Tag: bail petition

  • رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے دوبارہ درخواست ضمانت دائرکردی

    رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے دوبارہ درخواست ضمانت دائرکردی

    لاہور : رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے دوبارہ درخواست ضمانت دائرکردی، جس میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر کو نذیر چوہان کی ضمانت پرکوئی اعتراض نہیں رہا، ضمانت منظور کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے سیشن عدالت میں دوبارہ درخواست ضمانت دائرکردی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کے حق میں بیان حلفی دے دیا ہے، شہزاد اکبر اور نذیر چوہان میں راضی نامہ ہو چکا ہے ، شہزاد اکبر کو نذیر چوہان کی ضمانت پرکوئی اعتراض نہیں رہا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت درخواست ضمانت منظور کرے۔

    گذشتہ روز سیشن عدالت نے نذیر چویان کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی ، عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ ملزم نذیر چوہان کےخلاف ریکارڈ پر کافی مواد موجود ہے ، نذیر چوہان نے مدعی شہزاد اکبر کےخلاف پروپیگنڈا کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے متعلق نفرت انگیز بیانات دیے، سوشل میڈیا پر ان کا بیان نشر ہوا ، ایم پی اے نذیر چوہان کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔

    یاد رہے نذیر چوہان کے خلاف وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی مدعیت میں 8 جولائی کو ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ، مقدمہ میں دو افراد جاوید بٹ اور وسیم راجہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں ان دونوں افراد کو سوشل میڈیا کا ساتھی بتایا گیا ہے ، ایف آئی آر متن کے مطابق نذیر چوہان نے سوشل میڈیا پر شہزاد اکبر کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی اورمذہبی عقائد کو نشانہ بنایا۔

  • مولانا فضل الرحمان کے مبینہ فرنٹ مین  کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب

    مولانا فضل الرحمان کے مبینہ فرنٹ مین کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کےمبینہ فرنٹ مین موسی ٰخان کی درخواست ضمانت پرنیب سے جواب مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کےمبینہ فرنٹ مین موسی ٰخان کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی ، وکیل کامران مرتضی نے بتایا کہ موسیٰ خان پربیٹےاور بھتیجے کی بھرتیوں کاالزام ہے، موسیٰ خان پرکرپشن اور آمدن سےزائد اثاثوں کاالزام بھی لگا۔

    جسٹس مشیرعالم نے استفسار کیا کیا موسیٰ خان نےبیٹےکوجعلی ڈگری پربھرتی کیا؟ جس پر وکیل نے کہا بیٹےکی بھرتی کا کیس سپریم کورٹ میں زیرالتواہے، جس زمین کاالزام لگایا گیاوہ 1988 سےوالدہ کےنام پرہے۔

    کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ موسی خان پرجن کےساتھ کرپشن کاالزام لگایا گیاانہیں گرفتار نہیں کیا گیا، 3کروڑ کی بینک ٹرانزیکشن کاالزام لگایا جو پوری زندگی کی ٹرانزیکشن ہیں۔

    سپریم کورٹ نےموسیٰ خان کی درخواست ضمانت پرنیب سےجواب مانگتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

  • ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن شہبازشریف کی عبوری ضمانت مسترد کردی ، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سرداراحمدنعیم کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کا کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے ، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے دلائل میں کہا کہ ریکارڈ پر ہے نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایا گیا، ریفرنس دائر ہوچکا اور تحقیقات مکمل ہوچکی ہے، اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں۔

