Tag: baluchistan

  • بلوچستان: مختلف واقعات میں ایک کان کن سمیت تین افراد جاں بحق، کئی زخمی

    بلوچستان: مختلف واقعات میں ایک کان کن سمیت تین افراد جاں بحق، کئی زخمی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں کوئلے کی کان میں حادثے کے نتیجے میں ایک کان کن سمیت مختلف واقعات میں تین افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تین افراد ہلاک جبکہ خاتون سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔

    بولان میں کوئلہ کان سے کوئلہ نکالتے ہوئے حادثے کے نتیجے میں ایک کان کن ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا اسی طرح لکپاس کے مقام پر کار اور پک اپ میں تصادم کے نتیجے میں خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔

    خضدار کے علاقے کوشک ندی میں ڈوبنے والے شخص کی شناخت ہوگئی جو پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا اسی طرح کھڈ کوچہ میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے داد محمد اور حب میں واپڈا کا اہلکار کام کے دوران بجلی کا کرنٹ لگنے سے زخمی ہوگیا نعشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا مزید کارروائی مقامی انتظامیہ کررہی ہے۔

    کوئٹہ: ڈیگاری سانحہ میں نو کان کن جاں بحق، آپریشن ختم

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً سات کلو میٹر دور ڈیگاری کے مقام پر کوئلے کی کان میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی تھی، جس کے بعد کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر گئی۔ ریسکیو آپریشن کے باوجود واقعے میں نو مزدور دم توڑ گئے۔

  • کوئٹہ: سی ٹی ڈی کی اہم کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک، 2 فرار

    کوئٹہ: سی ٹی ڈی کی اہم کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک، 2 فرار

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) نے اہم کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی کی جانب سے یہ بڑی کارروائی کوئٹہ کے علاقے نوتال میں کی گئی جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ دو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گرد کی شکر اللہ کے نام سے شناخت ہوئی، ہلاک دہشت گرد 2 خود کش حملوں کا سہولت کار تھا۔

    دہشت گرد شکر اللہ بارود بچھانے اور خود کش جیکٹ بنانے کا ماہر تھا، دہشت گرد 2017 میں فتح پورجھل مگسی امام بارگاہ میں خود کش حملے کا ماسٹر مائند بھی تھا۔

    ادھر دو روز قبل ہی صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور میں سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے 5 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا، ملزمان کا تعلق بی ایل اے کے باغی کمانڈر گروپ سے ہے۔

    لاہور، سی ٹی ڈی کی راجن پور میں کارروائی، 5 دہشت گرد گرفتار

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا نے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے، بی ایل اے مسلح علیحدگی پسند گروپ ہے جو سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔

  • بلوچستان رنگ‘  کھمبی ایک لذیذ غذا

    بلوچستان رنگ‘ کھمبی ایک لذیذ غذا

    پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بہت سی روایات اور ثقافتی اشیا کو بڑی حد تک مقبولیت حاصل ہیں۔ جن میں ایک سالن کھمبی بھی شامل ہیں۔

    انگریزی میں مشروم کہلائے جانے والی اس شے کو اردو میں کھمبی کہتے ہیں۔بلوچستان میں کھمبی کو کچھ علاقوں میں براہیوئی اور بلوچی زبان میں کھمبی کے ساتھ لبو، نتکو،پوچکو بھی کہتے ہیں۔ پشتون خڑیڑی کے نام سے پکارتے ہیں جبکہ کچھ لوگ تو اسے کوپٹ کھومبا بھی کہتےہیں۔ کھمبی کو بعض بلوچ وش اے کھمبی بھی کہتے ہیں جبکہ فارسی میں سماروغ بھی کہتے ہیں۔

    کھمبی بہت لذیذ ہوتی ہے اور غریب و امیر کی بےحد پسندیدہ خوراک ہیں لیکن آج کل سننے میں آیا ہے کہ ٹِن پیک میں بھی دستیاب ہے وہی ذائقہ نہیں پر کچھ ذائقہ کھمبی جیسا ہوتا ہے۔

    کھمبی زمین پہ راتوں رات اُگتی ہےاور صبح تک تیار بھی ہوجاتی ہیں۔ یہ دنیا کا عجیب پودا ہے جس کی جڑ، تنا ، شاخیں ، پتے اور پھول نظر نہیں آتے مگر پھر بھی رات بھر میں پھل تیار ہوجاتا ہے ۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ آج سے تیرہ ہزار سال قبل بھی کھمبی کھایا جاتا تھا، آثار قدیمہ کے لوگ کھمبی کو لمبی عمر کا راز کہتے تھے۔ زمانہ قدیم میں کھمبی ایک اعلی ٰڈش کے طور پر بادشاہوں اور جرنیلوں کے دربار کی زینت رہی ہے۔ پرانے زمانے میں بادشاہ کھمبی کا دل دادہ تھے۔ انسان نے جب پہلی بار اس کو چکھا تب سے ہی اس کے ذائقہ اور خوشبو کا دل دادہ ہوگیا۔

