Tag: Bail

  • العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔ نواز شریف نے سزا معطلی کے ساتھ ساتھ ضمانت کی بھی استدعا کی ہے۔

    نواز شریف نے اپیل فائل کرنے کے بعد رٹ فائل نہیں کی تھی، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی ٹیم نے دستخط شدہ وکالت نامہ بھی ہائیکورٹ میں جمع کروادیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ہائیکورٹ 24 دسمبر کے احتساب عدالت کے حکم کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی گئی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کر اسے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • خواجہ سعد رفیق کی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

    خواجہ سعد رفیق کی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ کرپشن اسکینڈل کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    خواجہ برادران نے عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست دی۔

    وکیل نیب نے عدالت میں کہا کہ آشیانہ اور ریلوے اسکینڈل میں سعد رفیق کو گرفتار نہیں کر رہے۔ خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کے خدشات غلط ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ آشیانہ یا ریلوے اسکینڈل میں گرفتاری مطلوب ہو تو پہلے آگاہ کریں، وارنٹ گرفتاری جاری ہوں تو دونوں بھائی رجوع کر سکتے ہیں۔

    عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 14 نومبر تک توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے دونوں کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو تحقیقات کے لیے طلب کیا، خدشہ ہے انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔

    گذشتہ ہفتے خواجہ برادران سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔ نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔

  • خواجہ سعد رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    خواجہ سعد رفیق کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    لاہور: صوبہ پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی 24 اکتوبر تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ خواجہ سعد اور سلمان رفیق کے وکلا نے کہا کہ نیب نے 16 اکتوبر کو پیراگون سٹی کی تحقیقات کے لیے طلب کر رکھا ہے خدشہ ہے کہ نیب انہیں گرفتار کر لے گی۔

    خواجہ سعد رفیق کے وکیل نے دلائل دیے کہ ان کا پیراگون سٹی سے کوئی تعلق ہے نہ ہی وہ اس کے مالک ہیں۔ انہوں نے اپنی زمین دے کر پیراگون سٹی سے دس پلاٹ حاصل کیے اور اس حوالے سے تمام تفصیلات گوشواروں میں ظاہر کیں مگر اس کے باوجود نیب انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

    وکیل نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ بھی نیب نے یہی سلوک کیا اور انہیں صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دہے کہ یہاں شہباز شریف کا کیس زیر سماعت نہیں اس لیے اس کے متعلق دلائل نہ دیے جائیں۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب بھی طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ خواجہ سعد رفیق نے اسی نوعیت کی ایک اور درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل نیب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کر چکی ہے۔ وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہور نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انہیں گرفتار کیا۔

    بعد ازاں خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا آئندہ نیب میں پیشی پر گرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب جواب داخل کروانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دے۔ درخواست میں نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا تھا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو 16 اکتوبر کو طلب کر رکھا ہے اور ہدایت کی ہے کہ تمام دستاویزات اور منی ٹریل لے کر آئیں۔

    ذرائع کے مطابق اگر 16 اکتوبر کو سعد رفیق مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کرسکے تو ان کی بھی گرفتاری کا امکان ہے۔

  • چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کا مقدمہ، فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور

    اسلام آباد :چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کے کیس میں پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ضمانت منظور کرلی گئی اور ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چیف جسٹس کے خلاف نازیباالفاظ کے استعمال کیس کی سماعت ہوئی ، فیصل رضا عابدی اے ٹی سی جج سید کوثر عباس زیدی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں فیصل رضا عابدی نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کی، جسے عدالت نے منظور کرلی۔

    اے ٹی سی جج کوثر عباس نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے خفاظتی ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی ایک روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ کہاں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ٹرائل کورٹ اسلام آباد میں ہے۔ جس پر جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا ایک ہی شہر کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت کا کوئی تصور نہیں، فیصل رضا کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کرنی چاہیے۔