    شہباز شریف نے عدالت سے چند گزارشات کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا آپ سے چند منٹ چاہیے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے وکیل نے بات نہیں کرنی توجو رہ جائے وہ آپ بتا دیجئے گا۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا کہ پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے وہ ثابت کرے پبلک آفس استعمال کر کے پیسہ بنایا، عدالت نے کہا آپ یہ تمام دلائل پہلے دے چکے ہیں تو امجد پرویز کا کہنا تھا کہ جو بات کر رہا ہوں یہ کیس کے میرٹ کی بات ہے، گرفتاری کے 6 ماہ بعد بری ہو جاتے ہیں تو ریاست کی ساکھ کیا رہ جاتی ہے۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوگئے پھر گرفتاری کا کیا جواز ہے؟ شہباز شریف کا نام اسی کیس میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا، لاہورہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالناغیرقانونی قراردیا، قانون کے مطابق پراپرٹی بنانا کوئی جرم نہیں ہے۔

    دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا شریف گروپ آف کمپنیز میں شہباز شریف کا کوئی عہدہ نہیں، کمپنیزکے ریکارڈ سے شہباز شریف کا کوئی لینا دینا نہیں ، منی لانڈرنگ کے کیس میں جرم کا تعلق ظاہر ہونا ضروری ہے، فائدہ حاصل کرنےاورمعاونت کرنےمیں فرق ہے، اختیارات سے تجاوز ،اعانت جرم کا تعلق ظاہر ہونا لازم ہے۔

    وکیل شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پر26کروڑ 90لاکھ روپےاثاثوں کاالزام ہے، ٹیکس ریٹرنزکو نیب مانتا ہے مگر اس پر خرچ نہیں مانتا، زرعی آمدن پرہرسال ٹیکس ادائیگی کی جاتی رہیں ، دوسری آمدن تنخواہ کو ظاہر کیا گیا، تیسری آمدن کاروبار ہے ،ٹیکس واجبات ادائیگی کی گئی، بیوی سے70لاکھ روپے کا گفٹ شہبازشریف کوملا اور 2018تک اپنی تمام ٹیکس ریٹرنزجمع کراتارہا۔.

    امجد پرویز نے کہا کہ کسی جائیدادکونیب حکام نےوزٹ کرکےچیک نہیں کیا، نیب صرف ٹیکس ریٹرنز پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتا ہے، ٹائی کوٹ پہن کر ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر غیرجانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں، عدالت تسلی کیلئےلوکل کمیشن مقررکرکےجائیدادکامعائنہ کراسکتی ہے، کسی کمپنی سے ایک دھیلا بھی شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا ، ایک دھیلا بھی آیا ہو تو اپنی درخواست ضمانت واپس لے لوں گا۔

