Tag: Bail

  • لاہور سے گرفتار متعدد تحریک انصاف کارکنان کی عبوری ضمانت منظور

    لاہور سے گرفتار متعدد تحریک انصاف کارکنان کی عبوری ضمانت منظور

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے، لاہور سے گرفتار 17 پارٹی کارکنان کی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر جلاؤ گھیراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر گرفتار کیے گئے تحریک انصاف کارکنوں کو پیش کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج عبہر گل نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں پیش کیے گئے کارکنان میں قصور سے گرفتار وقاص طالب، سمیر عادی اور شیر افگن سمیت 17 کارکنان شامل تھے۔

    عدالت نے تمام کارکنان کی 27 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی اور پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔

    عدالت نے ملزمان کو 1، 1 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    امن عامہ کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 3 روز کے دوران ملک بھر سے پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور سینکڑوں عام کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار کیے گئے کارکنان پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت متعدد مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں۔

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: عثمان بزدار کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع

    آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: عثمان بزدار کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اپنے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، جہاں ان کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری کیس میں، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی عبوری ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

    عثمان بزدار نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی، عثمان بزدار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سوال نامے کا جواب تیار کرلیا ہے آج نیب آفس میں جمع ہوگا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ فیصلہ میرٹ پر ہوگا اگر آپ کا حق بنتا ہوا تو آپ کو انصاف ملے گا، اگر میرٹ پر پورا نہیں اترتے تو ضمانت نہیں ملے گی۔

    جج نے کہا کہ اگر عثمان بزدار نے اپنے آفس کو صاف شفاف طریقے سے استعمال کیا ہے تو ٹھیک ہے، اگر اس میں کوئی غلط یا غیر قانونی کام ہوا تو رپورٹ میں لکھا جائے۔

    عثمان بزدار کی جانب سے کہا گیا کہ 20 اگست 2018 سے 16 اپریل 2022 تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر رہا، اس دوران کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔

    عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔

  • سپریم کورٹ میں زیادتی کے ملزم کی ضمانت کالعدم، ملزم دوبارہ گرفتار

    سپریم کورٹ میں زیادتی کے ملزم کی ضمانت کالعدم، ملزم دوبارہ گرفتار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیادتی کے ملزم کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر لڑکی ہوٹل میں گئی تو اس کا مطلب ہے کہ زیادتی کر کے تصاویر بنا لی جائیں؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیادتی کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار خاتون نے ملزم فرحان پر تھانہ صادق آباد میں زیادتی کا مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔

    دوران سماعت عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ملزم اور تفتیشی افسر نے مل کر تمام شواہد ضائع کر دیے، متاثرہ لڑکی کا اب تک میڈیکل ہو سکا نہ ہی بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا حقائق کی موجودگی میں ملزم کو ضمانت دینا حیران کن ہے، تفتیش کے لیے کسی خاتون افسر کو ٹیم کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا؟

    سی پی او راولپنڈی نے بھی تفتیشی افسر کی جانب سے شواہد ضائع کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ لڑکی کے مطابق تفتیشی افسر بھی رات کو بلا کر ہراساں کرتا رہا۔

    سی پی او نے کہا کہ از سر نو تحقیقات میں لڑکی کے الزامات درست ثابت ہوئے، تفتیشی افسر شہزاد انور کی تنزلی کی جاچکی ہے اور اس کی سزا میں اضافے کی سفارش بھی کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ از سر نو تحقیقات کے بعد چالان جمع کروا دیا ہے۔

    دوران سماعت ملزم کے وکیل نے کہا کہ خاتون خود لڑکے کے ساتھ ہوٹل میں گئی جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ ہوٹل میں جانے کا کیا مطلب ہے زیادتی کر کے تصاویر بنائی جائیں؟