    مصر کے فرعون کھمبی کو درازی عمر کا راز سمجھتے تھے اور اس کو شاہی دسترخواں تک محدود کر رکھا تھا اور اس زمانے میں عام لوگ اس کے استعمال کی جسارت بھی نہ کرسکتے تھے۔ کھمبی کو اہل روم نے اعلیٰ شخصیات اور صرف رومی شہنشاہوں اور افواج کیلئے مخصوص کر دیا تھا کیونکہ اس وقت بھی ان کا خیال تھا کہ یہ غیر معمولی قوت عطا کرتی ہے۔

    آج بھی سننے میں آیا ہے کہ اہل یورپ چھٹی کے روز ٹوکریاں تھامے جنگلوں اور کھیتوں میں سارا سارا کھمبی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں جسے وہ مشروم ہنٹنگ کا نام بھی دیتے ہیں۔آج کل دنیا میں اس کی مقبولیت کی انتہا ہوچکی ہے اور تمام دنیا میں اس کی دھوم مچی ہوئی ہیں۔

    بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں برف پگھلنے کے بعد اور مون سون کی بارشوں اور جنگلوں، چراگاہوں اور جڑی بوٹیوں میں قدرتی طور پر کھمبی اگتی ہیں۔ کھمبی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی بنی نوع انسان کی اپنی تاریخ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر تہذیب کی منفرد تحریروں میں کھمبی کا ذکر ایک دوا اور غذا کے طور پر ملتا ہے۔ کھمبی کی شکل چھوہارے سے ملتی جلتی ہے اس کا رنگ ہلکا اور گہرا خاکستری یا ہلکا بھورا ہوتا ہے۔

    جنگلی علاقوں میں اس کی تلاش مشکل ہوتی ہے اس مقصد کے لیے بلوچستان کے باسی بعض علاقوں میں مخصوص قسم کی رم جھم کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ بعض حکیموں کے بقول کھمبی جو لوگ زیادہ کھاتے ہیں وہ کبھی بینائی کے مرض کا شکار نہیں ہوتے ہیں۔

    کھمبی کوئٹہ میں کوہ مردار کے دامن میں بارشوں کے بعد یہ خوب پیدا ہوتی ہیں کھمبی کھانے والے کھمبی دیکھتے ہی ان کے منہ میں پانی آ جاتا ہے ۔ ہمارے گاؤں کے بزرگوں کے بقول یہ دیہاتی روایتی سالن ہیں کھمبی خاص کر یہ موسم برسات میں قدرتی طور پر پر پیدا ہوتی ہیں۔ بعض بزرگ بادلوں کی گرج کو اس کی پیداوار کا ذمہ دار بھی قرار دیتے ہیں۔

    کھمبی کا سالن نہایت لذیذ اورمزیدار ہوتا ہے کھمبی کھانے کے بہت سے فائدہ ہیں یہ امراض قلب، ذیابیطس، بلڈ پریشر کا بہترین علاج ہے۔ کھمبی میں پروٹین اور وٹامن کی اچھی خاصی قدرتی غذا موجود ہےاگر آپ بھی کھمبی کھانا چاہتے ہیں تو بلوچستان کا ایک بار رخ ضرور کریں ۔ لیکم یاد رہے کہ یہ صرف برسات کے موسم میں دستیاب ہوتی ہے۔


    تحریرو تصاویر: ببرک کارمل جمالی

  • میٹھی عید سے جڑے بلوچستان کے میٹھے رسم ورواج

    میٹھی عید سے جڑے بلوچستان کے میٹھے رسم ورواج

    پاکستان کے دیگرعلاقوں کی طرح بلوچستان کے باسی بھی عیدالفطر کو میٹھی عید کے نام سے پکارتے ہیں، اس عید کو محبتوں کی مٹھاس کے علاوہ اس عید سے جُڑی میٹھی سوغاتوں کی بدولت اس کو میٹھی عید کا نام دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں میٹھی عید پہ سیویّاں لازم وملزوم ہیں۔ میٹھی عید پر سیویّاں نہ ہوں تو عید ادھوری سمجھی جاتی ہے۔

