Tag: Bakhabar Savera

  • کراچی کی باہمت خاتون کیب ڈرائیور نے مثال قائم کردی

    کراچی کی باہمت خاتون کیب ڈرائیور نے مثال قائم کردی

    کراچی : شہر قائد کی ایک باہمت خاتون نے عزم و ہمت کی مثال قائم کردی، کراچی کی کیب ڈرائیور حیا فیصل نے زندگی کی تلخیوں اور سختیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے بچوں کی کفالت کا فرض بخوبی ادا کررہی ہیں۔

    پاکستان میں خواتین تقریباً ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں، ہر محکمے میں تعلیم یافتہ خواتین مردوں کے ساتھ کام کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں کئی مرتبہ ایسی خواتین کی کہانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک کہانی کراچی کی حیا فیصل کی ہے جنہیں زندگی کی تلخیوں اور چار بچوں نے انہیں ہمت باندھنے اور اپنی مدد آپ کرنے کا حوصلہ دیا۔

    حیا فیصل کراچی کی رہائشی ہیں اور ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں، جو کراچی میں صرف خواتین اور فیملیز کے لیے پک اینڈ ڈراپ سروس مہیا کرتی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے حیا فیصل نے بتایا کہ میری شادی 17 سال کی عمر میں ہوئی، میرے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب میں نے فیس بک پیج بنایا تو مجھے بہت پذیرائی ملی اور وہ بہت وائرل ہوا، دوسری جانب گھر والوں اور دیگر احباب کی طرف سے بھی مخالفت کی گئی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری۔

    حیا فیصل کا کہنا تھا کہ میں تین ماہ سے گاڑی چلا رہی ہوں شروع میں بہت مایوس ہوجاتی تھی لوگ گھنٹوں انتطار کرواتے تھے اور میں ہاہر گاڑی میں کھڑی ان کا انتطار کرتی تھیں کہ وہ کب کام سے فارغ ہو تو واپس جانا ہو۔

  • فائزر کی کورونا ویکسین کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟َ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے بتادیا

    فائزر کی کورونا ویکسین کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟َ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے بتادیا

    کراچی : پاکستان کے ممتاز کیمیاء دان اور کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ فائزر نامی کمپنی کی اینٹی کورونا ویکسین سے متعلق خوشیاں منانا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی تک اس کے فیز تھری کلینکل ٹرائلز ہی ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فائزر کی اس ویکیسین کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے منفی 80ڈگری پر رکھنا پڑتا ہے اور اس کی ترسیل بھی اسی ڈگری پر کی جاتی ہے اس کے علاوہ امریکی محکمہ خوراک وادویات ( ایف ڈی اے)  نے  ویکسین کا اپروول نہیں دیا جس میں مزید 2 ماہ لگیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ فائزر کی اس ویکسین سے متعلق ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ کتنے عرصے تک کارآمد ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی وجہ سے اس کا قبل ازوقت ہی عجلت میں اعلان کردیا گیا، ایسی 12کمپنیاں ہیں جن کی ویکسین کے کلینکل ٹرائلز ہوچکے ہیں۔

    ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور تیسری دنیا میں اس طرح کی جدید کولڈ چین ہے ہی نہیں جو اس طرح کی ویکسین کو لے سکے اور اسے مریض تک باآسانی پہنچایا جاسکے اور اس ویکسین کی ہر تین ہفتے بعد دو خوراکیں دینا ہوتی ہیں جو یہاں بہت مشکل ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ نے بتایا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں چین کے اشتراک سے جو دو ویکسینوں پر کام ہورہا ہے ان میں اس طرح کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے اور یہ ویکسین مناسب داموں میں پاکستان میں دستیاب ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ویکسین کے کلینیکل تجربات کامیاب بھی ہوچکے ہیں اور ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے تاہم اسے منفی 80 ڈگری ٹرانسپورٹیشن کی بھی ضرورت نہیں لہٰذا چینی کمپنی کی ویکسین پاکستان کے لیے زیادہ بہتر ہوگی۔

    ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دیگر ممالک نے کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے جواقدامات کیے وہ قابل تعریف ہیں کیونکہ ایس او پیز پر عمل درآمد اور لاک ڈاؤن جیسے اقدامات سے اس وبا پر کسی حد تک قابو پالیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مصدقہ ویکسین نہیں آتی ایس او پیز پر عمل ہی اس سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے اور عوام کو بھی چاہیے کہ وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

  • مشکل مرحلہ آرہا ہے، زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے: ڈاکٹر فیصل سلطان

