Tag: Bakhabar Savera

  • ملتان : شہری نے گھر میں دس خطرناک ٹائیگرز پال لیے

    ملتان : شہری نے گھر میں دس خطرناک ٹائیگرز پال لیے

    ملتان کا ایک شہری جس نے اپنے گھر میں 15 شیروں کو پالا ہوا ہے جس میں شیروں کے 5 بچے بھی شامل ہیں۔ شیروں کو گرمیوں میں گرمی سے بچانے کے لیے مالک نے اے سی بھی لگوایا ہوا ہے اور سردیوں میں شیروں کے لیے ہیٹر بھی لگایا جاتا ہے۔

    شیخ طاہر نامی شہری نے دس سائبرین ٹائیگرز پال رکھے ہیں ان پالتو شیروں کیلئے خاص قسم کا پنجرہ بھی بنایا ہوا ہے، اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں شیخ طاہر نے اپنے اس شوق کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    شیخ طاہر کا کہنا ہے کہ اپنے ایک دوست کو دیکھ کر مجھے بھی شیر پالنے کا شوق ہوا، جس کے بعد میں نے بھی شیروں کو باہر سے منگوایا ان کو امپورٹ کرنے پر بہت زیادہ خرچہ آیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس شیروں کیلئے جو پنجرہ بنایا گیا ہے لوگ اسے دیکھنے دور دور سے آتے ہیں، دراصل یہ پنجرہ نہیں بلکہ ان کیلئے ایسا ماحول بنایا گیا ہے جہاں وہ آسانی اپنی افزائش کرسکیں۔

    شیخ طاہر کے مطابق ان شیروں کو یومیہ فی کس 7کلو بیف کھلایا جاتا ہے اس کے علاوہ بھی دیگر جانوروں کا گوشت بھی کھلایا جاتا ہے اور ان کی دیکھ بھال کیلئے ڈاکٹر اور ملازم تعینات کیے گئے ہیں۔ ملک کے مختلف شہروں سے لوگ ان شیروں کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ تصاویر بھی بناتے ہیں۔

    ملتان کے شہری شیخ طاہر نے ان خطرناک شیروں کو گھر میں پال کر یہ ثابت کر دیا کہ اگر خونخوار جانور سے بھی پیار کیا جائے تو انہیں بھی اپنا بنایا جاسکتا ہے۔

  • کرسی پر بیٹھ کر یوگا کیسے کریں؟ ویڈیو دیکھیں

    کرسی پر بیٹھ کر یوگا کیسے کریں؟ ویڈیو دیکھیں

    گزشتہ چند دہائیوں کے دوران یوگا کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے اس حوالے سے کی گئی تحقیق نے نہ صرف یوگا کے بہت سے فوائد کو ثابت کیا ہے بلکہ شعبہ طب سے وابستہ افراد اور دیگر اہم شخصیات بھی اس ناقابل یقین مشق کو اپنانے اور تجویز کررہی ہیں۔

    لفظ ’یوگا‘ کے اصل معنی یکجا ہونے کے ہیں، یہ ایک ایسی مشق ہے جو جسم دماغ اور روح کو سانس کے ذریعے ساتھ جوڑتا ہے۔ بہت سارے لوگ اسے تربیت کا ایک قدیم طریقہ کہتے ہیں اور دوسرے اسے مشکل پوزیشن کا ایک مجموعہ کہتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف یوگی منور حسن نے بتایا کہ یوگا کرنا انسان کو طویل عمر تک جوان، متحرک اور صحتمند رکھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوگا آپ کی ذہنی صحت کا بھی بہت خیال رکھتا ہے، یوگا کے فوائد میں آنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یوگا واقعی کیا ہے؟

    منور حسن نے بتایا کہ یوگا دماغ مین موجود اسٹریس ہارمونز کو کم کرتا ہے، اس کے علاوہ سانس لینے کی ورزش بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔

  • خدیجہ حملہ کیس کے مجرم کی رہائی، متاثرہ خاتون نے بڑا مطالبہ کردیا

    خدیجہ حملہ کیس کے مجرم کی رہائی، متاثرہ خاتون نے بڑا مطالبہ کردیا

    کراچی : خدیحہ حملہ کیس کے مجرم شاہ حسین کی سزا میں چھوٹ کے حوالے سے سوالات اٹھنے لگے سپریم کورٹ نے مجرم شاہ حسین کو 5سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن مجرم کو ڈیڑھ سال قبل رہائی مل گئی۔

    اس حوالے سے ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی کا کہنا ہے کہ یہ بات میرے لیے بھی حیرت کا باعث تھی کیونکہ مجھ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا گیا لیکن ہمارے قانون میں اس بات کی گنجائش ہے کہ مجرم کو اس کی چال چلن پر قید میں چھوٹ دی جاتی ہے۔

     اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی نے کہا کہ مجرم کو اس کی سزا میں اتنی بڑی رعایت کس بنیاد پر ملی، اس بارے میں مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا تھا اور اسے رہا کردیا گیا،  قانون میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا اس بات کی گارنٹی ہے کہ مجرم رہائی کے بعد ایسی کوئی حرکت نہیں کرے گا اور اس کی سزا کا مقصد پور اہوگیا کای کسی بورڈ نے نفسیاتی حوالے سے اسے کلیئر قرار دیا ہے؟

    ایڈووکیٹ خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ میں نے اپنی سکیورٹی کیلئے درخواست کی ہے اور متعلقہ پولیس حکام سے ملاقات کی ہے انہوں نے مجھے ہر طرح سے تحفظ کا یقین دلایا ہے۔

    واضح رہے کہ مجرم کی رہائی سے متعلق پنجاب کے وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان نے اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ خدیجہ حملہ کیس کے مجرم شاہ حسین کو صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے سزا میں کوئی معافی نہیں ملی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جیل رولز کے مطابق شاہ حسین کو 5 سال کے دوران سزا میں 17 ماہ 23 دن کی چھوٹ ملی۔ صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ شاہ حسین کو یہ چھوٹ جیل میں مشقت کرنے، اچھے چال چلن، جیل میں بی اے اور قرآن پاک ترجمے کے ساتھ ختم کرنے پر دی گئی۔

  • دونوں ہاتھوں اور ایک پیر سے معذور پُرعزم نوجوان ساحل حسین بگھیو

    دونوں ہاتھوں اور ایک پیر سے معذور پُرعزم نوجوان ساحل حسین بگھیو

    ہمارے ملک میں ایسے باہمت افراد کی کمی نہیں جو اپنے ارادے، عزم اور حوصلے کے اتنے پکّے ہیں کہ بڑی سے بڑی مصیبت اور مشکل حالات یہاں تک کہ معذوری بھی اُن کے عزم کی راہ میں حائل نہیں ہوپاتی۔

    ایسے ہی باہمّت اور باصلاحیت افراد میں ایک نام ساحل حسین بگھیو کا بھی ہے، جو صوبہ سندھ کے شہر مورو سے تعلق رکھتے ہیں، باہمت، باصلاحیت، پُر عزم ساحل حسین دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے معذور ہیں لیکن وہ اس محرومی سے کبھی پریشان نہیں ہوئے اور اپنے سارے کام خود انجام دیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بحیثیت مہمان گفتگو کرتے ہوئے ساحل حسین بگھیو نے بتایا کہ انہوں نے گریجویشن کیا ہے، وہ موٹیویشنل اسپیکر ہیں اور ایک بینک میں بحیثیت آڈیٹر ملازمت بھی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ میری کامیابی میں میرے والدین کا سب سےا ہم کردار ہے انہوں نے ہی مجھے ہمت اور حوصلہ دیا جس کی بدولت میں نے اپنے کام خود انجام دیتا ہوں۔

    دونوں ہاتھوں اور ایک پیر سے معذور زندگی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے والے ساحل حیسن بگھیو کا تعلق سندھ کے شہر حیدرآباد سے ہے اور وہ تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں کراچی کے ایک ہاسٹل میں قیام پذیر ہیں۔

  • کراچی سمیت سندھ میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد بڑھنے کا خدشہ تھا: سعید غنی

