Tag: Baldia factory fire case

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: 17 لاشوں کی کبھی شناخت نہیں‌ ہوسکی

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: 17 لاشوں کی کبھی شناخت نہیں‌ ہوسکی

    کراچی: انسداد دہشت گردی کورٹ (اے ٹی سی) میں آج سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جس میں تفتیشی افسرنے اپنا بیان قلم بند کروایا.

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے مقدمے سے متعلق فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کیں.

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ فیکٹری آتشزدگی میں 259 افراد جل کر جاں بحق ہوئے، ان لاشوں میں 75 ابتدا میں ناقابل شناخت تھیں

    انسپکٹرجہانزیب کے بیان کے مطابق ان لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا، جن کی شناخت ہوئیں وہ لاشیں لواحقین کے حوالےکردی گئیں،

    البتہ 75 میں سے 17 لاشیں ایسی تھیں، جو ناقابل شناخت تھیں، 17 لاشوں سے متعلق ڈی این اے میں بھی شناخت نہیں ہو سکی. ان 17 لاشوں کوایدھی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا.

    بیان ریکارڈ ہونے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سماعت یکم اکتوبرتک ملتوی کردیں.

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے.

    ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

  • سانحہ  بلدیہ کیس  کا اہم چشم دید گواہ منظر عام پرآگیا

    سانحہ بلدیہ کیس کا اہم چشم دید گواہ منظر عام پرآگیا

    کراچی : سانحہ بلدیہ کیس میں روپوش اہم چشم دید گواہ منظر عام پرآگیا، گواہ نے ملزم زبیر چریا کو شناخت کرتے ہوئے بیان دیا کہ ملزم نے اپنی جیبسے تھیلیاں نکال کر فیکٹری کے گودام میں رکھے کپڑوں پر پھینکی تھیں، اور آگ لگنے پر مسکراتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، جان کے خطرہ کے باعث روپوش مقدمہ کا اہم اور چشم دید گواہ منظرعام پر آگیا۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے گواہ کو عدالت میں پیش کیا تاہم سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر گواہ کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا۔

    عینی شاہد نے عدالت کے روبرو زبیر چریا کو شناخت کرتے ہوئے بتایا وقوعہ کے روز وہ فیکٹری میں موجود تھا، زبیر چریا اور ساتھیوں نے اس نے اپنی جیبسے تھیلیاں نکال کرگودام کی پہلی اور دوسری منزل پرموجود کپڑے پر پھینکیں اور آگ لگنے کے بعد زبیر چریا مسکراتا رہا۔

    عینی شاہد نے بتایا کہ وہ ملزم کے دیگر ساتھیوں کو بھی شناخت کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    ملزمان زبیر چریا اور عبد الرحمان عرف بھولا کے وکیل نے پوچھا کہ سانحہ کو اتنا عرصہ گزر گیا، عینی شاہد نے بیان پہلے کیوں قلم بند نہ کرایا، جس پر چشم دیدگواہ نے بتایا کہ اسے جان کو خطرے کی وجہ سے وہ پنجاب چلا گیا تھا۔۔ جے آئی ٹی نے بلایا اورتحفظ کی ذمہ داری اٹھائی توجوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو زیر دفعہ 164کا بیان ریکارڈکرادیا ہے۔

    ملزمان کے وکلا کی عینی شاہد کے بیان پر جرح مکمل ہونے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے 3 اپریل تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ کو بیان کیلیے نوٹس جاری کردیئے۔

    واضح رہے گیارہ ستمبر2012کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا ، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے سابق تفتیشی افسرکو دھمکیاں ملنے لگیں

    سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے سابق تفتیشی افسرکو دھمکیاں ملنے لگیں

    کراچی : سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے سابق تفتیشی افسرکو دھمکیاں ملنے لگیں، سب انسپکٹرجہانزیب نے عدالت کو بتایا دھمکی آمیزکالزمیں کہا جارہا ہے کہ بلدیہ کیس میں تفتیشی ہو تمہیں دیکھ لیں گے، جس کے بعد عدالت نے تفتیشی افسرکوتحفظ فراہم کرنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کی تحقیقات پرمامورسابق تفتیشی افسر کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا، مقدمے کے سابق آئی او سب انسپکٹرجہانزیب نےعدالت سے رجوع کرلیا۔

    درخواست میں کہا انھیں نامعلوم نمبرز سے دھمکی آمیزکالز موصول ہورہی ہیں، کالزمیں دھمکی دی جارہی ہے بلدیہ کیس میں تفتیشی ہو تمہیں دیکھ لیں گے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نےسب انسپکٹرجہانزیب کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ایس ایس پی ویسٹ پولیس افسرکو سیکیورٹی فراہم کریں۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرساجد محبوب نے بیان میں کہا پولیس افسر کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں، دھمکی دینے والے کو ٹریس کرنے میں بھی پولیس کی مددکریں گے۔

    خیال رہے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے مقدمے کے گواہوں کو انسپکٹرجہانزیب پیش کررہے ہیں۔

    یاد رہے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی نے انکشاف کیا تھا کہ فیکٹری میں آگ حادثہ نہیں ،سوچی سمجھی اسکیم تھی، آگ بھتہ نہ دینے پرلگائی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیکٹری مالکان سے ایم کیوایم کےسیکٹرانچارج رحمان بھولا اورکراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے بیس کروڑ بھتہ مانگا تھا، ایف آئی آرمیں بیرونی اوراندرونی دباؤ کی وجہ سے واقعہ کوحادثہ قراردیا گیا اور بھتے کا امکان یکسر نظرانداز کیا گیا۔

    واضح رہے 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتش زدگی سے خواتین سمیت 260 مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

  • سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، جس میں‌ رؤف صدیقی سمیت 10 ملزمان پرفرد جرم عائد کر دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق 7 سال بعد رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ عدالت کے سامنے رؤف صدیقی اور دیگرملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    کراچی سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 فروری کوطلب کر لیا، جب کہ ضمانت حاصل کرکے فرارہونے والے ملزم علی حسن کو اشتہاری قرار دے گیا۔

    دوران سماعت ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی کے علاوہ مرکزی ملزمان عبد الرحمان عرف بھولا، زبیر عرف چریا اور دیگر کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر رؤف صدیقی سمیت 10 ملزموں نے صحتِ جرم سے انکارکیا۔ عدالت نے گواہوں اور تفتیشی افسر کو 17 فروری کو طلب کرلیا۔

    سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    سماعت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانےمیں میرا نام شامل نہیں، شکر ہے، سانحہ بلدیہ کیس کامقدمہ شروع ہوا۔ میں نے فرد جرم سے انکار کیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مرکزی ملزم رحمان بھولا نے اپنے اعترافی بیان سے انکار کردیا تھا۔

    عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹیزمنظرعام پرلانے کا مطالبہ

    خیال رہے کہ بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، سانحے کا ذمے دار ایم کیو ایم کو ٹھہرایا گیا تھا، جو اس وقت مرکز اور صوبے میں حکومت میں تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