Tag: Bakhabar Savera

  • موسم سرما میں جوڑوں اور ہڈیوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

    موسم سرما میں جوڑوں اور ہڈیوں میں درد کیوں ہوتا ہے؟

    کراچی: موسم سرما میں بہت سے لوگ جوڑوں اور ہڈیوں میں درد سے پریشان ہوتے ہیں اور اس سے نجات کے لیے نت نئے طریقے آزماتے ہیں پھر بھی فائدہ نہیں ہوتا، جوڑوں اور ہڈیوں میں درد کی کئی وجوہات سامنے آئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کنسلٹنٹ ٹراما آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر شہاب حیدر شیخ کا کہنا ہے کہ بڑے بوڑھے اکثر پہلے ہی بتادیتے ہیں کہ سردی کی شدت بڑھنے والی ہے جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کو کیسے معلوم تو وہ کہتے ہیں کہ میرے جوڑوں میں درد شروع ہوگیا ہے۔

    ڈاکٹر شہاب حیدر کے مطابق جوڑوں اور ہڈیوں کے درد کو ’پین فور کاسٹ‘ کہا جاتا ہے، جیسے جیسے موسم تبدیل ہوتا ہے تو ایک بیرو میٹر پریشر ہوتا ہے ہوا کا رخ جو تبدیل ہوتا ہے تو آپ کے جسم میں جوائن پریشر بڑھتا ہے تو آپ کی ہڈیوں میں درد بڑھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سردی میں خون کی گرمائش یا بلڈ فلو کم ہوتا ہے جب ٹھنڈا موسم آتا ہے کہ تو وائٹل آرگنس دل، گردے، دماغ ان میں بلڈ فلو برقرار رکھتی ہے اور ہاتھ، پیر جوائنٹس میں برڈ فلو کم ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر شہاب کا کہنا تھا کہ جوڑوں اور ہڈیوں کے درد ایک اہم وجہ سردیوں میں شہریوں کی جانب سے پانی کا استعمال کردینا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہ نصیحت کرتے ہیں آپ ہلکے وزن سے ورزش کریں اور ڈھیلے کپڑے پہنیں کیونکہ اس سے گرمائش اندر رہے گی اور جسم کا ٹمپریچر نارمل رہے گا۔

    آرتھوپیڈک سرجن کا کہنا تھا کہ یوتھ میں اس مسئلے کی بڑی وجہ کے ملٹی پل فیکٹرز ہیں جن میں ڈائٹ کا لینا، ورزش نہ کرنا، لائف اسٹائل وغیرہ شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ ہیں جو ہفتے میں دو یا تین سے مرتبہ ورزش کرتے ہیں، باڈی میں درد کی وجہ ایک جگہ تین سے چار گھنٹے بیٹھے رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر شہاب کا کہنا تھا کہ درد سے نجات کے لیے ہلدی کا تیل، سرسوں کا تیل، گینو آئل ہے اس میں کچھ ہربل پراڈکٹس مکس ہوتی ہیں اس کے استعمال سے فائدہ ہورہا ہے تو اس کو استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے، بہت زیادہ گرم پانی سے نہانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

  • شادیوں اور کھانوں کا سیزن عروج پر، وزن پر کیسے قابو پایا جائے؟

    شادیوں اور کھانوں کا سیزن عروج پر، وزن پر کیسے قابو پایا جائے؟

    وزن بڑھنے سے مرد و خواتین پریشان دکھائی دیتے ہیں اور وزن کم کرنے کی سرتوڑ کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں کامیابی نہیں ملتی ہے۔

    رواں ماہ شادیوں اور کھانوں کا سیزن عروج پر ہے، ملک کے عوام شادیوں میں جوق در جوق شرکت کرتے ہیں اور پوری فیملی ہی شادی میں مدعو ہوتی ہے، ایسے میں خواتین ہو یا مرد کھانا کھلتے ہی لوگ اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور وزن بڑھنے کی پرواہ کیے بغیر خوب سیر ہوکر کھانا کھایا جاتا ہے۔

    پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر ام راحیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھانا سب کچھ چاہئے لیکن تھوڑا اعتدال کے ساتھ کھانا چاہئے اس لیے کہ پیٹ بھی آپ کا اپنا ہے، آپ سب کچھ کھائیں حلوے بھی کھائیں لیکن میدے کو اپنا سمجھ کر کھائیں۔

    انہوں نے کہا کہ کھانا کھر بیٹھنا نہیں چاہئے عموماً ہوتا یہ ہے کہ لوگ کھانا تو کھالیتے ہیں لیکن پھر بیٹھ جاتے ہیں اور دوسرے وقت کا بھی کھانا کھالیا جاتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ام راحیل نے کہا کہ شادیوں کے کھانے میں ایک چیز کا خیال رکھیں دوپہر میں کچھ ہلکا کھالیں، سبزی، جوس وغیرہ استعمال کرلیں، شادی میں نان اور روٹی کم سے کم کھائیں، پروٹین زیادہ کھالیں، پروٹین سے مراد گوشت، مچھلی، انڈے، چکن، دالیں کھاسکتے ہیں۔

    ڈاکٹرام راحیل کے مطابق پھلوں کا استعمال بھی وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے، تربوز، کھیرا، ٹماٹر، ناریل کا پانی، لیموں کا استعمال وزن کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا اس کے علاوہ دھوپ میں چہل قدمی بھی کرلی جائے تو بہتر ہے۔

  • پی آئی سی حملہ: مفاہمت کے لیے کوشش کی جائے گی، یاسمین راشد

    پی آئی سی حملہ: مفاہمت کے لیے کوشش کی جائے گی، یاسمین راشد

    لاہور: صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ایمرجنسی سروس شروع کردی گئی ہے، مفاہمت کے لیے کوشش کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ایمرجنسی سروس شروع کردی گئی ہے۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ 2 روز تک پی آئی سی میں مریضوں کا علاج شروع نہیں ہوسکا تھا، ڈاکٹرز نے اسپتالوں میں ہڑتال نہیں کی، ان کے شکر گزار ہیں۔ حملے کے باوجود ڈاکٹرز نے بتایا وہ انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مفاہمت کے لیے کوشش کی جائے گی۔ پی آئی سی میں ڈاکٹرز کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔

    خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں قانون دانوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دی تھیں، وکلا نے مبینہ طور پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے خلاف ایک ویڈیو وائرل کیے جانے پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔ وکلا نے ڈاکٹرز، مریضوں، اور ان کے لواحقین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

    وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، افسوسناک واقعے میں 3 مریض جاں بحق بھی ہوئے۔

  • وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں، دعا کی بحفاظت واپسی چاہیئے: دعا کے اہلخانہ کا مطالبہ

    وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں، دعا کی بحفاظت واپسی چاہیئے: دعا کے اہلخانہ کا مطالبہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اغوا کی جانے والی دعا منگی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صدر، وزیر اعظم، یا وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، دعا کی بحفاظت واپسی چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی کے اہل خانہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کی۔ دعا کی بہن موتیا منگی کا کہنا تھا کہ دعا میری چھوٹی بہن ہے، اغوا کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ لڑکیوں کے اغوا کے واقعات ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

    بہن نے کہا کہ اس قسم کے واقعے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا نہیں تھا، ہمارا کوئی بھائی نہیں، 3 بہنیں ہیں۔

