بھی کچھ بہتر نہیں ہے‘ بلکہ اگر اعداد و شمار نکالے جائیں تو شاید یہ شرح امریکہ سے زیادہ ہو‘ جس کا سبب ہمارا تھکا دینے والا اندازِ زندگی ہے۔

    کمر درد کی بنیادی وجوہات


    جدید دنیا کے بڑھتے ہوئے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے آج کے انسان اپنی صحت کے آپ دشمن بنے ہوئے ہیں‘ کمردرد کی بنیادی وجہ استعداد سے زیادہ وزن اٹھانا ہے جس کی شروعات کم عمری سے ہی شروع ہوجاتی ہے۔

    دیکھنے میں آیا ہے کہ اسکول کے بچے اس وقت اپنی استعداد سے بہت زیادہ وزن اٹھارہے ہیں ‘ ان کے بستے منہ تک کتابوں اور دیگر ضروری سامان سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔

    Backache

    پیشہ ورانہ زندگی میں ہمیں لیپ ٹاپ ‘ فائلز اور کئی دیگر اشیا اپنے ساتھ لےکر گھر اور دفتر سےنکلنا پڑتا ہے ‘ انہیں اٹھانےکے لیے منتخب کردہ غیر موزوں بستے بھی کمر میں تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

    ہم میں سے اکثر کے لئے ہمارا بٹوہ قیمتی کاغذات اور اہم شخصیات رکھنے کی جگہ ہوتا ہے جس کے سبب وہ بھرتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات وہ دو انچ کی موٹائی بھی اختیار کرلیتا ہے ‘ یہ بٹوہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی کے لیے شدید مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

    ہم میں سے اکثر افراد بیٹھنے کے لیے مناسب نشست کا اہتمام نہیں کرتے جس کے سبب ہماری کمر کے زیریں حصے میں اکثر اوقات شدید تکالیف پیدا ہوجاتی ہے۔

    Backache

    کمر درد سے کیسے بچا جائے؟


    نیویارک میں پروفیشنل فزیکل تھریپی کے ڈائریکٹر نتالی لووٹز کہتی ہیں کہ غیر موزوں طریقے وزن اٹھانا کمر درد کا بنیادی سبب ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے اندازِ زندگی میں تبدیلی لائیں اور غیر ضروری بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کریں۔

    اسکول کے بستے

    نتالی کے مطابق اسکول جانے والے طالب علموں کے بستوں کا وزن ان کے اپنے وزن کا 10 سے 15 فیصد ہونا چاہیے لیکن بد قسمتی سے ہم دیکھتے ہیں کہ بچے اس سے کہیں زیادہ وزن روزانہ کی بنیاد پر اٹھارہے ہیں‘ یہاں تک کہ بعض اوقات تو وہ دوگنا وزن اٹھاتے ہیں‘ جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی پر دور رس منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    Backache

    اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے تو ان کے اسکول ٹیچر سے بات کی جائے اور ٹیچر سے ان کا شیڈول حاصل کیا جائے تاکہ بچے وہی کتابیں لے کر جائیں جو اس دن کے لیے ضروری ہے‘ غیر ضروری کتب گھر پر چھوڑدی جائیں۔

    بستے کا انتخاب بھی بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے‘ ہم عموماً اپنے بچوں کے لیے بڑا بستہ لیتے ہیں کہ اس میں ان کی ضرورت کی تمام تر اشیا سما جائیں۔یہ رویہ غلط ہے‘ بڑے بستے اکثر غیر ضروری اشیا سے بھرجاتے ہیں لہذا چھوٹے بستے لیے جائیں اور صرف وہی کتابیں اس میں رکھی جائیں جو ضروری ہیں۔ اس کے لیے بستے کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کرنا ضروری ہے۔

    بستوں کے اسٹیپ وزن اٹھانے میں اہم کردار ادار کرتے ہیں‘ آپ کو دیکھنا ہوگا کہ آپ کے بچے کے اسکول بیگ کے اسٹیپ اسکی جسامت کے حساب سے ہیں کہ نہیں‘ اگر وہ زیادہ بڑے یا زیادہ چھوٹے ہوں گے تو بچے کا پوسچر خراب کریں گے جس سے انہیں مسائل پیش آئیں گے۔