    مشکل مرحلہ آرہا ہے، زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے: ڈاکٹر فیصل سلطان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ مشکل مرحلہ آرہا ہے، زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، شہری ماسک کا باقاعدہ استعمال کریں تو بہتری آسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کیسز کے باعث مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ سمجھتا ہوں کہ مشکل مرحلہ آرہا ہے، زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے تو وبا کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رش والے مقامات پر وائرس کے بڑھنے کے خدشات ہوتے ہیں، شہری ماسک کا باقاعدہ استعمال کریں تو بہتری آسکتی ہے، لاک ڈاؤن کے بجائے کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا جانا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 44 ہزار 839 ہے جن میں سے فعال کیسز کی تعداد 18 ہزار 981 ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہزار 977 ہوچکی ہے جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 18 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • لاہور : دو ننھے طبلہ نوازوں نے سننے والوں کے دل جیت لیے

    لاہور : دو ننھے طبلہ نوازوں نے سننے والوں کے دل جیت لیے

    لاہور : دو ننھے طبلہ نوازوں نے طبلے پر خوبصورت دھنیں بجا کر سننے والوں مسحور کردیا، بچوں نے اپنی کارکردگی سے اداکارہ ماہرہ خان کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ان باصلاحیت بچوں رائن اور آئیزک نے خصوصی گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بچپن سے ہی طبلہ بجھانا سیکھ رہے ہیں۔

    رائن نے بتایا کہ میں تین سال تھا جب میں نے ڈانس سیکھنا شروع کیا اور آئیزک ایک سال کی عمر سے ہی اپنے والد کی گود میں بیٹھ کر طبلہ بجاتا تھا۔

    واضح رہے کہ ان بچوں نے اپنی شاندار پرفارمنس سے اداکارہ مائرہ خان کو ان کے فلم کے گانے "مورے سیاں” پر طبلے کی دھن بجا کر خراج تحسین پیش کیا تھا یہ دھن سوشل میڈیا پر بھی بہت وائرل ہوئی جسے دیکھ کر اداکارہ ماہرہ خان نے بچوں کے نام پیغام میں ان کا شکریہ ادا کیا۔

  • صوبہ بننا زمین کی نہیں اختیارات کی تقسیم ہے: فیصل سبزواری

    صوبہ بننا زمین کی نہیں اختیارات کی تقسیم ہے: فیصل سبزواری

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ صوبہ بننا زمین کی نہیں اختیارات کی تقسیم ہے، یہاں ہر زبان بولنے والا رہتا ہے سب کے مسائل یکساں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 فیصد کراچی سے کما کر اس شہر پر 10 فیصد بھی خرچ نہیں کیا جا رہا۔

    فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی کی تقسیم کی بات نہیں کی، پیپلز پارٹی نے لولی لنگڑی مقامی حکومت چھوڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بھی صوبہ بنانے کی بات کی جاتی ہے، صوبہ بن جائے گا تو کیا وہاں کا پاسپورٹ الگ ہوگا؟ یا سرحد پر فوج تعینات ہوگی؟ یقیناً یہ تقسیم انتظامی بنیاد پر ہوگی۔

    فیصل سبزواری کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ بننا زمین کی تقسیم نہیں اختیارات کی تقسیم ہے، ہم نے مہاجروں کی بات نہیں کی، یہاں ہر زبان بولنے والا رہتا ہے سب کے مسائل یکساں ہیں۔ ہم صرف چاہتے ہیں کہ شہری سندھ کو اختیارات دیے جائیں۔

  • وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبوں کی تکمیل سے کراچی میں بہتری آئے گی: سعید غنی

    وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبوں کی تکمیل سے کراچی میں بہتری آئے گی: سعید غنی

    کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبے بڑے ہیں، اگلے 3 برس میں تمام منصوبے مکمل ہونے سے بہتری آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بنیادی ایشوز پر صوبائی حکومت نے ایک تحقیق کروائی تھی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبوں پر بات جاری تھی، اگلے 3 برس میں تمام منصوبے مکمل ہونے سے بہتری آئے گی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ کئی منصوبے بڑے ہیں، ان سے بہتری آئے گی۔ 8 سو ارب کے وہ منصوبے ہیں جن پر سندھ حکومت پہلے سے کام کر رہی تھی۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وفاق سے طے ہے کہ شہر کی بہتری کے لیے مل کر کام کریں گے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ کسی کو ہم سے اختلاف ہوسکتا ہے مگر کراچی کی ترقی برباد نہ کریں، اگر کراچی تباہ ہوتا ہے تو اس شہر میں رہنے والا ہر شخص تباہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سندھ حکومت میں کراچی کی ترقی کے لیے ذرا بھی بدنیتی نہیں، کراچی سندھ ریونیو میں 90 فیصد دیتا ہے تو وفاق کو بھی 60 فیصد دیتا ہے، سندھ کو کہا جاتا ہے کہ 90 فیصد لگاؤ تو وفاق بھی 60 فیصد لگائے۔