    ملزم کے وکیل نے مزید کہا کہ لڑکی کا ملتان میں نکاح ہو چکا ہے جس پر بینچ میں شامل جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا شادی شدہ ہونا زیادتی کا لائسنس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملزم پولیس پر اثر انداز ہو سکتا ہے وہ متاثرہ لڑکی پر کیسے نہیں ہوگا۔

    عدالت نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، ضمانت منسوخ ہونے پر راولپنڈی پولیس نے ملزم فرحان کو گرفتار کر لیا۔

  • ہمارے ساتھ سیاست نہیں انصاف کیا جائے، جہانگیر ترین

    ہمارے ساتھ سیاست نہیں انصاف کیا جائے، جہانگیر ترین

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ترین گروپ کے سربراہ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ انصاف ملے گا جو اب مل جانا چاہیے۔ انصاف فراہم کیا جائے سیاست نہ کی جائے ، علی ظفر نے بہت محنت سے رپورٹ مکمل کی۔

    عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیرترین کہنا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بھی ہیں کہ رپورٹ وزیر اعظم کو دی گئی ہے اور وزیر اعظم نے علی ظفر کو تفتیش کے لیے مقرر کیا تھا، امید تھی کہ علی ظفر کی رپورٹ منظر عام پر آجائے گی لیکن نہیں آئی۔

    انہوں نے کہا کہ میری کسی حکومتی عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی، اپنا کیس لڑرہے ہیں اور علی ظفر کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، ہمارے ساتھ سیاست نہ کی جائے، انصاف کیا جائے،

    جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ علی ظفر نے کہا تھا رپورٹ مئی میں دوں گا۔ علی ظفر نے اپنی رپورٹ میں جو بھی کہا ہے اس پرایکشن لیا جائے، کچھ ایسی باتیں معلوم ہیں جومیڈیا کے سامنےنہیں بتانا چاہتا وقت آنے پر بتاؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انصاف فراہم کیا جائے سیاست نہ کی جائے۔ میری حکومت کے کسی اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی،مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں اور ہم عبوری ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے لیکن ہمیں ہر پیشی پر نئی تاریخ مل جاتی ہے۔

    قبل ازیں بینکنگ کورٹ لاہورمیں شوگر ملز اورجعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے جہانگیر ترین،علی ترین،رانا نسیم اور عامر وارث کی حاضری مکمل کی۔

    بینکنگ کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ ٹرائل کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات کے باعث عدالت نے ہائی کورٹ آفس میں مچلکے جمع کروانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کو ٹرائل کورٹ میں مچلکے جمع کروانے تھے تاہم انسداد منشیات کورٹ کے جج شاکر حسن اور ڈیوٹی جج کی رخصت کے باعث مچلکے جمع نہ ہو سکے جس پر رانا ثنا اللہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ عدالت عالیہ مچلکے جمع کر کے روبکار جاری کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے بعد کسی ملزم کو قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کی رخصت کے باعث مچلکے جمع ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد رانا ثنا اللہ کے مچلکے ہائیکورٹ آفس میں جمع کروانے اور روبکار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

  • سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی ضمانت منظور

    سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری کی عبوری درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن نے سندھ روشن پروگرام کے تحت سولر لائٹس کی تنصیب کے منصوبے کا ٹھیکہ دینے میں مبینہ کرپشن کے کیس میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی۔

    درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پر مشتمل 2 رکنی ڈویژن بینچ نے کی، عدالت نے شرجیل میمن کی یکم جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کرلیا۔

    عدالت نے شرجیل میمن کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔

    نیب کی مذکورہ انکوائری میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ بھی عبوری ضمانت پر ہیں جبکہ 4 ملزمان اور 2 کمپنیاں 29 کروڑ روپے میں پلی بارگین کر چکی ہیں۔

    خیال رہے کہ شرجیل میمن اس سے قبل سرکاری خزانے سے پونے 6 ارب روپے کی خرد برد کے الزام پر بھی نیب کی زیر حراست رہ چکے ہیں۔

