Tag: Balochistan Govt

  • حکومتِ بلوچستان نے اپوزیشن کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے

    حکومتِ بلوچستان نے اپوزیشن کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے

    کوئٹہ : حکومت بلوچستان نے اپوزیشن اراکین کے خلاف ایف آئی آرواپس لےلی ، بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی پر 17ارکان اسمبلی کے خلاف ایف آئی آردرج کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان نے اپوزیشن کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے اور بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کے 17اراکین کے خلاف ایف آئی آرواپس لے لی۔

    حکومت بلوچستان نے اپوزیشن کے 17اراکین کے نام ایف آئی آر سے خارج کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ، اس حوالے سے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے ڈی آئی جی کوئٹہ کے نام مراسلہ میں کہا ہے کہ حزب اختلاف کے اراکین کے نام ضابطہ فوجداری169 کے تحت خارج کیئے گئے، اس مرحلے میں اراکین اسمبلی کے خلاف شواہد میں تضاد پایاجاتا ہے اسلئے ان کے نام خارج کیئے جاتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حزب اختلاف کے اراکین نام خارج ہونے کے باوجود تھانہ چھوڑنے کے لیے تیار نہیں، اپوزیشن اراکین کاکہنا ہے کہ اب ہم صوبائی حکومت کے خلاف تحریک چلائے گے۔
    .
    خیال رہے 18جون کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی پر حکومت نے 17ارکان اسمبلی کے خلاف ایف آئی آردرج کی تھی اور 19جون کو حزب اختلاف بلوچستان کے رہنما اجتماعی طورپر بجلی گھر تھانے میں گرفتاریاں پیش کیں۔

    اپوزیشن کے اراکین گزشتہ دس روز سے گرفتاری دینے کےلئے بجلی گھر تھانے میں پڑاو ڈالے ہوئے ہیں۔

  • بلوچستان حکومت  کا عثمان کاکڑ کی موت کی جوڈیشل تحقیقات کا فیصلہ

    بلوچستان حکومت کا عثمان کاکڑ کی موت کی جوڈیشل تحقیقات کا فیصلہ

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت کی جوڈیشل تحقیقات کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت نے شتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیئر رہنما عثمان کاکڑ کی موت کی جوڈیشل تحقیقات کا فیصلہ کرتےہوئے کہا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے 2ججزکی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔

    ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ جوڈیشل ٹیم کی تشکیل کا مراسلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق جج صاحبان کی نامزدگی ارسال کی جائے۔

    یاد رہے پشتونخواہ میپ کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ سرپرچوٹ لگنےسےشدیدزخمی ہوئے، جس کے بعد انھیں کوئٹہ سے کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ 21 جون کو انتقال کرگئے تھے۔

    بعد ازاں مرحوم عثمان کاکڑ کے بیٹے نے والد کے قتل کا شبہ ظاہر کیا تھا ، بیٹے خوش حال خان نے دعویٰ کیا تھا کہ میرے والد کو قتل کیا گیا ہے، واقعے کے وقت والدگھر میں اکیلے تھے، لگتا ہے ان پر ایک سے زیادہ افراد نے حملہ کیا ہے۔

    عثمان کاکڑ کی لاش کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں وجہ موت طبعی قرار دے دی گئی تھی ، ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاش پر کسی تشدد یا جسمانی زخم کے نشانات نہیں ہیں، سابق سینیٹر کی موت کی وجہ برین ہیمبرج سے ہوئی۔

  • پاکستان ماہی گیروں کی جدید نظام سے نگرانی کرنے والا خطے کا پہلا ملک بن گیا

    پاکستان ماہی گیروں کی جدید نظام سے نگرانی کرنے والا خطے کا پہلا ملک بن گیا

    گوادر: بلوچستان حکومت نے ماہی گیروں کی نگرانی کا جدید نظام متعارف کرا دیا، جس کے بعد پاکستان ماہی گیری کی کشتیوں کی جدید نظام سے نگرانی کرنےوالا خطے کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سمندری حدود میں ماہی گیروں کی نگرانی کا جدید نظام متعارف کرادیا گیا ، وزیراعلیٰ بلوچستان نے سر بندن میں فشریز مانیٹرنگ سینٹر کا افتتاح کیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ سینٹر سے ماہی گیروں کوسمندری خطرات سےآگاہ رکھا جائےگا اور ماہی گیروں کوغیر ملکی سمندری حدود میں جانے سے روکاجاسکے گا جبکہ ماہی گیر کسی ناگہانی صورتحال میں مانیٹرنگ سینٹر کوآگاہ کرسکیں گے۔

    حکام کے مطابق پاکستان ماہی گیری کی کشتیوں کی جدید نظام سے نگرانی کرنے والا خطے کا پہلا ملک بن گیا، بلوچستان حکومت کے اقدام سے انڈین اوشین ٹونا کمیشن کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔

    اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ سینٹر کے قیام کا مقصد ماہی گیروں کی حفاظت کرنا ہے، ماہی گیر اب شکار کے دوران کسی مشکل میں پھنسنے کی صورت میں بھی آگاہ کرسکیں گے، اور غیر قانونی شکار کی بھی روک تھام ہوگی۔

    محکمہ فشریز کے مطابق اس منصوبے کے پہلے فیز میں 8سو کے قریب کشتیوں میں ٹریکٹر نصب کیاجارہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے نایاب مچھلیوں کا تحفظ بھی ممکن ہوسکے گا، اس سینٹر کے قیام کے ساتھ پاکستان نے انڈین اوشن ٹونا کمیشن کی شرائط پوری کرلی ہیں جس کے بعد پاکستان کو امداد بھی مل سکے گی۔

  • فرائض کی ادائیگی کے دوران جاں بحق ملازمین کو شہدا کیٹیگری میں شامل کرنے کا فیصلہ

    فرائض کی ادائیگی کے دوران جاں بحق ملازمین کو شہدا کیٹیگری میں شامل کرنے کا فیصلہ

    کوئٹہ : بلوچستان حکومت نے فرائض ادائیگی میں جاں بحق ملازمین کوشہداکیٹیگری میں شامل کرنے اور ایسے ملازمین کے لواحقین کو شہدا پیکیج دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی زیرصدارت کورونا اور ٹڈی دل روک تھام سے متعلق اجلاس ہوا ، جس میں فرائض ادائیگی میں جاں بحق ملازمین کوشہداکیٹیگری میں شامل کرنے اور ایسے ملازمین کے لواحقین کو شہدا پیکیج دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    شیخ زاید، فاطمہ جناح اسپتال اسٹاف اور سیکیورٹی کیلئے مراعات کااعلان بھی کیا، ڈاکٹرز،اسٹاف،سیکیورٹی اہلکاروں کوایک تا3بنیادی تنخواہیں دی جائیں گی، اضافی بنیادی تنخواہوں کی ادائیگی یکم مارچ2020سےلاگو ہوگی، محکمہ صحت ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کی تفصیلات محکمہ خزانہ کوفراہم کرے گا۔

    اجلاس میں سرکاری اسپتالوں میں اسمارٹ اوپی ڈی کےآغازکافیصلہ کیا گیا اور بریفنگ میں کہا کہ کوروناسےصحتیاب افرادسےرضاکارانہ طورپربلڈپلازمہ حاصل کیا جائے گا، صحتیاب ہونےوالوں کے تناسب میں اضافہ ہورہا ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کورناوائرس روز مرہ کی زندگی کاحصہ بنتاجارہاہے، احتیاطی تدابیر پر عملدرآمدہی کوروناسےبچنےکاواحد طریقہ ہے، صوبہ میں ملیریا کنٹرول پروگرام پرمؤثرعملدرآمدکو یقینی بنایاجائے۔

    خیال رہے بلوچستان میں24گھنٹےکےدوران کوروناکے159نئےکیسزرپورٹ ہوئے ، جس کے بعد صوبے میں کورونا کیسزکی تعداد4087ہوگئی جبکہ کورونا سے جاں بحق افرادکی تعداد 46تک پہنچ گئی ہے اور کورونا میں مبتلا1400 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • بلوچستان میں شہریوں کا ناک اور منہ ڈھانپنا لازمی قرار

    بلوچستان میں شہریوں کا ناک اور منہ ڈھانپنا لازمی قرار

    کوئٹہ : حکومت بلوچستان نےشہریوں کاناک اورمنہ ڈھانپنا لازمی قرار دیتے ہوئے کہا اس سے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مددملےگی تاہم خلاف ورزی کرنےوالوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے اپنے بیان میں کہا کہ شہریوں کا ناک اورمنہ ڈھانپنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے ، شہری ہرصورت ماسک کااستعمال کریں۔

    لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ کسی کپڑے،مفلریاچادرسےبھی منہ ڈھانپناضروری ہو گا، ناک اورمنہ ڈھانپنےسے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مددملےگی اور خلاف ورزی کرنےوالوں کےخلاف کارروائی کی جائےگی۔

    خیال رہے بلوچستان میں کوروناوائرس کے خطرے کے پیش نظر صوبہ بھرمیں لاک ڈاون کا سلسلہ آج 26 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے، لاک ڈاون کے باعث شاپنگ سینٹرز، مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند ہے جبکہ کریانہ اسٹورز، سبزی، پھل، گوشت ، بیکری سمیت میڈیکل اسٹورز کو لاک ڈاون سے استثیٰ حاصل ہے۔

    ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عوام کی پریشانی کو مد نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاون میں جزوی طور پر نرمی کے تحت شہر کے ریسٹورنٹس پر ٹیک اوے کو لاک ڈاون سے استثنی دے دی۔

    سمنیٹ، سریا سمیت کرش پلانٹ بھی آج سے کھلے رہیں گے اور کھجور فروخت کرنے والے دکانیں بھی کھلی رہیں گی جبکہ پرندوں اور حیوانات کےلئے راشن فراہم کرنے والے دکانوں کو بھی اجازت دی گئی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق تمام دکانداروں کوانتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایس او پی عملدرآمد کرنا لازم ہے، دکان میں ایک وقت پر 3 سے زائد خریداروں کو دکان میں نہیں رکھاجائے گا۔

