Tag: بلوچستان

  • بلوچستان میں مزید 202 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے

    بلوچستان میں مزید 202 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے

    کوئٹہ: بلوچستان میں مزید فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ قومی دھارے میں شامل ہونے والے افراد کو خوش آمدید کہنے کے لیے کوئٹہ میں تقریب ہوئی۔

    بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈروں سمیت مزید 202 فراری تائب ہو کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے۔ فراریوں نے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ہتھیار ڈال کر شدت پسندی چھوڑنے اور ملک سے وفاداری کا عہد کیا۔

    تقریب میں شامل بچوں نے ملی نغمے سنا کر فراریوں کے فیصلے کو سراہا اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔ تائب ہونے والے فراریوں کو سبز ہلالی پرچم اور گلاب کی کلیاں دے کر خوش آمدید کہا گیا۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر وزرا نے قومی دھارے میں شامل ہونے والے فراریوں میں انعامات تقسیم کیے۔ اس موقع پر کمانڈر سدرن کمانڈ کا کہنا ہے کہ ہتھیارڈالنے والوں نے ملک سے وفاداری کا عہد کیا ہے۔

    واضح رہے کہ بلوچستان میں جاری سیاسی مفاہمت کی پالیسی کے تحت اب تک ایک ہزار سے زائد فراری اپنے ہتھیار صوبائی حکام کو پیش کر کے قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں۔

  • ایف سی کی کارروائی، کالعدم جماعت کے دہشت گرد ہلاک

    ایف سی کی کارروائی، کالعدم جماعت کے دہشت گرد ہلاک

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع بولان میں خفیہ اطلاع ملنے کے بعد ایف سی کی کارروائی کے دوران ٹرینوں پر حملوں میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    ،ترجمان فرنٹیئر کور بلوچستان کے مطابق ایف سی اورحساس ادارے نے خفیہ اطلاع پر بولان کے پہاڑی سلسلے مشکاف جھل میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی شروع کی اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا گیا ہے ۔

    ایف سی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گرد سات اور سولہ اکتوبر کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرینوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھے، دہشت گردوں کے قبضے سے بم اور دیگر اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

    ایف سی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے افغانستان سے ٹرین حاصل کی تھی اور ٹرینوں پر حملوں سمیت دیگر مقامات پر دہشت گردی میں بھی ملوث تھے۔

    یاد رہے رواں سال اکتوبر کے مہینے میں ایف سی نے بلوچستان کے پہاڑی علاقے سومالو میں کارروائی کرتے ہوئے مقابلے کے بعد تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا اور اُن کے کیمپ مسمار کردیے تھے۔

  • بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی،3 دہشتگرد ہلاک

    بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی،3 دہشتگرد ہلاک

    کوئٹہ : بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک ہوگئے،دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرلیاگیا۔

    تفصیلات کےمطابق ایف سی کے ترجمان کا کہناہے کہ پہاڑی علاقے سومالو میں ایف سی نےدہشت گردوں کے تین کیمپ مسمار کردیے۔اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم کے3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

    دوسری جانب بلوچستان میں بارکھان کے علاقے (دلوائی ) میں دہشت گردوں کی موجود گی کی اطلاع پر کارروائی کرکے ایک غار سے بھاری مقدار میں جدید اسلحہ اورگولہ بارود قبضے میں لے لیا۔

    ادھربلوچستان کے علاقےڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ سے ٹریکٹر ٹکرانے سےتین افراد زخمی ہوگئے جنہیں ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا۔

    مزید پڑھیں:بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی،5شدت پسندہلاک

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں صوبہ بلوچستان کےشہرکوئٹہ اور تربت میں دو مختلف کارروائیوں کے دوران 5 دہشت گرد مارے گئے۔

  • کوئٹہ حملے میں شہید20اہلکاروں کی میتیں تربت پہنچادیں گئیں

    کوئٹہ حملے میں شہید20اہلکاروں کی میتیں تربت پہنچادیں گئیں

    کوئٹہ: پولیس ٹریننگ سینڑ پر حملے میں شہید 20پولیس اہلکاروں کی میتیں تربت پہنچادیں گئیں آج شہید اہلکاروں کو سپردخاک کیاجائےگا۔

    تفصیلات کےمطابق پولیس سینٹر پرحملے کے خلاف صوبہ بلوچستان میں سوگ کی فضا ہے جبکہ کوئٹہ میں کاروباری مراکز بنداور پاکستان بارکونسل کی جانب سے عدالتی کارروائی کابائیکاٹ کیاگیاہے۔

    سانحہ کوئٹہ میں پاک فوج کے کیپٹن روح اللہ اور پاک فوج کے جوان محمد سجاد سمیت 62پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے جن میں سے بیشترکاتعلق بلوچستان کے دوردراز علاقوں سے تھا۔

    سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل

    کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پرحملے کی تحقیقات کے لیےایس ایس پی انوسٹی گیشن اعتزاز گورایہ کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

    پولیس ٹریننگ حملے کی تحقیقات میں پنجاب فارنزک ایجنسی کی خدما ت بھی حاصل کی جارہی ہیں تفتیشی ٹیم نےموقع سے شواہد جمع کرنےکاعمل شروع کردیاہے۔

    ابتدائی تفتیش میں اس بات کا انکشاف ہواکہ دہشت گروں نے سی فور نامی بارودی مواد استعمال کیا اور حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے غیرملکی اسلحہ استعمال کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ،62 اہلکار شہید، 118 زخمی

    واضح رہے کہ واضح رہے کہ گزشتہ روز راتے گئے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پرتین دہشت گردوں کے حملےمیں 62اہلکار شہید ہوئے تھے اور سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تینوں دہشت گرد مارے گئے تھے۔

  • کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ،62 اہلکار شہید، 118 زخمی

    کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ،62 اہلکار شہید، 118 زخمی

    کوئٹہ: سریاب روڈ پر قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پرتین دہشت گردوں کے حملےمیں 62اہلکار شہید،118 سے زائد زخمی ہوگئے،فورسزکی کارروائی میں3دہشت گردمارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز رات گیارہ بجے سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا گیا،پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ بھی کی گئی جبکہ حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی۔

    دہشت گردوں کے حملےمیں 62اہلکار شہید جبکہ ایف سی اور پولیس اہلکاروں سمیت 118سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔زخمیوں سے پانچ اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ دیگر اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان

    واضح رہےکہ بلوچستان حکومت نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کے خلاف 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔صوبے بھر میں سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت

    وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اسلام آباد میں نیشنل پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے اور پاکستان کےلیے دکھ کا لمحہ ہے۔کوئٹہ میں لوگ شہیدوں کی میتیں اٹھارہے ہیں۔

    سانحہ کوئٹہ کے شہدا کی نماز جنازہ ادا

    کوئٹہ میں گزشتہ روز رات گئے پولیس سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے شہید ہونے والے اہلکاروں کی نمازجنازہ پولیس سینٹر میں اداکردی گئی۔

    نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری،وزیرداخلہ بلوچستان میرسرفرازبگٹی،آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر،ڈی جی ایم آئی،کورکمانڈر بلوچستان،آئی جی بلوچستان سمیت دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیا گیا جہاں انہیں پورے اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔

    دہشت گردوں کےاس حملے شہیدہونے والے اہلکاروں میں کوئٹہ کے علاوہ پنجگور، گوادر، پسنی، لورالائی، چمن اور قلعہ عبداللہ  سے تعلق رکھنے والے زیر تربیت اہلکارشامل ہیں۔

    b1

    یاد رہے گزشتہ روز رات گئے آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن نے آپریشن کی تکمیل کے بعد وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں فائرنگ کی اطلاع ملنے کے فوراََ بعد ہم نے آپریشن شروع کیا اور آپریشن کو مکمل کرنے میں چار گھنٹے لگے.


    Sarfraz bugti & IG FC media talk by arynews

    post-2

    انسپکٹر جنرل فرنٹیئرکورایف سی  کا کہنا تھا کہ حملے میں 3 دہشت گرد شامل تھے جنہوں نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی اور دو نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ تیسرے کو آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا۔

    آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ کالج میں زیر تربیت زخمی اہلکاروں میں کسی کو سنجیدہ زخم نہیں آئے تاہم آپریشن میں حصہ لینے والے چند فوجی اہلکار شدید زخمی ہوئے۔

    post-1

     میجر جنرل شیر افگن کا مزیدکہناتھاکہ حملہ آوروں کا تعلق ممنوعہ تنظیم لشکر جھنگوی عالمی سے تھا اور انھیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔

    بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کاکہناتھاکہ سب سے پہلا حملہ پولیس ٹریننگ سینٹر کے عقبی علاقے میں واقع واچ ٹاور پر کیا گیا جہاں موجود اہلکار نے بھرپور مقابلہ کیا لیکن جب وہ شہید ہوا تو حملہ آور دیوار پھلانگ کر کالج کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

    post-4

    سرفراز بگٹی کا کہناتھاکہ حملہ آوروں میں سےدو نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ ایک کو سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے فائرنگ میں ہلاک کیا۔

    صدر ممنون حسین کی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت

    صدر مملکت ممنون حسین نے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی شدید مذمت کی اورکہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں پوری قوم شہید اہلکاروں کےا ہلخانہ کے ساتھ ہیں ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائےگا۔