  • نومولود کے پاؤں کا ٹیڑھا پن قابل علاج بیماری ہے، طبی ماہر

    نومولود کے پاؤں کا ٹیڑھا پن قابل علاج بیماری ہے، طبی ماہر

    کراچی: طبی ماہر ڈاکٹر اختر بیگ کا کہنا ہے کہ ہر سال 6 ہزار بچے ٹیڑھے پاؤں کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں، بروقت تشخیص سے 95 فیصد تک بچوں کا مکمل علاج ممکن ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اختر بیگ کا کہنا تھا کہ پیدائشی طور پر بچوں کے پاؤں اکثر ٹیڑھے ہوتے ہیں لیکن ان کا بروقت تشخیص سے مکمل علاج کرایا جاسکتا ہے.

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ایسے نئے کیسز کی تعداد ڈھائی لاکھ سالانہ ہے، پیدائشی طور پر بچوں کا ایک پاؤں بھی ٹیڑھا ہوسکتا ہے اور دونوں پاؤں بھی ہوسکتے ہیں لیکن اس سے ہاتھ متاثر نہیں ہوتا صرف پاؤں ہی ٹیڑھے ہوتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اختر بیگ نے کہا کہ جب پیدا ہوتا ہے تو پاؤں کے ٹیڑھے ہونے کا پتا چل جاتا ہے اس موقع پر ہی بچوں کا علاج کرالیا جائے تو یہ اس بیماری کا چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نومولود کا علاج ہم دس روز تک نہیں کرتے کیونکہ بچوں کی کھال نازک ہوتی ہے اس کے بعد ان کے پیر پر پلاستر لگایا جاتا ہے اور اس کا علاج سول اسپتال کراچی میں بھی کیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر اختر کا کہنا تھا کہ بغیر آپریشن کے 12 سال کی عمر تک اس کا علاج کیا جاسکتا ہے اور اگر آپریشن کی ضرورت پڑ بھی جائے تو مائنر سے آپریشن ہوتا ہے اور اس کے اخراجات بھی بہت کم ہوتے ہیں، 12 سال کی عمر کے بعد آپریشن کی ضرورت پیش آتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام آرتھوپیڈنگ سرجنز کو یہ علاج کرنا آتا ہے اور وہ باآسانی کرسکتے ہیں۔

  • کیا واک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس کا استعمال کارآمد ہے ؟؟

    کیا واک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس کا استعمال کارآمد ہے ؟؟

    اسلام آباد : عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر واک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس کا استعمال بڑھ گیا ہے جبکہ ماہرین صحت نے اسے پیسے کا ضیاع اور غیر مؤثر قرا دیا ہے۔

    کورونا وائرس کی وبا کے مسلسل پھیلاؤ سے صورتحال دن بہ دن سنگین ہوتی جارہی ہے، اس کے پھیلاؤ کے پیش نظر واک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس کا استعمال بڑھ گیا ہے، پی ایم اے نے بھی حکومت پر زور دیا ہے کہ تمام نجی اور سرکاری اداروں میں اس کی تنصیب یقینی بنائے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر انفیکشن ڈیسیز ڈاکٹر ڈاکٹر شوبھا لکشمی نے واک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس سے متعلق کہا کہ یہ گیٹس اور ان میں استعمال ہونے والا کیمیکل کورونا وائرس کو ختم کنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،

    انہوں نے کہا کہ وائرس کو ختم کرنے کیلئے کم از کم بیس سے تیس سیکنڈ کا مقررہ وقت چاہیے ہوتا ہے جو کہ اس گیٹ سے گزرنے میں نہیں ہوتا، اس کے علاوہ اس میں جو محلول استعمال ہورہا ہے وہ کس معیار کا ہے ؟ دیکھا یہ گیا ہے کہ کسی بھی وائرس کو مارنے کیلئے 70فیصد الکحل یا کلورین استعمال کرنا ہوتا ہے اور وہ بھی مقررہ وقت کیلئے تاکہ جراثیم کا مکمل خاتمہ ہوسکے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت، پاکستان میڈیکل مائیکرو بائیولوجی اور دیگر ادارے بھی واک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس کی تنصیب تجویز نہیں کرتے۔

  • ضرورت پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کردیں گے: مرتضیٰ وہاب