    بلوچستان میں پہلے ہاتھوں سے تھوڑی تھوڑی کر کے سیویّاں تیار کی جاتی تھیں۔ اب مشینی ہاتھوں نے اس کام کو تیز رفتار بنا دیا ہے مگر آج بھی  بلوچستان میں ان مشینی ہاتھوں کا استعمال بہت کم ملتا ہے۔ شاید اس کی وجہ غربت ہے یا صدیوں پرانے رسم و رواج۔

    بلوچستان کے دیہات میں یہ رنگ اب بھی دکھائی دیتے ہیں۔ غُربت کے ان رنگوں پر کبھی ہماری نظر بھی جانی چاہیے۔ سِویّاں ہماری اس میٹھی عید کی خاص سوغات میں ایک ہیں۔

    کسی زمانے میں ہاتھ کی پتھر والی چکّی بلوچستان میں عام ہوتی تھی۔ اس سے آٹے کو پیسا جاتا تھا اور اس آٹے کو ململ کے دوپٹے سے ایک مٹکے  کے اوپر باندھ دیا جاتا تھا اور پھر نرم نرم ہاتھوں سے چھاناجاتا تھا۔ پانچوں انگلیاں اس کپڑے پہ گھماتے جاتے تھے اور باریک آٹا نیچے مٹکے کی تہہ میں چلا جاتا تھا ۔

    اس آٹے کو جمع کرتے کرتے مٹکہ بھر جاتا تو وہ میدہ کی شکل اختیار کر لیتا تھا پھر نرم ملائم ہاتھوں کی اُنگلیوں سے اُس باریک آٹے کو پانی یا گھی میں گوندھ لیا جاتا اور پیڑے بنا کر رکھ لے جاتے تھے۔ یہ پیڑے سخت کیے جاتے تھے اور انہیں سرسوں کے تیل میں ڈبویا جاتا تھا۔

    پھرسیویوں والی مشین کو چارپائی کے ایک کونے سے پھنسایا جاتا تھا۔ پھر لڑکے یا لڑکیاں مشین چلانے کے لیے مامور ہو جاتیں اور ہتھی گھمانا شروع کر دیتے تھے۔

    ایک خاتون  آٹے کے پیڑوں کو مشین کے منہ میں ڈالتی جاتی، ہتھی گھمانے والے ہتھی گھماتے جاتے تھے اور  زور لگاتے جاتے تھے۔ تھک بھی جاتے تھے مگر ہتھی نہ رکتی جب تک کہ دوسرا سہارا دینے والا نہ ہو۔ مشن سے خوب صورت لچھے نکلتے جاتے۔ ان لچھوں کو آرام کے ساتھ نرم نازک انگلیوں سے کاٹ کر چارپائی پر پڑی سفید چادر پہ رکھا جاتا تھا۔ جب سفید چادر بھر جاتی تو اس پہ لکڑیاں رکھی جاتیں، جس پہ سویاں سج جاتی تھیں۔

    یہ سیویاں سورج کی تپش میں سوکھنے لگتی تھیں۔ سویاں جیسے سوکھ جاتی تھیں، تب اس لکڑی کو نکالا جاتا اور سفید کپڑے کے ساتھ ان سویوں کو گھر کی چھت سے باندھ دیا جاتا جن کا استعمال دو سے تین ماہ تک کیا جاتا تھا۔ سویاں جب چھت سے لٹکتی تو بلوچ بچے ہر روز ان کی فرمائش کرتے تھے اور ماں ان کی فرمائش جھٹ سے پورا کر دیتی تھی۔

    ان سویوں کو بنانے کے لیے ایک دیگچی میں پانی کو گرم کیا جاتا ہے اور جب پانی ابلنے لگتا ہے تو اس میں سویاں ڈالی جاتی ہے۔ پھر پانی ابلنا بند کر دیتا ہے۔ ٹھیک پانچ منٹ کے بعد دوبارہ سیویاں ابلنے لگتی ہے تو سویوں کو نکالا جاتا ہے اور گرم پانی پھینک کراس میں مکھن یا دیسی گھی ڈالا جاتا ہے اور ساتھ میں مٹھائی (گنے سے نکلنے والی) ڈالی جاتی ہے۔ پھر آؤ دیکھا جاتا ہے نہ تاؤ۔ پیٹ بھر کے خوب لطف لیا جاتا ہے۔

    یہ رسم و  رواج صدیوں سے ہمارے گھر میں نہیں پورے بلوچستان میں چلے آ رہے ہیں۔ حتیٰ کہ زمانے نے بہت ترقی کر لی مگر بلوچستان کی یہ سوغات صدیوں سے جاری و ساری ہیں اور بلوچستان کے لوگ کوشاں ہیں کہ ہماری ثقافت کے یہ خوبصورت رنگ یونہی قائم و دائم رہیں۔


