Tag: بلوچستان

  • بلوچستان اور جنوبی وزیرستان میں 10 ایف آئی اے سرحدی چوکیاں قائم

    بلوچستان اور جنوبی وزیرستان میں 10 ایف آئی اے سرحدی چوکیاں قائم

    اسلام آباد: بلوچستان اور جنوبی وزیرستان میں 10 ایف آئی اے سرحدی چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور جنوبی وزیرستان میں سرحدی علاقوں سے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل روکنے کے لیے ایف آئی اے نے 10 سرحدی چوکیاں قائم کر دی ہیں۔

    سرحدی چوکیوں سے متعلق ایک رپورٹ بھی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی گئی ہے، ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام چوکیوں کی حدود کا تعین اور ایریا بھی ڈکلیئر کر دیا گیا ہے۔

    یہ چوکیاں انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل کو بارڈر ہی پر روکیں گی، یہ چوکیاں قلعہ سیف اللہ، کیچ، گوادر، جنوبی وزیرستان میں قائم کی گئی ہیں، میران شاہ، کُرم، چاغی، میں بھی ایک ایک چوکی بنائی گئی ہے۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق یہ تمام چوکیاں وفاقی حکومت کی منظوری کے ساتھ قائم کی گئی ہیں۔

  • بلوچستان میں آصف زرداری کی سیاسی چالوں کا آغاز، 5 الیکٹیبلز کو پیغام پہنچا دیا گیا

    بلوچستان میں آصف زرداری کی سیاسی چالوں کا آغاز، 5 الیکٹیبلز کو پیغام پہنچا دیا گیا

    اسلام آباد: آصف علی زرداری نے بلوچستان میں سیاسی چالوں کا آغاز کر دیا، صوبے کے بڑے الیکٹیبلز سے رابطے شروع ہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے مشن بلوچستان میں سیاسی جوڑ توڑ شروع کر دی ہے، آصف زرداری اس جوڑ توڑ کی نگرانی خود کر رہے ہیں۔

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ نواب ثنا اللہ زہری نے الیکٹیبلز کو قیادت کا پیغام پہنچا دیا ہے، اس سلسلے میں بلوچستان کے 5 الیکٹیبلز کو پی پی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے، مذکورہ الیکٹیبلز کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی اور پی ٹی آئی سے ہے۔

    پیپلز پارٹی نے سردار یار محمد رند، عمر خان جمالی، خالد لانگو، سردار صالح بھوتانی، اور جان محمد جمالی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے، جنھوں نے دعوت پر غور کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی بلوچستان کے مزید الیکٹیبلز سے جلد رابطے کرے گی، پی پی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے بھی رابطے میں ہے، تاہم عبدالقدوس بزنجو نے پی پی میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

  • نواز شریف کل بلوچستان جائیں گے

    نواز شریف کل بلوچستان جائیں گے

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کل بلوچستان جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اپنی پارٹی کے اتحاد کو مزید وسعت دینے کے لیے کل بلوچستان جائیں گے، کوئٹہ کے دورے کے دوران وہ 20 سے زائد اہم سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

    پارٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف سے ملاقات کے بعد بلوچستان کے اہم سیاسی رہنمان لیگ میں شامل ہوجائیں گے جبکہ ن لیگ اور بی اے پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کا بھی اعلان متوقع ہے۔

    پارٹی ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ ن لیگ کے صدر شہباز شریف بھی نواز شریف کے ہمراہ بلوچستان جائیں گے۔

    یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا بھی 16 سے 21 نومبر تک خیبرپختونخوا کا دورہ متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ روز قبل پاکستان مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود کی ملاقات ہوئی تھی۔

