Tag: bangla desh

  • ’’بنگلہ دیش میں کون سی حکومت قائم ہوگی؟‘‘

    ’’بنگلہ دیش میں کون سی حکومت قائم ہوگی؟‘‘

    بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے کہ اب عبوری حکومت کس کی قائم ہوگی؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں غیر ملکی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے بنگلہ دیش میں نمائندے عرفات السلام نے اپنا تجزیہ پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے صدر محمد صحاب الدین نے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں بی این پی کی چیئر پرسن خالدہ ضیا کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، اجلاس میں اس مسئلے پر بھی غور وخوص کیا گیا کہ آئندہ عبوری حکومت کس کی اور کیسے بنائی جائے گی۔

    حسینہ

    دوسری جانب طلبہ تحریک کے رہنما بھی نہیں چاہتے کہ کوئی فوجی حکومت بنے وہ بھی عبوری حکومت کا ہی قیام چاہتے ہیں، اس کے علاوہ حسینہ واجد کے جانے کے بعد بھی طلبہ تحریک کی جانب سے مظاہرے ختم کرنے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

    اگلے انتخابات میں شیخ حسینہ واجد کی جماعت ’عوامی لیگ‘ کے مستقبل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عرفات السلام نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کے صاحبزادے نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اب ان کی والدہ سیاست سے کنارا کشی اختیار کرلیں گی لیکن جہاں تک ان کی جماعت عوامی لیگ کا تعلق ہے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اتنی بڑی پارٹی سیاست میں ہوگی یا نہیں۔

    بنگالی فوج

    عرفات السلام نے کہا کہ ملازمتوں میں فوجی کوٹے کیخلاف اٹھنے والی تحریک اتنی بڑی نہیں تھی جسے کنٹرول نہ کیا جاسکتا ہو لیکن حسینہ واجد نے اپنے بیانات اور طاقت کے استعمال سے مزید طول دیا، ان کی جانب سے مظاہرین کو رضا کار دہشت گرد قرار دینے کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 300 ہوگئی ہے۔ گزشتہ روز بنگلہ دیش میں طلبہ گروپ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کیا گیا تھا جس کے پہلے ہی روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 91 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شیخ حسینہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ملک سے فرار ہو کر بھارت پہنچیں اور اب وہ لندن روانگی کی تیاریاں کررہی ہیں۔

     

  • بنگلہ دیش روس سے 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کرے گا

    بنگلہ دیش روس سے 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کرے گا

    ڈھاکہ : بھارت کے بعد اب بنگلہ دیش نے بھی اجناس کی قیمت کو متوازن کرنے کے لئے روس سے 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    بنگلہ دیش کابینہ حکام میں سے عبدالبارک نے دارالحکومت ڈھاکہ میں منعقدہ کابینہ اجلاس سے خطاب میں روس سے 5 ہزار ٹن گندم کی درآمد کرنے کی منظوری کا باقاعدہ اعلان کیا۔

    اپنے خطاب میں عبدالبارک کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش، روس کو، ڈالر میں ادائیگی کرے گا اور فی ٹن 430 امریکی ڈالر ادا کئے جائیں گے۔

    روس سے سستی گندم خریدنے کی تیاریاں، فیصلہ کرلیا گیا

    اس کے علاوہ کابینہ اجلاس میں بھارت ا ور ویتنام سے 2 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن چاول کی درآمد کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے بھی روس سے سستی گندم خریدنے کی کا فیصلہ کیا ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی صدارت میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ روسی کمپنی کو 390ڈالر فی میٹرک ٹن قیمت پر گندم فراہمی کی پیشکش کی جائے گی۔ اگر کمپنی اس پیشکش کو مسترد کردیتی ہے تو ٹینڈر منسوخ کر دیا جائے گا۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی طرف سے روس سے بین الحکومتی بنیادوں پر سستی گندم خریدنے کی سمری پیش کی گئی تھی۔

  • ڈاکٹروں کی غفلت : 20سال سے خاتون کے پیٹ میں قینچیاں

    ڈاکٹروں کی غفلت : 20سال سے خاتون کے پیٹ میں قینچیاں

    ڈھاکا : بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی ایک 55سالہ خاتون تقریباً دو دہائیوں تک پیٹ کے شدید درد میں مبتلا رہیں، جس وجہ کچھ اور ان کے اپنے مسیحا ہی تھے جنہوں نے ان کا آپریشن کیا تھا۔

    خاتون کے پیٹ میں ہونے والے شدید درد کا سبب یہ تھا کہ 20 سال قبل بھول کر رہ جانے والی سرجیکل کلمپ یعنی چھوٹی قینچی موجود تھی، یہ سرجیکل کلمپ اُن کے پیٹ میں 20 سال پہلے سیزیرین آپریشن کے بعد ڈاکٹر کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث رہ گیا تھا۔

    بنگلا دیشی خاتون نے پیٹ میں قینچیوں کے ساتھ 20 سال گزار دیے

    میڈیا رپورٹ کے مطابق55 سالہ بچینا خاتون کا2002 میں گال اسٹون نکالنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے خاتون نے اپنی زندگی بھر کی پونجی لگائی جہاں سے ڈسچارج ہوتے وقت اسے ایک نسخہ تھمادیا گیا تھا۔

