Tag: بلوچستان

  • بلوچستان سے پنجاب جانے والے  9 مسافروں کے قتل کا مقدمہ درج

    بلوچستان سے پنجاب جانے والے 9 مسافروں کے قتل کا مقدمہ درج

    ژوب: بلوچستان سے پنجاب جانے والے 9 مسافروں کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ژوب میں 9 مسافروں کے واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ ژوب میں درج کرلیا گیا۔

    انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت نامعلوم دہشتگردوں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ، ایس ایچ او تھانا لیویز کی مدعیت میں درج مقدمے میں قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    گذشتہ روز بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانیوالی بس سے نو مسافروں کواتارکرقتل کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 9 مسافروں کو قتل کردیا

    واقعہ لورالائی اورموسیٰ خیل کےدرمیان قومی شاہراہ پرسرڈھاکا کے مقام پر پیش آیا، کمشنر لورالائی نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں نے پنجاب جانے والی دو بسیں روک کر شناختی کارڈ چیک کئے اور مسافروں کو بسوں سے اتار کر گولیاں ماردیں ، مقتولین کا تعلق پنجاب سے تھا.

    سیکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امن و اتحاد پر حملہ کیاگیا،بلوچستان کے عوام دشمن کے کے سامنے چٹان کی طرح کھڑے ہیں،ریاست کے دشمنوں کوعبرتناک انجام تک پہنچایا جائے۔

  • بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 9 مسافروں کو قتل کردیا

    بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے 9 مسافروں کو قتل کردیا

    فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی 2 مسافر بسوں سے 9 مسافروں کو شناخت کے بعد اغوا کرکے قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی رات بلوچستان ضلع کے ژوب اور لورالائی کی سرحد پر واقع سورڈکئی کے علاقے میں فتنۃ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی 2 کوچز میں سوار کم از کم 9 مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا۔

    کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت حسین نے بتایا مقتولین کا تعلق پنجاب سے ہے، لاشیں مل گئیں اور شہدا کی میتیں بلوچستان سے بواٹہ بارڈر پر پنجاب حکام کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

    کمشنر سعادت حسین کا کہنا ہے کہ شہداء کا تعلق لاہور، گجرات، خانیوال، گوجرانوالہ، لودھراں اور ڈی جی خان سے ہے۔

    دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فتنہ الہندوستان نے ککڑ، مستونگ اور سورڈکئی میں تین مختلف مقامات پر حملے کیے ہیں۔

    ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کہتے ہیں دہشت گردوں نے بسوں سے نو مسافروں کو اتار کر شناخت کر کے شہید کیا، بےگناہ شہریوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنا فتنہ الہندوستان کی کھلی درندگی ہے۔

     واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا تعاقب کیا، دہشت گرد رات کی تاریکی میں فرار ہوئے ہیں جس کے بعد سے سیکیورٹی فورسز کا متاثرہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

    سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پاکستان کے امن و اتحاد پر حملہ ہے، بلوچستان کے عوام دشمن کے عزائم کے سامنے چٹان ہیں، ریاست دشمنوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا۔

    وزیراعظم کی مذمت

    وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغوا اور قتل کی مذمت کی ہے، انہوں  نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ نہتے شہریوں کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے۔

  • بلوچستان ایک بار پھر زلزلے سے لرز اٹھا

    بلوچستان ایک بار پھر زلزلے سے لرز اٹھا

    کوئٹہ : بلوچستان ایک بار پھر زلزلے سے لرز اٹھا ، تاہم کسی نقصان یا جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع بارکھان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے مقامی لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.7 تھی اور اس کی گہرائی زمین کی سطح سے 30 کلومیٹر نیچے تھی جبکہ زلزلے کا مرکز صوبے کے دور افتادہ اور پہاڑی علاقے بارکھان کے شمال میں 26 کلومیٹر دور تھا

    فوری طور پر کسی نقصان یا جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

    متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے بتایا کہ چند سیکنڈ کے لیے زمین کے ہلنے کا احساس ہوا، جس سے بہت سے لوگ خوف کے مارے اپنے گھروں سے باہر نکل گئے۔

    حکام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، اور ہنگامی ٹیموں کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔

  • بلوچستان میں 5.5 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، عوام میں خوف و ہراس