  • بلوچستان کی اہم سیاسی شخصیات ن لیگ میں شامل

    بلوچستان کی اہم سیاسی شخصیات ن لیگ میں شامل

    کوئٹہ : نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد مسلم لیگ ن نے انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں، ذرائع کے مطابق بلوچستان کے سابق وزراء اور ارکان اسمبلی نے ن لیگ میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی اہم سیاسی شخصیات نے ن لیگ میں شمولیت کا عندیہ دیا ہے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور سینئر لیگی رہنما سردار ایاز صادق کوئٹہ پہنچے جہاں ان سے سابق وزرا، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور بلوچستان کی ممتاز سیاسی شخصیات نے ملاقاتیں کرکے ن لیگ میں شمولیت کا عندیہ دیا۔

    ایاز صادق سے شیخ جعفرمندوخیل کی قیادت میں سابق وزرا، ارکان نے ملاقات کی، دیگر ارکان میں سابق وزرا سردار عبدالرحمن کھیتران، میر عبدالغفور لہڑی، سابق رکن قومی اسمبلی میر دوستان ڈومکی اور بلوچستان کی سابق ایم پی اے ربابہ خان بلیدی کے علاوہ دیگر شخصیات شامل تھیں۔

    ملاقات کرنے والی شخصیات نے نوازشریف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ہی ملک کو مسائل اور بحرانوں سے نجات دلاسکتے ہیں۔

  • بلوچستان سے پنجاب کو کوئلے کی سپلائی معطل

    بلوچستان سے پنجاب کو کوئلے کی سپلائی معطل

    کوئٹہ : بلوچستان کے علاقے دکی کی کانوں سے پنجاب کو کوئلے کی سپلائی معطل ہوگئی جس کی وجہ مظاہرین کی جانب سے اہم شاہراہوں کو بلاک کرنا بتایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کان کنوں اور کوئلے کے ٹرکوں پر مسلح افراد کے حملوں اور ان کو جلانے کے خلاف بلوچستان کے بعض علاقوں میں کان کنوں اور مالکان کے احتجاجی دھرنے کے باعث دکی اور دیگر علاقوں کی کوئلہ کانوں کا کوئلہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے دکی اور دیگر کول فیلڈ علاقوں کو پنجاب اور ملک کے دیگر صوبوں سے ملانے والی اہم شاہراہوں کو جام کردیا۔

    دکی اور ہرنائی کے علاقوں میں احتجاج کرنے والے کان مالکان نے شکایت کی کہ پنجاب میں کان کنوں اور کوئلے کے ٹرکوں پر حملے روز کا معمول بن چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے حالیہ واقعات کے بعد ہمارے پاس کانیں بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، ہم نے پنجاب کو کوئلے کی سپلائی روک دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کو بارہا اپیلوں کے باوجود کان مالکان اور مزدوروں کے تحفظ کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے۔ تقریباً دو ماہ قبل مسلح افراد نے کوئلے سے لدے 10 ٹرکوں کو روک کر آگ لگا دی تھی۔

    مظاہرین نے مکمل سیکورٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ مرکزی شاہراہ پر اپنا دھرنا جاری رکھیں گے جب کہ احتجاج کے باعث بڑی تعداد میں کوئلے کے ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب حکام نے دعویٰ کیا کہ مقامی انتظامیہ حالیہ حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کان کنوں اور مالکان کو بہترین ممکنہ سیکورٹی فراہم کرے گی۔

  • محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف

    محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف

    کوئٹہ: محکمہ صحت بلوچستان میں 2 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگی، مشکوک، اور غیر قانونی اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کے اخراجات سے متعلق 2022-23 کی آڈٹ رپورٹ میں دو ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 میں 34 کروڑ 47 لاکھ روپے کی ادویات خریداری کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، بی ایم سی اسپتال میں 2020-21 میں فیسوں کی مد میں 2 کروڑ روپے کی مبینہ خورد برد کی گئی، اور بی ایم سی میں آکسیجن پلانٹ کو فعال بنانے کے لیے 18 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگی کی گئی۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے مختلف دفاتر میں 27 کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم غیر قانونی طور پر رکھی گئی، ڈاکٹروں کو 2019 سے 2022 تک الاؤنسز کی مد میں 16 کروڑ 95 لاکھ روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔

