Tag: بلوچستان

  • چیک پوسٹ پر بھتہ خوری کی اجازت نہیں دیں گے، سرفرازبگٹی

    چیک پوسٹ پر بھتہ خوری کی اجازت نہیں دیں گے، سرفرازبگٹی

    کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے سے باہر کسی قسم کی اسمگلنگ نہیں ہونے دینگے، اور نہ ہی چیک پوسٹ پر کسی قسم کی بھتہ خوری کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا بلوچستان کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان کابینہ نے آج کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں، صوبائی کابینہ نے میر چاکر خان یونیورسٹی سبی کا بل بھی منظورکر لیا ہے۔

    صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ صحبت پور ضلع بحال اور لہڑی کو ضلع سبی میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے اور معذور افراد کے لیے خصوصی کارڈ بنائے جائیں گے جن پر انہیں ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔

    سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ صوبے سے باہر کسی قسم کی اسمگلنگ نہ ہو، سرحدی علاقوں میں دونوں طرف تجارت کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس، لیویزاور سیکیورٹی فورسز کے شہداء کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کریں گے، ہم شہداء کو کبھی نہیں بھولے ان ہی کی قربانیاں ہیں کہ آج ہم امن سے رہتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسٹم کے اختیارات سے پولیس اور لیویز کو نکالا جا رہا ہے، ایف سی کے لیے وفاقی حکومت سے بات کریں گے، سول ڈیفنس کو ضلعی سطح پر فعال کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • بلاول بھٹوزرداری آج حب میں جلسے سےخطاب کریں گے

    بلاول بھٹوزرداری آج حب میں جلسے سےخطاب کریں گے

    حب : صوبہ بلوچستان کے شہر حب میں پیپلزپارٹی آج سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی، چیئرمین بلاول بھٹوزرداری جلسے سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں حب کے جام قادر اسٹیڈیم میں پیپلزپارٹی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔

    جلسہ گاہ کو جھنڈوں، بینرزاور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی تصاویر سے سجا دیا گیا ہے، جلسہ گاہ میں کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    ڈی پی او لسبیلہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی سیکورٹی کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ٹریفک پلان بھی مرتب کرلیا گیا ہے۔

    ٹریفک پلان کے مطابق آج صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک آرسی ڈی شاہراہ حب ندی پل سے گیڑون موڑ تک ہرقسم کی ٹریفک بند رہے گی۔

    بلوچستان کے مختلف شہروں سے پیپلزپارٹی کے کارکنان قافلوں کی صورت میں جلسہ گاہ پہنچ رہے ہیں۔


    ملک کو نواز، عمران کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے: بلاول بھٹو


    یاد رہے کہ تین روز قبل بدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دو لاڈلوں کی جنگ چل رہی ہے۔ ملک کو نواز شریف، عمران خان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کوئٹہ، مختلف واقعات میں 2 خواتین اور 2 پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا گیا

    کوئٹہ، مختلف واقعات میں 2 خواتین اور 2 پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا گیا

    کوئٹہ : نامعلوم مسلح افراد نے ہزارگنجی کے علاقے میں دو خواتین پولیو ورکرز کو گولیوں سے بھون ڈالا، اس سے قبل سریاب روڈ فلائی اوور پر دو پولیس اہلکار کو قتل کردیا گیا، فائرنگ سے ایک اہلکار زخمی ہوگیا جسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت میں دہشت گردی کے د علیحدہ علیحدہ واقعات میں پولیو کے قطرے پلانے والی دو خواتین اور سریاب روڈ پر ڈیوٹی پر جانے والے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا.

    فائرنگ کا پہلا واقعہ سریاب روڈ پر پیش آیا جہاں تین پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے جب کہ ایک پولیس اہلکار کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے.

    دہشت گردی کا دوسرا واقعہ ہزار گنجی کے علاقے میں پیش آیا جہاں بچوں کو گھر گھر پولیو کے قطرے پلانے کے لیے جانے والی دو خواتین کو نامعلوم مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کردیا، دونوں خواتین کی لاشیں اسپتال منتقل کردی گئی ہیں.

    ذرائع کے مطابق پولیو کے قطرے پلانے والی خواتین کے ساتھ واقعہ کے وقت کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا جس کے باعث ان خواتین کو بآسانی ہدف بنالیا گیا حالانکہ صوبائی حکومت کی جانب سے پولیو ورکز کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے واضع احکامات موجود ہیں.