    شہباز شریف کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا شہباز شریف اپنے اعمال کے جوابدہ ہیں، بچوں کےنہیں، بیوی نے 70 لاکھ کا تحفہ دیا، جسے قانونی طریقے سے حاصل کیا، جس کے بعد شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں بہت شکر گزار ہوں آپ نے وقت دیا ، ایک خطاکار انسان ہوں، ہم اللہ سے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، 1997اور 2013 ،2018 میں پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے شمار کام اور ہونے والا ہے، کتابچہ پیش کیا ہے اس کو دہراؤں گا نہیں، ہم نے پروکیورمنٹ میں ایک ہزارارب پاکستان کےبچائے، اڑھائی سوسال بھی لگ جائیں مجھ پرکرپشن ثابت نہیں کرسکیں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اورنج لائن میں بولی لگوائی حالانکہ بولی کاقانون اجازت نہیں دیتاتھا، میرا ضمیر مجھے مجبور کررہا تھا،اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے، مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، 2014-15 میں اختیارات سے تجاوز نہیں کیا، اگر ایسا کیا ہوتا تو پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تھی، سندھ کے مقابلے میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی، سبسڈی بھی نہیں دی، اس سے میرے بچوں اورعزیزوں کی شوگرملز کو نقصان ہوا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ والد بھائیوں نے 1940 میں کام شروع کیا، 1972 کو ہمارے ادارے قومیائے گئے ، میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں ، سیاسی انتقام کا نشانہ بنے مگر اس کی بات نہیں کرنا چاہتا، سندھ حکومت نے شوگر ملز کو ساڑھے 9 روپے فی کلو پرمزید سبسڈی دی، بیٹے کی مل نے شوگر ایکسپورٹ کی تو 23 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ شوگر ملزمیں ایتھنول مولیسز سے بنتا ہے، میں نے 2011 میں 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگا دی، شوگرملز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایکسائز ڈیوٹی کو چیلنج کر دیا تھا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو واضح کہا تھا ایکسائز ڈیوٹی کا دفاع کریں، میرے بیٹے مجھے کہتے تھے ایکسائز ڈیوٹی نہ لگائیں مگرمیں نہیں مانا، اس وقت پورے پاکستان میں کہیں بھی ایکسائز ڈیوٹی نہیں تھی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا پی ٹی آئی حکومت نے 2 روپے کے حساب سے ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی، میری سچائی کی گواہی پی ٹی آئی حکومت کا خط دے رہا ہے، میرے والد نے قرضہ لیکر کام شروع کیا، بینکوں میں ہمیں انجینئرڈ ڈیفالٹ کروایا گیا، خطا کار انسان ہوں مگر اس الزام سےبہت تکلیف ہوئی، تینوں بھائی، بہن کے درمیان بٹوارہ فرگوسن کمپنی کے ذریعے کرایا ، اللہ کے سامنے کہوں گا تین ادوار کی خدمت پرصلہ بخش دے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے مجھے گرفتار کر کے زبان بندی کرنا چاہتے ہیں، نیب یہاں موجود ہے جنہوں نے کہا تحقیقات میں آپ کی ضرورت نہیں، اللہ جب مجھے پوچھے گا کہ تم نےدنیامیں کیا کیا ، میں کہوں گا میں نے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، پنجاب میں اسپتال بنوائے،تعلیمی ادارے بنوائے،اللہ سے عرض کروں گا اسی کےصدقے مجھے معاف کر دیں۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ حلف پر کہتا ہوں نیب نے کہا تفتیش مکمل ہوگئی ، حکومت میری زبان بندی چاہتی ہے، قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے، گلگت بلتستان الیکشن ہونیوالے ہیں، کرپشن کی ہوتی تو واپس کیوں آتا، لندن میں رہ کر زندگی گزارتا۔

    شہبازشریف سے متعلق عبوری ضمانت کیس مین نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ میں شہبازشریف گرفتارہوئے، آشیانہ اوررمضان شوگرملزکیس میں ضمانت ہوئی، 15 جنوری 2019 کو نام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست کی، محب وطن شہری کی درخواست پرکارروائی کی بات کی گئی، نیب کسی بھی کرپشن کی تحقیقات شروع کرسکتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 23 اکتوبر 2018کو انکوائری کی منظوری دی گئی، شہبازشریف سمیت دیگرپرمنی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا، شہبازشریف کی ضمانت پر رہائی کے بعد 3 اپریل 2019 کو انکوائری منظور ہوئی، 3 اپریل 2019 کو 7افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، حمزہ، سلمان، فضل داد، قاسم قیوم، محمد عثمان، مسرور انور و دیگر کے وارنٹ جاری ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کہ انکوائری کی سطح پر کسی بھی ملزم کے وارنٹ جاری نہیں کیےگئے، تمام فیصلے جو پیش کیے گئے وہ گرفتاری کے بعد کے ہیں، ان کا کہنا ہے ریفرنس فائل ہو چکا اور تحقیقات ہو چکی لہذا گرفتاری نہیں بنتی، شہبازشریف کی حد تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں، ٹھوس وجوہات بتاؤں گا کہ حراست کیوں چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف،بیٹوں نے 9 انڈسٹریل یونٹس سے اربوں کے اثاثے بنائے، شہبازشریف نے فرنٹ مین، ملازمین، منی چینجرز کے ذریعے اربوں کے اثاثے بنائے، ان نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں کی منی لانڈرنگ کی، شہباز شریف کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے مسترد کی جائے۔

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیخلاف فنانشل مانیٹرنگ یونٹ رپورٹ پرانکوائری کی، منی لانڈرنگ کیس میں ہائی کورٹ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرچکا، شہباز شریف تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے کا ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے، شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دئیے جا چکے ہیں اور نیب منی لانڈرنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کر رہا ہے۔

    دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پرانکوائری شروع کی، شہباز شریف، ان کے صاحبزادوں نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے، 1990 میں شہبازشریف کے اثاثوں کی مالیت21 لاکھ تھی، 1998میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی۔

    نیب وکیل نے مزید بتایا کہ 2018میں شہبازشریف ،اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچی ، 6 ارب کی مالیت بینامی کھاتے داروں، فرنٹ مین کی وجہ سے پہنچی، شہبازشریف اور اہلخانہ نے کرپشن سے 7 ارب کے اثاثے بنالیے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات رکھوں گا جو کبھی ملک سے باہر نہیں گئے، ملک سےباہر نہیں گئے مگر ان کے نام سے ٹی ٹی منگوائی گئیں، مشتاق چینی کا کہنا تھا 60 کروڑ روپے بلیک سے سفید کرانا ہے، ٹی ٹی کے ذریعے 50 کروڑ روپے اکاؤنٹ میں آئے جو سلمان شہباز کو منتقل کئے گئے، شہباز شریف کا کاروبار نہیں تھا تو اتنی رقم کہاں سے آئی۔

    نیب وکیل نے کہا جلاوطنی میں جو فلیٹس لیے ان کے بارے میں بھی بتاؤں گا، 2004 کی تفصیل یہ بتا نہیں رہے، پھر اچانک 2017 میں اکاؤنٹ میں اربوں آگے، ان کی بیوی کوئی کاروباری خاتون نہیں تھیں، ان کے اکاؤنٹ میں بھی پیسے آئے، 1995 میں سلمان شہباز کی ڈکلیئرڈ انکم 11 لاکھ 86 ہزار 725 روپے تھی، 2004 میں یہ جلاوطنی میں تھے تو فلیٹ کہاں سے آگئے، 2008 میں سلمان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا ، جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے، جب سلمان شہباز نوجوان تھا تو اس وقت اتنا بزنس کیسے اور پیسہ کیسے کمالیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 96ایج ماڈل ٹاؤن گھر کو وزیراعلیٰ ہاؤس ڈکلیئر کیا گیا، اس کے تمام خرچ سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ، جس پر جسٹس فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارےعلم میں ہےآپ امجد پرویز کے دلائل کا جواب دینا چاہیں تودیں، ویسے آپ جو کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں ہم آپ کو سنیں گے۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا کہ علی احمد اور نثار احمد 2009 سے وزیراعلیٰ ہاؤس کے ملازم تھے، علی احمد اور نثار احمد کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گی، ان ملازمین نے دو کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔

    لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

    مزید پڑھیں : ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب نے ممکنہ جواب میں کہا تھا کہ شہبازشریف کےلندن میں 4ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنی آمدنی کے 3 ذرائع ظاہر کیے، زرعی آمدن، کاروبار اورتنخواہ ذرائع آمدنی میں ظاہر کی گئی، ذرائعِ آمدنی سے شہباز شریف کے اثاثے زیادہ ہیں، زرعی آمدن سے 18کروڑ کی وصولی ظاہرکی گئی جبکہ پٹواری رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن 3کروڑ سے زائد نہیں بنتی۔

    نیب کے مطابق شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، کیا کاروبار کرتے ہیں نیب کو نہیں بتایا گیا، شہباز شریف کی اہلیہ کو 18کروڑ روپے بذریعہ ٹی ٹی موصول ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ کو خاندانی جائیداد وراثت میں نہیں ملی۔

    نیب ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھرخریدا گیا، اسی گھر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کادرجہ دیاگیا، ایچ بلاک والے گھر کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیےگئے۔

    ذرائع کے مطابق سلمان شہباز کے پاس صرف 40لاکھ روپے تھے، اب سلمان شہباز شریف کے اثاثے 4ارب سےزائدہیں، ان معاملات کی تفتیش نہیں ہوسکی کیونکہ ملزم بیرونِ ملک فرارہوگیا۔

  • اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ اور ان کے بیٹے کی درخواستِ ضمانت مسترد

    اثاثہ جات کیس : خورشید شاہ اور ان کے بیٹے کی درخواستِ ضمانت مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ سکھر نے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ اور ان کے بیٹے ایم پی اے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی جبکہ اویس شاہ اور دیگر کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جسٹس شمس الدین عباسی اورجسٹس امجد علی پر مشتمل اسپیشل بینچ نے اثاثہ جات کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ،ان کے صاحبزادوں ایم پی اے فرخ شاہ، زیرک شاہ، صوبائی وزیر اویس قادر شاہ سمیت 18 لوگوں کی جانب سے داخل ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔

    عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خورشید احمد شاہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے اور ان کے بیٹے ایم پی اے سیدفرخ شاہ کی عبوری ضمانت بھی منسوخ کردی ہے جبکہ خورشید شاہ کے دوسرے صاحبزادے زیرک شاہ، داماد و بھتیجے صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ، بیگمات سمیت دیگر 16 افراد کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار کارڑا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا اس فیصلے کے بعد سینیئر پینل جس میں میاں رضاربانی دیگر وکلاء شامل ہیں کی مشاورت سےآئندہ چند روز میں خورشید شاہ کی ضمانت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی جائے گی۔

    خیال رہے خورشید شاہ سمیت اٹھارہ ملزمان پرایک ارب تئیس کروڑروپےکرپشن کاریفرنس سکھرکی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    نیب نے خورشید شاہ کو گزشتہ سال 18 ستمبرکو اسلام آباد سے گرفتارکرکے سکھر منتقل کیاتھا، احتساب عدالت نےاُن کی ضمانت منظورکی تھی ، جسے نیب نے چیلنج کردیا تھا اور سندھ ہائی کورٹ نے خورشیدشاہ کی ضمانت پررہائی کا حکم کالعدم قرار دے دیا تھا۔ جس پر خورشید شاہ نے ہائی کورٹ میں ضمانت کے لئے الگ درخواست دائر کی تھی۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج  ہوگی

    آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی ، عدالت نے پمزکے میڈیکل بورڈ سے سابق صدرکی نئی طبی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی اسپیشل بینچ درخواست پر سماعت کرے گا۔

    گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر پمزکے میڈیکل بورڈ سے سابق صدرکی نئی طبی رپورٹ طلب کرلی تھی جبکہ فریال تالپورکی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کردیا تھا۔

    فاروق ایچ نائیک نے بتایا تھا آصف زرداری دل، شوگرسمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں ، عدالت طبی بنیاد پردرخواست ضمانت منظور کرے ، ان کو24 گھنٹےطبی امدادکی ضرورت ہے جبکہ فریال تالپور اسپیشل بچی کی والدہ ہے۔

    ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ میڈیکل بورڈ آصف زرداری کی رپورٹ آیندہ سماعت سے پہلے عدالت میں پیش کرے۔

    مزید پڑھیں : درخواست ضمانت، آصف زرداری کی نئی میڈیکل رپورٹ طلب

    یاد رہے سابق صدر آصف علی زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہے اور انھیں چوبیس گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    خیال رہے زرداری اورفریال جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتارہیں اور قومی احتساب بیورو ( نیب) نے دونوں کے خلاف عبوری ریفرنس دائرکر دیا تھا جبکہ دونوں 17 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