    ٹیکسوں کی مد میں کٹوتی نہ کر کے سرکاری خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، مشینری کی خریداری میں کمپنیوں کو 6 کروڑ روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا گیا، اوپن ٹینڈرز کی طلبی کے بغیر97 کروڑ 73 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق شیخ زید اسپتال میں رہائش پذیر افراد سے بجلی بلوں کی مد میں 6 کروڑ 70 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی گئی۔

  • مستونگ واقعے پر بلوچستان میں 3 روزہ سوگ

    مستونگ واقعے پر بلوچستان میں 3 روزہ سوگ

    کوئٹہ: مستونگ واقعے میں‌ شہریوں‌ کی بڑی تعداد میں‌ جانوں‌ کے ضیاع پر بلوچستان میں آج سے 3 روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مستونگ میں جلوس پر خود کش دھماکے کے بعد حکومت بلوچستان نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، بلوچستان اسمبلی، وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس، بلوچستان ہائیکورٹ سمیت تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں کر دیا گیا ہے۔

    مستونگ دھماکے میں زخمی ہونے والے شہریوں کو سول اسپتال ٹراما سینٹر، سی ایم ایچ کوئٹہ، نواب غوث بخش رئیسانی اسپتال مستونگ، ڈی ایچ کیو مستونگ میں طبی امداد دی جا رہی ہے، گزشتہ روز 15 سے زائد زخمیوں کو سی ایم ایچ کوئٹہ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    مستونگ میں جلوس میں ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ درج

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں میلادالنبی کے جلوس میں خودکش دھماکے میں ڈی ایس پی سمیت 54 افراد شہید ہو گئے تھے، جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، دھماکا الفلاح روڈ پر مسجد کے قریب جلوس کے آغاز پر ہی ہوا، ڈی ایس پی نواز گشکوری خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں شہید ہوئے، 3 کانسٹیبل زخمی ہوئے۔

    دھماکے میں عالم دین مفتی سعید احمد بھی جان سے گئے، ایک گھر کے 4 افراد بھی لقمہ اجل بنے، شدید زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا، جہاں 8 کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

  • بلوچستان : اغواء ہونے والے 6 فٹبالرز میں سے 4 بازیاب

    بلوچستان : اغواء ہونے والے 6 فٹبالرز میں سے 4 بازیاب

    کوئٹہ : سکیورٹی اہلکاروں نے بلوچستان میں اغواء ہونے والے 6 نوجوان فٹبالرز میں سے چار کو بازیاب کرالیا، دو مغویاں کی بازیابی کیلیے کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 9 ستمبر کو فٹبال ٹورنامنٹ کھیلنے کیلیے سبی جانے والے 6 فٹبال کھلاڑیوں کو نامعلوم افراد نے ڈیرہ بگٹی کے مقام سے اغوا کرلیا تھا۔

    فٹبالرز

    مغویان کی بازیابی کیلئے سیکیورٹی فورسز اور مقامی حکام نے سر توڑ کوششیں جاری رکھیں، اس دوران 6 میں سے4 فٹبالرز کو بازیاب کروا کر باحفاظت ان کے گھروں تک پہنچا دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہکاروں، مقامی انتظامیہ اور حکومت کی کوششوں سے ان کی بازیابی ممکن ہوئی۔

    متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ دیگر2مغوی نوجوانوں کو بھی جلد بازیاب کروالیا جائے گا، اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی حکومت مصروف عمل ہے۔

  • بلوچستان میں بیٹیوں کی خرید وفروخت، ذمہ دار کون ؟

    بلوچستان میں بیٹیوں کی خرید وفروخت، ذمہ دار کون ؟

    زمانہ قدیم میں تجارتی اشیاء کی خرید و فروخت تو تھی ہی ساتھ ہی غلاموں اور لونڈیوں کو بھی بیچا اور خریدا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے یہ سلسلہ آج بھی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے۔