    وزیر اعظم نوازشریف کی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت

    وزیر اعظم میاں نواز شریف نےکوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے اس حملے کی شدید الفاظ میں  مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے سانحہ میں زخمی ہونے والے افراد کو ہر ممکن علاج اور سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    بلوچستان کے صوبائی حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کوئٹہ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کو فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔

    post-3

    بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ ثناء اللہ زہری کا کہناتھاکہ چند روز پہلے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ کچھ دہشت گرد کوئٹہ شہر میں گھس گئے ہیں جس کے بعد پورے شہر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا تھا۔ انھیں شہر کے اندر موقع نہیں ملا تو وہ شہر سے باہر تربیتی مرکز تک پہنچ گئے۔

    b2

    ثناءاللہ زہری کا کہناتھاکہ سکیورٹی کے بارے میں کہناتھاکہ تریتی مرکز خاصے بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا رقبہ دو ڈھائی سو ایکڑ ہےاور یہ شہر سے 15 کلومیٹر دور ہے۔

    سیکریٹری صحت نورالحق بلوچ کاکہناتھاکہ  85 زخمی اہلکاروں کو سول اسپتال پہنچایا گیا ہے جبکہ 25 سے زائد زخمی اہلکاروں کو بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال اور دیگر اہلکاروں کو سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیاگیا۔

    b3

    واضح رہے کہ حملے کے بعد زیر تربیت اہلکار کا کہناتھا کہ اس نے دو دہشت گردوں کو فائرنگ کرتے اور اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا،حملہ آور ٹریننگ سینٹر میں واقع بیرکس میں گھسے ہیں اور انہوں نے اندر داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کردی تھی۔

    b4

  • اہلکاروں کو اسلام آباد بھیجنے کے لیے بلایا گیا، ورثا کا انکشاف

    اہلکاروں کو اسلام آباد بھیجنے کے لیے بلایا گیا، ورثا کا انکشاف

    کوئٹہ: سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں زخمی و جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے انکشاف کیا ہے کہ اُن کے پیاروں کو پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد اسلام آباد میں دھرنے کے لیے واپس بلایا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونے والے اہلکاروں سے خصوصی بات چیت کرنے اسپتال پہنچے تو انہیں حال ہی میں پاسنگ آؤٹ ہونے والے کیڈیٹ نے کہا کہ ’’دو روز قبل ہماری ٹریننگ مکمل ہوگئی تھی تاہم سنیئر پولیس آفیسر نے ہمیں واپس بلوایا‘‘۔

    11th Hour 25th October 2016 by arynews

    علاوہ ازیں گزشتہ روز نشانہ بننے والے ایک اور اہلکار کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ ٹریننگ مکمل کرنے والے اہلکاروں کو اسلام آباد بھیجنے کے لیے واپس آنے کے احکامات دئیے گئے، انہوں نے بتایا کہ واپس بلائے گئے اہلکاروں کو 2 نومبر کے دھرنے میں بھیجنے کی تیاریاں کی جارہی تھیں‘‘۔

    قبل ازیں وزیر داخلہ بلوچستان نے وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹریننگ مکمل کرنے والے اہلکاروں کو واپس بلوانے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے میں جو بھی ملوث ہوا اُسے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔

  • سانحہ کوئٹہ ، اقوامِ متحدہ، امریکا، روس اور بھارت کا اظہارِ مذمت

    سانحہ کوئٹہ ، اقوامِ متحدہ، امریکا، روس اور بھارت کا اظہارِ مذمت

    ماسکو / واشنگٹن / نئی دہلی: روسی صدر ولادی میرپیوٹن ، بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر، وائٹ ہاؤس نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے پاکستانی صدر ممنون حسین سے رابطہ کیا اور کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان کی معاونت کرتے رہیں گے اور اس کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر اقدامات کرے گے۔

    پڑھیں:  کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ، 61 اہلکار شہید، 118 زخمی

    ترجمان وائٹ ہاؤس نے کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون رکھیں گے تاہم اس کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک مسلسل رابطے میں ہیں۔


    بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کوئٹہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کسی بھی ملک اور کسی بھی شکل میں ہو ناقابل قبول ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں: کوئٹہ: عمران خان کی سول اسپتال آمد، زخمیوں‌ کی عیادت

     علاوہ ازیں فرانس اور اقوام متحدہ نے بھی سانحہ کوئٹہ کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
  • بلوچستان میں فائرنگ سے2  کسٹم اہلکار جاں بحق

    بلوچستان میں فائرنگ سے2 کسٹم اہلکار جاں بحق

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے کسٹم اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 کسٹم اہلکار جاں بحق اور 1اہلکار زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کےمطابق نامعلوم ملزمان نے بلوچستان میں شمس آباد کےعلاقے میں کسٹم اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو کسٹم اہلکار جائے وقوعہ پر ہی جان کی بازی ہار گئے جبکہ ایک اہلکار کو اسپتال منقتل کردیاگیا۔