    عدالت نے 5 ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔

  • پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر نے پروفیسر طارق رمضان کے خلاف کورٹ میں مزید نئے ثبوت پیش کیے ہیں، مذکورہ شخص نے مسلمان پروفیسر کے کمپیوٹر اور فون کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ثبوت پیش کرنے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر نے پروفیسر کی جانب سے بیان کردہ واقعات کی تردید کی ہے جس کے باعث عدالت نے طارق رمضان کی درخواست مسترد کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار مسلم پروفیسر طارق رمضان نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی ایک خاتون کو موبائل فون پر پیغامات بھیجے تھے تاہم اس کی عصمت دری کرنے سے انکاری ہیں۔

    خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں جن کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی ایک قسم کی ایک شکایت سامنے آئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان حالیہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع جیل میں عصمت ریزی کرنے کے الزامات میں قید ہیں۔


    مزید پڑھیں : پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے


    یاد رہے کہ  دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا تھا کہ  انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے  اور ان کے درمیان تعلقات کو  راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

  • راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    کراچی :  انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم راو انوار کی دھماکہ خیز مواد اور غیرقانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں بھی ضمانت منظور کرلی اور ساتھ ہی 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    راؤ انوار کی جانب سے 5،5 لاکھ روپے کے ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیے گئے، جس کی تصدیق کیلئے متعلقہ اداروں کو خط لکھ دیا گیا۔

    نقیب اللہ کے والد محمد خان کے وکیل نے اے ٹی سی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ 10 جولائی کو ملزم راو انوار کی ایک مقدمے میں پہلے ہی ضمانت ہو چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور


    راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انکاؤنٹر اسپشلسٹ عابد باکسر کی عبوری ضمانت منظور

    انکاؤنٹر اسپشلسٹ عابد باکسر کی عبوری ضمانت منظور

    لاہور : پولیس مقابلوں کا ماہر سابق افسرعابد باکسر کی دس مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ، عابدباکسر  پر قتل، اقدام قتل سمیت مختلف مقدمات درج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس کے انکاؤنٹر اسپشلسٹ عابد باکسر کو لاہور کی سیشن عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے عابد باکسر کی دس مختلف مقدمات میں چار اگست تک عبوری ضمانتیں منظور کرلیں اور ایک ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے عابد باکسر کو شامل تفتیش ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے اور متعلقہ تھانوں کو عابدباکسر کو مکمل تحفظ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔

    عابد باکسر پر قتل، اقدام قتل سمیت مختلف مقدمات درج ہیں۔

    گذشتہ روز انکاؤنٹر اسپشلسٹ عابد باکسر نے ایک ویڈیو میں سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شریف برادران نے جھوٹے مقدمات میں نامزد کرکے انہیں مارنے کی منصوبہ بندی کی تھی، حمزہ شہباز نے فواد حسن فواد کو میرے خلاف کارروائی کا کہا۔


    مزید پڑھیں : انکاؤنٹر اسپشلسٹ عابد باکسر کے شریف بردارن سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات


    یاد رہے کہ فروری کے آغاز میں پنجاب پولیس کے سب انسپکٹر اور معروف انکاؤنٹراسپیشلسٹ عابد باکسر کو دبئی میں انٹرپول کے ذریعے حراست میں لیا گیا تھا، ملزم جعلی پولیس مقابلوں میں مطلوب تھا۔

    ملزم عابد باکسر کے خلاف پنجاب میں قتل اور اقدام قتل کے درجنوں مقدمات درج ہیں جو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کیے گئے افراد کے لواحقین کی جانب سے درج کرائے گئے تھے تاہم پولیس افسر مقدمات کا سامنا کرنے کے بجائے دبئی فرار ہو گیا تھا۔

    پنجاب حکومت کی جانب سے معطل کیے گئے پولیس انسپکٹر کے خلاف جعلی پولیس مقابلوں میں معصوم شہریوں کے قتل، اغواء برائے تاوان ،قواعد و ضوابد کی خلاف ورزی اور جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے پر زندہ و مردہ گرفتاری پر انعام بھی مقرر کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

     

  • نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    کراچی : نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور کرلی گئی اور 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار راؤانوار کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار اور دیگرملزموں کوعدالت میں پیش کیا گیا۔

    انسداد دہشتگردی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیرراﺅ انوار کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ملزم کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ 5 جولائی کو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت میں راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔


    مزید پڑھیں : نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی


    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے کیس کی تحقیقات ٹھیک سے نہیں کی گئی لہذا کیس میں ضمانت منظور کی جائے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک  وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا،  رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ڈاکٹرعاصم حسین کی ضمانت کا فیصلہ نیب نے چیلنج کردیا

    ڈاکٹرعاصم حسین کی ضمانت کا فیصلہ نیب نے چیلنج کردیا

    کراچی : نیب نے ڈاکٹرعاصم کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، ڈاکٹرعاصم نے کہا ہے کہ حسین نواز ایک تصویر پر ہی رو پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے پی پی رہنما ڈاکٹرعاصم کی ضمانت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

    نیب نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ڈاکٹرعاصم حسین طبی بنیادوں پرضمانت پر رہائی کے حقدار نہیں تھے۔

    سندھ ہائی کورٹ الزامات کی سنگینی کو مدنظر نہیں رکھ سکی لہٰذا ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔ نیب کی درخواست میں ڈاکٹرعاصم اوران کی اہلیہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں : ڈاکٹرعاصم کی ضمانت ، تحریری حکم نامہ جاری


    دوسری جانب کراچی کی احتساب عدالت میں پیشی پر ڈاکٹرعاصم نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز تو ایک تصویر پر ہی رو پڑے، ہمارا کون جواب دے گا۔


    ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل میں شامل ہوا یانہیں؟ رپورٹ تاحال جمع نہ ہوسکی


     ان کا کہنا تھا کہ جوسلوک میرے ساتھ ہوا وہ حسین نواز کے ساتھ نہیں ہوا۔ میری جےآئی ٹی تین ماہ تک ہوئی، وزیراعظم کےصاحبزادے سےٖ صرف باہتر گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔

  • شیخ رشید سے جھگڑا کرنے والے ملک نوراعوان کی ضمانت منظور

    شیخ رشید سے جھگڑا کرنے والے ملک نوراعوان کی ضمانت منظور

    اسلام آباد : شیخ رشید سے جھگڑا کرنے والے ملک نوراعوان کی ضمانت منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید سے الجھنے والے ملک نورکو سیشن عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے نور اعوان کی ضمانت 50 ہزار مچلکوں کے عوض 23جون تک کیلئے منظور کر لی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزپارلیمنٹ کے باہر ملک نور شیخ رشید سے الجھ پڑے تھے اور ملک نور نے شیخ رشید پر 22لاکھ روپے نہ دینے کا الزام لگایا تھا۔

    ذکورہ شخص نے شیخ رشید سے کہا تھا کہ آپ نے مجھ سے 22 لاکھ کی گاڑی خریدی تھی تاہم ابھی تک پیسے نہیں دیے اور تاحال ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اور کہیں ملتے نہیں اس لیے پارلیمنٹ پہنچا ہوں۔

    پارلیمنٹ کے باہرنامعلوم شخص کی شیخ رشید سے الجھنے کی کوشش

    پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہونے والے واقعے کے بعد شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ راستہ روک کر بدتمیزی کرنے والا شخص لیگی گلو بٹ ہے اور وہ جاپان میں ن لیگ کا صدر ہے، شیخ رشید نے واقعے کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست جمع کروائی تھی۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس واقعے سے قبل ٹیلی فون پر دھمکیاں دی گئیں اور آج سخت سیکیورٹی کے باوجود ملک نور نامی شخص پارلیمنٹ میں داخل ہوگیا۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ملزم کی گرفتاری کے فوری احکامات دیے، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نوراعوان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    بعد ازاں  شیخ رشید سے الجھنے والا ملک نور اعوان مسلم لیگ ن جاپان کا صدرنکلا،  اعوان کی صدرِ پاکستان ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وزیرداخلہ چوہدری نثار سمیت دیگر اہم لیگی رہنماؤں کے ساتھ تصاویر موجود ہیں، ملزم نور اعوان کو نہال ہاشمی کی پیشیوں پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ملزم کی سینیٹر مشاہد اللہ اور مریم نواز کے ساتھ بھی تصاویر موجود ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں ۔