    تحریروتصاویر: ببرک کارمل جمالی

  • قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا

    قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا

    لاہور: قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا، وزیر خزانہ اسد عمر صدارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے اجلاس میں چاروں وزراء اعلیٰ اور سیکریٹری خزانہ شریک ہوں گے، مرکز سے صوبوں کو وسائل کی تقسیم کے بارے میں غور ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ اجلاس میں چھے سب گروپس بنائے گئے تھے، پنجاب کو میکرو اکنامک فریم ورک اینڈ ڈیزائن بنچ مارک کے لیے سب ورکنگ گروپ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

    این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب کی جانب سے پریزنٹیشن دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نےمطالبہ کیا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ بڑھایا جائے۔

    یاد رہے کہ صوبوں کو آخری این ایف سی ایوارڈ کا اجراء دسمبر 2014 میں ہوا تھا ، ذرائع کےمطابق وفاق ڈیویزایبل پول میں سےصوبوں کے حصے میں کمی کا مطالبہ کرسکتاہے، سیکیورٹی اور فاٹا اخراجات کے لیے وفاق اپنا حصہ سات فیصد بڑھانا چاہتا ہے۔

    این ایف سی ایوارڈ: بلوچستان کا حصہ بڑھانے کا مطالبہ

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو سندھ اور بلوچستان کی جانب مخالفت کا سامنا ہے کیونکہ دونوں صوبے این ایف سی کی مد میں ملنے والی رقم سے کٹوتی نہیں چاہتے۔

  • ملک بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، 23 افراد جاں بحق، ایمرجنسی نافذ

    ملک بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، 23 افراد جاں بحق، ایمرجنسی نافذ

    لاہور: ملک بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں 23 افراد جاں بحق ہوئے، متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، ضلع مکران اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ ہے، جبکہ ریلے میں بہہ کر دو افراد جاں بحق ہوگئے۔

    پنجاب میں بھی بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، ملتان، ڈی جی خان، شیخوپورہ، سیالکوٹ، نارروال میں بھی شدید بارشیں ہوئیں، مختلف حادثات میں بچوں سمیت تئیس افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    گوادر میں سڑک آبی ریلےکی نذر ہوگئی، آواران کا زمینی رابطہ منقطع جبکہ مکران اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ ہے، ایم ایٹ سڑک ہوشاب کے مقام پر ریلے میں بہہ گئی، کوسٹل ہائی وے کا بسول ندی پل کا ایک حصہ ٹوٹ گیا۔

    بارشوں سے کچھ علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوئی ہے‘ جام کمال

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور امداد سرگرمیوں کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال کی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سیکریٹیریٹ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے، وزیر اعلٰی بلوچستان جام کمال نے پی ڈی ایم اے دفتر کا دورہ بھی کیا جہاں ڈائریکٹر جنرل عمران زرکوں نے انہیں نقصانات اور امدادی کاموں پربریفنگ دی۔

    جام کمال کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بارشوں سے کچھ علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوئی ہے، آواران کے علاقے میں ایک سڑک کا مسئلہ تھا جو جلد حل کرلیا جائے گا، لسبیلہ میں ایک 2 علاقے ایسے تھے جہاں تک رسائی نہیں تھی، بہت سی سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

  • بلوچستان میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے

    بلوچستان میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے

    کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع سبی میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سبی اور گرونواح میں زلزلے کے جھٹکے سے علاقہ مکین خوف میں مبتلا ہوگئے اور قرآنی آیات اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت 3.2ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز سبی سے 95کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔

    پیما مرکز نے مزید بتایا کہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 15 کلومیٹر تھی، تاہم جانی نقصانات کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

    گذشتہ ہفتے ہی خیبرپختونخوا کے علاقے ناران، شانگلہ اورگردونواح میں‌ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، جس کے باعث شہری خوف وہراس کا شکار ہو کر گھروں سے نکل آئے تھے۔

    پاکستان کے مختلف علاقوں میں 5.3 شدت کا زلزلہ

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مارچ میں خیبر پختونخوا کے علاقے پشاور، ایبٹ آباد مردان اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2005 میں آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں شدید جانی و مالی نقصان کا سامنا ہوا تھا، متاثرہ علاقوں میں آج بھی ترقیاتی کام جاری ہیں۔

  • این ایف سی ایوارڈ: بلوچستان کا حصہ  بڑھانے کا مطالبہ

    این ایف سی ایوارڈ: بلوچستان کا حصہ بڑھانے کا مطالبہ

    کراچی: اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نےمطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ بڑھایا جائے، بلوچستان میں بھارتی مداخلت جاری ہے۔