    تاہم اسپتال سے گھر آنے کے چند روز بعد ہی اسے پیٹ میں تکلیف شروع ہوگئی تھی، جس کے بعد وہ اسی کلینک میں دوبارہ گئی اور اپنی کیفیت بتائی۔

    روسی خاتون کے  پیٹ میں ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث 23سال سے قینچی موجود ہے

    تاہم سرجری کے وقت اس کیس کی نگرانی کرنے والے سرجن نے اس کی پریشانی کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نارمل ہے، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ٹھیک ہوجائے گا۔

    ان کو ڈاکٹروں نے تسلی دی اور اس درد کی وجہ پیٹ کی خرابی قرار دیا اور کوئی قابل ذکر علاج نہیں کیا بلکہ وقت ٹالنے کیلئے درد کش ادویات ہی دیتے رہے۔

    بچینا خاتون کے پیٹ کی تکلیف جب ناقابل برداشت ہوئی تو ایک اور ڈاکٹر کی ہدایت پر اپنے پیٹ کا ایکسرےکروایا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ سرجیکل سیزر کی ایک جوڑی اس کے پیٹ میں موجود ہے جو کہ20 برس قبل سرجری کے موقع پر اندر رہ گئی تھی۔ڈاکٹروں نے آپریشن کرکے اس کے پیٹ سے قینچی کی جوڑی نکال دی ہے اور اب وہ روبصحت ہے۔

  • بنگلہ دیش : انتخابات میں ہنگامے پھوٹ پڑے، 10 افراد جاں بحق

    بنگلہ دیش : انتخابات میں ہنگامے پھوٹ پڑے، 10 افراد جاں بحق

    ڈھاکہ : بنگلہ دیش میں ہونے والے مقامی انتخابات کے 5 ویں مرحلے میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات میں10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات میں 6 افراد ووٹوں کی گنتی کے دوران4 افراد ہلاک اور کثیر تعداد میں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

    دوسری طرف بنگلہ دیش کے انتخابی حکام نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ چند واقعات کے علاوہ ملک بھر میں انتخابات پُر امن رہے۔

    انتخابی کمیشن کے سیکرٹری ہمایوں کبیر خانداکر نے تمام سیاسی جماعتوں سے حالیہ انتخابی نتائج کو قبول کرنے کی اپیل کی ہے۔

    واضح رہے کہ مرکزی حزب اختلاف پارٹی بی این پی نے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔ پارٹی کا مؤقف تھا کہ ملک کے غیرموافق انتخابی ماحول نے انتخابات میں منصفانہ شرکت کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کی ہے۔

  • بنگلہ دیش : یونیورسٹی کے 20 طلباء کو پھانسی کی سزا

    بنگلہ دیش : یونیورسٹی کے 20 طلباء کو پھانسی کی سزا

    ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی عدالت نے یونیورسٹی کے ایک طالب علم کے قتل میں ملوث20 طلبا کو سزائے موت سنا دی، سال 2019میں ہونے والے ابرار فہد قتل کیس کا فیصلہ ہوگیا۔

    بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 2019 میں ابرار فہد کے قتل کیس میں 25 ملزمین کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے 20 طلبا کو سزائے موت سنائی ہے۔ 21 سالہ ابرار فہد کو 2019 میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ساتھی طلباء نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔

    مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ڈھاکہ اسپیڈی ٹرائل ٹربیونل ون کے جج ابو ظفر محمد قمرالزمان نے 2019 میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم ابرار فہد کے قتل کیس میں 20 افراد کو سزائے موت اور پانچ دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    ابرار فہد پر تشدد کر کے قتل کیا گیا تھا کیونکہ اس نے فیس بک پر حکومت کے خلاف ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔ اس قتل کے بعد بنگلہ دیش کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

    Police escort one of the 20 convicted university students, after their sentence to death for the brutal 2019 murder of a young man who criticised the government on social media, out of a court in Dhaka on December 8, 2021. (Photo by AFP)

    بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم21 سالہ طالب علم ابرار فہد کو7 اکتوبر2019 کو 25 طلباء نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا جن کا تعلق حکمران بنگلہ دیش عوامی لیگ پارٹی کی حمایت یافتہ طلبہ تنظیم سے ہے۔

    بدھ کو سزا کا اعلان کرتے ہوئے ڈھاکہ اسپیڈی ٹرائل ٹربیونل ون کے جج ابو ظفر محمد قمرالزمان نے کہا کہ عدالت نے انہیں سب سے زیادہ اور سخت سزا دی ہے تاکہ ایسا دردناک واقعہ دوبارہ نہ ہوسکے۔

    جج نے مزید کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ اگر جرم کی سنگینی کا تقاضا ہے تو ہمیں انتہائی شدت کے ساتھ مکمل اور آخر تک انصاف کی تلوار کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

    مقتول فہد کے والد برکت اللہ نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکوں گا لیکن یہ فیصلہ کم از کم ہمارے خاندان کے لیے ایک طرح کی تسلی ہے، مجھے امید ہے کہ ان مجرموں کو ان کے کیے کی سزا جلد مل جائے گی۔

    پولیس کے مطابق 25 مجرموں میں سے گیارہ اس وحشیانہ قتل میں براہ راست ملوث رہے جبکہ باقی کسی نہ کسی طریقے سے اس جرم میں ملوث رہے۔ گرفتار ملزمان میں سے 8 نے عدالت میں اقبال بیان بیان دیا ہے، دفاعی وکیلوں میں سے ایک فاروق احمد نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