Tag: Bakhabar Savera

  • جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں آئرن کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

    جسم میں خون کی کمی کا سب سے بڑا سبب آئرن کی کمی ہوتی ہے جو مناسب غذا کی کمی یا مختلف بیماریوں کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر آمنہ مجیب نے آئرن کی کمی ختم کرنے کا آسان حل بتادیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آئرن کی کمی کی وجہ سے جسم مناسب مقدار میں خون کے سرخ خلیات بنانے میں ناکام رہتا ہے۔ جسم کو آئرن کی ضرورت پروٹین ہیموگلوبن بنانے کے لیے بھی ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کو آکسیجن لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈاکٹر آمنہ مجیب کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین میں سے 40 فیصد خواتین حمل کے دوران خون کی کمی کا شکار ہوتی ہیں، جس کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے، کیونکہ جب ماں آئرن کی کمی کا شکار ہوگی تو بچہ بھی اسی تکلیف میں مبتلا ہوگا۔

    دوران حمل خون کی کمی ایک ایسی حالت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں خون میں ہیموگلوبن کی سطح کم ہوجاتی ہے،حاملہ خواتین کو چاہیے کہ اگر ان میں اس قسم کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں تو خون کے ٹیسٹ لازمی کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ خون کی کمی کا سب سے آسان ذریعہ فوڈ سپلیمنٹ ہوتے ہیں جنہیں صبح نہار منہ ناشتے سے ایک گھنٹہ پہلے اور رات کے کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے کھانا ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ خون کی کمی کو ختم کرنے کیلیے انڈے ہری سبزیاں اور وٹامن سے بھرپور پھلوں کا استعمال بہت ضروری ہے۔

  • فلمی صنعت کیلیے مراعات تو پہلے سے تھیں، سید نور

    فلمی صنعت کیلیے مراعات تو پہلے سے تھیں، سید نور

    کراچی : پاکستان میں فلم سازی کی صنعت کو بحران سے نکالنے کیلئے موجودہ حکومت نے بڑا اعلان کرتے ہوئے اسے ٹیکس فری قرار دیا ہے تاہم معروف ہدایتکار کا کہنا ہے کہ یہ مراعات تو ہمیں پہلے سے حاصل ہیں۔

    وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا پرید کانفرنس میں کہنا تھا کہ ملک میں سینما گھروں کی کم تعداد ترقی میں رکاوٹ ہے، فلم انڈسٹری کو دی جانے والے مراعات سے توقع ہے کہ آئندہ دس سال میں یہ شعبہ ہمسایہ ممالک کے مقابلہ میں ہوگا۔

    حکومت کے اس قدام پر شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کیا کہنا ہے اس حوالے سے پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف ہدایتکار سید نور نے اے آر وائی نیوز کے بروگرام باخبر سویرا میں شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ رعایت تو ہمیں پہلے سے میسر تھی لیکن بد قسمتی سے ہمارے یہاں زیادہ فلمیں نہیں بنیں اور اس کا فائدہ نہیں اٹھایا گیا اس کیلئے اس سے مزید بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

  • دسترخوانوں کی زینت میلا مائن کے برتن کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    دسترخوانوں کی زینت میلا مائن کے برتن کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    کہتے ہیں کہ کھانے کے ساتھ ساتھ برتن بھی خوبصورت ہوں تو کھانے کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے، ہمارے دسترخوانوں کی زینت میلا مائن کے برتن کیسے بنائے جاتے ہیں؟ اس حوالے سے خصوصی رپورٹ ملاحظہ کیجیے۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ روحہ فاطمہ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ میں قائم فیکٹری میں میلامائن کے برتنوں کو نت نئے ڈیزائنوں کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔

    کار خانے کے مالک نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پہلے مشین کے سانچے میں کمپاؤنڈ ڈال کر پیس کلے اوپر پرنٹ رکھ اسے پریس کیا جاتا ہے اور پھر گلیس لگائی جاتی ہے۔

