Tag: Balochistan Political crisis

  • بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے بعد بلوچستان کا نیا وزیر اعلی کون ہوگا، ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی، نوابزادہ چنگیز مری،میرجان محمدجمالی ،سردار صالح بھوتانی، سرفراز بگٹی نئے قائدایوان کی دوڑ میں آگے آگے ہیں، قائدایوان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کی مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر ہیں ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائدایوان بلوچستان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا، اپوزیشن اور اتحادی جماعتیں اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرینگے۔

    اتحادی جماعت میں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، جمعیت علماء اسلام ف ،بی این پی ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین شامل ہے جبکہ اپوزیشن جماعت میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق اتحادی جماعت اپنے قائد ایوان کے لئے ، نوابزادہ چنگیز مری ،میر جان محمد جمالی ،سردار صالح محمو بھوتانی ،میر سرفراز بگٹی اور نوابزادہ طارق مگسی کے ناموں پر غور کرے گی ، جبکہ اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرے گا۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


    ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ میں بھی ایسے اراکین موجود ہیں، جو سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی تھے، اس صورتحال میں قائد ایوان کے انتخابات میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔

     بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو ہٹانے کا آئینی طریقہ اختیار کیا، یہ ضروری نہیں کہ آئندہ وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن کا ہی ہو، تحریک عدم اعتماد کا حصہ بننے والے اراکین کو پیسوں اور وزارتوں کی پیش کش کی گئی۔

    خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کیلئے کا غذات اسپیکر کے پاس جمع کرائے جائیں گے،
    کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کے بعد ووٹنگ کیلئے تا ریخ مقرر کی جائے گی اور مقررہ تاریخ کو اراکین اسمبلی نئے قائد ایوان کا انتخاب کریں گے، بلوچستان کی پینسٹھ رکنی اسمبلی میں وزارت اعلی کیلئے کم از کم تینتیس ووٹ درکار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • ثنااللہ زہری کی کرسی بچانے کیلئے وزیراعظم  کی آج کوئٹہ آمد متوقع

    ثنااللہ زہری کی کرسی بچانے کیلئے وزیراعظم کی آج کوئٹہ آمد متوقع

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان کی کرسی بچانے کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کوئٹہ آمد متوقع ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک ناکام بنانے کیلئے جے یو آئی کو وزارتوں کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نے سیاسی طوفان میں پھنسے ثنااللہ زہری کو ریسکیو کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیراعظم سمیت ن لیگ کی اہم شخصیات کی آج کوئٹہ آمد متوقع ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے شاہد خاقان عباسی ناراض لیگی اراکان کے تحفظات اورشکایات دور کریں گے جبکہ وزیراعظم عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے اتحادی جماعتوں کو بھی منائیں گے۔سیاسی طوفان سے نمٹنے کیلئے جمعیت علما اسلام کو وزارتوں کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔

    گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سردار ثنا اللہ زہری میں ٹیلی فونک رابطہ کیا اور تحریک عدم اعتمادسے نمٹنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھی جمہوریت مخالف سازش ناکام ہوگی، اتحادی جماعتوں کے تعاون سے جمہوریت مخالف عناصر کو ناکام بنایا جائے جبکہ وفاقی وزراخرم دستگیراورعبدالقادر بلوچ نے وزیراعلی بلوچستان سےملاقات میں حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔


    مزید پڑھیں :  بلوچستان سیاسی بحران: ثنا اللہ زہری اور نوازشریف کا رابطہ


    دوسری جانب ارکان کی جوڑتوڑعروج پر ہے، حکومتی اتحاد میں پانچ جماعتیں شامل ہیں، ن لیگ کے اکیس،پشونخواہ ملی عوامی پارٹی کے  14 ،نیشنل پارٹی کے  11 ،ق لیگ کے 5  اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک رکن حکومت میں شامل ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی،بلوچستان نیشنل پارٹی او جے یو آئی پر مشتمل اپویزشن کا گیارہ رکنی اتحاد حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں مصروف ہے۔

    اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ثنااللہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس نکلوانے کیلئے اکثریت ہے جبکہ ثنااللہ زہری بھی سینتالیس ارکان کی حمایت کادعویٰ کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد سے اب تک بلوچستان کابینہ سے دو وزراء سرفراز چاکر ڈومکی اور راحت جمالی اور دومعاون خصوصی ماجد ابڑو، پرنس احمد علی مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور معاون خصوصی میر امان اللہ کووزیراعلیٰ عہدوں سے برطرف کر چکے ہیں، اب کابینہ میں ن لیگ کا صرف ایک ہی وزیر بچا ہے۔


    مزید پڑھیں :  بلوچستان میں سیاسی بحران، مزید دو اراکین اسمبلی مستعفی


    قدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ہمیں40سےزائداراکین کی حمایت حاصل ہے۔

    زمرگ خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ جےیوآئی(ف)سےمتعلق کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، جےیوآئی (ف)اراکین اسمبلی ہمارےساتھ ہیں، ہم وزیراعلیٰ کی ناانصافیوں کیخلاف کھڑےہیں۔

    واضح چودہ ارکان کی دستخط سے تحریک عدم اعتماد کل پیش جائے گی، رائےشماری اگلے اجلاس میں ہوگی، پینسٹھ میں سے تینتیس ارکان جس طرف ہوئے وہ بازی جیت جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