    بلوچستان میں 5.5 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، عوام میں خوف و ہراس

    بلوچستان کے علاقہ بارکھان میں صبح سویرے زلزلہ سے زمین کانپ اٹھی، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ساڑھے تین بجے بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں 5.5 شدت کا زلزلہ آیا، زلزلے کا مرکز ڈیرہ غازی خان سے تقریباً 80 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا۔

    مقامی انتظامیہ نے تصدیق کی کہ زلزلے کے جھٹکوں نے راشام کے علاقے میں زمینی نقصان پہنچایا، جہاں دو مکانات گر گئے اور پانچ دیگر مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، واقعے میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ فی الحال نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ امداد فراہم کی جا سکے اور نقصانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 12 اپریل کو اسلام آباد اور خیبرپختونخوا (کے پی) کے شہروں میں ریکٹر اسکیل پر 5.5 کی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    نیشنل اسیسمک مانیٹرنگ سینٹر (این ایس ایم سی) کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی سوات، مانسہرہ، صوابی، مردان، لکی مروت اور کے پی کے دیگر شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

  • بلوچستان میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    بلوچستان میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    کوئٹہ : بلوچستان کے علاقے بارکھان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں سے نکل آئے۔

    یو ایس جیولوجیکل سروے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے علاقے بارکھان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔

    بارکھان میں آنے والے زلزلے کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی ہے، زلزلے کی گہرائی 10کلومیٹر زیر زمین تھی۔

    زلزلے کے باعث فوری طور پر کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم زلزلے کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

  •  بلوچستان کے ضلع دُکی  سے 3 افراد کی  گولیاں لگی لاشیں برآمد

     بلوچستان کے ضلع دُکی سے 3 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد

    دُکی : نرہن ندی کے علاقے سے 3 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تاہم لاشوں کی منتقلی کیلئے ایمبولینسز روانہ کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع دُکی میں نرہن ندی کےعلاقے سے 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں، لیویزذرائع نے بتایا کہ تینوں افراد کی لاشوں پرگولیوں کے نشانات ہیں تاہم لاشوں کی منتقلی کیلئےایمبولینسز روانہ کردی گئیں۔

    گذشتہ ہفتے مردان میں کاٹلنگ کے علاقے بابوزئی کے پہاڑوں سے 4 لاشیں ملیں تھیں، پولیس نے بتایا تھا کہ جاں بحق افرادمیں تین سرکاری ملازمین اورایک مقامی باشندہ شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھاکہ لاشیں اسپتال منتقل کرکے علاقے کا محاصرہ کرکے سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بلوچستان کے ضلع نوشکی سے 4 افراد کی لاشیں برآمد

    گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع نوشکی سے چار افراد کی لاشیں ملی تھیں ، ضلعی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ گلنگور سے ملنے والی چاروں لاشوں کی شناخت ہوگئی۔ چاروں افراد کو چند روز پہلے البت کےعلاقےسےاغوا کیا گیا تھا۔

    جاں بحق ہونے والوں کی شناخت معین اور حذیفہ ، عمران علی اور عرفان علی کے نام سے ہوئی۔ چار میں سے 2 کا تعلق پاکپتن اور 2 کا رحیم یارخان سے ہے۔

  • ایران اسرائیل جنگ، بلوچستان حکومت نے حکمت عملی طے کر لی

    ایران اسرائیل جنگ، بلوچستان حکومت نے حکمت عملی طے کر لی

    کوئٹہ: ایران اسرائیل جنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بلوچستان حکومت نے سرحدی اضلاع کے لیے حکمت عملی طے کر لی۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت ایرانی سرحد سے ملحقہ اضلاع کی صورت حال سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا،جس میں سرحدی اضلاع کے لیے بجلی اور ایل پی جی کے متبادل ذرائع سے حصول کی حکمت عملی طے کی گئی۔

    اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وفاق سے رابطے کے ذریعے برقی و ایل پی جی فراہمی بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ایران سے ملحقہ بلوچستان کے علاقوں میں اشیائے خورد و نوش کی قلت نہ ہونے دی جائے۔