    دفتر کا بیگ

    دفتر میں ہمیں ایسی بہت سی چیزو ں کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں گھر پر بھی درکار ہوتی ہیں اس لیے ہم اکثر انہیں ساتھ لیے پھرتے ہیں جیسے لیپ ٹاپ ‘ حوالہ جات کے لیے کتابیں‘ پلانر وغیرہ وغیرہ۔

    Backache

    یاد رکھیے کہ دفتر کے بیگ میں ہر شے کام کی نہیں ہوتی‘ کچھ اشیا ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں ہم کام کا سمجھ کر بلاوجہ ساتھ لیے پھرتے ہیں اس لیے بیگ کو جلدی جلدی درست کرنا اور اس میں سے فاضل اشیا کم کرنا ضروری ہے۔ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنہیں آپ ڈیجیٹل طریقے سے بھی استعمال کرسکتے ہیں جیسا کہ آپ کا پلانر یا کاروباری رابطوں کی ڈائری ۔ انہیں سافٹ فارمیٹ پر منتقل کیجئے اور محض ایک یو ایس بی میں لے کر آرام سے سفر کریں۔

    بٹوے کی صفائی ضروری ہے

    بہت سے افراد کئی قیمتی کاغذات اس لیے بٹوے میں رکھتے ہیں کہ وہاں وہ محفوظ رہیں گے ‘ جیسے خریداری کی رسیدیں‘ وزیٹنگ کارڈز وغیرہ۔ مقررہ معیاد گزرنےکے بعد وہ اشیا بیکار ہوجاتی ہیں اور بلاوجہ آپ کی کمر کے لیے مسائل کا سبب بنتی ہیں۔

    Backache

    یاد رکھیے آپ بٹوہ صرف پیسے ‘ بینک کارڈ اور شناختی دستاویز رکھنے کےلیے ہے لہذا اسے بریف کیس نہ بنائے بلکہ ہر ہفتے چھانٹی کرکے فضول اشیا ختم کریں اور اپنے بٹوے کو پتلے سے پتلا رکھیں۔

    اگر آپ بٹوہ ہپ پاکٹ میں رکھتے ہیں تو کہیں بھی بیٹھتے وقت اسے باہر نکال لیں ‘چاہے آپ ددفتر کی کرسی پر بیٹھے ہوں‘ ڈرائیونگ کررہے ہوں یا موٹرسائیکل چلا رہے ہوں۔ ورنہ یہ بٹوہ آپ کی کولہے کی ہڈی کو اوپر نیچے کرکے آپ کو عمر بھر کے لیے معذور کرسکتا ہے۔

    بیٹھنے کی نشست

    بیٹھنے کے لیے آپ کی نشست یا کرسی آپ کمر پر سب سے زیادہ اثرات مرتب کرتی ہے لہذا خیال کیجئے کہ آپ نے جو نشست مقرر کی ہے وہ نہ صرف آرام دہ ہےبلکہ وہ کمر کے لیے موزوں بھی ہے۔

    Backache

    اگر آپ کی کرسی مناسب نہیں ہے تو فی الفور انتظامیہ سےمطالبہ کریں کہ آپ کو مناسب چیئر مہیا کریں اور اگر وہ نہیں کرتے تو آپ خود اس کا انتظام کرلیں کہ یہ سودا ساری عمر کمر میں درد پالنے سے پھر بھی سستا ہے۔

    یاد رکھیے ! کمر یقینا بہت مضبوط ہوتی ہے اگر آپ درست طریقے وزن اٹھائیں گے یا دیگر افعال سرانجام دیں گے تو یہ بڑھاپے تک آپ کا ساتھ دے گی لیکن اگر آپ اس کا خیال نہیں رکھیں گے تو یہ کم عمر میں ہی آپ کے لیے شدید مسائل پیدا کرسکتی ہے‘ لہذا اپنی کمر کا خیال رکھیں او ر خوشحال زندگی گزاریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