    ضرورت پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کردیں گے: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سینی ٹائزرز اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی انتہائی غلط ہے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، سختی کرنی پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بر وقت اقدام شروع کیے، صوبہ سندھ میں کرونا کے متاثرہ افراد کی تعداد 146 ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ مسئلہ کسی ایک شہر کا نہیں ہے یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے، جو بھی فیصلہ ہو وہ ایسا ہو کہ پورے ملک میں نافذ کیا جا سکے۔ شہریوں کو اپنے طور پر بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، شہریوں سے گزارش ہے کہ ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ پرسکون رہ کر ہی ہم اس وائرس سے مؤثر انداز میں نمٹ سکتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ہمیں روز کمانے والوں کو نظر میں رکھنا ہے۔ تمام طبقوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی ہم کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔

    ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ سینی ٹائزرز اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی انتہائی غلط ہے، ہم نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔ سختی کرنی پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کل وزیر اعلیٰ نے واضح کردیا کہ پرچون کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز بند نہیں ہوں گے، صوبہ سندھ کے حوالےسے تفصیلات شہریوں سے شیئر کرتے رہیں گے، ہم سب کو وائرس کے خلاف متحد ہو کر کام کرنا ہے، متحد رہ کر ہی کرونا سے نمٹ سکتے ہیں۔

  • سال 2020 پاکستان کے لیے کیسا ہوگا؟ ستارہ شناس نے بتادیا

    سال 2020 پاکستان کے لیے کیسا ہوگا؟ ستارہ شناس نے بتادیا

    سال 2019 کا آخری سورج غروب ہوگیا اور اب چند گھنٹوں بعد نئے سال یعنی 2020 کا آغاز ہوجائے گا، نیا سال پاکستان کے لیے کیسا ہوگا؟ ستاروں شناس نے بتایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر علم نجوم کنان چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سال 2020 کے حوالے سے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان نے حلف لیا تھا تو میں نے پیش گوئی کی تھی کہ 2019کے دسمبر تک مہنگائی ہوگی اور اس کے بعد اسٹاک ایکسچینج مثبت سطح پر رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے لیے فروری 2020 تک تھوڑا مشکل رہے گا اس کے بعد انشا اللہ ہماری معیشت بہتر ہوگی، ڈالر نیچے آئے گا اور عوام کو ریلیف ملے گا۔

    ماہر علم نجوم کنان چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے قوم سے جو وعدے کیے تھے وہ 2020 کے جون میں وفا ہونے شروع ہوجائیں گے اور مہنگائی میں بھی کمی آنا شروع ہوجائے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے میں نے پیش گوئی کی تھی کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع مل جائے گی کیونکہ ان کا لکی ٹائم چل رہا ہے، میں اسی کو جاری رکھوں گا کہ ان کی مدت ملازت میں توسیع ہوجائے گی اس میں کوئی مشکل نظر نہیں آرہی ہے۔

    کنان چوہدری نے کہا کہ 2020 میں تحریک انصاف میں بھی احتساب کا عمل شروع ہوجائے گا، بڑے لیول پر بیوروکریٹس، مشیر، وزیر کی اکھاڑ پچھاڑ ہوگی جو پاکستان کے لیے بہتر ہوگی۔


    ماہر علم نجوم نے کہا کہ 2020 کا عدد راہو کا عدد ہے یہ عدد پرانے قانون توڑتا ہے نئے قانون بناتا ہے، پاکستان میں بہت ساری تبدیلیاں آئیں گی، سیاست میں جوڑ توڑ ہوگا، پیپلزپارٹی اپنے کچھ بہتر ٹائم آگئی ہے لیکن بلاول بھٹو کا ٹائم پیریڈ ایوریج چل رہا ہے ہوسکتا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری سیاست میں انٹری دے سکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا ٹائم مشکل چل رہا ہے، سندھ حکومت کو کہیں نہ کہیں پریشانی رہے گی جبکہ مریم نواز کو کیسز میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن وہ بیرون ملک چلی جائیں گی، مریم نواز حکومت کو کوئی ٹف ٹائم نہیں دے پائیں گی۔

    ماہر علم نجوم نے کہا کہ نواز شریف کی طبیعت ناساز ہے وہ 2020 میں پاکستان آتے نظر نہیں آرہے ہیں، نواز شریف سیاست میں ایکٹو نہیں ہوگے، شہباز شریف پارٹی کو سنبھال لیں گے۔

    کنان چوہدری نے کہا کہ بھارت اور مودی کا مشکل ٹائم چل رہا ہے، مودی کو اپوزیشن کا تگڑا ردعمل ملے گا، خالصتان کی تحریک بھی زور پکڑ سکتی ہے، متنازع قانون میں سکھ اور دیگر تنظیمیں بھی شامل ہوجائیں گی، مودی کا مشکل وقت ستمبر 2020 تک چلے گا، ان کی معیشت ڈوبے گی اور پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی۔