    دعا کے ماموں اعجاز منگی نے کہا کہ دعا اس ملک کی بچی ہے، ریاست کو ماں ثابت کرنا ہوگا۔ دعا کے اغوا کار گرفتار نہ ہوئے تو مزید واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت دعا کے ساتھ موجود حارث 4 ملزمان سے لڑا، وہ ہیرو ہے۔ ملزمان ہمارے آس پاس کے لوگوں میں شامل نہیں۔ صدر، وزیر اعظم، گورنر یا وزیر اعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، ہمیں اپنی دعا کے لیے حق چاہیئے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ڈیفنس جیسے علاقےمیں دعا کا اغوا تشویشناک ہے، بازیابی میں مکمل کامیابی تو نہیں ملی البتہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے بچی کو بازیاب کروا لیں گے، ملزمان جلد پکڑے جائیں گے۔ سیف سٹی پروجیکٹ کے باوجود جرائم کو نہیں روکا جا سکتا۔ بڑے شہروں میں جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔

    خیال رہے کہ دعا منگی کو یکم دسمبر کی شام اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اور اس کا دوست سڑک پر واک کر رہے تھے۔ نامعلوم ملزمان نے مزاحمت پر لڑکے حارث کو گولی مار کر زخمی کیا اور دعا کو اپنے ساتھ گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔

    دعا کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی صاحبزادی کا 10 روز قبل مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا۔ والد نے شبہ ظاہر کیا کہ دعا کے اغوا میں بھی اسی لڑکے کا ہاتھ ہے۔

    دعا کی تلاش میں کراچی پولیس نے جائے وقوعہ سے 10 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسگ کا عمل بھی جاری ہے۔

  • 11 سالہ بچی سنگسار: ایسی سیاست سے بہتر ہے بلاول گھر بیٹھے

    11 سالہ بچی سنگسار: ایسی سیاست سے بہتر ہے بلاول گھر بیٹھے

    کراچی: رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کا کہنا ہے کہ کاری سندھ کی رسم نہیں بلکہ قتل ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ بلاول کو چاہیئے دوسرے صوبوں میں چیخ کر بات کرنے سے پہلے اپنے صوبے کی بات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے 11 سالہ بچی کو کاروکاری کیے جانے کے معاملے پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا۔

    نصرت سحر کا کہنا تھا کہ والدین کا بیان با اثر شخصیت کی وجہ سے تبدیل ہوا ہوگا۔ سندھ میں 6 ماہ میں 78 اس نوعیت کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ کاری سندھ کی رسم نہیں بلکہ یہ قتل ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ جرگے وہی لوگ کرتے ہیں جو ایوانوں میں بیٹھے ہیں، اسمبلی میں مسئلہ اٹھانے پر کہا جاتا ہے میڈیا غلط رپورٹ کر رہا ہے۔ سندھ میں ایسے جرائم کے واقعات بہت زیادہ ہیں جو سامنے نہیں آتے۔

    نصرت سحر نے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کتے بچوں کو کاٹ رہے ہیں، لوگ ایڈز سے مر رہے ہیں، ڈینگی اور ہیپاٹائٹس نے صوبے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، اور وزیر صحت کہتی ہیں بچے کتوں کو نہ چھیڑیں۔ کون سی جگہ کا وزیر صحت ایسے بیانات دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلاول صاحب اپنے صوبے کی فکر کریں، دوسرے صوبوں میں جا کر بڑی بڑی باتیں نہ کیا کریں، دوسرے صوبوں میں چیخ کر بات کرنے سے پہلے اپنے صوبے کی بات کرو۔ سندھ حکومت کو عوام کی پرواہ نہیں، ایسی سیاست سے اچھا ہے بلاول گھر بیٹھ جائیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے شہر دادو میں 11 سالہ بچی کو کاری قرار دے کر، سنگسار کر کے قتل کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعہ دادو کے علاقے جوہی میں 21 نومبر کی شام کو پیش آیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے والدین اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، لڑکی کی نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    بچی کی والدہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھریلا تودہ گرنے سے ہوئی۔

    انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کلیم امام نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں، مقتولہ کی قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے بھی جلد رجوع کیا جائے گا۔

  • یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی کسی کی مدد کرے تو پولیس پیچھے پڑ جاتی ہے: کراچی پولیس چیف

    یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی کسی کی مدد کرے تو پولیس پیچھے پڑ جاتی ہے: کراچی پولیس چیف