    ڈپٹی کمشنر مستونگ ریٹائر کیپٹن فرُخ عتیق کا کہناتھا کہ فائرنگ کے بعد ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    مزید پڑھیں:چارسدہ میں فائرنگ،پولیس افسر جاں بحق

    واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخواہ میں چارسدہ کے علاقے سردریاب کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں اسپیشل برانچ کا افسر موقع پر ہی جاں بحق ہو گیاتھا۔

  • بلوچستان حکومت کی اہم کامیابی، 43 فراری قومی دھارے میں شامل

    بلوچستان حکومت کی اہم کامیابی، 43 فراری قومی دھارے میں شامل

    کوئٹہ: کالعدم تنظیم بلوچستان رپبلکن آرمی  کے چوا لیس فراریوں نے برہمداغ بگٹی سے لا تعلقی کا اعلان کر تے ہو ئے ہتھیار ڈا ل کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کالعدم تنظیم بلوچ رپبلکن آرمی کے کمانڈر قیصر خان نے ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی میردوستین خان ڈومکی، ایف سی کے بریگڈئیر امجد، کمانڈٹ ایف سی سبی ذوالفقار باجوہ سے ملاقات کے بعد اپنے 43 فراریوں سمیت ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا۔

    ہتھیار ڈالنےکی تقریب کےدوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے فراری کمانڈر قیصر خان کا کہنا تھا کہ برہمداغ بگٹی نے بھارت کے سامنے اپنا سرجھکایا اب ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں رہا۔

    بی آر اے کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ براہمداغ بگٹی کی جانب سے بھارتی حمایت کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہیں اور دشمن کو واضح طور پر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کسی کی بھی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی میردوستین  خان ڈومکی نے فراریوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت کی بلوچستان میں مداخلت پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے مگر اب ناراض بلوچوں کو اپنی غلطی کا احساس ہورہا ہے اور وہ قومی دھارے میں شامل بھی ہورہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے تقریب کے دوران نعرہ ’’بھارت کا جو یار ہے‘‘ کا نعرہ لگایا جس پر پنڈال میں موجود فراریوں اور دیگر شرکاء نے با آواز بلند جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’غدار ہے غدار ہے‘‘۔ علاوہ ازیں فراریوں کی جانب سے پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔

  • پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟

    پتھر کے دور میں دانتوں کی تکلیف کا علاج کیسے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھر کے دور میں انسان دانتوں میں سرمئی رنگ کے ایک نایاب پتھر کے ذریعہ سوراخ کیا کرتے تھے جو اس زمانے میں دانتوں کی تکالیف کا انتہائی مؤثر علاج سمجھا جاتا تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع قدیم تہذیبی شہر مہر گڑھ سے ایک دانت برآمد کیا جو پتھر کے زمانے کا تقریباً 9 ہزار سال قدیم ہے۔

    قبرستان سے ملنے والے اس دانت کے تجزیے سے پتہ چلا کہ اس دور میں ماہر دندان دانتوں کی تکالیف دور کرنے کے لیے دانتوں میں سرمئی رنگ کے ایک نایاب پتھر کے ذریعہ سوراخ کر دیا کرتے تھے۔

    teeth-3

    اس پتھر کو تراش کر نوکیلی شکل دی جاتی تھی، اس کے بعد اس سے دانت میں ڈرل کیا جاتا تھا جس سے دانت کا تکلیف کا شکار اور سڑا ہوا حصہ نکل کر باہر آجایا کرتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ طریقہ علاج حیرت انگیز نتائج دیتا تھا اور دانتوں کے ان ٹشوز کو اکھاڑ پھینکتا تھا جو تکلیف کا باعث بنتے تھے۔ ان کے تجزیوں کے مطابق اس علاج کے فوری بعد مریض کچھ بھی چبانے کے قابل ہوتا تھا۔

    ماہرین کو یہاں سے ایسے 4 دانت ملے جن میں کسی خرابی کے شواہد نظر آئے اور ان میں اس پتھر کے ذریعہ کیے گئے سوراخ دکھائی دیے۔

    teeth-2

    واضح رہے کہ مہر گڑھ کی تہذیب وادی سندھ کی تہذیب سے بھی قدیم ہے جو 7 سے 9 ہزار سال قبل کے درمیانی عرصے میں موجود تھی۔ ماہرین کے مطابق اس تہذیب میں زراعت کے ابتدائی آثار ملے تھے اور یہاں گندم، کپاس، اور جو کاشت کی جاتی تھی۔

    اس تہذیب کے آثار صوبہ بلوچستان میں واقع کچی میدان کے قریب واقع ہیں۔