    کاریگر کا کہنا ہے کہ ہر برتن کی باری باری تراش خراش کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک منٹ میں ایک پلیٹ تیار ہوجاتی ہے۔

    شہر قائد میں کانچ کے برتنوں کے ساتھ میلامائن کے برتنوں کی طلب میں بھی نمایاں اضافہ ہورہا ہے، گھر ہو یا دفتر، شادی ہو یا کوئی ریسٹورنٹ سب جگہ میلا مائن کے برتنوں نے اپنی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

  • ناخن ہماری صحت اور ابتدائی بیماری کا پتہ دیتے ہیں! ویڈیو دیکھیں

    ناخن ہماری صحت اور ابتدائی بیماری کا پتہ دیتے ہیں! ویڈیو دیکھیں

    ناخن ہمارے جسم کا نہایت اہم حصہ ہیں یہ نہ صرف ہاتھوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ اس کی ساخت اور رنگت ہمیں بیماریوں کا پتا دیتی ہے۔

    جی ہاں !! ہماری انگلیوں کے ناخن صحت کے بارے میں ہمیں بہت کچھ بتاسکتے ہیں، اس بات پر یقین کرنا شاید مشکل ہو مگر ڈاکٹرز ناخنوں کو دیکھ کر آپ کی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتاسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض جلد بال و ناخن ڈاکٹر کاشف احمد نے ناخنوں کی نگہداشت اور صحت کو بہتر بنانے کیلئے مفید مشورے دیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جسم کا یہ حصہ جسے تکنیکی اصطلاح میں نیل پلیٹ بھی کہا جاتا ہے ہماری کی صحت کے مختلف مسائل کی نشاندہی کرسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اپنے ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی یا ان پر دھبوں کا ظاہر ہونا اور دیگر علامات پر توجہ دینا ضروری ہے جو بہت سی بیماریوں کے لیے انتباہ کا کام کرتے ہیں۔

    ڈاکٹر کاشف کا کہنا تھا کہ ناخنوں پر لکیریں بھی پڑ جاتی ہیں جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں بیویس لائنز کے نام سے جانے جانی والی یہ لکیریں افقی لکیروں سے ملتی جلتی ہیں اور تیز بخار یا کیموتھراپی کے علاج کے بعد ناخنوں پر ظاہر ہوسکتی ہیں۔

    جب ناخن کے اس حصے پر کوئی ضرب پہنچتی ہے تو اس جگہ پر لکیروں کا بننا معمول کی بات ہے، جس سے ناخن پر زیادہ جھریاں پڑجاتی ہے لیکن اگر یہ لکیریں زیادہ گہری ہوجائیں تو خطرے کی علامت ہے اس لیے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    اس کے علاوہ اگر تو ناخن کا اوپری حصہ سفید ہوجائے تو یہ عام طور پر عمر بڑھنے کی علامت ہوتا ہے، تاہم آپ کسی اور مرض یا طبی مسئلے کا شکار ہیں تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں کیونکہ یہ سفید ناخن گردوں جگر یا امراض قلب کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔

  • شہری ہوشیار : کمیٹیوں میں دھوکہ دہی عام ہونے لگی

    شہری ہوشیار : کمیٹیوں میں دھوکہ دہی عام ہونے لگی

    کراچی : ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ گھر کے بڑوں نے محلے یا دفتر کے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر اپنی ماہانہ آمدنی سے کچھ رقم بچا کر کمیٹی ڈال رکھی ہوتی ہے تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے۔

    عام طور پر سب سے پہلی کمیٹی باہمی رضامندی سے ایسے شخص کو دی جاتی ہے جو یا تو کمیٹی کا منتظم ہو یا پھر کوئی ایسا شخص جسے فوری طور پر کسی بنا پر رقم کی ضرورت ہو۔