    پاکستان کے پسماندہ صوبے بلوچستان میں لوگ آج بھی اپنی بیٹیاں بیچنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ کوئی ثقافت یا روایت نہیں بلکہ غربت کی وہ چکی ہے جس میں پس کر وہاں کے غریب عوام نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے جگرگوشوں اور عزت کو نقد رقم کے عوض غیروں کے ہاتھوں میں دے دیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نمائندہ اوستہ محمد چاکر خان دیناری نے بلوچستان کی حالت زار اور بچیوں کی خریدو فروخت سے متعلق افسوسناک صورتحال سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ گنداخا، چوکی جمالی، اوستہ محمد اور آس پاس کے علاقوں میں پے درپے آنے والے سیلاب نے وہاں کے مکینوں کو تباہ وبرباد کردیا اور اس پر ستم یہ کہ حکومت وقت اور رفاعی تنظیموں نے بھی محض خانہ پُری کے سوا کوئی کام نہ کیا۔

    نمائندہ اوستہ محمد کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے پریشان کو ہوکر وہ لوگ تو علاقہ چھوڑ گئے جن کے پاس کہیں اور جاکر بسنے کے ذرائع اور وسائل تھے لیکن غریب لوگ مزید قرضے کے بوجھ تلے دبتے چلے گئے۔

    چاکر خان دیناری نے بتایا کہ پھر نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ لوگ قرضے اتارنے اور پیٹ بھرنے کیلیے اپنی بیٹیوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے اور اب تک کم و بیش سیکڑوں کم عمر بچیوں کو لاکھوں روپے کے عوض فروخت کیا جاچکا ہے جن کی شادیاں بڑی عمر کے افراد سے کرادی جاتی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ علاقہ پولیس بھی اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کرسکتی کیونکہ وہاں حکومت کی رٹ نہیں ہے اور تھانوں کا انتظام بھی بااثر قبائلی افراد ہی چلاتے ہیں۔

    علاوہ ازیں بلوچستان میں غربت کے شکار سیلاب متاثرین نے اپنی بیٹیوں کو داؤ پر لگادیا۔ اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    ضلع اوستہ محمد کے سیلاب متاثرین غربت کا سامنا کرنے کے لیے اپنی بیٹیوں کو بیچنے لگے۔ سیلاب کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں میں کم عمر لڑکیوں کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوگیا۔

    متاثرین کے مطابق سیلاب کے بعد مزدور اور کسان طبقہ سُود پر قرضہ لیتا رہا۔ سُود اور قرضہ نہ چُکانے پر انہیں اپنی بیٹیوں کو بیچنا پڑا۔

    اس افسوسناک صورتحال کے باوجود صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات نہ اٹھانا بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔

  • بلوچستان کے ضلع کچھی میں زمین پر تصادم، 4 افراد جاں بحق

    بلوچستان کے ضلع کچھی میں زمین پر تصادم، 4 افراد جاں بحق

    بولان: بلوچستان کے ضلع کچھی میں زمین پر تصادم کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع کچھی میں اراضی کے تنازعے پر متحارب قبائل کے مابین تصادم سے 4 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہو گئے ہیں۔

    سبّی سے ملحقہ ضلع کچھی کے علاقے بالاناڑی میں 3000 ایکڑ سے زائد اراضی کے تنازعے پر متحارب قبائل میں جنگ چھڑنے کے بعد علاقہ کئی گھنٹوں تک میدان جنگ بنا رہا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تصادم لہڑی، شاہوانی اور ابڑو قبائل میں ہوا، جس سے لہڑی اور شاہوانی قبائل کے افراد ہلاک و زخمی ہوئے, حالات قابو کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی بالاناڑی پہنچ گئی ہے۔

    دونوں اطراف سے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق جب کہ تین زخمی ہوئے، زخمیوں کو ڈھاڈر اور ڈیرہ مراد جمالی مبتقل کیا گیا۔ آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، انتظامیہ کی ناکامی کے باعث جانی نقصان بڑھنے کا اندیشہ ہے۔