    کراچی سمیت سندھ میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد بڑھنے کا خدشہ تھا: سعید غنی

    کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں کرونا وائرس کے کیسز بڑھے ہیں، خدشہ تھا کہ مثبت کیسز کی تعداد بڑھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں کرونا وائرس کے کیسز بڑھے ہیں۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ بڑھتے کیسز کے بعد لاپرواہی نہیں کر سکتے، سندھ حکومت نے پابندیاں مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری سفارشات پر عملدر آمد نہیں کیا گیا، خدشہ تھا کہ مثبت کیسز کی تعداد بڑھے گی۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ رات 8 بجے کے بعد شہری غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں، پابندیوں کی خلاف ورزی پر ایکشن ہوگا۔ پابندیاں خوشی سے نہیں لگائیں، شہری تعاون کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پختونخواہ اور پنجاب میں بھی سخت فیصلے کیے گئے ہیں، بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی ہماری تجویز نہیں مانی گئی۔

  • پلاسٹک سرجری کیسے کی جاتی ہے؟ اس کے فائدے اور نقصانات

    پلاسٹک سرجری کیسے کی جاتی ہے؟ اس کے فائدے اور نقصانات

    ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ دیکھنے میں اچھا لگے، اس کا چہرہ خوب صورت معلوم ہو، اس کے اعضاء چست دکھائی دیں اور ان پر درازی عمر کے اثرات عیاں نہ ہوں۔

    اس کے لیے ایک طریقہ علاج  جس میں انسانی جسم کے کسی عضو کی بناوٹ  یا فعل کو درست کرنے کے لیے ایک خاص طرح کا آپریشن کیا جا تا ہے، جسے پلاسٹک سرجری کہتے ہیں۔

    پلاسٹک سرجری کاسمیٹک خامیوں کو دور کرنے کا ایک طریقہ ہے، اس طریقہ کار کے اگر کچھ فائدے ہیں تو کچھ سنگین نقصانات بھی ہیں جن پر سرجری کروانے سے پہلے غور کرنا ضروری ہے۔ پلاسٹک سرجری دیگر  سرجریز کی طرح طبی پیچیدگیوں کا خطرہ رکھتی ہے ۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں چیئرمین ڈی او ایچ ایس کے ہیڈ آف پلاسٹک سرجری ڈاکٹر فیصل اخلاق علی خان تفصیلی گفتگو کی اور سرجری سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ پاسٹک سرجری میں پانچ قسم کے مریضوں کا علاج ترجیحی بنیادوں پر کیا جاتا ہے، سب پہلے و ہ لوگ جو جل جاتے ہیں، دوسرے وہ جن کا کسی بھی حادثے میں ہاتھ یا پاؤں کٹ گیا ہو۔

    اس کے علاوہ تیسرے نمبر پر وہ بچے جن کے ہونٹ کٹے ہوتے ہیں یا تالو کٹے بچے جبکہ چوتھے وہ جو لوگ کسی حادثے یا منہ کے کینسر کی وجہ سے ان کا متاثرہ عضو خراب ہوجائے۔ پانچویں اور آخری چیز ہے وہ ہے کاسمیٹک سرجری جو جسم کے اندرونی اور بیرونی حصوں میں کی جاتی ہے۔

    ڈاکٹر فیصل اخلاق علی خان نے بتایا کہ اگر کسی حادثے میں ہاتھ یا ٹانگ کٹ جائے تو 6گھنٹے کے اندر اسے جوڑا جاسکتا ہے اور یہ کام ڈاؤ یونیورسٹی میڈیکل میں مفت کیا جاتا ہے۔

  • بینائی سے محروم پروفیسرعمار کی عزم و ہمت کی داستان

    بینائی سے محروم پروفیسرعمار کی عزم و ہمت کی داستان

    لاہور : اس دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی کسی بھی معذوری کو کمزوری نہ بننے دیا، محنت اور لگن کے ساتھ نہ صرف اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا بلکہ اسے مزید بہتر بنایا ہے۔