    لیکن موجودہ دور میں کمیٹیوں کے نام پر فراڈ بہت عام ہونے لگا ہے، لہٰذا کمیٹی دیکھ بھال کر ڈالیں ورنہ اپنی جمع پونجی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر قانون امداد حسین نے خصوصی گفتگو کی اور ناظرین کو اس کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ کمیٹی ڈالنے کے اس نظام کو انگلش میں روٹیٹنگ سیونگز اینڈ کریڈٹ ایسوسی ایشن (روسکا) کہا جاتا ہے، جو ہم عام طور پر اپنے جاننے والوں کے ساتھ ڈالتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیٹی میں فراڈ ہوجائے تو اس کیخلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے لیکن آن لائن کمیٹی ڈالنے میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں اس میں فراڈ کے زیادہ امکانات ہیں۔

    آن لائن کمیٹیاں ڈالنے والوں کو چاہیے کہ اس کی کاغذی کارروائی لازمی کریں تاکہ کسی دھوکہ دہی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جاسکے۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں میڈیا میں ایک کمیٹی میں کیے جانے والے فراڈ کا بہت چرچا ہے جس میں مبینہ طور پر سینکڑوں خواتین کے کروڑوں روپے ڈوب گئے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک خاتون سدرہ حمید کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اُنہوں نے ایک سو سے زائد کمیٹیوں میں بدانتظامی کی ہے جس کے بعد وہ ان میں حصہ لینے والے لوگوں کو ان کی رقوم واپس کرنے سے قاصر ہیں۔

    سدرہ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں اس بات کی تو تصدیق کی ہے کہ وہ فوری طور پر رقوم ادا کرنے سے قاصر ہیں تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ رقم لے کر فرار نہیں ہو رہیں بلکہ تمام لوگوں کو ان کے پیسے واپس ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

  • مہاجروں کے پاس اتحاد کے سوا کوئی چارہ نہیں، فاروق ستار

    مہاجروں کے پاس اتحاد کے سوا کوئی چارہ نہیں، فاروق ستار

    کراچی : ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ مہاجروں میں یونٹی یکجہتی قائم کرنا ہوگی، اس کے سوا اب کوئی راستہ نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ این اے240 کےنتائج، بلدیاتی الیکشن میں اندرون سندھ میں تشدد ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز سے ڈبے اٹھا کر لے گئے، ایم کیوایم رگنگ کی وجہ سے ہاری، ایم کیوایم کا ووٹرمایوس ہوکر گھر پر بیٹھ گیا ہے یا پھر دیگر جماعتوں کو ووٹ کررہا ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مہاجروں میں یونٹی یکجہتی قائم کرنی ہوگی اس کے سوا اب کوئی راستہ نہیں ہے۔ دو سال سےکوشش کررہا ہوں کہ خالد مقبول سے ایک میٹنگ ہوجائے، اس میٹنگ میں بحران سے نکلنے کیلئے مشاورت ہوجاتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ لانڈھی میں2018میں60ہزار ووٹ پڑے، اب ووٹ83فیصد اُڑ گیا، این اے240میں حیران کن نتائج سامنے آئے اور بہت کم ٹرن آؤٹ رہا۔ بلدیاتی الیکشن میں اندرون سندھ میں تشدد ہوئے، پولنگ اسٹیشنز سے ڈبےاٹھا کر لے گئے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں، اب لوگوں کو یقین دلانا ہےآئندہ یہ غلطی نہیں کریں گے، کسی بھی فورم پر بیٹھنے کے لئے تیار ہوں۔

    مہاجروں کے اتحاد اور اس تنظیم کو بحران سے کیسے نکالنا ہے، خالدمقبول سے کہتا ہوں کہ ایک میٹنگ میرے ساتھ کرلیں، کراچی کی4کروڑ کے قریب آبادی کومطمئن نہیں کرسکے۔

  • ایک منٹ میں16 روٹیاں تیار، خواتین کا بڑا مسئلہ حل، ویڈیو دیکھیں

    ایک منٹ میں16 روٹیاں تیار، خواتین کا بڑا مسئلہ حل، ویڈیو دیکھیں

    کراچی : گھر میں روٹیاں بنانا واقعتاً ایک مشکل کام ہے جسے عموماً گھریلو خواتین بہت مستعدی سے انجام دیتی ہیں اور اس عمل میں وقت اور محنت دونوں درکار ہوتی ہیں۔

