Tag: Bail

  • بیوی کو قتل کرنے والے تہران کے سابق میئر کی رہائی

    بیوی کو قتل کرنے والے تہران کے سابق میئر کی رہائی

    تہران : ایرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ مقتولہ کے اہل خانہ نے قاتل کو معاف کر دیا،رہائی عدالتی فیصلے پر ضمانت کے عوض عمل میں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں حکام نے تہران کے سابق میئر محمد علی نجفی کو رہا کر دیا ہے۔ نجفی کو اپنی دوسری بیوی کو قتل کرنے پر موت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم مقتولہ کے اہل خانہ نے قاتل کو معاف کر دیا،سابق میئر کی رہائی عدالتی فیصلے پر ضمانت کے عوض عمل میں آئی۔

    نجفی کے وکیل حمید رضا گودارزئی نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ان کے 67 سالہ مؤکل کو تقریبا 2.4 لاکھ ڈالر کی ضمانت کے عوض رہا کیا گیا ہے،نجفی کو بغیر لائسنس کا اسلحہ رکھنے پر دو سال قید کی سزا بھی سنائی گئی،اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔

    محمد علی نجفی نے رواں سال 28 مئی کو تہران میں گھر کے اندر اپنی دوسری بیوی مِترا اوستاد (35 سالہ) کو سینے میں گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا،واقعے کے چند گھنٹوں بعد نجفی نے خود کو پولیس کے حوالے کر کے اعترافِ جرم کر لیا۔

    البتہ اس موقع پر پولیس افسران اور اہل کاروں اور میڈیا کی جانب سے نجفی کے لیے دکھائی جانے والی گرم جوشی نے اس حوالے سے تنازع کھڑا کر دیا کہ سرکاری ذمے داران اور عام شہریوں کے ساتھ حکام کے برتاؤکا دہرا معیار ہے۔

    ایرانی قانون کے مطابق اگر کوئی شخص قتل کا ارتکاب کرتا ہے تو مقتول کے اہل خانہ کو قصاص طلب کرنے یا مالی دیت کے عوض معاف کر دینے کا حق حاصل ہوتا ہے۔

    دو ہفتے قبل مقتولہ مترا کے بھائی مسعود اوستاد نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر یہ اعلان کیا تھا کہ ہم نے نجفی صاحب کو دیت کے مطالبے کے بغیر معاف کر دیا ہے۔اس طرح نجفی پھانسی کے پھندے کے علاوہ مقتولہ کے اہل خانہ کو دیت کی ادائیگی پر مجبور ہونے سے بھی بچ گیا۔

  • ایل این جی کیس: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی حفاظتی ضمانت منظور

    ایل این جی کیس: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی حفاظتی ضمانت منظور

    کراچی: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ایل این جی کیس میں حفاظتی ضمانت منظور ہوگئی، عدالت نے انہیں 7 دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کی گرفتاری سے بچنے کے لیے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سندھ ہائیکورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست دائر کی۔

    مفتاح اسماعیل نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں لہٰذا حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کے وارنٹ گرفتاری غیر قانونی ہیں اور نیب حکام ہراساں کر رہے ہیں۔

    سماعت سے قبل مفتاح اسماعیل نے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھاپے مارنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ نیب نے جب بھی بلایا پیش ہوا ہوں، مجھے گزشتہ روز تین بجے کے بعد نوٹس ملا تھا۔

    سندھ ہائیکورٹ میں مفتاح اسماعیل کی درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 7 دن کی مہلت دے دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر عمران الحق کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے گئے تھے۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان کے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کیے تھے۔

    بعد ازاں نیب ٹیم نے ان کی تلاش میں کراچی میں ان کی سائٹ ایریا فیکٹری اور شارع فیصل کے دفتر سمیت مختلف مقامات پر چھاپے مارے تاہم نیب انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

  • ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کی ضمانت منظور

    ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کی ضمانت منظور

    پشاور:ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمدکی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی ، انہیں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عبد الصمد کی جانب سے دائر کردہ درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی ، جس میں فریقین کے دلائل سنتے ہوئے عدالت نے ڈاکٹر عبد الصمد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹرعبدالصمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے آرکیالوجیکل سائٹس پر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔

    گرفتاری کے وقت ڈائریکٹر آرکیا لوجی اینڈ میوزم ڈاکٹر عبد الصمد نے کہا تھا کہ ’’اگر الزامات ثابت ہوجائیں تو مجھے دگنی سزا دی جائے، لیکن اگر میں بے قصور ثابت ہوجاؤں تو پھر نیب کے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘۔

    احتساب عدالت کے جج نے بھی ڈاکٹر عبد الصمد کوریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ پیش کریں ۔ جج نے نیب سے یہ بھی کہا تھا کہ استاد کا معاشرے میں ایک باعزت مقام ہے ، اس کا خیال رکھا کریں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو مشورہ دیا تھا کہ’’انہیں اپنے ادارے میں سے اس شرمناک حرکت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے‘‘۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اس ٹویٹ کے بعد چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ڈاکٹر عبد الصمد اور ان کے خلاف مرتب کردہ ریکارڈ کے ہمراہ اسلام آباد ہیڈ آفس طلب کیا تھا ، تاہم بعد میں انہیں پھر ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کو قانوناً شام پانچ بجے جیل پہنچنا چاہیے، جیل حکام

    نوازشریف کو قانوناً شام پانچ بجے جیل پہنچنا چاہیے، جیل حکام

    لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملنے والی چھ ہفتوں کی ضمانت آج ختم ہورہی ہے اور قوائد کے مطابق انہوں نے خود کو جیل حکام کے حوالے کرنا ہے، جیل حکام کے مطابق وہ شام پانچ بجے تک آسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قید ی نمبر 4470 میاں محمد نواز شریف کی مدت ضمانت آج ختم ہورہی ہے اور جیل حکام کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق انہیں شام 5 بجے تک جیل پہنچ جانا چاہیے، چھ بجے قیدیوں کی گنتی مکمل کرلی جاتی ہے۔

    دوسری جانب میاں نواز شریف کا ارادہ ہے کہ وہ ریلی کی شکل میں شام ساڑھے سات بجے کوٹ لکھپت جیل کی جانب روانہ ہوں گے جس کی قیادت مریم نوازشریف کریں گی ، اور اندازاً یہ ریلی رات دس بجے تک جیل پہنچے گی ۔

    جیل حکام نے مزید بتایا ہے کہ تاخیر سے آمد محکمہ داخلہ کی منظوری سے مشروط ہے ، اگر محکمہ داخلہ اس کی اجازت دے دیتاہے، جیل حکام نے پولیس کے اعلیٰ حکام کو نواز شریف کی منتقلی کے عمل کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی آمد کے موقع پر کوٹ لکھپت میں ان کے سیل کی صفائی ستھرائی بھی کی گئی ہے، وہاں نئے پردے نصب کیے گئے ہیں، ٹھنڈے پانی کے کولر کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

    آئی جی جیل خانہ جات نےجیل منتقلی سےمتعلق اعلیٰ حکام کوآگاہ کردیا ، نواز شریف رات10بجےخودکوجیل حکام کےحوالےکریں گے۔نواز شریف کی 6بجے کےبعدجیل منتقلی کامعاملہ محکمہ داخلہ کی منظوری سےمشروط ہے ، پولیس کو نواز شریف کی رات کوجیل منتقلی سے آگاہ کردیاگیا۔افطارکےبعدرات 8بجے پولیس کی نفری جیل کےباہر تعینات کی جائے گی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے لاہور کے ڈپٹی کمشنر کو بذریعہ خط نواز شریف کی جیل واپسی ریلی کے بارے میں آگاہ کردیا۔ خط کے مطابق نواز شریف شام ساڑھے سات بجے جاتی امرا سے روانہ ہوں گے ۔ خط میں پنجاب حکومت سے مکمل سیکیورٹی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

     

  • ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    لندن : برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ 47 سالہ جولین اسانج پر ضمانت کی شرائط کی خلاف کا الزام ثابت ہونے کے بعد قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالت میں وکی لیکس کے شریک بانی نے ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس وقت کو ٹھیک لگا میں نے کیا یا شاید جو اس وقت کرسکتا تھا وہ کیا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    لاہور: ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی، حنیف عباسی کو سزا انسداد منشیات عدالت نے سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی پر 330 کلو ایفی ڈرین اسمگلنگ کا الزام ہے، 500 کلو ایفی ڈرین اسمگل کرنے کا مقدمہ سنہ 2010 میں درج کیا گیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گریس فارما سوٹیکل کو ملزم بنایا گیا ہے، 137 کلو ایفی ڈرین کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا گیا۔

    حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ایفی ڈرین مختلف فارما سوٹیکل کمپنیز کو فروخت کیا گیا۔ حنیف عباسی کی گریس فارما سوٹیکل سے ریکوری نہیں ہوئی۔ ماتحت عدالت نے قانون کو نظر انداز کر کے فیصلہ سنایا۔ ایفی ڈرین منشیات کے زمرے میں نہیں آتا۔

    عدالت نے کہا کہ آپ فارما سوٹیکل کمپنیوں کی انوائس مانیں گے، تو سب کی ماننا پڑے گی۔ آپ جن دستاویزات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کہاں ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے سے اپنے ثبوت ثابت کریں، فیصلے میں لکھا ہے انوائس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے۔

    دلائل کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کردی اور انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور متوقع انتخابات کے امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حنیف عباسی صرف 363 کلو گرام ایفی ڈرین کے شواہد فراہم کر سکے جبکہ بقیہ کے استعمال کے کوئی شواہد فراہم نہ کیے، کیس کے باقی 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا پس منظر

    حنیف عباسی و دیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012 کو درج ہوا تھا، مقدمہ 6 برس تک زیر سماعت رہا اور اس دوران سماعت کے لیے 5 ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36 گواہان نے شہادتیں قلم بند کروائیں۔

    مقدمے میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال اور عبد الباسط کو نامزد کیا گیا جبکہ ملزمان میں ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید شامل ہیں۔ ملزمان پر 500 کلو ایفی ڈرین منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا۔

    حنیف عباسی انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ان کے مد مقابل تھے، تاہم الیکشن سے 4 دن قبل ان کے خلاف سنائے جانے والے فیصلے نے انہیں انتخابات کی دوڑ سے باہر کردیا۔

  • نواز شریف جیل میں اپنے مشقتی کی خدمت سے خوش، ضمانت کروا دی

    نواز شریف جیل میں اپنے مشقتی کی خدمت سے خوش، ضمانت کروا دی

    لاہور: سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف خود تو ضمانت پر رہا ہو کر گھر پہنچ گئے ساتھ ہی جاتے جاتے اپنے مشقتی کی بھی ضمانت کروا گئے، عدالت نے مشقتی سوار حسین کی سزا معطل کرتے ہوئے اس کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف جیل میں اپنے مشقتی سوار حسین کی خدمت سے بے حد خوش ہوئے اور اسے اس کی خدمت کا صلہ دیتے ہوئے اس کی ضمانت کروا دی۔

    مشقتی سوار حسین قتل کے مقدمے میں قید تھا اور اسے سنہ 2009 میں 14 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔ نواز شریف کی ہدایت پر لیگی لائرز فورم نے لاہور ہائیکورٹ میں سوار حسین کی اپیل دائر کی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے سوار حسین کی سزا معطل کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سوار حسین اپنی سزا کا بڑا حصہ کاٹ چکا ہے، سزا کے خلاف سوار حسین کی اپیل پر ہائیکورٹ نے فیصلہ نہیں کیا تھا۔

    عدالت نے مزید کہا کہ اگر سزا معطل نہ کی تو امکان ہے کہ سوار حسین اپیل پر فیصلے تک سزا پوری کاٹ لے گا، اپیل کے فیصلے تک مکمل سزا کاٹنا ایسا ہی ہوگا جیسے ایڈوانس میں سزا دی جائے۔

    ذرائع کے مطابق مشقتی نے جیل میں نواز شریف کی بہترین خدمت کی جس کے بعد نواز شریف نے اس کی خدمت سے خوش ہو کر سزا معطلی کی درخواست کی ہدایت کی، سوار حسین کے 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے کا انتظام بھی لیگی وکلا کی جانب سے کیا گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز میاں نواز شریف کو طبی بنیادوں پر 6 ہفتے کی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا، اس دوران نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    چھ ہفتے کی مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد ضمانت از خود منسوخ ہوجائے گی اور اگر اس کے بعد نواز شریف نے خود کو قانون کے حوالے نہیں کیا تو انہیں گرفتار کیا جائے گا۔

  • منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کا خوف، آصف زرداری اور فریال تالپور نے عدالت سےرجوع کرلیا

    منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کا خوف، آصف زرداری اور فریال تالپور نے عدالت سےرجوع کرلیا

    اسلام آباد : منی لانڈرنگ کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اوران کی بہن فریال تالپور نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، استدعا کی کیس کی سماعت تک گرفتارنہ کرنے کاحکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے خوف سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری آصف زرداری اوران کی بہن فریال تالپور نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں نیب کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ کیس کی سماعت تک گرفتارنہ کرنےکاحکم دیاجائے۔