    دہشت گردی کے پہ در پہ دو واقعات کے بعد شہر کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے جب کہ پولیس کی تفتیشی ٹیم نے دونوں واقعات کے جائے وقوعہ کا دورہ کرکے ابتدائی شواہد جمع کرلیے ہیں اور قتل کی وارداتوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جب کہ مشتبہ افراد کی سخت چیکنگ عمل جاری ہے.


    اسی سے متعلق : کوئٹہ میں فائرنگ‘ ٹریفک پولیس اہلکارجاں بحق


    خیال رہے کہ دوروز قبل کوئٹہ میں رئیسانی روڈ پرنامعلوم موٹرسائیکل سوار مسلح افراد کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا تھا، اسی طرح رواں ماہ 6 جنوری کو سریاب روڈ پر ہی پولیس اہلکار معمول کے گشت پرتھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک اہلکار کو شہید جب کہ دوسرے کو زخمی کردیا تھا۔

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کوئٹہ میں فائرنگ‘ ٹریفک پولیس اہلکارجاں بحق

    کوئٹہ میں فائرنگ‘ ٹریفک پولیس اہلکارجاں بحق

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں رئیسانی روڈ پرنامعلوم موٹرسائیکل سوار مسلح افراد کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔

    فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں کے کرشواہد اکھٹے کیے اور واقعے کی تحقیقات شروع کردی۔

    پولیس حکام کے مطابق جاں بحق پولیس اہلکار کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔


    کوئٹہ میں فائرنگ‘ پولیس اہلکار شہید


    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 6 جنوری کو کوئٹہ میں سریاب روڈ پر پولیس اہلکار معمول کے گشت پرتھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 17 نومبر کو کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ایس پی محمد الیاس اہلیہ، بیٹا اور بھائی سمیت شہید جبکہ پوتی زخمی ہوگئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے بعد بلوچستان کا نیا وزیر اعلی کون ہوگا، ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی، نوابزادہ چنگیز مری،میرجان محمدجمالی ،سردار صالح بھوتانی، سرفراز بگٹی نئے قائدایوان کی دوڑ میں آگے آگے ہیں، قائدایوان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کی مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر ہیں ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائدایوان بلوچستان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا، اپوزیشن اور اتحادی جماعتیں اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرینگے۔

    اتحادی جماعت میں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، جمعیت علماء اسلام ف ،بی این پی ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین شامل ہے جبکہ اپوزیشن جماعت میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق اتحادی جماعت اپنے قائد ایوان کے لئے ، نوابزادہ چنگیز مری ،میر جان محمد جمالی ،سردار صالح محمو بھوتانی ،میر سرفراز بگٹی اور نوابزادہ طارق مگسی کے ناموں پر غور کرے گی ، جبکہ اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرے گا۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


    ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ میں بھی ایسے اراکین موجود ہیں، جو سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی تھے، اس صورتحال میں قائد ایوان کے انتخابات میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔

     بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو ہٹانے کا آئینی طریقہ اختیار کیا، یہ ضروری نہیں کہ آئندہ وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن کا ہی ہو، تحریک عدم اعتماد کا حصہ بننے والے اراکین کو پیسوں اور وزارتوں کی پیش کش کی گئی۔

    خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کیلئے کا غذات اسپیکر کے پاس جمع کرائے جائیں گے،
    کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کے بعد ووٹنگ کیلئے تا ریخ مقرر کی جائے گی اور مقررہ تاریخ کو اراکین اسمبلی نئے قائد ایوان کا انتخاب کریں گے، بلوچستان کی پینسٹھ رکنی اسمبلی میں وزارت اعلی کیلئے کم از کم تینتیس ووٹ درکار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 13روز سے قائم تیزی کا تسلسل ٹوٹ گیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 13روز سے قائم تیزی کا تسلسل ٹوٹ گیا

    (رضوان عامر)کراچی: حکومت مخالف تحریک اور بلوچستان کی سیاسی صورتحال کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 13روزسے قائم تیزی کا تسلسل ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی سیاسی صورتحال کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں13روزسےقائم تیزی کاتسلسل ٹوٹ گیا اور 100انڈیکس 298پوائنٹس گر کر42814پوائنٹس پر بند ہوا۔