    دکان مالک ماسک، سینیٹائزر اور دکان میں خریداروں کےلئے ہینڈ واش بیسن رکھنے کا پابند ہوگا، خلاف ورزی کی صورت میں دکان سیل اور جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

  • کرونا کیخلاف جنگ، بلوچستان حکومت کا چین کے طرز پر ہیلتھ سٹی قائم کرنے  کا فیصلہ

    کرونا کیخلاف جنگ، بلوچستان حکومت کا چین کے طرز پر ہیلتھ سٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    کوئٹہ : بلوچستان حکومت نے چین کے طرز پر ہیلتھ سٹی بسانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، ہیلتھ سٹی میں عارضی بنیادپرپری فیبریکیٹڈاسپتال تعمیر ہوگا۔

    فصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت چین کی طرزپرہیلتھ سٹی قائم کرے گا ، ہیلتھ سٹی کی تعمیرکیلئےمتعلقہ صوبائی اداروں کواحکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیلتھ سٹی میں پری فیبریکیٹڈ اسپتال فوری تعمیر کیاجائےگا، ہیلتھ سٹی کیلئےکوئٹہ کےقریب چشمہ اچوزئی میں50ایکڑرقبہ مختص کردیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق بلوچستان حکومت نےوفاق کو ہیلتھ سٹی کی تعمیر سےمتعلق آگاہ کر دیا، ہیلتھ سٹی میں عارضی بنیاد پر پری فیبریکیٹڈاسپتال کنٹینرزکی مددسےتعمیرہوگا، صوبائی محکموں کوکنٹینرز،متفرق سامان کی خریداری کیلئےاحکامات جاری کردیئے ہیں۔

    خیال رہے چین نےووہان سٹی میں کورونامریضوں کیلئےپری فیبریکیٹڈاسپتال تعمیرکیاتھا۔

    یاد ریے بلوچستان میں 12 نئے کیسزسامنے آئے ہیں ، جس کے بعد کروناوائرس کے مریضوں کی تعداد 104 ہوگئی، چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا ہے کہ تمام کوروناکیسز کوئٹہ کےہیں، تفتان میں 500 سےزائدلوگ قرنطینہ میں ہیں، مزیدلوگوں کی آمدجاری ہےجنہیں قرنطینہ کیاجائے گا۔

    خیال رہے ملک بھرمیں کوروناوائرس کےمریضوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، متاثرہ مریضوں کی تعداد 478 ہوگئی ہے ، پاکستان میں کروناوائرس سےاب تک تین افرادجاں بحق ہوچکے ،جاں بحق افراد کاتعلق کراچی،ہنگواورمردان سےہے جبکہ سندھ میں3،اسلام آبادمیں کوروناوائرس کے2مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔

    کرونا وائرس کے سب سے زیادہ 259 کیسز سندھ میں رپورٹ ہوئے ، پنجاب میں 83، بلوچستان 81، کے پی میں 23،اسلام آباد میں 10 کیسز سامنے آئے جبکہ گلگت بلتستان میں21، آزاد کشمیر میں کروناوائرس کا ایک مریض زیر علاج ہیں۔

  • کوئٹہ بم دھماکا، بلوچستان حکومت کا شہداء کے ورثاء کو 1 کروڑ روپے اور نوکری  دینے کا اعلان

    کوئٹہ بم دھماکا، بلوچستان حکومت کا شہداء کے ورثاء کو 1 کروڑ روپے اور نوکری دینے کا اعلان

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے وکلاء کے لیے ایک کروڑ روپے فی کس اور لواحقین کو نوکریاں دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وکلاء جمہوریت کی اہم اساس اور ہمارے بازو ہیں انہوں نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف کردار ادار کرتے ہوئے قربانیاں دیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہم وکلاء کے ویژن کو پورا کریں گے اور جلد اس دہشت گردی کا ملک بھر سے خاتمہ کردیں گے، اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے وکلاء کے خاندانوں کو فی کس ایک کروڑ روپے اور سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا۔

    پڑھیں :سانحہ کوئٹہ: دو مزید زخمی دم توڑ گئے ، شہدا کی تعداد72 ہوگئی

    اس موقع پر سنیئر وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دھماکے میں وکلاء کو شہید کر کے دہشت گردوں نے ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کی ہے مگر وہ بری طرح ناکام ہوئےاور پوری قوم اس واقعے کے بعد متحد ہوگئی۔

    مزید پڑھیں :  کوئٹہ کے المناک سانحے کی تحقیقات جاری

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’کوئٹہ بم دھماکے میں وکلاء کی شہادت کے بعد پورے ملک کے سنیئر وکلاء کوئٹہ پہنچے ہیں اور آٗئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی گئی جس میں انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے‘‘۔