    کراچی پریس کلب میں خطاب کے  دوران عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان کے حالات پہلے سے بہتر ہیں، صوبے میں اسلحہ اٹھا کر لوگوں کو مارنے والے دہشت گرد ہیں، چند عناصر غیر ملکی اشاروں پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر حملے کررہے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے بلوچستان کے ساتھ بہت غلط کیا، ہمیں امید ہے کہ صوبے کے تمام مسائل عمران خان حل کردیں گے، بلوچستان بہت بڑا صوبہ ہے مگر اس کی ترقی کے لیے صرف تین ارب روپے دیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: این ایف سی کیلئے اجلاس اب ہر چھ ہفتے بعد ہوگا، 6 سب کمیٹیاں تشکیل

    اسپیکر اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ ’این ایف سی ایوراڈ میں بلوچستان کا حصہ بڑھایا جائے‘۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں بھارتی مداخلت تاحال جاری ہے۔

    خیال رہے کہ صوبوں کو آخری این ایف سی ایوارڈ کا اجراء دسمبر 2014 میں ہوا تھا ،  ذرائع کےمطابق وفاق ڈیویزایبل پول میں سےصوبوں کے حصے میں کمی کا مطالبہ کرسکتاہے، سیکیورٹی اور فاٹا اخراجات کے لیے وفاق اپنا حصہ سات فیصد بڑھانا چاہتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو سندھ اور بلوچستان کی جانب مخالفت کا سامنا ہے کیونکہ دونوں صوبے این ایف سی کی مد میں ملنے والی رقم سے کٹوتی نہیں چاہتے۔

  • آپریشن ردالفساد: فورسز کی اہم کارروائی، بھاری مقدار میں دھماکہ خیزمواد برآمد

    آپریشن ردالفساد: فورسز کی اہم کارروائی، بھاری مقدار میں دھماکہ خیزمواد برآمد

    سبی: دہشت گردوں اور فسادیوں کے خلاف آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے، بلوچستان میں فورسز کی اہم کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے شہر سبی میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی اور بھاری مقدار میں دھماکاخیز مواد اور اسلحہ برآمد کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ سبی میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا گیا، ہتھیار اور دھماکا خیزمواد زیر زمین چھپایا گیا تھا۔

    قبل ازیں رواں سال جنوری میں آپریشن ردالفساد کے تحت ایف سی نے قلات، خاران میواند میں مشتبہ ٹھکانوں پر اہم کارروائیاں کی تھیں۔

    مذکورہ کارروائی کے دوارن دو دہشت گرد ہلاک جبکہ بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارود مواد برآمد کیا گیا تھا۔

    آپریشن ردالفساد ، بلوچستان میں ایف سی کی کارروائی ، 2 دہشت گرد ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا تھا، جس کے نتیجے میں لشکر جھنگوی اور داعش کے 3 انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے تھے ۔

    واضح رہے کہ ماضی میں بلوچستان میں کارروائیوں کے دوران بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد کیا جا چکا ہے جب کہ ایف سی متعدد دہشت گردوں کو گرفتار بھی کرچکی ہے۔

  • بلوچستان: نامعوم افراد کی فائرنگ، 5 افراد ہلاک

    بلوچستان: نامعوم افراد کی فائرنگ، 5 افراد ہلاک

    کیچ: بلوچستان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ ضلع کیچ میں پیش آیا جہاں نامعوم افراد نے فائرنگ کرکے پانچ افراد کو ہلاک کردیا۔

    لیویز حکام کا کہنا ہے کہ زمران کے پہاڑی علاقوں میں لاشوں کی اطلاع ملی جس پر لیویز اہلکار موقع پر پہنچے اور لاشوں کو قبضے میں لے کر اسپتال منتقل کردیا۔

    ابتدائی تفتیش کے مطابق مارے جانے والے افراد منشیات ڈیلر ہیں، جنہیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کیا۔

    لیویز کے مطابق اس حوالے سے مزید تفتیش کررہے ہیں، تحقیقات کے بعد واقعے کی اصل واجہ معلوم ہوسکے گی۔

    بلوچستان: گوادر میں فائرنگ سے پانچ مزدور جاں بحق، بلاول بھٹو کا اظہار مذمت

    خیال رہے کہ اکتوبر 2016 میں صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاک ایران سرحد کے قریب علاقے پروم سے لیویز اہلکاروں کو چھ افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں۔

    واضح رہے کہ اگست 2016 میں ہی صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں تین سکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