Tag: بلوچستان

  • بلوچستان میں خشکابہ کی سستی فصلیں کیوں ختم ہو رہی ہیں؟ ویڈیو رپورٹ

    بلوچستان میں خشکابہ کی سستی فصلیں کیوں ختم ہو رہی ہیں؟ ویڈیو رپورٹ

    بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی خشکابہ کی سستی اور نامیاتی فصلوں کو ختم کر رہی ہے۔ بارشیں کم اور بے وقت ہونے کے باعث بارانی علاقوں میں گندم سمیت ربیع کی تمام فصلوں کی پیداوار 67 فی صد کم ہو گئی ہے، جب کہ زیرے کی پیداوار 2 فی صد رہ گئی ہے۔

    محمد رفیق کوئٹہ سے ملحقہ دشت میں گندم کی بوائی میں مصروف ہے۔ یہ خشکابہ علاقہ ہے موسم سرما کی بارشوں سے یہاں گندم اور دیگر فصلیں ہوتی ہیں۔ محمد رفیق کو حالیہ بارشوں سے 2 ایکڑ زمین پر نمی ملی تو وہ بیج بو کر قسمت آزما رہا ہے۔ مگر وہ زیادہ پر امید نہیں ہے۔

    زیارت سے لے کر ساراوان اور جھالاوان کے اضلاع کے بیش تر علاقوں میں بارانی زراعت صدیوں سے کاشت کاری کا بنیادی طریقہ ہے، محمد رفیق کا خاندان پرکھوں سے کاشت کاری کرتا چلا آیا ہے۔

    گزشتہ 10 سال کا دستیاب ریکارڈ بتا رہا ہے کہ کوئٹہ اور گرد و نواح کے اضلاع میں موسم سرما کی بارشیں 20 فی صد کم ہوئی ہیں۔بارانی زراعت 41 ہزار ایکڑ سے 15 ہزار ایکڑ پر آ گئی ہے۔ گندم سمیت ربیع کی فصلوں کی سالانہ پیداوار 48 ہزار سے 15 ہزار ٹن ہو گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق بارشیں کم ہونے کے ساتھ بے وقت بھی ہو رہی ہیں جو تشویش ناک ہے۔

    سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    خوشکابہ فصلیں سستی اور نامیاتی ہونے کے باعث اہمیت کا حامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہونے کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی توجہ نہیں دی جا رہی۔ کسان کہتے ہیں نقصان اٹھاتے جا رہے ہیں مگر حکومت آب پاشی کا متبادل نظام دینے سمیت کسی قسم کی مدد نہیں کرتی۔

    زرعی ماہر عبدالصمد مینگل بارشوں میں کمی اور بدلاؤ کی وجہ ان علاقوں میں جنگلات کی کٹائی کو قرار دیتے ہیں۔ ماہرین اس خطے میں درخت لگانے پر زور دے رہے ہیں وہ سمجھتے ہیں جنگلات بحال ہوں گے تو خوشکابہ فصلوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

    جن علاقوں میں نہر نہیں یا پانی کا کوئی اور ذریعہ نہیں، ان علاقوں کو خشکابہ علاقے کہتے ہیں۔ خشکابہ علاقوں میں کاشت کاری کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے، بارش ہو تو فصلیں اگائی جاتی ہیں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں

    بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں

    اسلام آباد: بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں، پی پی قیادت اور ایم پی ایز نے وزیر اعلیٰ بلوچستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علی حسن زہری بلوچستان میں ان ہاوس تبدیلی کے لیے سرگرم تھے، انھوں نے قیادت کو سرفراز بگٹی کے خلاف شکایات لگائی تھیں، تاہم بلوچستان کے صوبائی اراکین اسمبلی نے علی حسن زہری کی شکایات سے اظہار لاتعلقی کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم پی ایز نے قیادت کو بلوچستان میں ایڈونچر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، علی حسن کی شکایات پر بلوچستان ایم پی ایز نے پی پی قیادت سے ملاقات کی تھی، جس میں وزرا اور اراکین نے پارٹی قیادت کو بلوچستان کی صورت حال پر بریفنگ دی، اور انھوں نے خود علی حسن زہری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    ملک میں‌ سیاسی کشیدگی ختم کرنے کے لیے چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے

    ایم پی ایز کا کہنا تھا کہ علی حسن بلوچستان میں پارٹی کی نیک نامی کی وجہ نہیں بن رہے ہیں، بلوچستان کی سیاست کو سندھ کی طرح ڈیل کرنا نقصان دہ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی اراکین نے علی حسن پر مبینہ طور دیگر وزارتوں اور اضلاع میں مداخلت کا الزام بھی لگایا ہے۔

    پی پی قیادت کی جانب سے ایم پی ایز کو بلوچستان حکومت کو مضبوط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ علی حسن زہری بلوچستان کے ضلع حب سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور وہ بلوچستان کے وزیر زراعت ہیں۔

  • اسکیم کے تحت طلبہ و طالبات کو الیکٹرانک بائیکس اور پنک اسکوٹیز ملیں گی

    اسکیم کے تحت طلبہ و طالبات کو الیکٹرانک بائیکس اور پنک اسکوٹیز ملیں گی

    کوئٹہ: بلوچستان میں طلبہ و طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے اسکوٹی اسکیم متعارف کرائی گئی تھی، جسے قابل عمل بنانے کے لیے اب ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں طلبہ میں اب اسکوٹیز اور الیکٹرانک بائیکس تقسیم کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں اسکیم کو قابل عمل بنانے کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ طالبات کے لیے پنک اسکوٹی اور طلبہ کے لیے الیکٹرانک بائیکس فراہم کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مشاورت و معاونت سے اسکیم کے لیے بینک فنانسنگ کی جائے گی۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ اسکیم کو آسان شرائط پر عام آدمی کے لیے بھی اوپن کیا جائے، انھوں نے کہا اسکیم کے تحت سبسڈی پر اسکوٹیز کی فراہمی سے طلبہ، طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کو سفری سہولت میسر آئے گی۔

    جامعات، کالجز، سیکنڈری اسکولوں کی طالبات کو اسکوٹیز دی جائیں گی

    واضح رہے کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر پنک اسکوٹیز اسکیم متعارف کرائی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے کہا ہم خواتین کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

  • بیرون ملک نوکری: پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    بیرون ملک نوکری: پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    کوئٹہ : بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی، 5 سال میں 30 ہزار نوجوانوں کو بھیجا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

    بلوچستان کے باہنر نوجوانوں کو روزگار کیلئے بیرون ملک بھجوانے کے پروگرام کو حتمی شکل دی گئی۔

    اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ آئندہ ہفتے نوجوانوں کا پہلا بیج سعودی عرب روانہ ہوگا ، 24 نوجوانوں کی تربیت مکمل، مزید نامزدگی کا عمل جاری ہے۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری سطح پر پاکستان کی تاریخ کا پہلا پروگرام بلوچستان سے شروع ہونے جارہا ہے، 5 سال میں 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کیلئےبھیجنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 2375 نوجوانوں کو رواں سال جون تک بھجوانے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جائے۔

    واضح رہے کہ شہبازشریف نے پاکستانی نوجوانوں کی بیرون ملک ملازمت کیلئے دوست ممالک کی مارکیٹوں کے مطابق لائحہ عمل دینے اور بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی، بغیر لائسنس کمپنیز کیخلاف اقدامات کی ہدایت کردی۔

    پرائم منسٹریوتھ پروگرام کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ اڑان پاکستان منصوبے سے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گےْ۔

  • سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    کوئٹہ کے علاقے سریاب میں اپنی نوعیت کی پہلی اور واحد لائبریری بند ہونے جا رہی ہے۔ منشیات جیسے منفی رجحانات میں گرے پس ماندہ علاقے لوہڑ کاریز میں اپنی مدد آپ لائبریری قائم کرنے والے نوجوانوں کو سرکاری عمارت خالی کرانے کا نوٹس دے دیا گیا۔ لائبریری میں 10 ہزار کتابیں، اور 15 سو رجسٹرڈ قارئین ہیں۔

    سریاب کے پس ماندہ علاقے لوہڑ کاریز کے رہائشی محمد شعیب کو محلے میں موجود لائبریری نے 10 سال کی عمر میں ہی مطالعے کا شوقین بنا دیا تھا۔ 2 سال سے روزانہ کتابیں پڑھنے آتا ہے۔ آٹھویں جماعت کا طالب علم ان دنوں بلوچی لوک کہانیوں کی اردو میں لکھی گئی کتاب پڑھ رہا ہے۔

    خدشہ ہے کہ یہ ننھا قاری شاہد یہ کتاب نہ پڑھ سکے گا، کیوں کہ سرکاری عمارت میں قائم لوہڑ کاریز پبلک لائبربری کو حکومت نے خالی کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔ شعیب کی طرح کتابیں پڑھنے، مسابقتی امتحانات کی تیاری کرنے والے نوجوان بالخصوص طالبات پریشان ہیں۔

    یہ عمارت 2013 میں سرکاری اسپتال کی غرض سے بنائی گئی تھی، مگر اسپتال فعال نہ ہو سکا تو 2018 میں محلے کے طلبہ نے اس میں اپنی مدد آپ کے تحت لائبربری قائم کر لی۔ محکمہ صحت نے اب اسپتال فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وہ عمارت خالی کرانا چاہتا ہے۔

    نوجوانوں کا کہنا ہے کہ عمارت اسپتال کے لیے موزوں جگہ پر نہیں ہے، گلیاں تنگ اور پارکنگ و دیگر سہولیات نہیں ہیں، اس لیے پہلے بھی فعال نہیں ہو سکا تھا۔ طلبہ اور علاقہ مکینوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ یہاں اسپتال بن بھی جائے تو پوری طرح فعال نہیں ہو سکتا، اس لیے حکومت زمینی حقائق کے مطابق فیصلہ کرے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • پانی میں فلورائیڈ کی بلند سطح سے متعلق حکومت بلوچستان کا بڑا فیصلہ

    پانی میں فلورائیڈ کی بلند سطح سے متعلق حکومت بلوچستان کا بڑا فیصلہ

    کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے اے آر وائی نیوز کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے کوئٹہ کے پانی میں فلورائیڈ کی زائد مقدار جانچنے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، صوبائی وزیر پی ایچ ای نے عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے 28 جنوری کو کوئٹہ کے پانی میں ہیڈن پوائزن کہلانے والے فلورائیڈ کی زائد مقدار ہونے اور اس سے ہونے والی ہڈیوں کی بیماریوں کے پھیلاؤ سے متعلق سائنسی تحقیق پر تفصیلی رپورٹ نشر کی تھی، جس پر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بلوچستان انے یکشن لیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

    ایم ڈی واسا کی سربراہی میں قائم 5 رکنی کمیٹی میں پانی کے معیار کو جانچنے کے ماہرین بھی شامل ہیں، کمیٹی ضلع کوئٹہ میں پانی کے معیار اور اس میں فلورائیڈ کی بلند سطح سے متعلق سائنسی بنیادوں پر تفصیلی تحقیقات کر کے ایک جامع رپورٹ مرتب کرے گی۔

    اعلامیہ کے مطابق کمیٹی کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں سے پانی کے نمونے جمع کر کے ان کا تجزیہ کرے، پانی میں موجود فلورائیڈ اور قدرتی عوامل سمیت زرعی کیمیکل، سیوریج اور پولٹری فارمز سے خارج ہونے والے فضلے اور دیگر ممکنہ وجوہ کا باریک بینی سے جائزہ لے اور 4 ہفتوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔

    پینے کے بظاہر صاف پانی میں فلورائیڈ کی غیر معمولی مقدار پر تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    صوبائی وزیر پی ایچ ای سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا ہے کہ پانی کے معیار سے متعلق کسی بھی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، اور تحقیقات کے نتائج کی روشنی میں مناسب اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ عوام کو صاف اور محفوظ پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

  • بلوچستان میں دفعہ 144 فوری طور پر نافذ

    بلوچستان میں دفعہ 144 فوری طور پر نافذ

    کوئٹہ: امن و امان برقرار رکھنے کے پیش نظر صوبہ بلوچستان میں 8 فروری کو دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کے بعد صوبے میں دھرنے، جلسے اور جلوسوں پر پابندی عائد ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان نے صوبے میں اگلے 15دن کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے، جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق اس موقع پر اسلحے کی نمائش اور استعمال پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

    بوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، دھرنوں، جلوسوں اور 5 سے زائد افراد کے اجتماعات پر 15 دن کے لئے پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ دفعہ 144 ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے آج (8 فروری) ملک بھر میں یوم احتجاج منانے کی کال دی ہوئی ہے۔

  • کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں

    کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں

    کوئٹہ: بلوچستان میں کوئٹہ سمیت شمالی اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، قلات میں درجہ حرارت منفی 7، زیارت میں منفی 6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق شمالی اضلاع میں یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے، کھلے مقامات پر کھڑا پانی جم گیا ہے، شدید سردی سے صبح اور رات کے اوقات میں معمولات زندگی متاثر، اور سڑکوں، بازاروں میں رش معمول سے کم رہنے لگا ہے۔

    آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی شمالی اضلاع میں موسم شدید رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جب کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیش تر اضلاع می موسم سرد اور خشک رہے گا۔

    دھند کے باعث تیز رفتار کار حادثے کا شکار، 5 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ ملک کے دارالحکومت اسلام آباد اور گرد و نواح میں موسم سرد اور خشک ہے، تیز ہوائیں بھی چل رہی ہیں اور دھوپ بھی نکلی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں سردی کی لہر برقرار ہے، اور بالائی علاقوں نے برف کی چادر اوڑھ لی ہے۔ محکمہ موسمیات نے آج بالائی خیبرپختونخوا اور کشمیر میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برف باری کی ہیش گوئی کی ہے۔

  • جدید سہولیات سے مکمل محروم علاقہ، آٹے کی چکی چلانے کے لیے گدھوں کا استعمال

    جدید سہولیات سے مکمل محروم علاقہ، آٹے کی چکی چلانے کے لیے گدھوں کا استعمال

    ویڈیو رپورٹ: چاکر خان دیناری

    مراد واہ بلوچستان کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں کے لوگ دنیا کی تمام تر ترقی کے باوجود صدیوں پرانے طریقوں پر زندگی گزار رہے ہیں۔ مراد واہ میں آج بھی پتھر کی چکی سے گندم پیس کر آٹا بنایا جاتا ہے۔

    یہ بلوچستان کی تحصیل لہڑی کا علاقہ مراد واہ ہے، یہاں مشین نہیں بلکہ لوگ قدیم زمانے میں استعمال ہونے والی پتھر کی چکیوں میں آٹا پیستے ہیں، جو گدھے کی مدد سے چلایا جاتا ہے۔ یہ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ روایتی طریقے سے تیار کیا گیا آٹا انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔

    مراد واہ لہڑی شہر سے 12 کلو میٹر دور (میدانی) علاقے میں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قدیم طریقوں سے زندگی گزارنا یہاں کے باسیوں کی خواہش نہیں، بلکہ حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

    قلعہ نما عمارت میں مسجد مندر ساتھ ساتھ، درخت اور پرانے کنویں سے لوگوں کی عقیدت کیوں؟

