Tag: Bail Extension

  • منی لانڈرنگ کیس : مونس الہٰی دیگرکی ضمانتوں میں توسیع

    منی لانڈرنگ کیس : مونس الہٰی دیگرکی ضمانتوں میں توسیع

    لاہور: منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں مونس الہٰی سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 14 جولائی تک توسیع کردی گئی۔

    بینکنگ عدالت میں مونس الہٰی، محمد خان بھٹی اور واجد احمد نے حاضری مکمل کرائی، اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ تمام ملزمان شامل تفتیش ہوچکے ہیں انہوں نے گزشتہ ہفتے تفتیش جوائن کی ہے اور اپنے دفاع میں دستاویزات جمع کرانے کی مہلت مانگی۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ کمپنی کے شئیر ہولڈرز سے متعلق بھی تفتیش جاری ہے اور شئیر ہولڈرز کے تعین کے بعد مونس الہٰی کو دوبارہ طلب کیا جائے گا ۔47 فیصد ریکارڈ آچکا ہے جس کا ابھی فرانزک ہونا ہے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ وقت ضائع کیوں کررہے ہو؟ جس پر آئی او نے کہا کہ مختلف افراد سے ریکارڈ طلب کیا ہے جس کے بعد تفتیش مکمل ہوجائے گی۔

    تفتیشی افسر کا مزید کہنا تھا کہ47فیصد ریکارڈ موصول ہوچکا ہے، عدالت نے تفتیشی افسر کو تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے الزامات پر مونس الٰہی سمیت دیگر کے خلاف 24 ارب روپےکی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کررکھا ہے۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری ہوگی یا نہیں؟عدالت نے فیصلہ دے دیا

    پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری ہوگی یا نہیں؟عدالت نے فیصلہ دے دیا

    لاہور : سیشن کورٹ لاہور میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت 9رہنماؤں کی عبوری ضمانت سے متعلق سماعت کرتے ہوئے 9ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ملزمان کی ضمانتوں میں18جون تک توسیع کردی، ملزمان کے خلاف تھانہ فیکٹری ایریا پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملزمان میں یاسمین راشد، محمود رشید، مراد راس، اسلم اقبال سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما شامل ہیں، ملزمان نے پہلے ہی عبوری ضمانتیں کروا رکھی ہیں۔

    ملزمان کے خلاف تھانہ شاہدرہ اور گلبرگ میں کئی مقدمات درج ہیں، عبوری ضمانتیں 18جون تک منظوری کی گئیں ہیں۔

    یاد رہے کہ موجودہ حکومت نے تحریک انصاف کے17رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے وارنٹ حاصل کرلیے ہیں ، انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس کی استدعا پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کیے تھے۔

  • شہباز شریف اور حمزہ کی ضمانت میں توسیع، لیگی کارکنان عدالت میں لڑ پڑے

    شہباز شریف اور حمزہ کی ضمانت میں توسیع، لیگی کارکنان عدالت میں لڑ پڑے

    لاہور : احتساب عدالت کے اسپیشل جج سینٹرل نے شوگر انکوائری منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں دس فروری تک توسیع کر دی،  پیشی کے موقع پر ن لیگی ایم پی اے اور کارکنوں کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسین اعوان نے کیس کی سماعت کی،حمزہ شہباز سمیت دیگرملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    کورونا مثبت آنے کی وجہ سے حاضری معافی کی درخواست دائرکی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ عدالت ملزمان کی حاضری مکمل ہونے پر سماعت 10 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے تمام ملزمان کو طلب کرلیا۔

    بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی، حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر کارکنان کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جنھوں نے گل پاشی بھی کی۔

    پیشی کے بعد مسلم لیگ کی ایم پی اے رخسانہ کوثر اور ن لیگی کارکنوں میں ہنگامہ آراٸی ہوگئی وہاں موجود لیگی کارکنان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے۔

    ن لیگی کارکنوں نے ایک دوسرے پر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کردی تاہم بعد ازاں پولیس اہلکاروں نے لیگی کارکنوں کے درمیان بیچ بچاؤ کرادیا۔

  • شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع

    شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع

    لاہور : سیشن عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی، شہباز شریف کے وکیل نے شوکاز نوٹس کا جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شوگرملزانکوائری کیس کے سلسلے میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت مین توسیع کی درکواست کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے موقع پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں وقت پر حاضر نہ ہوسکے جس کی وجہ سے ان کا انتطار کرنا پڑ، ایک موقع پر
    ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے ملزمان کی غیر حاضری کی نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان اب تک پیش نہیں ہوئے ضمانت کی درخواست ان کی عدم پیروی پر خارج کی جائے۔

    عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو آدھے گھنٹے تک پہنچنے کی مہلت دے دی تاہم کچھ دیر بعد شہبازشریف سیشن کورٹ کے روسٹرم پر جج کے روبرو پیش ہوگئے۔

    قبل ازیں شہبازشریف ،حمزہ شہبازکی عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، پولیس کی جانب سے500 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے، اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی سیشن کورٹ میں پہنچ گئی۔