    دنیا کے لیے ایران کا جوہری خطرہ ختم کر دیا، اسرائیل اب زیادہ محفوظ ہے، ٹرمپ


    میر سرفراز بگٹی نے کہا بارڈر ایریا میں پیٹرول کی فراہمی کے لیے وفاقی وزارت پیٹرولیم سے رابطہ جاری ہے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں فی الحال غذائی قلت کا سامنا نہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا یقینی بنایا جائے کہ بارڈر کی مقامی آبادی کو کسی صورت خوراک کی دشواری نہ ہو۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی کہ پی ڈی ایم اے کسی بھی غیر معمولی صورتحال کے لیے کنٹی جنسی پلان تیار رکھے، اور کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز تمام صورت حال پر کڑی نظر رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ زائرین اور طلبہ کی بحفاظت واپسی باعث اطمینان ہے۔

    اجلاس کو اشیائے خورد و نوش، زائرین اور طالب علموں کی واپسی کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں کمشنر مکران، رخشان اور بارڈر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک پر شریک ہوئے، جب کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس بلوچستان نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

  • بلوچستان، پاکستان کا حصہ، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    بلوچستان، پاکستان کا حصہ، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بلوچستان، پاکستان کا حصہ ہے اور کبھی الگ نہیں ہو سکتا، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا۔

    آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام کے دوران اساتذہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بلوچستان پاکستان سے کبھی الگ نہیں ہو سکتا، یہ جو گمراہ قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ بلوچستان کبھی علیحدہ ہوسکتا ہے، بلوچستان کبھی علیحدہ نہیں ہوسکتا ہے کیوں کہ بلوچستان پاکستان کی معیشت اور معاشرت میں رچا بسا ہے۔

    لیفٹننٹ احمد شریف نے کہا کہ بلوچ، سندھی، پختون، پنجابی، کشمیری، بلتی ہم سب بہن بھائی ہیں اور اکھٹے ہیں، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا۔

    انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو دہشت گردی ہورہی ہے، اس کے پیچھے نہ کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور ہے بلکہ یہ صرف بھارت کا اسپانسر شدہ ہے، اس پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف ہندوستان ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جتنی بلوچ دہشتگردی ہے، اس لیے ہم نے اس کو فتنتہ الہندوستان کا نام دیا ہے کیوں یہ ان کو پیسے دیتے ہیں، ان کے لیڈروں کو وہاں پر علاج کرتے ہیں، ان کے پاسپورٹ بناتے ہیں اور ان کی ٹریننگ بھی کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ بیس آف آپریشن افغانستان کو استعمال کرتے ہیں۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دراصل یہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کے دشمن ہیں، چونکہ یہ دہشت گرد عوام میں رہتے ہیں، اس لیے بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ آنا ہے، انہیں پتا ہے کہ یہاں پر ترقی ہوگئی تو یہاں پر بچوں کے پاس علم، نوکری، روزگار، پیسے اور شعور آجائے گا تو بھارت کی موت ہوجائے گی۔

    آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے ان دہشتگردوں کا آلہ کار نہیں بننا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ علم حاصل کرنا ہے، ٹیکنالوجی حاصل کرنی ہے، اس صوبے کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ بلوچستان، انشااللہ پاکستان کا سب سے امیر صوبہ بنے گا۔

    ’بھارتی پراکسیز پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں‘

    لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ آپ کو کچھ حقیقت معلوم ہونی چاہیے کہ یہ جو کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، فتنتہ الہندوستان ہے، اس کے لیڈرز کہاں ہیں؟ وہ بھارت میں ہیں، وہ جو فتنہ الخوارج والا ہے وہ کہتا ہے، ہماری بھارت مدد کرے، یہ ہندوستان کے زرخرید غلام ہیں، یہ ان سے پیسے اور ڈالرز لیتے ہیں۔

    انھوں نے ماہ رنگ بلوچ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان ڈاکٹر صاحبہ کا نام لیا، ان ڈاکٹر صاحبہ سے پوچھیں کہ آپ ایک طرف روتی ہیں کہ میں تو اسکالرشپ پر پڑھی ہوں، لیکن تمہیں ناروے کے ٹکٹ اور پیسے کون دے رہا ہے اور جلسوں کا خرچہ کون اٹھا رہا ہے اور یہ جو یہود وہندو تمہاری اتنی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

    ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوتا ہے، ان دہشت گردوں کی لاشوں سے تمہارا کیا تعلق ہے؟ وہ تو دہشتگرد ہیں، انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مارا ہے اور اپنے ہی جلسوں میں اپنے ہی لوگوں کو مرواکر ان کی لاشیں لے کر پھرتی ہیں اور ان پر سیاست کرتی ہو تو تم کیا ہو، تم خود بھی دہشت گردوں کی ایک پراکسی ہو۔

    ’بھارت کو پاکستان یا بلوچستان سے کوئی ہمدردی نہیں‘

    پاکستانی افواج کے ترجمان نے کہا کہ یہ سب فتنتہ الہندوستان ہیں اور آپ سب یعنی بلوچستان کے عوام کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کی نہ پاکستان سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ بلوچستان سے کوئی ہمدردی ہے، وہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے، ان کا انسانیت یا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ واجب القتل ہیں۔

    لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو کھڑا ہونا ہوگا، یہ جو آپ کو بیوقوف بنارہے ہیں، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے دہشتگردوں کے آلہ کار نہیں بننا، ہم جب کہتے ہیں تو کشمیر بنے گا پاکستان، تو یہ کشمیری کہتے ہیں ’کشمیر بنے گا پاکستان‘۔

    انھوں نے کہا کہ کشمیر نے تو پاکستان بننا ہے، اس میں کوئی شک نہیں، ہمارا تو یقین ہے کہ کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ جانا ہے کیوں کہ ہمارا جو تعلق ہے وہ خون، تہذیب اور مذہب کا تعلق ہے، وہ بھائی، بھائی کا تعلق ہے، ہم دونوں نے ملکر بھارت کا ظلم برداشت کیا ہے، ہمیں قوی یقین ہونا چاہیے کہ کشمیر نے پاکستان ہی بننا ہے۔

    ’عوام اور فوج کے درمیان کوئی نہیں آسکتا‘

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی عوام اور افواج کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں، یہ عوام کی فوج ہے، فوج عوام سے اور عوام فوج سے ہے، عوام اور فوج کے درمیان کوئی نہیں آسکتا۔

    یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا کی واحد فوج ہے جو اپنے عوام کے لیے کورونا، پولیو کے قطرے پلانے، بھل صفائی کے لیے بھی تیار ہوجاتی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف بھی لڑ رہی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے خلاف بھی لڑ رہی ہوتی ہے۔

    ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہ جو معرکہ حق ہے، بھارت نے سوچا کہ وہ پاکستان پر حملہ کردے گا تو اس کے پیچھے اس کی ناقص حکمت عملی تھی جس میں ایک مفروضہ جو ان کے دانشوروں نے بتایا تھا کہ ’آپ حملہ کردو‘، پاکستان کے عوام اور پاکستان کی فوج آپس میں ایک ساتھ ہی نہیں ہے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ ’اسی طرح کسی سیانوں نے ان کو یہ بھی بتایا تھا کہ آپ حملہ کریں اور پھر دیکھیں یہاں کے دہشت گرد ایسا محاذ کھڑا کریں گے کہ ان کو سمجھ نہیں آئے گی کہ آپ سے لڑیں یا دہشت گردوں سے لڑیں‘۔

    ’بھارت کے تمام مفروضے مٹی میں مل گئے‘

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ان کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ آپ حملہ کریں، ان کی حالت ہی کوئی نہیں ہے، نہ ان کے پاس سازوسامان ہے، نہ یہ لڑسکتے ہیں، ان کے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ طاقتور ہیں، ہم ان کو ماریں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے شرکا کو بتایا کہ ایک دانشور نے ان کو یہ بھی کہا تھا کہ آپ حملہ کریں، پاکستان کے ساتھ کون کھڑا ہوگا، نہ سعودی عرب اور نہ ہی امریکا، سب انہیں چھوڑ چکے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ بھی کہا گیا آپ حملہ کریں، ماریں بچوں اور عورتوں کو اور مساجد پر حملہ کریں، آپ جو جھوٹ بولیں گے، آپ کا میڈیا طاقتور ہے، آپ کا دنیا میں بہت اثرورسوخ ہے، آپ جو کہیں گے وہ بک جائے گا‘۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہاں گئے وہ پانچوں مفروضے، وہ مٹی میں مل گئے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام میں ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 1950 اساتذہ کرام شریک ہوئے۔

