Tag: Balochistan Assembly

  • بلوچستان اسمبلی:خان آف قلات سمیت مزاحمت کاروں سے مذاکرات منظور

    بلوچستان اسمبلی:خان آف قلات سمیت مزاحمت کاروں سے مذاکرات منظور

    کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں امن وامان کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنےآگئے، وزیراعلیٰ ماحول بہتربنانے کیلئےمیدان میں کود پڑئے اورخان آف قلات سےمذاکرات کی قراردادمنظورکرلی گئی۔

    بلوچستان اسمبلی میں صوبے میں امن وامان سےمتعلق بحث ہوئی جس کے دوران حکومتی اوراپوزیشن ارکان میں ٹھن گئی، معاملہ بگڑتا دیکھ کروزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کو مداخلت کرنا پڑی ۔

    اپوزیشن رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا ڈیڑھ سال گزرگیا،صوبے میں نفرتوں کی وجوہات پرغور نہیں کیاگیا۔ بس ان کا یہ کہنا تھا کہ اسمبلی میں ایساشورشراباہوا کہ کان پڑی آوازنہ سنائی دی۔

    صوبائی وزیررحمت بلوچ نے کہا کہ آج ماضی کے مقابلے میں حالات کافی بہتر ہیں، اسمبلی اجلاس میں خان آف قلات سلیمان داؤد خان سے مذاکرات کیلئےقراردادمشترکہ طورپر منظورکرلی گئی۔

    وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے خطاب میں قراردادکی حمایت کرتے ہوئےکہاکہ نہ صرف خان آف قلات سمیت دیگر بلوچ مزاحمت کارمذاکرات کے ذریعے معاملات حل کر یں۔ قرارداد میں مطالبہ کیاگیا ہے اراکینِ اسمبلی پر مشتمل جرگہ آغا سلیمان داؤد کی باعزت طوروطن واپسی کابندوبست کرے۔

  • کوئٹہ:صحافیوں کاقتل ،صحافیوں کا بلوچستان اسمبلی سے بائیکاٹ کا اعلان

    کوئٹہ:صحافیوں کاقتل ،صحافیوں کا بلوچستان اسمبلی سے بائیکاٹ کا اعلان

    کوئٹہ : صحافیوں کے قتل کے خلاف صحافی برادری نے بلوچستان اسمبلی کی کاروائی کا غیر معینہ مدت تک کے لئے بائیکاٹ کردیا ۔

    میر جان محمد جمالی کی صدارت میں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، اجلاس میں اے آر وائی نیوز کےاسائنمنٹ ایڈیٹرارشاد مستوئی سمیت تین صحافیوں کے قتل کے خلاف صحافیوں نے ایوان کی کاروائی سے واک آؤٹ کیا۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے قتل پر کسی طرح کا اقدام نہ کرنے پر صحافیوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا، جو کچھ  دیر بعد حکومت کے خلاف مظاہروں میں تبدیل ہوگیا، صحافی تنظیموں نے بلوچستان اسمبلی کی کاروائی کا بائیکاٹ کا اعلان غیر معینہ مدت کے لئے کردیا ۔

    دوسری جانب کوئٹہ میں صحافیوں کے قتل کے خلاف صدرپریس کلب ڈیرہ مرادجمالی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ ہوا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے، جن پر صحافیوں کے قتل عام کے خلاف نعرے درج تھے ۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں صحافیوں کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، مقررین نے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