    شیئرمارکیٹ میں آج 550سے زائد پوائنٹس کی مندی بھی دیکھی گئی جبکہ کاروبار کے اختتام کے قریب غیر ملکی سرمایہ کاری کے باعث ریکوری آئی۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت زون میں اختتام ہوا تھا اور شیئرمارکیٹ میں تین ماہ بیس روز بعد 43100 پوائنٹس کی حد بحال ہوئی تھی۔

    ہنڈرڈ انڈیکس 588 پوائنٹس کے اضافے سے 43112پوائنٹس پر بند ہوا تھا جبکہ بینکنگ ، اسٹیل، فرٹیلائزر، گیس اور فوڈ سیکٹرز کے شیئرز میں خریداری کا رجحان دیکھا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ 13روز میں شیئرمارکیٹ میں 5193 پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا

    وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا

    کوئٹہ: بلوچستان میں‌ جاری سیاسی کشمکش اپنے انجام کو پہنچی، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن میں توڑ پھوڑ ایک حقیقت بن چکی ہے، ثنا اللہ زہری تحریک عدم اعتماد کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ گورنر بلوچستان نے ان کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے۔

    یہ سن 1972 سے تیسرا موقع ہے، جب وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی۔ صوبائی وزیر اعلیٰ کے ترجمان جان اچکزئی نے بھی ٹویٹر پر اس استعفے کی تصدیق کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ آج سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ٹویٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اس بحران کو ٹالنے کے لیے بلوچستان کا دورہ کیا تھا، مگر یہ کاوشیں کارآمد ثابت نہیں ہوئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان نے استعفیٰ دے دیا، سرفرازبگٹی کا دعویٰ

    اس ضمن میں نواب ثنا اللہ زہری کا موقف سامنے آیا ہے، جس کے مطابق انھوں نے آرٹیکل130کی شق8کےتحت استعفیٰ دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ اگر عوام نے مناسب سمجھا، تومیں ان کی خدمت جاری رکھوں گا خواہش ہےبلوچستان میں سیاسی عمل جاری رہے

    واضح رہے کہ ثنا اللہ زہری پر کرپشن کے الزامات تھے۔

    ثنا اللہ زہری کا موقف

    استعفے کے بعد ثنا اللہ زہری کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میرے خلاف چند ساتھیوں نے عدم اعتماد کا اظہار کیا، کوشش کی کہ ان کے تحفظات دور کروں، وزیراعظم بھی کل کوئٹہ آئے، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کوشش کی اتحادیوں سمیت اپوزیشن جماعتوں کو بھی ساتھ لےکر چلوں، سیاسی عمل کے ساتھ حکومتی عمل داری قائم کرنے کی کوشش کی۔

    یہ بھی پڑھیں: نواب ثنااللہ زہری – پیدائش سے استعفے تک

    انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اکثریت تھی، لیکن پھر بھی سب کو ساتھ لے کر چلے، مخلوط حکومت چلانا آسان نہیں، سیاست میں آپ کی طاقت آپ کے ساتھی ہوتے ہیں، جب ساتھی ساتھ چھوڑ دیں، تو اقتدارسے چمٹے رہنا میرا شیوہ نہیں۔

     

    نئے وزیر اعلیٰ کے لیے متوقع امیدوار

    اطلاعات کے مطابق نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے چار نام سامنے آ گئے ہیں۔ اس ضمن میں صالح بھوتانی، سرفرازبگٹی، جنگیزمری اور میرجان جمالی کا نام لیا جارہا ہے۔ چاروں متوقع امیدواروں کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔

    صوبائی اسمبلی کا اجلاس ملتوی

    وزیر اعلیٰ کے استعفے کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

    اس موقع پر اسپکر بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ آئین کے تحت وزیراعلیٰ نے اپنا استعفیٰ دیا اور گورنر نے استعفیٰ منظورکر کے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    ثنا اللہ زہری کے استعفے کے بعد قدوس بزنجو نے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد واپس لے لی اور اسپیکر نےاسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کا وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری کومستعفی ہونےکا مشورہ

    وزیراعظم کا وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری کومستعفی ہونےکا مشورہ