    پروگرام میں نامور تعلیمی شخصیات اور صحافیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، پروگرام کا مقصد سوشل میڈیا پر ملک دشمن عناصر کے حربے اور مذموم مقاصد سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔

  • معرکہ حق میں ناکامی، بھارت نے بلوچستان میں اپنی پراکسیز کا استعمال دوبارہ شروع کردیا

    معرکہ حق میں ناکامی، بھارت نے بلوچستان میں اپنی پراکسیز کا استعمال دوبارہ شروع کردیا

    فتنہ الہندوستان کے بلوچستان میں دہشت گرد حملے جاری ہیں، بھارت کے بلوچستان کی سرزمین پر ملوث ہونے کے مزید شواہد سامنے آگئے۔

    معرکہ حق میں ناکامی کی ہزیمت چھپانے کیلئے بھارت نے اپنی پراکسیز کا استعمال دوبارہ شروع کر دیا، بلوچستان میں بھارتی سرکردہ فتنہ الہندوستان معصوم بلوچ بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانے لگی، بھارت منظم منصوبے کیساتھ اسپانسرڈ دہشت گردوں سے بلوچستان میں حملے کروا رہا ہے۔

    مزدوروں کا قتل، جعفر ایکسپریس، اے پی ایس بس خضدار اور سوراب حملہ بھارتی دہشتگردی کی کڑی ہے، فتنہ الہندوستان کے حملے کے بعد بھارتی میڈیا پر وار فیئر چلنا شروع ہو جاتی ہے۔

    فتنہ الہندوستان کے بلوچستان میں ہر حملے کے بعد بھارتی میڈیا اسے خوب اچھالتا ہے، ہر حملے سے پہلے اور بعد میں بھارتی سوشل میڈیا ان خبروں کو پھیلاتا ہے۔

    بھارتی خفیہ ایجنسی را سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس متحرک نظر آتے ہیں ، جعفر ایکسپریس حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے جعلی اور اے آئی ویڈیوز تک چلائیں۔

    تمام شواہد فتنہ الہندوستان کے ہر حملے کی منظم بھارتی منصوبہ بندی کی نشاندہی کرتے ہیں، فتنہ الہندوستان کے ہر حملے پر بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا دہشتگردوں کے بیانیے کو سپورٹ کرتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/pm-shehbaz-sharif-visit-command-and-staff-college-quetta/

  • بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز کی معاونت سے دہشت گرد کارروائیاں پھر بے نقاب

    بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز کی معاونت سے دہشت گرد کارروائیاں پھر بے نقاب

    بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز کی معاونت سے دہشت گرد کارروائیاں پھر بے نقاب ہوگئی، بھارتی خفیہ ایجنسیاں پراکسیز کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں بھارتی پراکسیز کی سہولت کاری بے نقاب ہوگئی ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان میں بھارتی اسپانسرڈ پراکسیزکی معاونت سے دہشت گرد کارروائیاں ہوتی ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسیاں پراکسیز کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں اور اس کے ساتھ حملوں کی منصوبہ بندی،تربیت اوراسلحہ بھی دیتی ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارتی پراکسیز کے کالعدم تنظیموں کیساتھ سرکاری روابط بھی ہیں، یہ کالعدم تنظیموں کے زخمیوں کو علاج بھی فراہم کرتی ہیں۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت کے ساتھ بھارتی میڈیا بھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتا ہے اور پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی خبر سب سے پہلے بھارتی میڈیا ہی دیتا ہے۔

    دہشت گرد حملے کی خبر بھارتی ذرائع ابلاغ کے اکاؤنٹس سے جاری ہوتی ہے، اور ان خبروں کوبھارتی میڈیا پروپیگنڈے کیلئے استعمال کرتا ہے۔

    بھارتی چینلز کے اینکرز نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کا دفتردہلی میں ہونا چاہیے، بھارتی حکومت کالعدم تنظیموں کو سرکاری سطح پر معاونت کرے۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جنگی جنون میں مبتلامودی سرکار اور بھارتی فوج نے خطے کا امن خطرےمیں ڈال دیا ہے۔