Tag: baldia town factory case

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں بڑی مچھلیوں کو کیسے بچالیا گیا؟ عدالت برہم

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں بڑی مچھلیوں کو کیسے بچالیا گیا؟ عدالت برہم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں اصل ملزمان کو تحفظ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا رؤف صدیقی اوردیگر کی بریت کے خلاف ریاست نے اپیل دائر کیوں نہ کی؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق سماعت ہوئی ، دوران سماعت ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر نہ کرنے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس کےکےآغا نے ریمارکس دیئے کہ اتنے بڑے کیس میں بڑی مچھلیوں کو کیسے بچالیا گیا؟ رؤف صدیقی اوردیگر کی بریت کے خلاف ریاست نے اپیل دائر کیوں نہ کی؟ لگتاہے کیس میں ملوث بڑی مچھلیوں کوجان بوجھ کر بچایا گیا اور اصل ملزمان کو بچانے کے لیے تحفظ دیا گیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جوملزمان ٹرائل کورٹ سے بری ہوئے ان کی بریت کوچیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟ ملزمان کے خلاف اپیل دائر نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

    جسٹس کےکے آغا کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ جاؤ اور بڑوں سے ہدایت لے کر آؤ ، بڑے لوگوں کو چھوڑدیا غریبوں کو اندر ڈال دیا گیا ہے۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق سماعت ملتوی کردی گئی۔

  • انسداد دہشت گردی عدالت، سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں نیا موڑ

    انسداد دہشت گردی عدالت، سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں نیا موڑ

    کراچی: انسداد دہشت گردی میں سانحہ بلدیہ کیس کے ملزمان ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج عبدالرحمان بھولا، زبیر چریا نے حتمی بیان ریکارڈ کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس کے دونوں ملزمان عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا آگ لگانے کے بیان سے مکر گئے۔

    ملزم عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا سے 380 سے زائد سوالات پوچھے گئے، ملزمان نے عدالت میں سوالات کے تحریری جواب جمع کرادئیے۔

    ملزم عبدالرحمان بھولا کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں آتشزدگی کے وقت ایم کیو ایم بلدیہ سیکٹر کا انچارج تھا لیکن آگ لگانے میں ملوث نہیں ہوں۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس فیصلہ کن مراحل میں داخل

    دوسرے ملزم زبیر چریا نے کہا کہ علی انٹرپرائز کے فشنگ ڈپارٹمنٹ کا انچارج تھا، آگ لگی یا لگائی اس کے بارے میں نہیں جانتا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ملزمان بھتہ نہ دینے پر فیکٹری کو آگ لگانے کا اعتراف کرچکے ہیں، عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے 3 فروری کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے دلائل طلب کرلیے۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاوٗن میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ڈھائی سو کے لگ بھگ ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