    اس سے پہلے کہ ہم بہترین روٹی بنانے کے آسان طریقے کے بارے میں بات کرنا شروع کریں آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اب روٹی بنانا بہت آسان ہوگیا ہے۔

    آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسی کیا چیز ہے جو اتنا مشکل کام آرام سے کرسکے، جی ہاں !! کراچی کے دو نوجوانوں نے روٹیاں پکانے والی ایک ایسی مشین بنائی ہے جو محنت کے ساتھ ساتھ آپ کا وقت بھی بچاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کراچی کے دوطلباء نبیل لودھی اور محمد طٰحہ مرزا نے اپنی اس کاوش کے بارے میں سننے والوں کوآگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے ایام میں ہم نے سوچا کہ اس مہنگائی کے دور میں کچھ ایسا بنایا جائے جو ہر شہری کی ضرورت ہو اور اس کی قیمت بھی کم ہو۔

    اسی سوچ کے پیش نظر ہم نے ایک پروجیکٹ پر کام شروع کیا جس کا تعلق روٹی بنانے سے ہے، ہم نے ایک ایسی مشین بنائی ہے جو کم وقت میں زیادہ روٹیاں تیار کرسکتی ہے اور اس میں افرادی قوت بھی کم ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی پہلی آٹو میٹک مشین ہے، اب آٹا گوندھنے اور پیڑے بنانے کی بھی ضروت نہیں رہے گی، اس مشین میں دو بیلن بھی لگائے گئے ہیں جو پیڑے کو گول بناتے ہیں،۔

    نبیل لودھی اور محمد طٰحہ مرزا نے بتایا کہ پورے شہر میں سروے کے بعد ہمیں اس کا اچھا رسپانس ملا، اس مشین کے ذریعے آٹا گوندھنے سے لے کر روٹی تیار ہونے تک کے تمام مراحل مشین ہی پورے کرتی ہے۔

  • سوشل میڈیا پر صابر بھائی کا مخصوص رقص وائرل، ویڈیو دیکھیں

    سوشل میڈیا پر صابر بھائی کا مخصوص رقص وائرل، ویڈیو دیکھیں

    کراچی : کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا، اپنے دل کی آواز سننے والے زندہ دل لوگ اپنی خوشی کیلئے ہر وہ کام کر گزرتے ہیں جو انہیں پسند ہو۔

    ایسی ہی ایک شخصیت کراچی کے رہائشی صابر بھائی کی ہے جن کے رقص کا مخصوص انداز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے اور صارفین خوشگوار حیرت کے ساتھ  ان کے بے ساختہ انداز کو پسند بھی کررہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں محمد شفیق عرف صابر بھائی کو مدعو کیا گیا، جنہوں نے اپنے شوق اور زندگی کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    صابر بھائی نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کی ہر خوشی میں شریک ہوتے ہیں اور بچوں کے ساتھ مل کر خوب ہلہ گلہ بھی کرتے ہیں، جس کی ویڈیوز وائرل ہوجاتی ہیں۔

    یہی نہیں ان ویڈیوز کو دیکھ کر لوگوں نے مجھے اپنی نجی تقریبات میں بھی بلانا شروع کردیا ہے لیکن میں کسی بھی قسم کا کوئی معاوضہ نہیں لیتا۔

    انہوں نے بتایا کہ سال 1968میں میں ایک اسٹیج اداکار تھا بہت سے ڈراموں میں کام کیا کمپیئرنگ کی لیکن شادی کے بعد یہ کام چھوڑ دیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی سا بھی گانا دے دیں میں اس کی دھن پر ڈانس اسٹیپ خود بنا لیتا ہوں اور مجھے کسی ریہرسل کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

