Tag: baldia factory case

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس :  مجرم عبد الرحمان بھولا اور زبیر چریا نے سزائے موت کو چیلنج کردیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس : مجرم عبد الرحمان بھولا اور زبیر چریا نے سزائے موت کو چیلنج کردیا

    کراچی : سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مجرم عبد الرحمان بھولا اور زبیر چریا نے سزائے موت کو چیلنج کردیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سزا کالعدم قرار دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ کیس کے مجرموں کی جانب سے سزا کیخلاف اپیل دائر کردی گئی، سزا کیخلاف اپیل دائر کرنے والے مجرمان میں زبیر چریا، رحمان بھولا،علی محمد،فضل محمد، شارخ اور ارشد محمد شامل ہیں۔

    مجرم زبیر چریا اور رحمان بھولا کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے اور فیصلے میں قانونی سقم ہیں ، انسداد دہشت گردی کی سزا معطل کی جائے۔

    فیکٹری ملازمین کی جانب سے دائر اپیلوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انھیں سزا سناتے ہوئے حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ ، رحمان بھولا اور زبیرچریا کو سزائے موت سنادی گئی

    یاد رہے 22 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264مرتبہ سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ دیگر مجرموں علی محمد،فضل محمد، شارخ اور ارشد محمد کو سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

    عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، مقدمہ آج بھی عدالت میں زیر سماعت ہے

    سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، مقدمہ آج بھی عدالت میں زیر سماعت ہے

    کراچی : پاکستان کے نائن الیون سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، جے آئی ٹی بنی، تحقیقات میں پیش رفت کے دعوے کیے گئے تاریخ پر تاریخ کے باوجود متاثرین کوآج تک انصاف نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کو6سال گزر گئے لیکن شہداء کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، گیارہ ستمبر2012کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی سے خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

    چھ سال بعد آج بھی سانحہ بلدیہ کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے اور ذمہ داروں کو سزا نہ مل سکی، جل کر راکھ ہونے والے259جسموں سے اٹھتا دھواں آج بھی فضا میں انصاف کا طلب گار ہے۔

    آج سے چھ سال قبل آج ہی کی تاریخ میں یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا، اپنے پیاروں کے زندہ جلنے کا غم میں ڈوبے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    گیارہ سمتبر دوہزار بارہ کی صبح کراچی بلدیہ میں واقع فیکٹری کے محنت کش یہ نہیں جانتے تھے کہ آج ان کا لاشہ گھر واپس لایا جائے گا۔ جلنے کی ناقابل برداشت بو پر کوئی پہچان بھی نہ پائے گا۔ بندہ خاکی راکھ کا ڈھیر بن جائے گا۔

    مزید پڑھیں: رحمان بھولا کے سنسنی خیز انکشافات، سانحہ بلدیہ میں‌ قیادت ملوث تھی

    تحقیقات میں ہولناک انکشاف ہوا کہ آگ لگی نہیں لگائی گئی تھی، وجہ بھتہ نہ ملنا تھا۔ تفتیش کا دائرہ آگے بڑھا تو ایک سیاسی جماعتوں سے وابستہ بڑے بڑے نام سامنے آئے گرفتاریاں بھی ہوئیں، جے آئی ٹی بنی لیکن لخت جگر کی جدائی پر آنسو بہاتی ماں کو انصاف ملا اور نہ ہی بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر باپ کا ہاتھ قاتلوں کے گریبان تک پہنچا۔

    بیواؤں اور یتیموں کی چیخیں آج بھی فلک کو چیرتی ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک دو نہیں درجنوں بے گناہوں کے خون کا حساب کس سے لیا جائے گا؟ کیس کی فائلوں پر پڑنے والی گرد کی تہیں موٹی ہوتی جارہی ہیں۔

  • سانحہ بلدیہ: ہاں آگ میں نے لگائی، رحمان بھولا عدالت میں روپڑا

    سانحہ بلدیہ: ہاں آگ میں نے لگائی، رحمان بھولا عدالت میں روپڑا

    کراچی: سانحہ بلدیہ میں 259 لوگوں کو زندہ جلانے کا مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا عدالت میں اعتراف جرم کرتے ہوئے رو پڑا اور کہنے لگا کہ آگ حماد صدیقی کے حکم پر لگائی تھی، اپنے کیے پر شرمند ہوں۔


    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ کراچی فیض اللہ نے بتایا کہ ملزم رحمان عرف بھولا کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف کیا کہ آگ اس نے لگائی اور اس کا حکم اسے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حماد صدیقی نے دیا تھا جس پر عدالت نے اسے دو سے تین گھنٹے سوچنے کا وقت دیا کہ وہ اپنے بیان پر غور کرلے۔

    یہ پڑھیں: سانحہ بلدیہ کے بعد بھولا نائن زیرو میں روپوش رہا، اہلیہ ثمینہ

    بعدازاں اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے دوبارہ اعتراف کیا کہ وہ اپنے بیان سے متعلق سوچ چکا ہے آگ اس نے ہی لگائی اور اس کا حکم حماد صدیقی نے دیا۔

    اس کا مزید کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے شہر میں جلاؤ اور گھیراؤ کی وارداتیں کی جاتی رہی ہیں،وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے اور اس نے جو کچھ کیا آج وہ اس پر شرمندگی محسوس کرتا ہے، یہ کہتے ہوئے ملزم جج کے روبرو پھوٹ پھوٹ کر روپڑا۔

    اسی سے متعلق: سانحہ بلدیہ ٹاؤن، عبدالرحمان عرف بھولا کا ملوث ہونے کا اعتراف، حماد صدیقی ماسٹر مائنڈ قرار

    واضح رہے کہ مرکزی ملزم رحمان بھولا 29 دسمبرتک جسمانی ریمانڈپرپولیس کی تحویل میں ہے،رحمان بھولا کو چند روز قبل انٹر پول پولیس کی مدد سے بنکاک سے گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھولا کی گرفتاری، پرانے ساتھیوں کا پہچاننے سے انکار

    رحمان بھولا کے بیان کے بعد دبئی میں روپوش متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حماد صدیقی کی گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ نے انٹرپول سے درخواست کردی ہے۔