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نوازشریف کی مشاورت سے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کو مستعفی ہونے کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کا اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بلوچستان میں سیاسی بحران کے حل کے لیے کوئٹہ پہنچے تھے جہاں ان کے طلب کیے گئے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اراکین ملاقات کے لیے نہیں آئے۔


    ثنااللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی


    واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا جہاں منحرف اراکین وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایف سی بلوچستان کا آپریشن: مشتبہ افراد گرفتار، اسلحے کی کھیپ برآمد

    ایف سی بلوچستان کا آپریشن: مشتبہ افراد گرفتار، اسلحے کی کھیپ برآمد

    راولپنڈی: ایف سی بلوچستان نے مستونگ اور ڈھاڈر میں آپریشن کرتے ہوئے مشتبہ افراد کو گرفتار کرتے ہوئے اسلحے کی بڑی کھیپ برآمد کر لی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر میں کامیابی سے جاری آپریشن ردالفساد کے تحت بلوچستان کے علاقے مستونگ اور ڈھاڈر میں‌ بڑی کارروائی کی گئی۔

    ISPR

    ایف سی بلوچستان کے مستونگ اور ڈھاڈرمیں انٹیلی جنس آپریشن میں‌ تین مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے اسلحے کی بڑی کھیپ برآمد کی ہے، جس دہشت گردی کے ممکنہ حملے میں استعمال کیا جانا تھا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق اسلحےمیں دستی بم، ڈیٹونیٹرز، دیسی ساختہ بارودی سرنگیں، مواصلاتی آلات برآمد ہوئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کارروائی، افغان باشندوں سمیت متعدد گرفتار

    واضح رہے کہ ایف سی بلوچستان نے گذشتہ دونوں‌کارروائی کر کے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا تھا، کارروائی کے دوران بارودی مواد اور اسلحہ برآمد ہوا تھا، یہ کارروائی زیرحراست ملزمان سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ایف سی بلوچستان کی کارروائی، دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام

    قبل ازیں پاک فوج کے آپریشن خوشحال بلوچستان کے تحت صوبے بھر میں کارروائیاں جاری ہیں، سیکیورٹی فورسز نے غیرقانونی طورپر مقیم افغان باشندوں سمیت متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • ن لیگ کا غلام نہیں، چالیس ارکان تحریک عدم اعتماد کے  ساتھ ہیں: سرفراز بگٹی

    ن لیگ کا غلام نہیں، چالیس ارکان تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ہیں: سرفراز بگٹی

    لاہور: سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک کرپٹ شخص کو عہدے سے ہٹانے کے لیے آئینی طریقہ اختیار کیا ہے، چالیس سے زائد ارکان تحریک عدم اعتماد کے حمایتی ہیں۔

    یہ بات انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں بات کرتی ہوئے کہی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بڑی جماعتوں نے بلوچستان کو ہمیشہ نظرانداز کیا، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی صرف 14 نشستیں ہیں، سی پیک سے متعلق کمیٹی کا آج تک تعارفی اجلاس ہی نہیں ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو یقین ہے کہ ان کے خلاف عدم اعتماد تحریک کامیاب ہوگی، اس لیے ان کی جانب سے حمایتی ارکان کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، صوبائی وزیر میر اظہار خان کھوسو نے استعفیٰ دینے کا وعدہ کیا تھا، وہ کل سے لاپتا ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سرفرازبگٹی کی وزیرداخلہ کے عہدے سے برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری

    انھوں نے کہا کہ میں ن لیگ کاحصہ ضرور ہوں، غلام نہیں، پارٹی میں جمہوریت ہے، میں اختلاف سامنے رکھ سکتا ہوں، بہت سےدیگرارکان نے ووٹنگ کےدن ساتھ دینےکا یقین دلایا ہے، محمودخان اچکزئی سےاصولی اختلاف رکھتا ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم وزیراعلیٰ کو کہتے رہے کہ آپ کاجھکاؤایک مخصوص جماعت کی طرف ہے، انھوں نے صرف ایک ضلع پر توجہ دی۔

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی وزیراعلیٰ بننے کے لئے کوششیں نہیں کیں، میری حکومت بنی تو شاید میں وزارت ہی نہیں لوں، جے یو آئی نے واضح کر دیا کہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے میری سیکیورٹی واپس لے لی ہے، حالاں کہ میں کالعدم تنظیموں کی ہٹ لسٹ پر ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