  • درخواست ضمانت، آصف زرداری کی  نئی میڈیکل رپورٹ طلب

    درخواست ضمانت، آصف زرداری کی نئی میڈیکل رپورٹ طلب

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر پمزکے میڈیکل بورڈ سے سابق صدرکی نئی طبی رپورٹ طلب کرلی جبکہ فریال تالپورکی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی اسپیشل بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    فاروق ایچ نائیک آصف زرادری اور فریال تالپور کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے، فاروق ایچ نائیک نے بتایا آصف زرداری دل، شوگرسمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں ، عدالت طبی بنیاد پردرخواست ضمانت منظور کرے ، ان کو24 گھنٹےطبی امدادکی ضرورت ہے جبکہ فریال تالپور اسپیشل بچی کی والدہ ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا میڈیکل رپورٹ کیس کیساتھ منسلک ہے، میڈیکل بورڈ کس نے تشکیل دیا ہے؟وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا جی بالکل کیس کے ساتھ منسلک ہے ، پنجاب حکومت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دیاتھا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پمز انتظامیہ کو ہدایت کرتے ہیں میڈیکل بورڈ تشکیل دے اور میڈیکل بورڈآصف زرداری کی نئی رپورٹ آئندہ سماعت سےپہلےپیش کرے جبکہ فریال تالپور کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائیکورٹ نے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    پارک لین اور منی لاڈرنگ اسیکنڈل میں آصف زرادری اور فریال تالپور کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں دائر کی گئی تھی۔

    یاد رہے سابق صدر آصف علی زرداری نے طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہے اور انھیں چوبیس گھنٹے طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی عدالت طبی حالات کی سنگینی کے پیش نظر درخواست ضمانت منظور کرے۔

    بعد ازاں آصف زرداری کی درخواست ضمانت پررجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نےاعتراضات لگادیے، جس میں کہا تھا درخواست کے ساتھ منسلک میڈیکل رپورٹ کی کاپیاں آدھی کٹی ہوئی ہیں اور سابق صدراور فریال تالپور کےوکیل کورجسٹرارآفس میں طلب کرلیا گیا تھا۔

    دوسری جانب سابق صدرآصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پرجانچ پڑتال کی گئی  اوردرخواستیں  سماعت کے لئے مقرر کردی گئیں تھیں۔

    خیال رہے زرداری اورفریال جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتارہیں اور قومی احتساب بیورو ( نیب) نے دونوں کے خلاف عبوری ریفرنس دائرکر دیا تھا جبکہ دونوں 17 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

  • نواز شریف کے بھتیجے  کی درخواستِ ضمانت پر  نیب کو نوٹس ، جواب طلب

    نواز شریف کے بھتیجے کی درخواستِ ضمانت پر نیب کو نوٹس ، جواب طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر مل کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 دسمبر کو جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے چوہدری شوگر مل کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    یوسف عباس کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ شریف فیملی ایک کاروباری خاندان ہے اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہے، نیب نے چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ انکوائری میں گرفتار کیا جبکہ چوہدری شوگر مل سمیت شریف فیملی کے دیگر بزنسز پر پانامہ جی آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ پیش کی ، جس میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    یوسف عباس کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب کی حراست میں 48 دن جسمانی ریمانڈ پر رہے لیکن شواہد پیش نہیں کیے گیے ، نیب نے 410 ملین کیمنی لانڈرنگ کا الزام لگایا جبکہ اس کا تمام ریکارڈ موجود ہے اور تمام رقم بینکنگ چینل سے پاکستان آئی اور اس ہر ٹیکس بھی دیا۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کے بھتیجے نے ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر دی

    وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے بے بنیاد الزامات لگائے لہذا عدالت درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے ، جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے 16 دسمبر کو جواب طلب کر لیا،درخواست میں چیرمین نیب، ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 22 نومبر کو احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کو ریفرنس جلد دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں۔

  • آصف زرداری اور حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر

    آصف زرداری اور حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر

    لاہور: سابق صدر آصف زرداری اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا نیب نے آصف زرداری اورحمزہ شہبازکوغیرقانونی گرفتار کیا، عدالت دونوں کی گرفتاری کالعدم قراردے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست دائر کردی ، درخواست اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا نیب آرڈینس کی سیکشن 24 کے تحت گرفتاریاں غیر قانونی ہیں، نیب نے آصف علی زرداری اور حمزہ شہباز کو بھی غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے۔

