Tag: بلوچستان

  • وزیر صحت بلوچستان کے قافلے پر راکٹ حملہ

    وزیر صحت بلوچستان کے قافلے پر راکٹ حملہ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگورمیں وزیرصحت کے قافلے پر راکٹ حملہ کیا گیاتاہم وزیرصحت اس حملے میں محفوظ رہے۔

    تفصیلات کےمطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور میں صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے قافلے پر نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کیا،۔قافلے میں متعدد گاڑیاں شامل تھیں جنہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

    صوبائی وزیرصحت رحمت بلوچ اور ان کا قافلہ محفوظ رہا تاہم واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے اورملزمان کی تلاش جاری ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر پنجگورعبدالجبار کےمطابق صوبائی وزیر کے قافلے کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ پنجگور سے پروم کی طرف جا رہے تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ شرپسندوں نے حملے میں راکٹ سمیت مختلف ہتھیاروں کا استعمال کیا، تاہم لیویز اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے۔


    وزیراعلیٰ بلوچستان کی صوبائی وزیر صحت کے قافلے پر حملے کی مذمت


    دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبائی وزیر صحت کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئےکہاہےکہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائےگا۔

    یاد رہےکہ اس سے قبل گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سابق وزیراعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹیکے سربراہ سردار اختر مینگل کے گھر پر بھی راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں گھر کا مرکزی دروازہ بری طرح متاثر ہوا تھا،تاہم اختر مینگل گھرپرموجود نہیں تھے۔


    وزیر اعلیٰ بلوچستان کے قافلے پر راکٹ حملہ


    واضح رہےکہ 30ستمبر 2013کوبلوچستان کے سابق وزیراعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے قافلے پرحملہ کیا گیا تھا تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کوئٹہ: سال 2017 میں صوبہ بلوچستان میں پولیو وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی یونین کونسل محمود آباد کے رہائشی احمد شاہ کی 18 ماہ کی بیٹی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    وائرس کا شکار بچی کو اس کے والدین نے انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد یہ بچی زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہوگئی ہے۔

    پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے سرگرم ادارے اینڈ پولیو پاکستان کے مطابق مذکورہ کیس کے بعد سال 2017 میں اب تک پاکستان میں 3 پولیو کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں ایک پنجاب اور ایک گلگت بلتستان میں ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی انسداد پولیو کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ اطفال یونیسف نے امید ظاہر کی تھی کہ 2017 میں پاکستان پولیو فری ملک بن جائے گا تاہم بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔

    سال میں متعدد بار انجام دی جانے والی انسداد پولیو مہم کے باعث پاکستان مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    دوسری جانب صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 80 ہزار بچوں سمیت ملک میں لاتعداد بچے ایسے ہیں جو پولیو کے قطرے پینے سے محروم ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2014 پاکستان میں پولیو کے حوالے سے بدترین سال تھا جب ملک میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے۔ یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    اس شرح کے سامنے آنے کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئی تھیں۔

    بعد ازاں سنہ 2015 میں پولیو کیسز کی تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں 20 ہوگئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان نے ایرانی جاسوس ڈرون مارگرایا

    پاکستان نے ایرانی جاسوس ڈرون مارگرایا

    اسلام آباد : دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی حدود میں آنیوالا ایرانی جاسوس ڈرون مار گرایا، یہ ڈرون 19جون کو بلوچستان کی حدود میں داخل ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایران سے آنے والے جاسوس ڈرون کو مار گرایا ہے، یہ ڈرون 19جون کو صوبہ بلوچستان کے علاقے پنچگور میں پاکستانی سرحد کے45کلومیٹر اندر گرایا گیا۔

    ایرانی ڈرون کو پاکستان ایئرفورس کے جے ایف تھنڈر 17لڑاکا طیارے نے اپنا نشانہ بنایا۔

    ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے بعد فوری طور پر پاکستان نے ایران سے احتجاج کیا اور پاک ایران سرحدی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ بلائی گئی، پاکستان نے ایرانی حکام سے معلومات کا تبادلہ کرلیا۔

  • بلوچستان: شرپسندوں کا نیوی کی گاڑی پرحملہ، 2اہلکار شہید 3 زخمی

    بلوچستان: شرپسندوں کا نیوی کی گاڑی پرحملہ، 2اہلکار شہید 3 زخمی

    جیونی : پاک بحریہ کی گاڑی پر شرپسندوں نے حملہ کردیا، دو اہلکار شہید اور تین زخمی ہوگئے،زخمیوں کو فوری طور پر کراچی منتقل کیا جارہا ہے، وزیراعظم نوازشریف، وزیر داخلہ چوہدری نثاراور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہرجیونی میں نامعلوم شرپسندوں نے پاک بحریہ کی گاڑی پراندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو اہلکاروں نے موقع پر جان دے دی۔

    مذکورہ اہلکارافطاری کیلئے سامان لے کرآرہے تھے کہ راستے میں گھات لگائے دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار شرپسندوں نے فائرنگ کردی۔