  • اسکول ڈیسک کی خریداری : سعید غنی نے مہنگی قیمت کی وضاحت کردی

    اسکول ڈیسک کی خریداری : سعید غنی نے مہنگی قیمت کی وضاحت کردی

    کراچی : سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی جانب سے مہنگی اسکول ڈیسک خریدنے پر اٹھائے جانے والے سوال کے حوالے سے وزیر اطلاعات سعید غنی نے وضاحت دے دی۔

    سعید غنی کا فرنیچر کی خریداری سے متعلق کہنا ہے کہ اسکول فرنیچر کی خریداری میں کئی اہم لوگ پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی، آئی بی اے سکھر سمیت مختلف اداروں کے سربراہان کو کمیٹی کا ممبر بنایا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ اس کمیٹی نے 2018میں ایک پراسیس شروع کیا گیا تھا جو بڈز ان کے پاس آئی تھیں اس کو کمیٹی نے مسترد کردیا تھا۔

    سعید غنی نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلز پر یہ خبر چل رہی ہے کہ سندھ میں محکمہ تعلیم نے فرنیچر کی خریداری میں کئی ارب کا ٹیکہ لگایا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیکہ میرے دور میں شروع ہوا تھا۔

    اسکول ڈیسکوں کی مہنگے داموں خریداری کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ قیمت صرف ڈیسک کی نہیں بلکہ اس فرنیچر کو صوبے کے مختلف اسکولوں میں پہچانا بھی شامل ہے۔

    اس لیے ٹرانسپورٹیشن کی مد میں ہونے والے اخراجات بھی اس میں شامل ہیں جس کے باعث قیمت یہاں تک پہنچی۔ اس کے علاوہ کسی بازار سے کوئی چیز خریدنے اور ٹینڈر کے پروسیس کو پورا کرنے میں فرق ہوتا ہے۔

     مزید پڑھیں : سندھ حکومت کی مبینہ کرپشن : 6 ہزار کی اسکول ڈیسک 29 ہزار میں

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کر کے انہیں شکایت کی تھی کہ صوبے کا محکمہ تعلیم مبینہ طور پر دو افراد کے بیٹھنے کے لئے استعمال ہونے والی ڈیسک 320 فیصد اضافی قیمت پر خرید رہا ہے

  • سندھ حکومت کی مبینہ کرپشن : 6 ہزار کی اسکول ڈیسک 29 ہزار میں

    سندھ حکومت کی مبینہ کرپشن : 6 ہزار کی اسکول ڈیسک 29 ہزار میں

    کراچی : سندھ حکومت کی مبینہ طور پرغضب کرپشن کی عجب کہانی سامنے آئی ہے، 9 روپے کا مال سو روپے میں خرید کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

    صوبائی اسمبلی میں حکومت سندھ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم میں دو افراد کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہونے والی 6 ہزار کی ڈیسک 29 ہزار میں خریدی جا رہی ہے۔

    ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رابطہ کرکے انہیں شکایت کی ہے کہ صوبے کا محکمہ تعلیم مبینہ طور پر یہ ڈیسک320 فیصد اضافی قیمت پر خرید رہا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے ڈیسک خریداری کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد پر گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈیسکوں کی قیمت پوچھنے فرنیچر مارکیٹ خود گیا تھا جہاں مختلف اقسام کی ایک ڈیسک دو ہزار روپے سے ساڑھے7 ہزار روپے کے درمیان مل رہی تھی۔

    اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ ساڑھے 5 ہزار اور ساڑھے 3 ہزار والی دو ڈیسکیں خرید کر میں انہیں سندھ اسمبلی لے آیا اور سندھ حکومت کو 29 ہزار روپے والی ڈیسک کے بجائے یہی ڈیسکیں خریدنے کی پیشکش کی۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ساڑھے 6 ہزار روپے میں ڈیسک کی بولی ملنے کے باوجود سندھ حکومت ایک اہم شخصیت کو نوازنے کیلئے 320 فیصد مہنگی ڈیسک خرید رہی ہے۔ ڈیسک کی خریداری کا سودا سابق وزیر تعلیم سعید غنی کے دور میں کیا گیا تھا۔