    درخواست گزار نے کہا آصف علی زرداری پاکستان کے صدر رہ چکے ہیں جبکہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں اور استدعا کی عدالت آصف زرداری اور حمزہ شہباز کی گرفتاری کا اقدام کالعدم قرار دے ۔

    مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے 11 جون کو نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا تھا، حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ہے۔

    اس سے ایک دن قبل جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری کو بلاول ہاؤس سے گرفتار کرلیا تھا۔

  • آغاسراج درانی کی درخواست ضمانت پرنیب کونوٹس جاری ،24اپریل تک جواب طلب

    آغاسراج درانی کی درخواست ضمانت پرنیب کونوٹس جاری ،24اپریل تک جواب طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سندھ اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چوبیس اپریل کوجواب طلب کرلیا، اسپیکر سندھ اسمبلی نے موقف اختیارکیا ہےکہ نیب اب تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا۔ انکوائری ختم کرواکر ضمانت پررہائی کاحکم دیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں گرفتار آغاسراج درانی کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی ، عدالت نے درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگ لیا۔

    آغا سراج نےگرفتاری کوچیلنج اورضمانت کےلیےعدالت سےرجوع کیا تھا اور درخواست میں چیئرمین نیب کوفریق بنایا گیا ہے۔

    اسپیکرسندھ اسمبلی نے موقف اختیار کیا ہے 18فروری کوکال اپ نوٹس جاری کرکے 25فروری کوطلب کیاگیا، میں شیڈول بناکر 19فروری کواسلام آبادگیا تو 19 فروری کوچیئرمین نیب نے وارنٹ جاری کردیے اور 20فروری کواسلام آباد سےگرفتارکیاگیا۔

    آغاسراج درانی کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری کا طریقہ کار قانون کے برخلاف تھا، مجھے سیاسی انتقام کی خاطرگرفتار کیاگیا، گھر پر چھاپے کے دوران خواتین سے بدتمیزی کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا نیب اب تک میرےخلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا اور استدعا کی نیب ریمانڈلے رہا ہے مگرجوازاب تک پیش نہیں کرسکا، گرفتاری کے طریقہ کار کو غیرقانونی قرار دیا جائے اور میرے خلاف انکوائری کو ختم اور ضمانت پر رہا کیاجائے۔

  • نیب کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا

    نیب کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا

    اسلام آباد : نیب نےاسلام آباد ہائی کورٹ سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت مستردکرنےکی استدعا کردی اور سابق  صدر کی درخواست پر جواب جمع کرادیا، جس میں کہا جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات جاری ہے، آصف زرداری متازعہ ہیں، ریلیف کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی درخواست ضمانت پر نیب نے اپناجواب اسلام آبادہائی کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا آصف زرداری متنازعہ ہے اور وہ ریلیف کےمستحق نہیں۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق جےآئی ٹی نےرپورٹ تیارکی، جےآئی ٹی کی رپورٹ کی بنیادپرنیب نےکارروائی شروع کی، آصف زرداری کےخلاف قانون کےمطابق کارروائی ہورہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیب آرڈیننس کےمطابق آصف زرداری کےخلاف تفتیش جاری ہے، آصف زرداری کی درخواست ضمانت کوہائیکورٹ خارج کردے۔

    نیب نےآصف زرداری کی ہردرخواست کیخلاف ہائیکورٹ میں الگ جواب داخل کرایا، نیب کےپاس آصف زرداری کےخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : عدالت نے نیب کوجواب کے لئے مزید وقت دے دیا

    یاد رہے 10 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپورکو عبوری ضمانت میں انتیس اپریل کی توسیع کی تھی اور نیب کوجواب کے لئے مزید وقت بھی دیا تھا۔

    خیال رہے آصف زرداری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا جعلی اکائونٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں، معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی جعلی اکائونٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو گرفتاری سے روکا جائے جبکہ دائر درخواست میں چیرمین نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا تھا۔