Tag: Bad economy

  • معیشت کے نقصان کا ذمہ دار آئی ایم ایف ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

    معیشت کے نقصان کا ذمہ دار آئی ایم ایف ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

    کراچی : نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کے نقصان کا زیادہ ذمہ دار آئی ایم ایف ہے کیونکہ وہ بار بار اپنی شرئط تبدیل کرتا رہا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کی معیشت کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 130بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے بعد آئی ایم ایف معاہدہ وقت پر نہ ہونے سے بھی بہت فرق پڑا اور ، ساڑھے4سال میں ہمارا135بلین ڈالر کا خسارہ سامنے آیا، ان کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سخت باتوں کی وجہ سے بھی مسائل کھڑے ہوئے پھر آئی ایم ایف معاہدے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو بیچ میں آنا پڑا۔

    ڈاکٹراشفاق حسن کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کے نقصان کا زیادہ ذمہ دار آئی ایم ایف ہے کیونکہ آئی ایم ایف پاکستان کے لیے بار بار اپنی شرئط تبدیل کرتا رہا، شرائط ماننے کے باوجود آئی ایم ایف مزید نئی شرائط لگائے جارہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جتنی شرائط لگائیں وہ بھی ہم نے پوری کیں، گزشتہ مالی سال میں ایکسپورٹ گری، بیرونی سرمایہ کاری بھی نہ ہوئی، جس گھر میں آگ لگی ہو تو کون ایسی جگہ پر سرمایہ کاری کرے گا؟

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے آئی ایم ایف میں ہونے سے عوام کو کبھی ریلیف نہیں ملتا، معاہدہ سامنے آئے گا تو پتا چلے گا ہم نے آئی ایم ایف سے کیسی ڈیل کی ہے، آئی ایم ایف کے نسخے پرعمل درآمد کریں گےتو مزید تباہی ہوگی، ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے جلد نکلیں، آئی ایم ایف روپے کی قدر گرائے گا اور شرح سود بھی بڑھائے گا۔

    ڈاکٹراشفاق نے کہا کہ آئی ایم ایف میں جب بھی کوئی ملک ہوتا ہے وہاں ریلیف نہیں ہوتا، ذہن میں رکھ لیں جہاں آئی ایم ایف ہے وہاں عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں، جو لوگ غلطی سے ٹیکس نیٹ میں آگئے وہی مرغے بن گئے، الیکشن کے موقع پرحکومت ٹیکس نیٹ کو نہیں بڑھا سکتی۔

    ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ ہم جس بھونچال سے گزرے معیشت پر اسی کے اثرات ہیں، ملک میں موجود سرمایہ کار بھی سائیڈ پر ہیں، بہتر وقت کا انتظار کررہے ہیں، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر کا اقدام بہترین ہے،

    انہوں نے کہا کہ سویلین سائیڈ میں وقت کے ساتھ ساتھ صلاحیت میں کمی ہوگئی ہے، وزیراعظم سیکریٹریٹ میں بورڈ آف انویسٹمنٹ بھی موجود ہے جس کی کارکردگی ہم سب کے سامنے ہے، سرمایہ کاری نہیں آرہی تو یہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی کارکردگی ہے، بورڈ آف انویسٹمنٹ موجود ہے لیکن سرمایہ کاری کا کام نہیں ہورہا۔

    ڈاکٹراشفاق کا کہنا تھا کہ سب کو احساس ہے کہ معیشت کی حالت بہت خراب ہوچکی ہے، سویلین اور فوجی قیادت کے مل کر کام کرنے سے بہتری ہوگی، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر سے سرمایہ کاری میں تیزی آئے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دنوں میں این سی اوسی بنا تھا جس میں سویلین اور فوجی قیادت تھی، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر بھی این سی اوسی کی طرح کام کرے گا،
    اس اقدام سے سرمایہ کاری کے لیے چیزیں رکیں گی نہیں۔

  • تیل کا بحران : برطانوی تاریخ میں پہلی بار ترقی کا پہیہ رک گیا

    تیل کا بحران : برطانوی تاریخ میں پہلی بار ترقی کا پہیہ رک گیا

    لندن : تیل کی کمی کی وجہ سے برطانیہ میں تاریخ کی سب سے بڑی ریلوے ہڑتال کی گئی ہے، محکمہ ریلوے سے وابستہ ہزاروں افراد کام چھوڑ کر ہڑتال پر چلے گئے۔

    موجودہ صورتحال کے باعث 15000 کلومیٹر سے طویل پٹڑیاں اب ریل گاڑیوں سے خالی ہوچکی ہیں، برطانیہ کی 30 سالہ تاریخ میں سب سے بڑی ریلوے ہڑتال سے ملکی پہیہ رک گیا ہے اور لوگ اپنے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

    تنخواہوں میں کمی اور غیریقینی ملازمت سے پریشان لگ بھگ 50 ہزار سے زائد ملازمین اب اس جمعرات اور ہفتے کو بھی ہڑتال کریں گے۔

    برطانوی ریل، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ (آرایم ٹی) ورکرز یونین کے سربراہ مِک لنچ نے کہا کہ پینشن، تنخواہوں اور ملازمتوں سے بے دخلی کے تناظر میں ان کے پاس ہڑتال کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔

    دوسری جانب برطانوی وزیرِاعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ریلوے ملازمین کی تنظیمیں لوگوں کو نقصان پہنچارہی ہیں اور ملک بھر میں کاروبار، نظام زندگی اور عام افراد شدید متاثر ہورہے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک پہنچنے سے غذا اور ایندھن کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ تنخواہیں اضافے کے باوجود اب بھی 2006 کے درجے پر پہنچی جس کی وجہ سے برطانوی سرکاری ملازمتوں میں افرادی قوت کی قلت ایک بحران بن چکی ہے۔

  • سپر پاور امریکہ تباہی کے قریب پہنچ گیا، ماہرین کا انکشاف

    سپر پاور امریکہ تباہی کے قریب پہنچ گیا، ماہرین کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی معیشت ان دنوں بحران کا شکار ہے، کورونا کے بعد یوکرین جنگ نے سپرپاور کو معاشی طور پر پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے، خاص کر پیٹرول کے داموں کے سبب یہاں مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے۔

    اس سلسلے میں مغربی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ بدترین حالات کے پیش نظرامریکہ ٹوٹنے کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، امریکہ کے بڑے شہروں میں گزشتہ برسوں کی نسبت جرائم اور قتل و غارت گری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

    برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے امریکہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سقوط کے دھانے پر ہے اور اسے شدید اقتصادی بحران نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس ملک کی تاریخ میں ایندھن اور دیگر مصنوعات کی اتنی قیمتیں نہیں بڑھیں تھیں جتنی اب بڑھی ہیں۔

    ڈیلی ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے وقت سے اب تک جنوبی امریکہ کی سرحد سے 20 لاکھ غیر قانونی مہاجرین ملک میں آئے اور امریکہ کے بڑے شہروں میں گزشتہ برسوں کی نسبت جرائم اور قتل و غارتگری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

    امریکہ کی ریئل کلیر پولیٹکس نامی ویب سائٹ کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ امریکہ صحیح سمت کی جانب حرکت نہیں کر رہا اور حکومتی پالیسیاں درست نہیں ہیں۔