    کراچی: کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ آئی جی صاحب نے بہادر شہری کا پروگرام شروع کیا ہے، کوئی شہری مدد کرتا ہے تو اسے انعامات اور شیلڈ دیتے ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی کسی کی مدد کرے تو پولیس پیچھے پڑ جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی کسی کی مدد کرے تو پولیس پیچھے پڑ جاتی ہے، پولیس ہمیشہ مدد کرنے والے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

    پولیس چیف نے کہا کہ آئی جی صاحب نے بہادر شہری کا پروگرام بھی شروع کیا ہے، کوئی شہری مدد کرتا ہے تو ہم اسے انعامات اور شیلڈ دیتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کوئی پولیس اہلکار ذاتی طورپر کسی کو ہراساں کرے۔

    انہوں نے کہا کہ کسی شہری کو ہراساں کرنے میں ادارے کا تعلق نہیں ہوتا، کسی اہلکار کا اقدام کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو کیس، جیل بھیجتے ہیں۔ محکمہ پولیس کے کام کو سراہنے کی ضرورت ہے۔

    پولیس چیف کا کہنا تھا کہ اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں مگر ادارہ بدنام نہیں ہوناچاہیئے، کسی کے ذاتی فعل کو ادارے سے جوڑنا درست نہیں۔

    اس سے قبل کراچی پولیس چیف نے پولیس کی کالی بھیڑوں کی فہرست تیار کرنے کاحکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی تمام متعلقہ افسران فوری طور پر فہرست بنا کر ارسال کریں۔

    کراچی پولیس چیف کی جانب سے ایسٹ، ویسٹ اور ساؤتھ زون کے ڈی آئی جیز کو بھی خط لکھا گیا تھا جبکہ ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی محافظ فورس کو بھی خط ارسال کیا گیا۔

  • طاقت ور لوگوں نے قانون اور اداروں کو یرغمال سمجھا ہوا تھا: فردوس عاشق اعوان

    طاقت ور لوگوں نے قانون اور اداروں کو یرغمال سمجھا ہوا تھا: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ نیب ایک فعال ادارہ بن کر کام کر رہا ہے، طاقت ور لوگوں نے قانون اور اداروں کو یرغمال سمجھا ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طاقت ور لوگوں نے قانون اور اداروں کو یرغمال سمجھا ہوا تھا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت کسی ادارے کو کام سے نہیں روک رہی، نیب ایک فعال ادارہ بن کر کام کر رہا ہے۔ پوچھے جانے پر مسلسل حقائق چھپانے پر گرفتار کرنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب قانون کا سب پر یکساں اطلاق ہوتا ہے، مریم نواز سزا یافتہ اور ضمانت پر ہیں۔ انہیں اسی کیس میں پھر طلب کیا گیا ہے۔ مجرم عدالت میں ایسے آتے ہیں جیسے ورلڈ کپ جیت کر آئے ہوں۔

    فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ عدالت نے مریم نواز کو بے گناہی ثابت کرنے کے لیے ہی طلب کیا ہے۔ آج کیس کا سمری ٹرائل ہے، مریم نواز کو بے گناہی ثابت کرنا ہوگی۔

    گزشتہ روز فردوس عاشق اعوان نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے معاملے پر کہا تھا کہ شاہد خاقان کو مسلسل نیب دفتر بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کی اطلاعات میڈیا کے ذریعے ملی ہیں، نیب کے پاس وارنٹ ہوگا اسی لیے انہوں نے گرفتار کیا۔ قانون کی حکمرانی یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے، قانون کے مطابق ہی ملک چل سکتا ہے اور آگے بڑھ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ادارے آزاد ہیں ان پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے، ادارے با اختیار انداز سے کام کریں گے تو رول آف لا ہوگا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اداروں کو طاقتور بنایا ہے۔ جو بھی جرم کرے گا قانون کی گرفت میں آئے گا۔