    عدالت کے جج حامد حسین نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ آج قومی اسمبلی کا سیشن ہے مگرعدالت کے احترام میں یہاں آیا ہوں۔

    جج حامد حسین نے کہا کہ آپ درخواست دے دیتے، شہباز شریف نے کہا کہ مجھےاسلام آباد ہونا چاہیے تھا مگر میں نے کہا عدالت میں پیش ہوجاؤں، جج نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں جب حمزہ آجائیں تو اکٹھےپیش ہوں۔

    بعد ازاں حمزہ شہباز بھی عدالت پہنچ گئے عدالتنے حمزہ شہباز سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا بھی سیشن چل رہا ہے؟ جس پر حمزہ کا کہنا تھا کہ جی ہمارابھی سیشن چل رہا ہے آج بھی اجلاس ہے۔

    شوگرملز انکوائری کیس کی سماعت پر سیشن عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں16اگست تک توسیع کر دی شہباز شریف کے وکیل نے شوکاز نوٹس کا جواب عدالت میں جمع کرا دیا

  • جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 10جون تک توسیع کردی، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہےباریک بینی سےدیکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے چھٹی بارہائی کورٹ میں پیش ہوئے جبکہ ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب ،اسپیشل پراسیکیوٹر بھی عدالت میں موجود ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹ کیس میں نیب کے تفتیشی اورٹیم عدالت میں موجود ہے ، نیب حکام نے کہا کیس کےتمام دستاویزات ریکارڈکیس کےساتھ ہیں، جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری براہ راست ملوث ہیں، آصف رداری نے میڈیا میں کہا تھا اگرہم امیر نہیں ہوں گے تو کون ہوگا ، ان کوگرفتار کرنے کیلئے نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہیں، آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی انکوائری کاحصہ ہے۔

    سماعت میں نیب نے آصف زرداری،فریال تالپورکی درخواستوں پرجواب جمع کرایا، جس میں دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی ہے، آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک دلائل دیں گے۔

    آصف زرداری کیس میں نیب نےریکارڈعدالت میں جمع کرادیا، فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جواب تحریری طورپردیناچاہتاہوں، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آپ کواجازت نہیں کیونکہ آپ دلائل دےچکےہیں، جسٹس عامرفاروقی نے کہا آپ جواب الجواب میں دلائل دیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا جعلی اکاؤنٹ کے دیگر کیسز کا تعلق آصف زرداری سے ہے؟ آصف زرداری سے نہیں ہے تو کیس کو نمٹا دیتےہیں، نیب کے وکیل نے سمٹ بینک کےمنیجرسےمتعلق دلائل میں کہا بینک قانون ہےاکاؤنٹس کھولنےوالےکاحاضرہونالازمی ہے، جس پر عدالت نے کہا آج کل اکاؤنٹ کھولنا زیادہ آسان ہے اور بند کرانا مشکل ہے۔

    سماعت کےدوران 2وکلاکی آپس کی گفتگوپرجسٹس عامرفاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ٹاک شونہیں عدالت ہے، ڈیکورم کاخیال رکھاجائے۔

    عدالت نے کہا جعلی اکاؤنٹ کیس سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجودہے، ،جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا یہ جعلی بینک اکاؤنٹس کب کھلوائے گئے، جس پر جہانزیب بھروانا نے بتایا یہ جعلی اکاؤنٹس 2014 اور 2015 میں کھلوائےگئے، نیب انٹیلی جنس نےتفتیش کاعمل مکمل کرنے کے بعدانکوائری کی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا منی لانڈرنگ ایکٹ پڑھ کرسنایاجائے، کیااینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت نیب تفتیش کرسکتی ہے؟ نیب کے وکیل کا کہنا تھا جی ایکٹ کی تعریف پرپورانہ اترنےکےباوجودنیب تفتیش کرسکتی ہے، اکاؤنٹس دوسرےشخص کےنام اصل بینفشری کوظاہرکیےبغیربنائےگئے، یہ انتہائی پوشیدہ پیسوں کی منتقلی کا بھیانک جرم ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کرپشن،رشوت کی خفیہ منتقلی کیلئے جعلی اکاؤنٹس کااستعمال کیاگیا، جعلی اکاؤنٹس میں فریال تالپورکےدستخط چیک پر موجود ہیں، جسٹس عامر فاروق نے نیب سےاستفسار زرداری گروپ کا کیا اسٹیٹس ہے، جسٹس محسن اخترکیانی نے پوچھا اسٹیٹ بینک نے فریال تالپور سے متعلق کیا کہا؟ نیب نے بتایا اسٹیٹ بینک نے ایف آئی اے کو مطلع کیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آصف زرداری کا جعلی اکاؤنٹ کیس میں کیاتعلق ہے تو جہانزیب بھروانا نے بتایا اومنی گروپ کا تعلق زرداری گروپ سے ہے، میگا منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں زرداری گروپ سامنے آیا، زرداری گروپ اکاؤنٹ میں جعلی اکاؤنٹ سے ڈیڑھ کروڑ منتقل ہوئے، دوسری مرتبہ پھر ڈیڑھ کروڑ روپے زرداری گروپ اکاؤنٹ منتقل ہوئے۔