    رجسٹرارآفس نےدرخواست وصول کرلی اور آصف زرداری کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے، کل ابتدائی سماعت ہائی کورٹ میں کی جائے۔

    دوسری جانب اسلام آبادہائی کورٹ میں ہی آصف زرداری کی نااہلی کےلئےدرخواست چاراپریل کوسماعت کےلئےمقررکردی گئی، عثمان ڈار کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس : آصف زرداری اور فریال تالپور8اپریل کو احتساب عدالت میں طلب

    عثمان ڈارنے موقف اختیارکیاہےکہ آصف زرداری کواثاثے ظاہرنہ کرنے پر نااہل قرار دیا جائے۔

    اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری اور فریال تالپورکی آٹھ اپریل کو پہلی پیشی ہے, منی لانڈرنگ کیس میں نامزد حسین لوائی، انور مجید، نمر مجید، کمال مجید کو بھی عدالت نے 8 اپریل کو ہی طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جس کی سماعت اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کریں گے۔

  • سپریم کورٹ نے ’مرغی چور‘ کی ضمانت مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے ’مرغی چور‘ کی ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں چوری کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی، ملزم پہلے بھی سزا یافتہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ملزم زاہد کی درخواست ضمانت کی سماعت کی، ملزم کو اخباروں نے ’مرغی چور‘ قرار دیا تھا۔

    سماعت کےدوران ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ملزم 4مقدمات میں سزایافتہ ہے، اس کی تحویل سےڈسپنسر،ایل سی ڈی،کمپیوٹر،لیپ ٹاپ،جیولری اور دیگر کئی اشیا برآمدہوئی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ملزم کے پاس سے نقب زنی کےآلات بھی برآمدہوئے ہیں۔

    مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملزم کے وکیل سے استفار کیا کہ آپ کا موکل کیا کرتا ہے تو وکیل نے کہا کہ مزدور پیشہ ہے۔

    وکیل کے جواب پر عدالت نے سوال کیا کہ پو پولیس کوآپ کےموکل سے ایسی کیانفرت تھی جو اسے بلا سبب نامزد کردیا گیا،کیاپولیس نے یہ سب چیزیں بازارسے خریدکربرآمدکرائیں۔ اس دوران تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ملزم کےگھرسےچوری کےمال کاآدھاٹرک برآمدکیاگیا۔

    پولیس کے موقف پر عدالت نے کہا کہ اخبارمیں خبرتوصرف مرغی چوری کی لگوائی گئی تھی اور ملزم کےگھرسےتوچوری کےمال کاآدھاٹرک برآمدہوا ہے۔ جسٹس قاضی فائز نے یہ بھی کہا کہ اخبارمیں ایسی چیزیں دیکھ کر لوگ چونک جاتےہیں،جب کیس سامنےآتاہےتوحقیقت کاپتہ چلتاہے۔

    دو رکنی بنچ نے ملزم کے وکیل کی جانب سے دائر کردہ ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئےٹرائل کورٹ کومعاملےکا3ماہ میں فیصلہ کرنےکاحکم صادر کردیا۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

    کراچی: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر 23 جنوری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور آج بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ عدالت میں نمر مجید، شہزاد علی، اقبال خان نوری اور ذوالقرنین مجید بھی پیش ہوئے۔

    انور مجید کی میڈیکل رپورٹ بینکنگ کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق انور مجید کو بیماری کے باعث پیش نہیں کیا جاسکتا۔

    ملزمان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو حتمی چالان جمع کروانے کا حکم دیا جائے جس پر بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ ہمیں تو سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    28 دسمبر کو وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر آصف زرداری، فریال تالپور، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔

    تاہم بعد ازاں چیف جسٹس نے ای سی ایل میں نام ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کیا تھا۔

    انہوں نے حکم دیا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی کریں اور معاملہ کابینہ میں لے جائیں۔

    2 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ناموں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد انہیں ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب 5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری گروپ، اومنی گروپ کے اثاثوں اور قرضوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں، کمیشن لیا اور غیر قانونی پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زرداری اور اومنی گروپس کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے احتساب عدالت کے فیصلے تک منجمد کیے جائیں، غالب گمان ہے کہ کہیں یہ اثاثے اس سے قبل ہی بیرون ملک منتقل نہ ہوجائیں۔