    مراد واہ میں پانی آسانی سے میسر ہے نہ بجلی، زیادہ تر مرد کھیتی باڑی اور مویشیوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، تو خواتین دو وقت کی روٹی کے لیے سو جتن کرتی ہیں، وہ گندم کو کوٹتی صاف کرتی ہیں اور گدھا اس کی پسائی کے لیے گھومتا رہتا ہے۔

    بلوچستان میں بہت سارے دور دراز کے علاقے ہیں جہاں آج بھی سائنسی ترقی کی سہولیات نہیں پہنچیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ان علاقوں پر توجہ دے کر لوگوں کو سہولیات فراہم کرے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • رات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرین نہیں چلا سکتے، ریلوے حکام کا انکشاف

    رات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرین نہیں چلا سکتے، ریلوے حکام کا انکشاف

    اسلام آباد: ریلوے حکام کی جانب سے قومی اسمبلی کی سب قائمہ کمیٹی میں کئی انکشافات کیے گئے ہیں جن سے پاکستان میں ریلوے کی صورت حال کا پتا چلتا ہے۔

    قائمہ کمیٹی میں ریلوے حکام نے انکشاف کیا کہ سیکیورٹی کے خدشات اتنے ہیں کہ رات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرین نہیں چلا سکتے، بلوچستان کے لیے ریلوے کو بہت زیادہ انوسٹمنٹ درکار ہے۔

    ریلوے حکام نے بتایا کہ کوئٹہ کے ٹریک پر فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ چاہیے، روس سے پاکستان ریلوے کی کوئٹہ ٹریک پر بات چیت ہوئی ہے، روس کا کوئٹہ ریلوے ٹریک سے ماسکو تک ٹرین چلانے کا منصوبہ ہے، پاکستان اور روس اس معاملہ پر بات کر رہے ہیں۔

    آج رمیش لال کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی سب قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ممبر کمیٹی احمد سلیم نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہاڑوں پر ریلوے پہنچا دیا ہے اور ہم میدان میں ریلوے نہیں چلا پا رہے ہیں، ہماری سوچ سے زیادہ پاکستان کو لوٹا جا رہا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا انگریز جو ٹرین اور ٹریک ہمیں دے کر گئے، ہم اس کو بھی چلا نہیں سکے۔

    ریلوے حکام نے یہ بھی بتایا کہ فیصل آباد میں ریلوے کا پلاٹ لاگت لگوانے کے لیے بھیجا ہے، اس کو کمرشل استعمال کے لیے دینا ہے، ملک کے دیگر شہروں میں بھی یہ کام جاری ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ریلوے کی مارکیٹنگ کمپنی ریڈیمپکو ہے، کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں ریڈیمپکو کی 13 سالہ کارکردگی پر بریفنگ طلب کی۔

    اجلاس میں لاہور شالیمار اسپتال کا ریلوے کی زمین پر 50 سال سے موجودگی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، حکام نے بتایا کہ لاہور شالیمار اسپتال ریلوے کے 18 ایکڑ زمین پر قائم ہے، ممبر کمیٹی وسیم قادر نے سوال اٹھایا کہ کیا 1970 میں یہ زمین ریلوے نے پنجاب کو سرکاری اسپتال کے لے دی تھی؟ پنجاب حکومت نے ریلوے زمین پر اسپتال بنا کر پرائیویٹ کر دیا، کیا اس کا ایک آنا بھی نہیں دیا گیا؟

    ریلوے حکام نے کہا کہ اس کے بدلے ہمیں ڈپٹی کمشنر 18 ایکڑ زمین دے دیں، لیکن پنجاب حکومت اس زمین کا 7 ارب روپے دینا چاہتی ہے، لیکن 50 سال کا کرایہ بھی پنجاب حکومت ریلوے کو دے۔ ممبر کمیٹی وسیم قادر کا کہنا تھا کہ شالیمار اسپتال میں تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے کام ہو رہا ہے۔