    فائرنگ سے تین اہلکار زخمی بھی ہوئے، شہید اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو اسپتال منتقل کیا گیا، زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جنہیں فوری طورپرکراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔

    نامعلوم شرپسند واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کی ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے حوصلے پست نہیں ہونگے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

    فائرنگ کے واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کردی گئی اور شرپسندوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔

    وزیراعظم نواز شریف نے جیونی کے قریب نیوی اہلکاروں پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت، گہرےدکھ اورافسوس کااظہار کرتے ہوئے حملےمیں زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی اور شہداء کے درجات کی بلندی اورلواحقین کیلئےصبرجمیل کی دعاکی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے بزدلانہ حملے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے، بےشمار قربانیوں کے بعد صوبے میں قیام امن یقینی  بنایا گیا، امن کیلئے فورسز کے جوانوں نے بے شمارقربانیاں دیں، وزیراعظم نوازشریف نے مزید کہا کہ بلوچستان  میں ترقی کی راہ میں دشمن کورکاوٹ نہیں ڈالنےدیں گے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس اور لیویز کو دہشت گردی کے اس حملے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دہشت گردوں کے آگے کسی صورت نہیں جھکیں گے۔

  • قلات میں دھماکہ خیزمواد پھٹنےسےتین سیکیورٹی اہلکار زخمی

    قلات میں دھماکہ خیزمواد پھٹنےسےتین سیکیورٹی اہلکار زخمی

    قلات: صوبہ بلوچستان کے علاقے قلات میں دھماکہ خیز پھٹنے سے تین سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق قلات کے علاقے جوہان پرسیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو ہدف بنایا گیا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دھماکہ خیز مواد سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا جیسے ہی گاڑی وہاں سے گزری تو وہ پھٹ گیا اور تین اہلکار زخمی ہوگئے۔زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر کوئٹہ منقتل کردیا گیا۔

    قلات میں دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔


    کوئٹہ فائرنگ، تین پولیس اہلکارجاں بحق، ایک شہری زخمی


    یاد رہےکہ گزشتہ روزکوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے تین پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

    واضح رہےکہ اس وقت کوئٹہ میں ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے اس کے باوجود موٹرسائیکل سواروں کا با آسانی سریاب روڈ پرآنا اور ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا اعلیٰ پیمانے پر نوٹس لیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • جزیرہ استولا ۔ پاکستان کی گم گشتہ جنت

    جزیرہ استولا ۔ پاکستان کی گم گشتہ جنت

    گوادر: جزیرہ استولا جسے جزیرہ ہفت تلار یا ’سات پہاڑوں کا جزیرہ‘ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کا ایک غیر آباد جزیرہ ہے۔ صوبہ بلوچستان میں پسنی کے ساحل سے قریب یہ جزیرہ تقریباً 40 کلو میٹر بحیرہ عرب کے اندر واقع پاکستان کا سب سے بڑا سمندری جزیرہ ہے۔

    تقریباً 6.7 کلو میٹر طویل اور 2.3 کلو میٹر چوڑے اس جزیرہ کا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 75 میٹر ہے۔ یہ جزیرہ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل پسنی کا حصہ ہے۔

    اس جزیرے کے غیر آباد ہونے اور یہاں سیاحوں کی آمد ورفت نہ ہونے کی وجہ اس کے سفر کی طوالت ہے۔ کراچی سے 7 گھنٹے تک پسنی کے سفر کے بعد آپ کو ایک موٹر بوٹ کی ضرورت پڑے گی جس میں مزید 3 گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد آپ استولا پہنچیں گے۔

    تاریخ میں اس جزیرہ کا ذکر ایڈمرل نیرکوس کے حوالے سے ملتا ہے جسے 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے ساحلی علاقوں کی کھوج میں روانہ کیا تھا۔

    سنہ 1982 میں حکومت پاکستان نے یہاں گیس سے چلنے والا ایک روشنی کا مینار (لائٹ ہاؤس) بحری جہازوں کی رہنمائی کے لیے تعمیر کیا تھا جسے بعد میں سنہ 1987 میں شمسی توانائی کے نظام میں تبدیل کردیا گیا۔

    ستمبر سے مئی کے مہینوں کے درمیان ماہی گیر یہاں کیکڑوں اور جھینگوں کے شکار کے لیے آتے ہیں۔

    یہاں ایک چھوٹی سی مسجد بھی ہے جسے حضرت خضرؑ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ہندوؤں کے ایک پرانے مندر کے کھنڈرات کے آثار بھی یہاں موجود ہیں۔

    جزیرے پر موجود پہاڑیوں کی ہیئت نہایت عجیب و غریب اور منفرد ہے۔ کچھ پہاڑیوں میں غار بھی ترشے ہوئے موجود ہیں جو قدرتی ہیں۔

    بارشوں کے بعد جزیرے پر جا بجا سبزہ اگ آتا ہے۔ بارش کے علاوہ یہاں میٹھے پانی کی فراہمی کا کوئی ذریعہ نہیں لہٰذا سبزہ بھی کچھ عرصے بعد ختم ہوجاتا ہے۔