    نیب نے کہا زرداری گروپ ٹرانزیکشنز پر اسٹیٹ بینک نے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹ جاری کی ہے ، زرداری گروپ اکاؤنٹ سے رقم اویس مظفر کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، زرداری گروپ اکاؤنٹ سےرقم منتقلی فریال تالپورکےدستخط سےہوئی، جسٹس عامرفاروق نے کہا ڈیڑھ کروڑکی ٹرانزیکشن ہوئی،جس نے کی وہ کیا کہتا ہے، مجموعی طور پر کتنی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔

    نیب نے جواب میں بتایا مجموعی طورپر14بلین روپےکی ٹرانزیکشن ہوئی ہے،مختلف اکاؤنٹس سےٹرانزیکشن ہوئی ، جسٹس عامرفاروق نے کہا ایک ایک کرکے بتائیں میرا حساب اچھا نہیں ،نیب آئی او کا کہنا تھا آدھا پیسہ رکھ رہے تھے اور آدھا پیسہ باہر ممالک منتقل کیاگیا، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہے باریک بینی سے دیکھیں گے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا آپ آصف زرداری کاکرداربتائیں، جتنی کہانی بتائی اس میں فریال تالپور کا کردار ہے، آصف زرداری اپنی کمپنی کے بینفشل مالک ہیں کیا یہ جرم ہے، پراسیکیوٹرنیب نے بتایا آصف زرداری کے کردار کیلئے تینوں کمپنیوں پر جانا ہوگا۔

    عدالت نے کہا آپ صرف ایک ریفرنس دائرکرتے ضرورت کیا تھی اتنا پھیلانے کی، اومنی گروپ پرآپ کا الزام ہے آصف زرداری کا فرنٹ مین تھا، آپ کے صرف فرنٹ مین کہنے سے کیا وہ فرنٹ مین ہوجائےگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع کردی۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 5بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع

    گذشتہ روز عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کوعبوری ضمانت میں ایک دن کی توسیع کی تھی، سماعت میں جج ریکارڈ نہ لانے پر نیب حکام پر برس پڑے تھے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نےتفتیشی افسرکوڈانٹ پلاتےہوئےکہا آپ ریکارڈکےبغیریہاں کرنے کیا آئےہیں؟کیاریکارڈفریم کراکر رکھیں گے؟جبکہ جسٹس عامرفاروق بولے درخواست گزارصحیح کہتے ہیں آپ ہراساں کررہےہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے نیب کو کل لازماً ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیاتھا۔

    یاد رہے بلاول بھٹوکی پیشی پر جیالوں کی نیب دفترکی طرف بڑھنےکی کوشش کی تھی اور پولیس کو دھکے دیئے،حصار توڑنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینین کا استعمال بھی کی ، جس کے بعد پولیس نے ہنگامہ آرائی میں ملوث چالیس سےزائدکارکن گرفتار کرلیا تھا۔

  • نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے 6 ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے دائر کی گئی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیرون ملک علاج اور ضامنت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت میں توسیع کی ضرورت ہو تو ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ یہ بات سپریم کورٹ نے زبانی حکم میں کہی تھی، تحریری فیصلے میں ایسی بات نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں یاد ہے ہم نے یہ آبزرویشن دی تھی، ہم مستقبل کی پیش گوئی نہیں کرسکتے اس لیے فیصلے میں نہیں لکھا، یہ آپ پر منحصر ہے آپ اپنے مؤکل کو کیا مشورہ دیتے ہیں۔ آپ کے مؤکل کے پاس بہت سے آپشن ہیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کی حالت ابھی تک بہتر نہیں ہوئی، فیصلے کے مطابق دوبارہ گرفتاری کے بغیر وہ درخواست ضمانت نہیں دے سکتے۔

    بعد ازاں درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت علاج کے لیے دی تھی، آپ نے ٹیسٹ پر صرف کردی۔ ہم تو یہ سمجھیں گے ان کی جان کو خطرہ نہیں ہے۔

    عدالت نے ڈاکٹر عدنان کی نواز شریف سے خط و کتابت پر سوال بھی اٹھا دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کوئی انہونی بات ہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز شریف کو اب دوبارہ ضمانت کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہوگا، نواز شریف کو دوبارہ ضمانت کے لیے گرفتاری بھی دینا ہوگی۔

    خیال رہے کہ نواز شریف نے 6 ہفتوں کی ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست میں استدعا کی تھی کہ نظر ثانی درخواست پر فیصلہ ہونے تک عبوری ضمانت میں توسیع کی جائے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی 6 ہفتوں کی عبوری ضمانت کی مدت 7 مئی کو ختم ہو رہی ہے جبکہ انہوں نے 26 مارچ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید اور جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔

    26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