    ان ہی لوگوں میں سے ایک روشن مثال پنجاب کے ایک مقامی کالج کے پروفیسر عمار شاہ ہیں جنہیں قدرت نے قوت بینائی سے تو محروم کیا لیکن اس معذوری کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری۔

    بینائی سے محروم پروفیسر عمار شاہ معاشرے میں تعلیم کے چراغ روشن کررہے ہیں، انہوں نے فرسٹ ایئر سے پی ایچ ڈی، ساٖت سیئر اوپن بک سے پڑھا، کیسٹوں کے ذریعے سن کر سبق یاد کرکے میٹرک پاس کیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر عمار شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتھک جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں پیدائشی طور پر رات کو نہ دکھائی دینے کی موروثی بیماری کا شکار تھا لیکن چودہ سال کی عمر میں دن کے وقت بھی دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا۔

    پروفیسر عمار نے بتایا کہ میں امام حسین رضی اللہ عنہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اپنے مقصد سے نہ ہٹا اور اسی اندھے پن کے ساتھ میٹرک اور انٹر کیا پھر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے بیچلر اورماسٹرز کیا اور پھر پنجاب یونی ورسٹی سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق شیخوپورہ کے انتہائی پسماندہ گاؤں کوٹ بہادر علی شاہ سے ہے وہاں میں نے بچوں کی مفت تعلیم کیلئے شاہ ہمدان کے نام سے اسکول قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے وہاں تین واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی لگوائے ہیں۔

  • کسی بچے کو روتا ہوا نہیں دیکھ سکتا، فلائٹ پرسر نے واقعے کی حقیقت بیان کردی

    کسی بچے کو روتا ہوا نہیں دیکھ سکتا، فلائٹ پرسر نے واقعے کی حقیقت بیان کردی

    کراچی : پی آئی اے کی پرواز میں گزشتہ روز ایک مسافر کے روتے ہوئے بچے کو چپ کرانے کی ویڈیو وائرل ہوئی، یہ کارنامہ پی آئی اے کے فلائٹ پرسر وحید احمد داؤد پوتہ نے انجام دیا تھا۔

    اطلاع کے مطابق اسلام آباد سے کراچی آنے والی پرواز میں جب ایک چھوٹے سے بچے نے رونا شروع کردیا تو اس کی والدہ پریشان ہوگئیں، فضائی میزبان نے ان کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے بچے کو گود میں اٹھا کر چپ کروایا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    فضائی میزبان کی اس خدمت کے اعتراف میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پی آئی اے کے فلائٹ پرسر وحید احمد داؤد پوتہ کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اس واقعے سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔

    وحید احمد نے بتایا کہ کہ مجھے اس بات علم ہی نہیں تھا کہ میری تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور نہ ہی اس بات کا اندازہ تھا کہ بچے کو چپ کراتے ہوئے میری کوئی تصویر بنا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کام میری ڈیوٹی کا حصہ ہے میرا فرض ہے کہ میں بحیثیت "کیبن کرو” اپنے مہمان مسافروں کا ہر طرح سے خیال رکھوں۔

    انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق شکار پور سے ہے اور میں پی آئی اے سے گزشتہ 34سال سے وابستہ ہوں اور ایسے کئی واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں کیونکہ میں کسی بچے کو روتا ہوا دیکھوں تو مجھ سے رہا نہیں جاتا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے عملے کی روتے بچے کو چپ کرانے کی تصاویر وائرل

    انہوں نے ایک افسوسناک واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میرے تین بچے ہیں، سال2019میں میرا ایک جوان بیٹا کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا جس کا غم تب سے میرے ساتھ ہے۔

  • گھر تک کتابیں مفت پہچانے کی مثالی کاوش

    گھر تک کتابیں مفت پہچانے کی مثالی کاوش

    کوئٹہ : بلوچستان کے نوجوانوں نے علم دوستی کی شاندار مثال قائم کردی، یہ نوجوان خالی اسپتال کی عمارت میں لائبریری بناکر شہریوں میں بلامعاوضہ علم و آگہی پھیلانے کا مؤثر ذریعہ بن رہے ہیں۔

    کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ کے رہائشی نوجوانوں نے بے نظیر اسپتال غوث آباد کی خالی عمارت میں ایک لائبریری قائم کی جہاں سے شہریوں کو مفت کتابیں فراہم کی جاتی ہیں۔

    ان نوجوانوں نے علاقے کے لوگوں کو ان کی مطلوبہ کتابیں بلا معاوضہ فراہم کرنے کا اپنی مثال آپ سلسلہ شروع کیا ہے، یہی نہیں بلکہ وہ یہ کتابیں موٹر سائیکل کے ذریعے ان کے گھر تک بھی پہنچاتے ہیں۔

    کوئٹہ سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے منظور احمد سے گفتگو کرتے ہوئے لائبریری کے رۤضاکار طالب علم نوید احمد نے بتایا کہ ہم آپس میں چندہ کرتے ہیں اور موٹر سائیکل کے پیٹرول سمیت اپنی جیب خرچ سے تمام اخراجات اٹھاتے ہیں۔

    اس قابل تقلید سلسلے کو شروع کرنے والے طالب علم کا نام امجد علی واصف ہے، ان کے ساتھ ان کے دیگر 10 دوست بھی شامل ہیں، انہوں نے اس پروگرام کا نام "ریڈر زون سریاب” رکھا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہمارے اس پروگرام کا مقصد ان لوگوں تک کتابوں کی فراہمی ہے جو لائبریری نہیں آسکتے، یا وہ طلباء و طالبات جو کتاب خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ اب تک ہمارے نیٹ ورک میں 200تک ایسے لوگ ہیں جوباقاعدگی سے کتاب منگواتے ہیں۔

    اس حوالے سے ریڈر زون سریاب کے سربراہ امجد علی واصف نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ہمارے پاس زیادہ تروہ لوگ آتے ہیں جو غریب ہوتے ہیں ان کا تعلق مزدور طبقے سے ہے، جن کے کام آکر ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔

    سوشل میڈیا پر اس ریڈر زون کے پیجز بنائے گئے ہیں جس پر لوگ رابطہ کرکے کتابیں منگواتے ہیں اس کا ایک طریقہ کار ہے کہ 25روز میں کتاب ہر صورت واپس کرنا ہوتی ہے خلاف ورزی پر دوبارہ کتاب نہیں دی جاتی۔

  • کراچی طیارہ حادثہ : ظفر مسعود کے ساتھ کیا ہوا؟ جانیے ان کی زبانی

    کراچی طیارہ حادثہ : ظفر مسعود کے ساتھ کیا ہوا؟ جانیے ان کی زبانی

    کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں22مئی 2020 کو لاہور سے کراچی آنے والے پی آئی اے طیارے کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں97 مسافر جاں بحق جبکہ دو معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، ان میں سے ایک مسافر پنجاب بینک کے صدر ظفر مسعود بھی تھے۔

    ظفر مسعود پاکستان ٹیلی وژن کے نامور اداکار منور سعید کے صاحبزادے بھی ہیں۔ حادثے میں نئی زندگی پانے والے ظفر مسعود نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئےاس دن کے حوالے سے اپنی یادیں ناظرین سے شیئر کیں۔

    ظفر مسعود نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے 30سیکنڈ پہلے مجھے یقین تھا کہ حادثہ ہونے والاہے اور مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں زندہ بچ جاؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ جہاز کریش ہونے کے دوران ہی میں بے ہوش ہوگیا تھا جب ہوش آیا تو مجھے اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی تھی۔ شکر ہے میں نے وہ خوفناک منظر نہیں دیکھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ تمام مسافروں ساتھ جو حادثہ پیش آیا ہے اس کے اثرات اتنی آسانی سے ذہن سے نہیں نکل سکتے، وقت کے ساتھ ہی اس میں کمی ہوسکتی ہے وہ اب بھی ذہنی دباؤ میں ہیں۔

    واضح رہے کہ پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں ایک اور مسافر کی زندگی بھی بچ گئی تھی، بدقسمت طیارےکے حادثے میں زندہ بچ جانے والا دوسرا خوش نصیب محمد زبیرتھا۔