Tag: Bad effects

  • والدین ہوشیار : بچوں میں موبائل فون کا استعمال کتنا خطرناک ہے؟

    والدین ہوشیار : بچوں میں موبائل فون کا استعمال کتنا خطرناک ہے؟

    موبائل فون کا مسلسل استعمال یوں تو ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہوتا ہے مگر سات سال سے کم عمر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے نقصان کا اندازہ مستقبل میں جاکر ہوتا ہے۔

    کم عمر بچوں میں موبائل فون کی لت نے انہیں بیک وقت ذہنی اور جسمانی طور پر ایسے رویے کا حامل بنا دیاہے جو دانشمندی کی بجائے مشینی انداز میں زندگی بسر کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اس رویے میں انسانی جذبات اور احساسات کی اہمیت بھی بتدریج کم ہوتی جارہی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں موٹیویشنل اسپیکر ڈاکٹر جاوید اقبال نے والدین کو خبردار کرتے ہوئے انہیں اہم اور مفید مشورے دیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ بہت چھوٹی عمر میں موبائل اور ٹیبلٹ کا استعمال بچوں کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور وہ بہت سی ایسی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں ٹھیک سے حصہ نہیں لے پاتے جو زندگی کے اس موقع پر اْن کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی نفسیات اور جذبات پر موبائل کے اثرات جس شکل میں رونما ہو رہے ہیں اس کے سبب بچوں کی معصومیت جارحیت میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ اس جارحیت نے والدین اور بچوں کے رشتوں میں ایسی پیچیدگیاں پیدا کردی ہیں جو اُن کی نشوو نما پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

    ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا کہ بہت چھوٹی عمر میں موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے بچے بہت سی ایسی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں ٹھیک سے حصہ نہیں لے پاتے جس میں تعلیم و تدریس سے لے کر کھیل کود تک متعدد سرگرمیاں شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک بچوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلٹ کا استعمال شروع کرنے کی صحیح عمر14 سال ہے لیکن اس کا انحصار بچوں کے طرزِ عمل اور مختلف چیزوں میں دلچسپی سے ہے۔ یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب بچے نو بلوغت میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں اور فطری طور پر اپنے لیے زیادہ آزادی کا تقاضا کرتے ہیں۔

    لہذا والدین کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ بچوں کے ہاتھوں میں موبائل دینے سے قبل ان کو لازمی احتیاط کے سلسلے میں ضروری معلومات حاصل کرنی چاہئے۔

  • فیس ماسک پہننے سے کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    فیس ماسک پہننے سے کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیس ماسک پہننے سے بالغ افراد کی جسمانی سرگرمیوں پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    جریدے جرنل آف نیوٹریشن، اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ این 95 ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی گنجائش محدود نہیں ہوتی۔

    فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی کوئی کلینکل تحقیق نہیں ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معمولات پر یہ معمول کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق میں 20 صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں کی ہدایت کی گئی۔

    مردوں اور خواتین دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد تھے۔

    ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک، این 95 ماسک یا کوئی ماسک نہیں پہنایا گیا اور آکسیجن استعمال کرنے کی مقدار، دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی پیمانوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے مختلف سوالات بھی پوچھے گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس حد تک پریشانی یا تکلیف کا سامنا ہوا۔؎

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صلاحیت کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ افراد کی جسمانی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔

    تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں کیا گیا۔

    اب ماہرین کی جانب سے مزید تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل کیا جائے گا جن میں نظام تنفس کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔ ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