    شرجیل انعام میمن پر الزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والے کرپشن کے دوران خرد برد کی۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت منظور

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ضمانت منظور کرلی، زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی اسپیشل بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ آصف علی زرداری مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہیں، انہیں 24 گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    عدالت نے پمز کے میڈیکل بورڈ سے سابق صدر کی نئی طبی رپورٹ طلب کی تھی۔ رپورٹس کے مطابق آصف زرداری کو مختلف بیماریاں لاحق ہیں، رپورٹ میں بورڈ میں شامل 5 ڈاکٹرز کے نام بھی بتائے گئے۔

    میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم طویل عرصہ سے شوگر کا مریض ہے، 3 سٹنٹ بھی ڈلے ہوئے ہیں۔

    رپورٹ دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے دریافت کیا کہ آپ نے آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹ دیکھی؟ چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ آپ میڈیکل رپورٹ زور سے پڑھیں جس کے بعد نیب پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے میڈیکل رپورٹ پڑھ کر سنائی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس رپورٹ کے بعد آپ کیا کہیں گے، کیا آپ اب بھی ان سے تفتیش کر رہے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے طبی بنیادوں پر آصف زرداری کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور 1، 1 کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ عدالت نے فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری نے طبی بنیادوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی، درخواست میں وفاق اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

    آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 10 جون کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار کیا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں کے خلاف عبوری ریفرنس دائرکیا تھا۔

    آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور 17 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔

  • نوازشریف کے بیٹے اور سمدھی  پاکستان آکر ضمانت دے دیں، فیصل واوڈا

    نوازشریف کے بیٹے اور سمدھی پاکستان آکر ضمانت دے دیں، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ نوازشریف کے بیٹوں کو پیسوں کی زیادہ فکر ہے اگر ان کو والد کی صحت کی فکر ہے تو پاکستان آکر ضمانت دے دیں۔

    یہ بات انہوں نے اے وار وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، فیصل واوڈا نے کہا کہ کل تک نواز شریف کی زندگی اور موت کی باتیں ہورہی تھیں آج وہ شورٹی بھی نہیں دے رہے ہیں۔

    شریف خاندان کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ یہ لوگ بھاگ جاتے ہیں، ماضی میں بھی انہوں نے یہی کیا اور آج نواز شریف کے دونوں بیٹے اور سمدھی بھی ملک سے فرار اور عدالتوں کو مطلوب ہیں، اس لیے کابینہ اجلاس میں ہم نے یہ تجویز رکھی کہ ضمانت کے طور پر جاتی امرا لکھوائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے بیٹوں کو والد سے زیادہ پیسوں کی فکر ہے، نوازشریف کے دونوں اشتہاری بیٹے اور سمدھی آکر ضمانت دے دیں، یہ میرا ڈومین نہیں پھر بھی وزیراعظم عمران خان سے اس موضوع پر بات کروں گا، مجھے امید ہے کہ وہ مان جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی کا عزیز اگر سیریس حالت میں ہو تو وہ اپنا زیور اور دیگر قیمتی اشیاء تک رکھوا دیتے ہیں ہم تو ان سے سے صرف ایک بانڈ پر دستخط کروا رہے ہیں ان کو اس پر بھی اعتراض ہے۔

  • نواز شریف کی ضمانت درخواستوں پر دو تحریری حکم نامے جاری

    نواز شریف کی ضمانت درخواستوں پر دو تحریری حکم نامے جاری

    اسلام آباد : نواز شریف کی ضمانت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا، حکم نامے پر چیف جسٹس اور جسٹس محسن اخترکیانی کے دستخط موجود ہیں۔

    حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے نیئر رضوی ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پیش ہوئے، نیب کے بیورو کو عدالتی احکامات سے آگاہ کرایا گیا ہے، نیب نے نوازشریف کی ضمانت پر رضامندی ظاہر کی۔

    عدالت کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے مطمئن کرایا گیا، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو نوازشریف کی29اکتوبر تک ضمانت پراعتراض نہیں ہے۔