    یہاں پر صرف کیکر ایسا پودا ہے جو ہر قسم کے حالات میں زندہ رہ سکتا ہے اور سارا سال دکھائی دیتا ہے۔

    جزیرے کا شفاف نیلا پانی غروب آفتاب کے وقت نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

    سفر کی طوالت کے باوجود کئی لوگ یہاں کی سیر کو آتے ہیں تاہم ان کی تعداد بے حد کم ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کوئٹہ: دوگروپوں میں فائرنگ‘1شخص جاں بحق

    کوئٹہ: دوگروپوں میں فائرنگ‘1شخص جاں بحق

    کوئٹہ : بلوچستان کے دارالحکومے کوئٹہ میں زمین کے تنازع پر دو گروپوں کےدرمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 3افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے سرہ غڑگئی میں فائرنگ کےواقعے میں ایک شخص جان کی بازی ہارگیا جبکہ تین افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہناہےکہ سرہ غڑگئی میں ہونے والے اس تنازع کا آغاز زبانی تلخ کلامی سے ہوا جس کے بعد دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ کردی،فائرنگ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔


    کوئٹہ، مستونگ میں فائرنگ 4 افراد جاں بحق


    خیال رہےکہ گزشتہ سال 26اکتوبرکوبلوچستان کے علاقے مستونگ میں واقع بس اڈے کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔


    کوئٹہ میں فائرنگ‘ ڈی ایس پی شہید


    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ڈی ایس پی عمرالرحمان شہید جبکہ ان کےبھتیجے زخمی ہوگئےتھے۔

    واضح رہےکہ اس سے قبل ڈی ایس پی عمر رحمان کے بھائی ڈی ایس پی شمس بھی پولیس لائن میں ہونے والے خود کش حملے میں شہید ہوئے تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بلوچستان: دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد

    بلوچستان: دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد

    راولپنڈی: ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بلوچستان میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا۔

    پاک فوج کے تعلقاتِ عامہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے، سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے کاہان کے جنوبی مشرق میں کالعدم تنظیم کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔

    ویڈیو دیکھیں

    آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ،دھماکا خیزمواد برآمد کیا گیا ہے، برآمد ہونے والے اسلحے میں راکٹ لانچر، بندوقیں، ڈیٹونٹیرز، مواصلاتی آلات شامل ہیں۔

    پڑھیں: مستونگ: دہشت گردوں کے خلاف آپریشن، 12 ہلاک

    قبل ازیں سیکیورٹی فورسز نے مستونگ کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر پہاڑوں میں آپریشن شروع کیا، دو روز جاری رہنے والے آپریشن میں 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

  • کوئٹہ میں فائرنگ‘ ڈی ایس پی شہید

    کوئٹہ میں فائرنگ‘ ڈی ایس پی شہید

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ڈی ایس پی عمرالرحمان شہید جبکہ ان کےبھتیجے زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق کوئٹہ پولیس کے ڈی ایس پی عمر الرحمان اوران کے بھتیجے بلال نماز کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد ہدہ گئے تھے۔نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے مسجد کے قریب ان پر حملہ کیا۔ اس حملے میں دونوں شدید زخمی ہوگئے۔

    دونوں کوعلاج کے لیےاسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈی ایس پی عمر رحمان زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔


    پشاور: نامعلوم افراد کی فائرنگ، امن لشکرکے4 افراد جاں بحق


    نواب ثناء اللہ زہری نے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے حکام کو واقعہ میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

    یاد رہےکہ اس سے قبل ڈی ایس پی عمر رحمان کے بھائی ڈی ایس پی شمس بھی پولیس لائن میں ہونے والے خود کش حملے میں شہید ہوئے تھے۔

    واضح رہےکہ گذشتہ سال بھی بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے دیگر واقعات میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں ڈیڑھ سو سے زائد پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکار شہید ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • مستونگ خودکش دھماکے کا مقدمہ درج

    مستونگ خودکش دھماکے کا مقدمہ درج

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کے بعد آج دوسرے روز بھی شہر کی فضا سوگوار ہے۔ خود کش دھماکے کا مقدمہ سٹی تھانے میں درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر ہونے والے دھماکے کے بعد ملک بھر کی فضا سوگوار ہے۔ مستونگ میں تمام کاروباری مراکز، مارکیٹیں، بینک اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔

    مولانا عبد الغفورحیدری کے سیکریٹری افتخار مغل کی نماز جنازہ اسلام آباد میں ادا کی گئی۔ نمازہ جنازہ میں جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

    خود کش دھماکے کا مقدمہ سٹی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    ایس پی مستونگ کے مطابق دھماکے کی جگہ کو سیل کردیا گیا ہے۔ معائنے کے لیے لاہور سے فرانزک ٹیمیں پہنچ رہی ہے۔

    دوسری جانب دھماکے میں ہلاک افراد کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔ مولانا عبد الغفور حیدری سمیت 40 زخمی کوئٹہ کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق زخمیوں میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے دھماکے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ دھماکے کے خلاف اسلام آباد میں آج احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