    نوازشریف کی درخواست ضمانت کو منظور کرنے کا حکم دیتےہیں، نوازشریف کو دو ملین روپے،دو شخصی ضمانت کے عوض ضمانت دی جاتی ہے، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس نوازشریف کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جائیں۔

    نوازشریف کی درخواست29اکتوبر کے لئے مقرر ہے، وزیراعلیٰ پنجاب29اکتوبرکو ذاتی طورپرپیش ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب ڈیڑھ بجے ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ میں پیش ہوں۔

    دوسرے تحریری حکم نامہ کے مطابق وفاقی، پنجاب حکومت سے قیدیوں سے متعلق پوچھا گیا تو انہیں معلوم نہیں تھا، یہ ساری چیزیں فیصلے میں موجود ہیں، وفاقی، پنجاب حکومت قیدیوں کی حدود سے متعلق رپورٹس دیں۔

    تمام قیدیوں کی بیماریوں اور دیگر مسائل سے عدالت کو آگاہ کیا جائے، حکومت اپنے آئینی اختیارات استعمال کرے، وفاقی وزیرداخلہ دو ہفتےمیں قیدیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں، وزیرداخلہ رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرارکے پاس جمع کرائیں۔

  • نواز شریف کی سزا ختم نہیں ہوئی، عارضی ضمانت ملی ہے، فردوس عاشق اعوان

    نواز شریف کی سزا ختم نہیں ہوئی، عارضی ضمانت ملی ہے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو صحت کی خرابی پرعدالت نے عارضی ریلیف دیا ہے، سزا ختم نہیں ہوئی عارضی ضمانت دی گئی ہے، عدالت میں بار بار کہا گیا کہ حلف نامہ جمع کرائیں، کسی کی موت زندگی کی ذمہ داری نہیں اٹھاسکتے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ حکومت نواز شریف کی صحت کیلئے دعاگو ہے، نواز شریف کو ضمانت طبی بنیادوں پردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتیں صحت سے متعلق تمام چیزیں دیکھ کرفیصلہ کرتی ہیں، نواز شریف کی سزاختم نہیں ہوئی، ان کو صرف طبی بنیادوں پر منگل تک عارضی ریلیف ملا ہے۔ عدالت نے میڈیکل بورڈ کی تجویز پرعبوری ضمانت دی۔

    فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت میں بار بار کہا گیا کہ حلف نامہ جمع کرائیں، زندگی تو اللہ کےہاتھ میں ہے، ہم کس طرح ذمہ داری لے سکتے ہیں، ہمارا نمائندہ عدالت میں یہی کہہ رہا تھا کہ میرٹ پر فیصلہ دیں۔

    مشیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کی سزا اور ضمانت سے متعلق نیب نے فیصلہ کرنا تھا، وہ نیب کے ملزم تھے نیب نے ہی انہیں گرفتار کیا تھا، نیب خود مختارادارہ ہے، حکومت نیب کے معاملات مداخلت نہیں کرسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یا حکومت کا نوازشریف کیس سے کوئی تعلق نہیں، کوئی انسان کسی کی زندگی اور موت کی ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا، نواز شریف کو علاج کیلئے بہترین سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، وہ جس اسپتال سے چاہیں اپنا علاج کراسکتے ہیں، حکومت نے نوازشریف کو علاج کیلئے ہرسہولت فراہم کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کو تمام بیماریاں گرفتاری سے پہلے لاحق تھیں، حکومت عدالتی احکامات کی پابند ہے، ملزم کو سزا دینا یا معطل کرنا یہ اختیار حکومت کا نہیں، فیصلےمیں عدالت نے اپناآئینی اور قانونی حق استعمال کیا، حکومت نے اپنےدائرہ کار میں رہتے ہوئے سہولتیں فراہم کیں، جو بیان حلفی مانگے گئے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، حکومتی نمائندوں نے کہا کہ عدالت میرٹ کو دیکھے۔